حُجّةُ اللّٰه البالِغة :49 /اللہ تعالی کے شعائر کی تعظیم کا تصور.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 49
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
باب: 07
اللہ تعالی کے شعائر کی تعظیم کا تصور اور چار بڑے شعائر کی حقیقت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 27 ؍ فروری 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:27 اصول البرّ کی اساس پر پانچویں بنیادی نیکی: تعظیمِ شعائرِ اللہ اور قرآن کی آیت سے استدلال
4:24 شعائر اللہ کی دل سے اظہار عظمت کی شریعت میں اہمیت
14:26 شعائر ، "شعیرہ" کی جمع اور اس کی جامع تعریف
19:52 شعائر مقرر ہونے کے بتدریج مراحل کا منہج
38:34 شعائر کے وجوبِ تعظیم کی غرض انسانیت کی تکمیل (سوال کا جواب)
41:05 صحت بخش قانون سازی ، ایک فرد یا چند افراد کی اساس پر نہیں بلکہ اجتماع کے لحاظ سے معتبر ہے
43:36 ذاتِ باری تعالی سے ربط و تعلق پیدا کرنے والے چار بڑے شعائر : قرآنِ حکیم ، بیت اللّٰہ ، نبی اکرم ﷺ اور نماز
45:58 (۱) قرآن کا "شعیرہ" بننے کی بنیادی وجہ اور عظمت کے امور
56:27(۲) بیت اللّٰہ کا "شعیرہ" بننے کا طبیعی نہج اور تعظیمی امور
1:04:13 (۳) نبی اکرم ﷺ کی عظمت و حرمت
1:07:27 (۴) نماز کی اہمیت اور اس کے مقرر کرنے کا مقصد
1:09:54 شعائر اللہ کی تعلیم و تربیت کے اعتبار سے مولانا سندھی کی طرف سے عمدہ ترتیب کی نشاندہی
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
خطبہ جمعہ/ اجتماعی مفاد کے صحت بخش ضابطوں سے انحراف کے سبب۔۔۔/ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
اجتماعی مفاد کے صحت بخش ضابطوں سے انحراف کے سبب
قومی زوال کے تعیُّن کا دینی اُصول
اور تاریخی تناظر میں اس کا اطلاقی جائزہ
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 12؍ ذو قعدہ 1444ھ / 2؍ جون 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :
آیاتِ قرآنی:
"كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْؕ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ شَدِیْدُ الْعِقَابِ، ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ یَكُ مُغَیِّرًا نِّعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ"۔ (8 – الانفال: 52-53)
ترجمہ: ”جیسے فرعون والوں کا دستور اور جو اُن سے پہلے تھے، کہ مُنکِر ہوئے اللّٰه کی باتوں سے، سو پکڑا اُن کو اللّٰه نے ان کے گناہوں پر، بے شک اللّٰه زور آور ہے، سخت عذاب کرنے والا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ ہرگز بدلنے والا نہیں اس نعمت کو جو دی تھی اس نے کسی قوم کو، جب تک وہی نہ بدل ڈالیں اپنے جیوں (نفسوں) کی بات، اور یہ کہ اللّٰه سننے والا جاننے والا ہے“۔
حدیثِ نبوی ﷺ:
”نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ، وَالْفَرَاغُ“۔ (الجامع الصحیح للبُخاری، حدیث: 6412)
اردو ترجمہ: نبی کریم ﷺ فرمایا: ”دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے:
(1) صحت (2) اور فراغت“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ سورۃ الانفال کی روشنی میں فاسد معاشرے میں سیاسی مزاحمت کے اصول
✔️ سیاست کا بنیادی مفہوم، مقاصد اور اس کے عملی تقاضے
✔️ کائنات کا عالمگیر نظام اور ظالم طبقے کے کردار کے نتائج
✔️ کسی قوم پر سے نعمتوں کے زوال کے اسباب و وجوہات
✔️ درست قانون کی عمل داری بھی ایک نعمتِ خدا وندی ہے
✔️ ’’حکومت‘‘ کا بنیادی معنی ظالم کو روکنا ہے
✔️ ہندوستان کے مسلم دور کی ترقی اور اپنے خطے کی قومی تاریخ کے مطالعے کی اہمیت
✔️ مکہ کی ریاست اور قریش کی قومی تاریخ کو سمجھنے کی ضرورت و اہمیت
✔️ ذہنی و جسمانی صحت کی نعمت اور انسانی زندگی میں اس کی اہمیت
✔️ معاشی خوش شحالی کی بنیاد پر انسانی زندگی میں فراغ کی اہمیت
✔️ خوش حال، عقل مند اور صاحبِ حکمت انسان قابل رشک ہے
✔️ ریاستِ مکہ کے زوال کے سیاسی، معاشی اور سماجی اَسباب
✔️ ریاستِ مدینہ کے قیام، اِحیاء و اِرتقاء کے اجتماعی اسباب
✔️ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی نظر میں سلطنتِ دہلی کے زوال کے اسباب
✔️ پاکستان میں قانون شکنی کی تاریخ اور قومی مفاد کی قانون سازی سے پہلو تہی اور غفلت کے نتائج
✔️ دارالندوہ میں آں حضرت ﷺ کے خلاف منصوبہ بندی اور سازش
✔️ پاکستان میں پارٹیاں بنانے اور بگاڑنے کا کھیل اور اس کے اثرات و نتائج
✔️ برعظیم میں لوگوں کو اپنے حق میں استعمال کرنے اور پھر ذلیل کرنے کی سامراجی تاریخ
✔️ مفاد پرستی کی بنیاد پر آئین شکنی، قانون فراموشی اور ضابطوں کو توڑنے کے جرم سے توبہ کی ضرورت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :47 /عبادت ، اللّٰہ تعالیٰ کا (حصہ اول)....../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 47
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
باب: 06
(حصہ اول)
عبادت ، اللّٰہ تعالیٰ کا تمام انسانوں پر لازمی و ضروری حق
(فلاسفہ کے مغالطوں کا تحلیل و تجزیہ اور دلائل سے رد)
مُدرّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 13 ؍ فروری 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:25 تین اصولِ برّ کا گذشتہ ابواب میں تذکرہ اور اس باب میں چوتھے اصولِ برّ کا ذکر
2:04 باب کےعنوان کی وضاحت: تمام انسانوں پر اللہ کی عبادت بطورِ حق، لازمی و ضروری ہونے پر ایمان لانے کے دو سبب
(۱) عالم گیر نظام کے تحت انسانوں کی تخلیق، منفرد خصوصیات اور بہترین نظام بطور انعامِ خداوندی
(۲) اللہ تعالی کا اپنے اختیار اور مستقل ارادے سے اپنے حق (عبادت) کے حوالہ سے انعام و سزا کا نظام
3:36 تمام انسانوں پر اللہ کی عبادت بطورِ حق، لازمی و ضروری ہونے پر ایمان لانے کی حقیقت
تمام جسمانی قوتوں کے جمع ہونے کا مقام قلب (دل) ہے
(مجامع کی وضاحت)
10:45 عبادت کے بندوں پر اللہ کے لازمی حق ہونے کے حوالہ سے شاہ صاحب کا حدیثِ معاذؓ سے استدلال اور علمی قاعدے کا اخذ و استنباط
13:23 عبادت بندوں پر اللہ کے لازمی حق ہونے کے عقلی دلائل
کائنات کے عالم گیر نظام کے منکرین (دہریہ) کے رجحانات
23:30 فلاسفہ کے عقلی سوالات اور ان کا دلائلِ واضحہ کی روشنی میں تجزیہ
46:47 کائنات کی پیدائش میں اللہ کے ارادۂ ازلیہ ذاتیہ کے تسلیم کرنے کے باوجود ارادۂ متجددہ کے انکار پر مبنی فلسفیانہ مغالطے کے تجزیہ
49:04 حکما کے حجاب کی قرار واقعی حیثیت اور دلائل سے تردید
1:14:42 بحث کا خلاصۂ کلام
عبادات کے مشہور و مسلمہ مقدمات اور تین بنیادی علوم
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :46 /تقدیر پر ایمان لانے کی حقیقت، اہمیت../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 46
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
باب: 05
تقدیر پر ایمان لانے کی حقیقت، اہمیت اور اس کے مراحل اور جہات کا ذکر
( مسئلہ تقدیر کی منفرد انداز میں تفہیم)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06 ؍ فروری 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:16 انواعِ برّ کی سابقہ مباحث اور اس باب کا اجمالی جائزہ
1:51 الایمان بالقدر (تقدیر پر ایمان رکھنا) کا مفہوم اور مقاصد
10:28 تقدیر کے نظام کا ادراک دنیا میں انسانیوں کو اپنی استعداد کے مطابق اور آخرت میں اس کا ہر ایک کو مکمل مشاہدہ
12:28 ایمان بالقدر کے نتیجے میں کائنات کے عالمگیر سسٹم پر یقین و اذعان
14:41 احادیثِ مبارکہ میں تقدیر کی اہمیت اور اس پر ایمان رکھنے کی ناگزیریت اور کائنات میں تدبیرِ وحدانی
25:58 مسئلہ علمِ الہی (شمول العلم) اور مسئلہ تقدیرِ الہی دونوں کے دائرہ کار میں اختلاف
احادیثِ مستفیضہ ، صحابہ و تابعین اور محققین کے حوالہ سے مسئلہ تقدیر کی وضاحت
(۴) دو سوالات کا جائزہ: تکلیف (قانون کی پابندی) سے تقدیر متصادم کیوں؟ اور قانونِ تقدیر کی موجودگی میں عمل کی پابندی کیوں؟
31:11 القدر المُلزِم (کائنات کی عالمگیر لازمی تقدیر) کی حقیقت
34:34 تقدیر (نظامِ وحدانی) کے پانچ مراحل: (بلڈنگ پروجیکٹ کی مثال سے وضاحت)
42:01 تقدیر کا پہلا مرحلہ: کائنات کو وجود میں لانے کے لیے اللہ کی تمام صفات کا ازلی ارادہ اور اجماعی فیصلہ:
51:59 تقدیر کا دوسرا مرحلہ: کائنات میں مخلوقات کے تمام حوادث کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے لوحِ محفوظ میں ان کی مقادیر
1:05:31 تقدیر کا تیسرا مرحلہ: انسان کی تخلیق: حضرت آدم علیہ السلام کے وجود میں کائنات کے آخری انسان کے پیدا ہونے تک کا میٹریل رکھا دیا گیا۔
عالمِ مثال میں تمام انسانوں کی شکل و صورت ، سعادت و شقاوت ، میثاقِ الست کی بنیاد پر سزا و جزا متعین اور نورِ فطرت کی پیدائش
1:15:13 تقدیر کا چوتھا مرحلہ: ماں کے پیٹ میں روح ( نکتہ نورانی) پھونکنے کے مرحلے میں چار لازمی چیزوں کی تقدیر (کھجور کی گھٹلی سے وضاحت)
1:22:57. تقدیر کا پانچواں مرحلہ: انسان سے متعلق کسی حادثے و واقعے کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ان کے اسباب و عِلَل کا پیدا ہونا
امام شاہ ولی اللہ ؒ کا تقدیر کے پانچواں مرحلے کا بارہا مشاہدہ ( دو واقعات کا تذکرہ)1:24:51
1:30:21 تدبیرِ وحدانی (تقدیر) میں مَحو و اِثبات کا عمل ایک سسٹم کے تحت جاری، تغیر و تبدل اُمّ الکتاب (لوحِ محفوظ) میں ہوتا ہے اور اس کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔
1:36:13 عالمِ مثال کے اِثبات پر دوبارہ دلائل اور مثالوں سے وضاحت
1:39:22 مسئلہ تقدیر پر وارد اعتراضات اور اسباب و مسببات کا نظام
1:47:30 بندوں کو اپنے افعال میں اختیار ، لیکن اس اختیار میں انہیں کوئی اختیار نہیں
توحیدِ باری تعالی اور صفاتِ الہی کو ماننے کا لازمی نتیجہ کائنات کے وحدانی عالم گیر نظام (تقدیر) کو تسلیم کرنا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
5
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :45 /صفاتِ الہی پر ایمان لانے کی حقیقت اور.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 45
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
باب: 04
صفاتِ الہی پر ایمان لانے کی حقیقت اور اس کا دائرہ کار
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 30 ؍ جنوری 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 سابقہ دروس کا خلاصہ اور اس باب سے ربط
2:47 صفاتِ الہی پر ایمان اور ان صفات پر اللہ کی کامل قدرت کا اذعان: اثرات و نتائج (علمی قاعدہ)
17:28 صفاتِ باری تعالی سے متعلق ایک ہزار سالہ تاریخ میں مختلف گروہوں کے علمی و عقلی مخمصوں اور ابھامات پر سیر حاصل گفتگو
19:41 انسان کے دائرۂ عقل کے ممکنه چار پہلو (عقلی و حسی چیزوں پر قیاس ، حلولِ اعراض ، عقولِ عامیہ اور الفاظِ عرفیہ)
ذاتِ باری تعالی کا مذکورہ تمام دائروں سے ماورا انتہائی بلند تر ہونا
صفات باری تعالی کے ذریعہ تعلق کی نوعیت
26:10 اللہ کی صفات کا اعتقاد اور اُن کی معرفت کے حصول کے پانچ اساسی دائروں کی نشان دہی
26:44 ۱) اللہ کی صفت کے لئے مستعمل لفظ کے آثار و نتائج سے اظہار
32:57 ۲) ذاتِ باری تعالی کی صفات کے اظہار کے لیے ایسے الفاظ کا استعارہ جو خود مختار حکمرانوں کے لیے بولے جاتے ہیں۔
36:34 ۳) اللہ کی صفات کو بیان کرنے کے لیے تشبیهات کا مشروط استعمال
41:45 ۴) اللہ کا بہت ساری معنویتوں میں پنہا صفاتی لفظ سے تعارف
42:32 ۵) ہر نا مناسب چیز کی ذاتِ باری تعالی سے نفی، جیسے اولاد، والدین کے رشتے
مذکورہ پانچ اساسی دائروں کے مطابق صفاتِ الہی کی تعیین پر دلائل
48:23 اللہ کی صفات مخلوقات و مُحْدَثات (نئی پیدا شدہ) نہیں اور حدیث: "یدُ اللّٰہ ملأیٰ" کے تناظر میں صفات کی وضاحت
55:15 صفاتِ الہی کے متعلق امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی رائے ، معتزلہ کا فاسد تصور اور عقلی دلائل سے اس کا رد
1:03:34 صفاتِ الہی کا ذات کے ساتھ اتصاف اور اللہ کے ننانوے (۹۹) توقیفی اسماء حسنیٰ
1:11:05 اللہ کی صفات کے دو دائرے: 1. صفاتِ ذاتیہ اور 2. صفاتِ اَفعالیہ اور ان میں فرق کا قاعدہ
1:08:44 صفاتِ اَفعالیہ (حیّ ،علیم ، سمیع ، بصیر ، مرید ، قادر ، متکلم) کا تعارف
1:19:59 کائنات میں ہر ہر حادثے پر اللہ کا ارادۂِ متجددہ در اصل ارادۂ واحدہ ازلیہ ذاتیہ کی بازگشت (اہم سوال کا جواب)
1:26:54 اللہ کی بندوں سے گفتگو کے تین ذرائع اور وحی کی کیفیت
1:33:41 حظیرة القدس کے نظام کے اعتبار سے اللہ کے رضوان و خشنودی اور غضب و ناراضگی کی صفات کا اظہار
1:36:10 صفتِ رؤیتِ باری تعالی
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
درس افتتاح صحیح بخاری شریف/ شیخ الحدیث مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
درس افتتاحِ صحیح بخاری شریف
خطاب:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
برموقع: تقریبِ افتتاحِ بخاری شریف
بتاریخ: 16؍ شوال المکرّم 1444ھ / 7؍ مئی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
مکمل درس سُننے کے لیے درجِ ذیل لنک پر کلک کیجیے 👇
بروقت مطلع ہونے کے لئے رحیمیہ چینل کو سبسکرائب کریں، اور نوٹیفیکیشنز کے لئے بل (🔔) آئیکون کو دبادیں۔
منجانب: رحیمیہ میڈیا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
افتتاح صحیح بخاری شریف /علمِ حدیث کی ضرورت و اہمیت اور ولی اللّٰہی جماعت کی۔۔/ مفتی عبدالمتین نعمانی
علمِ حدیث کی ضرورت و اہمیت اور ولی اللّٰہی جماعت کی خدمات
خطاب:
حضرت مولانا مفتی عبدالمتین نعمانی
برموقع: تقریبِ افتتاحِ بخاری شریف
بتاریخ: 16؍ شوال المکرّم 1444ھ / 7؍ مئی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
خطبہ جمعہ/ اجتماعی ترقی کے دینی اُصولوں کی روشنی.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
*اجتماعی ترقی کے دینی اُصولوں کی روشنی میں*
*زوال پذیر معاشرتی رویّوں کا جائزہ*
*خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
*بتاریخ:* 5؍ ذی قعدہ 1444ھ / 26؍ مئی 2023ء
*بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :*
*آیاتِ قرآنی:*
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ۔ فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۔ (2 – البقرۃ: 208-209)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! داخل ہوجاؤ اسلام میں پورے، اور مت چلو شیطان کے قدموں پر، بے شک وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ پھر اگر تم پھسلنے لگو بعد اس کے کہ پہنچ چکے تم کو صاف حکم، تو جان رکھو کہ بے شک اللہ زبردست ہے حکمت والا“۔
*حدیثِ نبوی:*
”ثَلَاثٌ مَنْ جَمَعَهُنَّ، فَقَدْ جَمَعَ الْإِيمَانَ: الْإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِكَ، وَبَذْلُ السَّلَامِ لِلْعَالَمِ وَالْإِنْفَاقُ مِنَ الْإِقْتَارِ“۔ (صحیح بُخاری، حدیث: 28)
ترجمہ: ”جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا، اس نے سارا ایمان حاصل کر لیا: 1۔ اپنے نفس سے انصاف کرنا، 2۔ سلام کو عالم میں پھیلانا، 3۔ اور تنگ دستی کے باوجود اللہ کی راہ میں خرچ کرنا“۔
*۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
✔️ دینِ اسلام کے افکار کو مکمل اور اجتماعی طور پر سمجھنے اور قبول کرنے کی اہمیت
✔️ قرانی اصطلاح ’’کَآفَّۃً‘‘ کا معنی و مفہوم اور عملی تقاضے
✔️ دینِ اسلام میں جمعہ کے دن کی اہمیت، فضائل و احکام
✔️ تاریخِ اسلام کے تناظر میں اختلافِ رائے رکھنے والوں کے نظریاتی رویوں کا تجزیہ
✔️ خاندانی اُمور پر قرآنی رہنمائی سے قومی مسائل کا حل
✔️ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے قرآنی اُصول
✔️ کسی بھی انتہا پسند نظام کے لیے دینِ اسلام کے نام کے استعمال کی حوصلہ شکنی از بس ضروری ہے
✔️ معاشرے کا اَمن اور خوش حالی سماجی معاہدے کا لازمی تقاضا ہے
✔️ سوسائٹی کی ترقی کے چار اجتماعی اصول؛ آزادی، عدل، امن اور معاشی خوش حالی
✔️ نفاق کی علامات: امانت میں خیانت، جھوٹ بولنا، معاہدہ شکنی، وعدہ خلافی اور گالم گلوچ کرنا
✔️ نوآبادیاتی دور اور مابعد نوآبادیاتی دور کے پاکستانی نظام کی اصل روح نفاق کے مندرجہ بالا رویے ہیں
✔️ عذاب یافتہ اقوام کی خصلتوں کی بنیاد پر آج ہمارے معاشرے بھی عذاب میں گرفتار ہیں
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :43 /شرک کی حقیقت(عبادت کا معنی و مفہوم.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 43
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
باب: 02
شرک کی حقیقت
(عبادت کا معنی و مفہوم ، حقیقتِ شرک اور توحید و شرک میں فرق)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 09 ؍ جنوری 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 گذشتہ درس کا حاصلِ کلام اور اس باب (شرک کی حقیقت) سے ربط
3:30 شرک کی حقیقت "عبادت" کے مفہوم (انتہا درجے کی تعظیم) کو سمجھے بغیر ممکن نہیں
5:53 تعظیم کی عقلی طور پر ممکنه دو شکلیں: ظاہری اعضا کی ساخت یا دلی کیفیت
14:22 غیراللہ (مخلوق) کے لیے انتہا درجے کی عبادت کی ظاہری شکل (سجدہ) میں نیت کا فرق: فرشتوں کا حضرت آدمؑ اور حضرت یوسفؑؑ کے والدین کا ان کو سجدہ کرنا، اس حقیقت کی وضاحت
17:55 لفظِ مولی کے مختلف معانی اور عبادت کی حد (اس مسئلے کی تنقیح)
19:25 انتہا درجے کی اللہ کی تعظیم اور مخلوقات کے لیے عام تعظیم میں مختلف پہلوؤں کے اعتبار سے فرق کی مختلف مثالوں سے وضاحت
22:35 عجز و انکساری کرنے والا اور جس کے سامنے کی جا رہی ہے ، کے مابین درجات کے فرق سے وضاحت
28:35 العلم بالمغیبات (حواس سے اوجھل چیزوں کا علم) کے دو درجات کے حوالہ سے وضاحت
33:37 تدبیر و تاثیر و تسخیر کے دو درجوں کے حوالہ سے وضاحت
36:06 عظمت، شرف اور طاقت کے مختلف درجات کے حوالہ سے وضاحت
38:41 عبادت اور شرک کی حقیقت
43:15 صفت و مدح کے مستعمل الفاظِ کے حوالہ سے خالق و مخلوق میں انتہا درجے کی تعظیم اور عام تعظیم کے فرق کے درجات
49:37 اللہ تعالی (واجب الوجود ذات) کے اعلی درجے کی تعظیم کی معرفت میں انسانوں کی مختلف حالتیں اور ان کی ذہنی استطاعت کے مطابق تعظیم کا مطالبہ (واقعات سے توضیح)
57:01 نجومیوں، نصرانیوں اور مشرکوں میں انتہا درجے کی تعظیم کے الفاظ کا غیرِ خدا کے لیے استعمال اور انبیا کا عبادت کے درجات میں فرق و امتیاز کے ذریعہ شرک کی حقیقت کو آشکارا کرنا
1:00:58 انبیاء ،ان کے صحابہ اورسچے حاملینِ دین کے نااہل جانشینوں کا خالق و مخلوق کے لئے استعمال ہونے والے مشترک لفاظ کا محمل و معنی کے لحاظ کا فرق رکھے بغیر غلط استعمال اور اس کی خرابیاں
1:03:53 معجزات و مکاشفات اور خرقِ عادت چیزوں کا ظہور ناسوتی و روحانی قوتیں اور تدبیرِ الہی (عالمگیر نظام)کے تابع اور حضرت سندھی کی وضاحت
1:07:57 دینِ محمدیؐ کی محفوظ حالت کی وجہ سچی جانشین جماعت کے تسلسل کی موجودگی
1:10:10 انتہا درجے کی تعظیم سے متعلق سچی جماعت کے ناسمجھ اور نااہل جانشینوں کی چند قسمیں:
۱) اللہ کی عبادت کو سرے سے بھولنے والے
۲) اللہ کے بندوں کو اللہ کے امور میں برابری کے اختیار تسلیم کرنے والے (یہود و نصاری و مشرکین اور حضور کے دور سے لیکر آج تک کے انتہا پسند منافقین)
1:17:00 تشریعی نظام میں ظاہری اعمال کی اساس پر عبادتِ الہی و شرک کا فرق و امتیاز
1:19:31 امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ پر توحید و شرک کی حقیقت کے علم کا وسیع دروازہ ایک مکھی کے سامنے سجدہ ریز ہونے والے لوگوں کے واقعے کے ذریعہ کھلا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :42 /نیکی و بدی کی حقیقت اور اس کے.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 42
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
مقدمہ و باب: 01
نیکی و بدی کی حقیقت اور اس کے بنیادی اصول اور تمام نیکیوں کا بنیادی و متفقہ اساسی اصول : توحیدِ الہی
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 02 ؍ جنوری 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:20 سابقہ چار مباحث کا خلاصہ اور مبحثِ خامس سے ان کا ربط
14:38 البر (نیکی) کی جامع تعریف
۱) ملاءِ اعلی کی فرماں برداری، الہاماتِ الہی قبول کرنے اور مرادِ حق تبارک و تعالٰی میں فنا ہونے کے لیے کیے جانے والے اعمال
۲) دنیا و آخرت میں اچھا بدلہ اور انعاماتِ الہی والے اعمال
۳) ارتفاقات کی درستگی کے اعمال
۴) اخلاقِ اربعہ کے لیے مفید اور حجابات کو دور کرنے کے اعمال
22:24 الاثم (بدی) کی جامع تعریف
۱) شیطان کی فرماں برداری، شیطانی مقاصد اور مراد میں فنا ہونے کے لیے کیے جانے والے اعمال
۲) دنیا و آخرت میں برا بدلہ اور سزاِ الہی والے اعمال
۳) ارتفاقات کے نظام میں فساد پیدا کرنے والے اعمال
۴) اخلاقِ اربعہ کے متضاد حالت اور حجابات کو مضبوط کرنے والے اعمال
25:48 انبیا علیهم السلام اور حکما پر نیکی حاصل کرنے کے طریقوں کا الہام
36:26 نیکی کے طریقے پھیلنے کے اسباب: انبیاء علیهم السلام کا عظیم احسان
38:36 نیکی کے بنیادی ،مسلمہ اور تجربہ شدہ اصول، ان پر عمل درآمد کے طریقوں کی تشریح اور فوائد: اگلے ابواب میں تذکرہ
باب: 01
تمام نیکیوں کا بنیادی و متفقہ اساسی اصول : توحیدِ الہی
45:20 توحیدِ الہی : اخباتِ الہی کے اظہار کی بنیاد، کامیابی و سعادت کے لیے تدبیرِ علمی اور ذاتِ مقدس کے غیب کے ساتھ لاحق ہونے کی استعداد
50:30 احادیثِ مبارکہ میں توحید کی عظمتِ شان
53:52 توحید کے چار درجے (مرتبے)
54:14 توحید کا پہلا درجہ: باری تعالیٰ ، بطور تنِ تنہا واجب الوجود (لازمی وجود)
55:59 توحید کا دوسرا درجہ: باری تعالیٰ ، بطور عرش، آسمان و زمین اور تمام جواہر کے اکیلے خالق
59:13 توحید کے پہلے دو درجوں پر تمام فرقوں کا اتفاق
59:26 توحید کا تیسرا درجہ: اللہ جل جلالہ ، بطور تمام مخلوقات کی عالم گیر تدبیر اور نظام چلانے والی ذاتِ واحد
1:00:05 توحید کا چوتھا درجہ: اللہ رب العزت ، بطور معبود حقیقی کہ اس کے علاوہ کوئی ذات عبادت کی مستحق نہیں
1:01:10 توحید کے آخری دو درجے ایک دوسرے سے مربوط اور لازم و ملزوم
1:02:44 توحید کے ان آخری دو درجوں کی مخالف جماعتیں
1:06:51 (۱) النجّامون (ستاروں کی پوجا کرنے والے نجومی) اور ان کی خرابی کی بنیادی وجہ
1:15:19 (۲) المشرکون (مشرکین): شرک پیدا ہونے کا طریقہ اور ان کا رد
1:23:02 (۳) النصاری (نصرانی): بتدریج در آنے والے فرسودہ تصورات کی حقیقت
1:28:29 تین گمراہ فرقوں سے قرآن کا توحید کے آخری دو درجوں میں مخاصمہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :41 /اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے راستے کے.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 41
مبحثِ رابع: نوعِ انسانی کی سعادت و کامیابی کے مسلّمہ معیارات
باب: 06 و 07
اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے راستے کے ظلمانی حجابات اور ان کے ازالہ کا طریقہ
(مبحثِ رابع کا آخری درس)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 19 ؍ دسمبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب: 06
اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے راستے کے حجاباتِ ظلمانیہ
0:00 آغاز درس
0:15 تدبیر علمی و عملی کا خلاصہ اور اس باب سے ربط
2:45 اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے راستے کے تین بڑے ظلمانی حجابات
4:20 ۱) حِجاب الطبع (انسان کے طبعی تقاضوں سے پیدا ہونے والا حجاب)
5:56 ۲) حِجاب الرسم (دنیوی رسم ورواج کا حجاب)
6:47 ۳) حِجاب سُوءِ المعرفة (حقائقِ کائنات کو سمجھنے میں بد فہمی کا حجاب)
8:50 ۱) حِجاب الطبع کی تفصیل: انسانوں پر طبعی تقاضوں کے اثرات اور ان کے نتائج
26:58 ۲) حِجاب الرسم کی تفصیل: حجاب الطبع سے اوپر اٹھ کر عملی مہارت اور عقلی استعداد سے اپنی قوم کے ارتفاقات، عادات و اطوار کا قیدی بن جانا اور مرنے کے بعد اس کی حالت
41:13 ۳) حِجاب سُوءِ المعرفة کی تفصیل: دلیلِ برہانی، خطابی اور شریعت کی تقلید سے انحراف
46:36 معرفتِ ذات باری تعالی میں دو بڑی خرابیاں: 1_ تشبیہ 2_ شرک اور ان کے اسباب
51:51 انسانی طبیعت حجابات کی مذکورہ قسموں کی قید ، عملی مشاہدے سے بھی ثابت شدہ اور ان کو توڑنے کا طریقہ
باب: 07
اَخلاقِ اربعہ کے حصول میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا طریقہ
1:00:29 حِجاب الطبع دور کرنے کی پہلی تدبیر اور متعلقہ احکام: ریاضاتِ شاقّه، حالتِ اعتدال اور مرشدِ کامل کی ضرورت و اہمیت
1:09:43 حِجاب الطبع دور کرنے کی دوسری تدبیر اور متعلقہ احکام
1:11:52 حِجاب الرسم دور کرنے کے دو طریقے
1:14:54 حِجاب سُوءِ المعرفة کا پہلا سبب اور اس کا علاج
1:17:22 چیزوں کے سمجھنے کا ضابطہ: انسانی ذہنی استعداد کے مطابق ذاتِ خداوندی کی معرفت حاصل کرنے کا طریقہ
1:35:08 حِجاب سُوءِ المعرفة کا دوسرا سبب اور اس کا علاج
1:39:12 مبحثِ رابع (نوعِ انسانی کی سعادت و کامیابی کے مسلّمہ معیارات) کا خلاصہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
خطبہ جمعہ/ خبروں کی جانچ پرکھ کے دینی اصول کی روشنی میں.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
خبروں کی جانچ پرکھ کے دینی اصول کی روشنی میں
نو آبادیاتی دور و ما بعد دور کے نظامِ ظلم کا تجزیہ
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 28؍ شوال المکرّم 1444ھ / 19؍ مئی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :
آیتِ قرآنی:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ (49 – حجرات: 6)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! اگر آئے تمہارے پاس کوئی گناہ گار خبر لے کر، تو تحقیق کرلو، کہیں جا نہ پڑو کسی قوم پر نادانی سے، پھر کل کو اپنے کئے پر پچھتانے لگو“۔
حدیثِ نبوی ﷺ :
”التَّبَيُّنُ مِنَ اللّهِ ، وَالعَجَلَةُ مِنَ الشَّيطانِ“۔ (تفسير الطبري : ج 13 الجزء 26 ص 126)
ترجمہ: ” استقامت اور تصدیق خدا کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ تربیت اور اصولِ تربیت پر قرآن حکیم کے جامع رہنما اُصول
✔️ خبر کی سچائی، صداقت اور معیار کی پرکھ کا قرآنی اُصول
✔️ خطبے کی مرکزی آیتِ مبارکہ کا شانِ نزول اور مختصر تفسیری خلاصہ
✔️ بخل اور سخاوت کے نتائج اور افراد کی کرداری خصوصیات پر اس کے اثرات
✔️ طے کردہ آئین اور دستور سے متصادم کردار کی قباحت اور منفی اثرات و نتائج
✔️ ظلم کے نظاموں کے خلاف سیاسی جدوجہد اور استقامت کی تاریخ
✔️ عالمی سامراجی بربریت اور سرمایہ دارانہ نظام کے دجل و فریب کی انسانیت کش تاریخ
✔️ انڈیا ایکٹ 1935ء میں نمائشی اور بندوبستی جمہوریت کے ذریعے نوآبادیاتی نظام کا تحفظ
✔️ برطانوی سامراج سے حصولِ آزادی کی تحریک کے دوران پنجاب میں مجلسِ اَحرار کو کالعدم کرنے اور کچلنے کا منصوبہ
✔️ سکھوں اور مسلمانوں کو لڑانے کے لیے انگریزوں اور ان کے نظام کی شاطرانہ چال
✔️ 1936ء کے الیکشن میں من پسند نتائج اور پنجاب کے کٹھ پتلی وزیرِ اعظم کے پیچھے انگریز گورنر کا کردار
✔️ دوسو سالہ برطانوی عہد کی سیاسی تاریخ کے مطالعے کی اہمیت
✔️ آج کی ملکی سیاست میں لڑاؤ اور حکومت کرو کی استعماری پالیسی کا تسلسل
مکمل خطبہ سننے کے لیے درجِ ذیل لنک پر کلک کیجیے 👇
بروقت مطلع ہونے کے لئے رحیمیہ چینل کو سبسکرائب کریں، اور نوٹیفیکیشنز کے لئے بل (🔔) آئیکون کو دبادیں۔
منجانب: رحیمیہ میڈیا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
7
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :39 /سعادت و کامیابی کے حصول اور انسانی .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :39
مبحثِ رابع: نوعِ انسانی کی سعادت و کامیابی کے مسلّمہ معیارات
باب: 04
سعادت و کامیابی کے حصول اور انسانی ترقی کے چار بنیادی اخلاق
(طہارت، اخبات، سماحت اور عدالت)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 21 ؍ نومبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:18 زیرِ نظر باب"حصولِ سعادت و کامیابی اور انسانی ترقی کے چار بنیادی اخلاق" کا سابقہ باب سے ربط
3:40 شاہ صاحبؒ پر تفہیماتِ الہیہ :حصولِ سعادت و کامیابی کے معتدل طریقے کے منفرد علوم اور مکمل نظام
12:25 حصولِ سعادت و کامیابی کے تمام طریقوں کا مرکز و منبع چار خصال (عادتیں) اور ان کے اثرات و نتائج
16:23 اخلاق اربعہ کی دعوت اور انبیاء علیهم السلام کی بعثت کا مقصد
23:34 پہلا بنیادی خلق: طہارت اور اس کی حقیقت و ماہیت
34:45 حالتِ حدث و طہارت کی پہچان و معرفت میں دو طرح کے انسان
37:34 نورِ طہارت کے انسانی روح پر عمدہ اثرات کے فوائد و ثمرات
43:06 حالتِ نجاست و گندگی کے انسانی روح پر برے اثرات و نتائج
50:10 دوسرا بنیادی خلق: الإخبات لله یا خضوع (اللہ تعالی کے حضور جسمانی عجز و انکساری اور دلی توجہ) کی حالت
انسانی روح پر اس خلق کے اثرات و نتائج
1:02:21 تیسرا بنیادی خلق: السماحة (نفسِ ناطقہ کی قوتِ بهیمیه کے دواعی و لذات کی عدم تابع داری، اس کے نقوش کا
منقش نہ ہونا اور بھیمی عادتوں کی میل کچیل نفس کا حصہ نہ بنیں) کی حقیقت
1:11:48 خُلقِ سماحت اور اس کے متضاد رویے
1:14:50 سخاوت اور شح (بخل) ۔ عفت (پاکدامنی) اور شرّہ (جنسی خواہشات کا غلبہ) ۔ صبر اور ھلع ( بے صبری)
تقوی اور فسق و فجور
1:21:38 سماحت کی تمام خصلتوں کی جڑ : اجتماعی تقاضوں کا انفرادی و جزئی تقاضوں پر غلبہ
1:24:06 چوتھا بنیادی خُلق: العدالة (توازن، اعتدال اور استقامت کے ساتھ انسانی نفس میں فطرتی طور پر نظامِ عدل کے افعال سہولت سے سر انجام دینے کا ملکہ و مہارت)
1:33:07 ملکة العدالة اور ملکة الظلم کے حامل افراد، مرنے کے بعد خوشی و غم و الم کی حالت اور مولانا سندھی کی اہم بات
1:37:04 انبیا علیهم السلام کی بعثت کا مقصد اقامتِ عدل اور عدالت کے موافق و مخالف لوگوں کی سزا و جزا کا عمل
1:40:51 انسان میں ملکة العدالة راسخ ہونےکے نتائج و ثمرات
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :38 /سعادت و کامیابی کے حصول کے لئے لوگوں.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :38
مبحثِ رابع: نوعِ انسانی کی سعادت و کامیابی کے مسلّمہ معیارات
باب: 02 و 03
سعادت و کامیابی کے حصول کے لئے لوگوں میں جبلّی و فطری اختلاف اور حصولِ سعادت کے طریقوں کا جائزہ
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 14؍ نومبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب: 02
(سعادت و کامیابی کی تحصیل، لوگوں کا جبلی و فطری اختلاف)
0:00 آغاز خطاب
0:16 سعادت کی حقیقت و ماہیت (گذشتہ درس کا خلاصہ)
@ زیر نظر باب کی وضاحت (دنیوی و اخروی کامیابی کے چار درجات کی نشان دہی)
1:42 انسانوں کے مابین متفقہ اخلاق کی مختلف نوعیتوں کی وضاحت
(1) کسی خُلق کا انسان میں جبلی و فطرتی طور پر فقدان
(2) کسی خُلق کا انسان میں جبلی و فطری طور پر فقدان لیکن حصول کے طریقے
۱) تحصیلِ خلق کے لیے افعال و اقوال اور اجتماعی ہیئات کی مشق
۲) اس خلق کے ماہرین کی صحبت میں رہ کر تربیت عملی
۳) خلق کے امام (رہنما) کے افعال و اقوال اور واقعات و قصص کا مسلسل تذکرہ و دوہرائی
۴) حوادثِ ایام اور چیلنجز کے موقع اس خلق کا اظہار: مصائب پر ثابت قدمی وغیرہ
(3) پیدائشی طور پر کسی خلق کی جبلت میں موجودگی
(4) کسی خلق کے امام اور رہنما ( جبلی طور پر خلق کامل و وافر مقدار اور کسی بھی چیز کی پراہ کیے بغیر اس کے اظہار و تنظیم کی بهرپور طاقت و قوت)
25:31 دنیا و اخروی اعلی درجے کی کامیابی و ناکامی کے چار درجے
(1) جبلی و فطری طور پر سعادت و کامیابی کے حصول سے محرومی (ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔)
(2) انبیاء علیهم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں ریاضاتِ شاقه اور ملکیت کے دائمی اعمال سے سعادتِ حقیقیہ کے حصول کی امید
(ایسے لوگ تعداد میں بہت زیادہ اور انبیاء علیهم السلام کی دعوت کا ہدف ہوتے ہیں۔)
(3) سعادتِ حقیقیہ کا خلق جبلت میں اجمالی طور پر موجود لیکن اس کے تفصیلات کے لیے امام کی رہنمائی
(ایسے لوگ سبقت لیے جانے والے ہیں۔)
(4) سعادتِ حقیقیہ کے خلق کے امام صرف انبیاء علیهم السلام کی ذواتِ قدسیہ ہیں۔
34:29 سعادتِ حقیقیہ کے خلق کے حصول کے لیے امام (انبیاء علیهم السلام) کی اتباع کی ضرورت و اہمیت
باب: 03
حصولِ سعادت کے ممکنہ دو طریقے اور عمدہ و بہترین طریقے کی نشان دہی
39:23 بھیمیت پر مَلَکیت کو غالب کرنے کے لئے طبعی خواہشات کو سرے سے ختم کرنے کا طریقہ ۔
43:04 دنیوی فلسفوں کا متفقہ اصول: اخلاق کے حصول اور حقائقِ کائنات کی معرفت اور کامیابی کا معیار
44:59 متکلمین و مشائیین اور صوفیا و اشراقیین: فلاسفه کے مکاتبِ فکر، طرزِ فکر، بانی رہنماؤں کا تعارف اور اختلاف کی نوعیت
52:47 بھیمیت پر مَلَکیت کو غالب کرنے کے لئے بھیمیت (طبعی خواہشات) کو باقی رکھتے ہوئے اس کی اصلاح کا معتدل طریقہ
1:04:50 انبیا و رسل کی بعثت کا مقصد، سعادتِ حقیقیہ کے دو طریقے
1:11:33 پہلا طریقه، اہل تجاذب (مرادِ الہی پانے والوں) کے لیے ہے۔ ایسے لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں اور اس طریقے کی خرابیاں
1:14:28 دوسرے طریقے کے امام مفہَّمون (بھیمیت و مَلَکیت کے درمیان اعتدال کی سمجھ بوجھ رکھنے والے) اور اس طریقے کی خوبیاں
1:16:25 بھیمیت کے تقاضوں کے ساتھ اللہ کی طرف یکسوئی کیسے حاصل ہوگی؟ اس سوال کا جواب اور خلاصۂ کلام
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
خطبہ جمعہ/قرآنی اصطلاح ’’اَلَدُّ الخِصَامِ‘‘ کے تناظر میں .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
قرآنی اصطلاح ’’اَلَدُّ الخِصَامِ‘‘ کے تناظر میں ملکی گروہوں اور ریاستی اداروں کے
سنگدل طرز ِعمل اور مفاداتی نفسیات کا تحلیل و تجزیہ
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 21؍ شوال المکرّم 1444ھ / 12؍ مئی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:
آیتِ قرآنی:
”وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّعۡجِبُکَ قَوۡلُہٗ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ یُشۡہِدُ اللّٰہَ عَلٰی مَا فِیۡ قَلۡبِہٖ ۙ وَ ہُوَ اَلَدُّ الۡخِصَامِ، وَ اِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الۡاَرۡضِ لِیُفۡسِدَ فِیۡہَا وَ یُہۡلِکَ الۡحَرۡثَ وَ النَّسۡلَ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الۡفَسَادَ“۔ (2 – البقرۃ: 204-205)
ترجمہ: ”اور بعض آدمی وہ ہے کہ پسند آتی ہے تجھ کو اس کی بات دنیا کی زندگانی کے کاموں میں، اور گواہ کرتا ہے اللہ کو اپنے دل کی بات پر، اور وہ سخت جھگڑالو ہے۔ اور جب پھِرے تیرے پاس سے تو دوڑتا پِھرے ملک میں، تاکہ اس میں خرابی ڈالے اور تباہ کرے کھیتیاں اور جانیں، اور اللہ ناپسند کرتا ہے فساد کو“۔
حدیثِ نبوی ﷺ: ”إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللّٰه الْأَلَدُّ الْخَصِمُ“. (الصحیح للبخاری، حدیث: 7188)
ترجمہ: ”اللہ کے نزدیک سب سے مبغوض وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔“
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ قرآن حکیم کا موضوع اور اجتماعیات میں اس کی اصولی رہنمائی
✔️ فسادات اور اَنارکی معاشروں کے لیے زہرِ قاتل اور تباہ کن ہوتی ہے
✔️ لچھے دار گفتگو کرنے والے باتونی لوگوں کے رویے اور خوف ناک عزائم
✔️ جھگڑالو اور ضدی قسم کے لوگ معاشرے میں بد اَمنی پیدا کرتے ہیں
✔️ قرآنی اصطلاح ’’اَلَدُّ الخِصَامِ‘‘ کا معنی و مفہوم اور عصری انطباق
✔️ عزت بالبر اور عزت بالشر کا فرق اور شر پسند عناصر کی نفسیات
✔️ میٹھی گفتار کے حامل سخت دل اور مفاد پرست مذہبی شناخت رکھنے والے طبقے
✔️ برعظیم کو غلام بنائے جانے کے تلخ تاریخی حقائق کی روداد
✔️ استعماری دور کی یاد گار بیوروکریسی کے طریقہ ہائے واردات
✔️ عوام کے جذبات کو بھڑکا کر بداَمنی اور انارکی پیدا کرنا
✔️ اسلام، عدل اور جمہوریت کے پُرکشش ناموں کی آڑ میں استعماری مقاصد کی آبیاری کا عمل
✔️ عادلانہ مشاورت اور صالح اجتماعی اداروں کا باہم ناگزیر تعلق
✔️ نو آبادیاتی دور کی بندوبستی جمہوریت اور غدار خاندانوں کی حکومتیں
✔️ پاکستانی معاشرے میں تقسیم در تقسیم کے عمل کے نتیجے میں انتشار
✔️ نظام کے مختلف طبقوں کے درمیان موجودہ کشمکش کا شعوری تجزیہ
✔️ اصل ایشو مالی لوٹ کھسوٹ اور استحصال کو پسِ پشت ڈالنے کی سیاست کاری
✔️ سرمایہ دارانہ نظام میں الیکشن کی حیثیت اور اس میں حصہ لینے والے آلہ کار گروہ
✔️ فتنۂ مستطیرہ کی تعریف، اَحوال و آثار اور علامات و نتائج
مکمل خطبہ سننے کے لیے درجِ ذیل لنک پر کلک کیجیے 👇
بروقت مطلع ہونے کے لئے رحیمیہ چینل کو سبسکرائب کریں، اور نوٹیفیکیشنز کے لئے بل (🔔) آئیکون کو دبادیں۔
منجانب: رحیمیہ میڈیا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
238
views
1
comment
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :36 /ارتفاقِ رابع (بین الاقوامی نظام).../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :36
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 11 (مبحثِ ارتفاقات کا آخری باب)
ارتفاقات کی انسانیت میں رائج عملی شکلیں
(ارتفاقات کی تشکیل و تخریب کا عمل اور ان کی درستگی کے لیے جدوجہد)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 03 ؍ اکتوبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
00:12 باب کا خلاصہ: ارتفاقات کی انسانی زندگی میں اہمیت، عملی صورتیں، ارتفاقات بننے اور ٹوٹنے کا عمل اور درستگی کے لیے جدوجہد کےاصول
2:22 ارتفاقات کی اہمیت اور عملی نظام کی حیثیت
15:41 ارتفاقات کے عملی نظام کی تخلیق کے دو طریقے ، دنیا میں پھیلاؤ کے دو سبب اور لوگوں میں ان کی قبولیت
36:56 ابتداءً ارتفاقات کے نظام درست بنیاد پر قائم ہوتے لیکن طبقاتی و گروہی مفاد پرست لوگوں کے حکمران بننے سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔
سات خرابیاں
۱) درندہ صفت لوگوں (چور اور ڈاکو وغیرہ) کا حکومت پر تسلط
۲) سفلی شہوات کے اسیر بد مست لوگ
۳) نفصان دہ پیشے اور ناپ تول میں کمی جیسے سودی (زر سے زر کمانے کا) کاروبار
۴) پر تعیش پر مبنی عادات و اطوار اور فضول خرچیاں
۵) ایسے فضول سرگرمیاں جن سے وقت کا ضیاع ہو اور ان سے دنیا و آخرت کا کوئی فائدہ حاصل نہ ہو۔
۶) ظالمانہ ٹیکسوں کا نظام
۷) ہر سطح کے ارتفاق پر لالچ اور حرص اور بغض رکھنے والوں کی بہتات
1:12:31 ارتفاقات کے نظام کی درستگی کے لیے جدوجہد بہت بڑا نیکی کا کام ہے۔
باطل نظام کو ختم کرنے اور اس کا راستہ روکنا اور اس کے دو طریقے
1:17:47 مضبوط ارتفاقات کے نظام کا قیام اور لوگوں کو اس پر کاربند رکھنے کی حکمت
1:21:54 ملاءِ اعلیٰ کے فرشتوں کی بین الاقوامی نظام قائم کرنے والوں کے لیے دعائیں
1:23:38 غلط نظام سے کنارہ کشی اور معروضی حالات کے مطابق ارتفاقات کی کسی شکل کا قیام لازمی ہے۔ (البدور البازغة سے مزید وضاحت)
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :34 /سیاسة الأعوان" (اجتماعی نظم و نسق.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :34
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 08
سیاسة الأعوان" (اجتماعی نظم و نسق کے قیام میں حکمران کے معاونین کا کردار) شرائط، خصوصیات اور شعبہ جاتی تقسیم اور امور کی اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 19 ؍ ستمبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:09 سیاسة الاعوان" کی اصطلاح کی وضاحت"
(حکمرانوں کے معاونین اور وزرا کے اساسی اصول، شرائط)
11:07 اگر کوئی ذمہ دار مقررہ شرائط کی پابندی نہ کرئے، تو وہ معزولی کا مستحق ہے ، اور ایسا نہ کرنے والا مملکت میں خیانت و فساد کا مجرم ہے۔
17:38 حکمران کو مردم شناس اور موجود جبلت کی استعداد و استطاعت کے مطابق کام سپرد کرنا چاہیے۔
ریاست کے معاون بنیادی شعبوں کی نشاندھی
عدل و انصاف کی بنیاد پر ٹیکس کی تشخیص و تعیین
متفقہ اور اجماعی اصول ہے کہ ٹیکس صرف مالدار سے وصول کیا جائے گا.
30:18 عسکری قوت پر سربراہ مملکت کو مکمل کنٹرول ہونا ضروری ہے
"سائس الفرس" کی مثال سے فوجی لشکر کی تربیت، نظم و نسق اور اس کو نظم وضبط میں رکھنے کی وضاحت
44:33 وزرا کی تعداد کا تعین حقیقی ضرورت اور اور معروضی حالات کے تابع ہے۔
معاونين کی درج ذیل پانچ اقسام
46:23 (1) قاضی (چیف جسٹس) اور اس کی شرائط
54:53 (2) امیر الغزاة ( چیف آف آرمی سٹاف) اور اس کی صفات
57:34 (3) سائس المدینه (سربراہ مملکت کے ماتحت وزیر اعظم) اور صفات و امور
1:01:44 (4) العامل (وزیر خزانہ) اور صفات و امور
1:03:00 (5) الوکیل (حکمران کی ذاتی و ریاستی امور و ضروریات کا منتظم)
1:04:43 (البدور البازغة میں سات قسموں کا ذکرہے)
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
خطبہ جمعہ/ ریاستی اداروں (مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ) .../ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
#parliment #judicial #bureaucracy
*ریاستی اداروں (مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ)*
*کے لیے دینی فکر و نظریے کی رہنمائی کی ناگزیریت*
*خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
*بتاریخ:* 14؍ شوال المکرّم 1444ھ / 5؍ مئی 2023ء
*بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:*
*آیتِ قرآنی:*
وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ،وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ، وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۚ۔ (42 – الشورٰی: 38)
ترجمہ: ”اور جنہوں نے کہ حکم مانا اپنے رب کا، اور قائم کیا نماز کو، اور کام کرتے ہیں مشورے سے آپس کے، اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں“۔
*حدیثِ نبوی ﷺ :*
”إِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ خِيَارَكُمْ وَأَغْنِيَاؤُكُمْ سُمَحَاءَكُمْ وَأُمُورُكُمْ شُورَى بَيْنَكُمْ فَظَهْرُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ بَطْنِهَا، وَإِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ شِرَارَكُمْ وَأَغْنِيَاؤُكُمْ بُخَلَاءَكُمْ وَأُمُورُكُمْ إِلَى نِسَائِكُمْ فَبَطْنُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ ظَهْرِهَا“۔ (الجامع للترمذی، حدیث: 2266)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
”جب تمہارے حکمران تمہارے اچھے لوگ ہوں، اور تمہارے مال دار لوگ تمہارے سخی لوگ ہوں،
اور تمہارے کام باہمی مشورے سے ہوں، تو زمین کی پیٹھ تمہارے لیے اس کے پیٹ سے بہتر ہے۔
اور جب تمہارے حکمراں تمہارے بُرے لوگ ہوں، اور تمہارے مال دار تمہارے بخیل لوگ ہوں، اور تمہارے کام عورتوں کے ہاتھ میں چلے جائیں، تو زمین کا پیٹ تمہارے لیے اس کی پِیٹھ سے بہتر ہے“۔
*۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
✔️ صالح انسانی سماج میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کا بنیادی کردار
✔️ انسانی معاشروں کے نظم ونسق کے لیے متوازن دستور‘ ایک ناگزیر تقاضا
✔️ قرآن حکیم کی نظر میں مشرکین کے شرک کی اصل نوعیت
✔️ ایک مؤمن کے لیے شرک و کفر سے بچنے کا قرآنی لائحۂ عمل
✔️ سماج کی ترقی کے لیے تینوں اداروں کا مَلَکوتی آئین کے تقاضوں سے ہم آہنگ کام کرنے کی اہمیت
✔️ دینِ اسلام میں خیر اور شر کے حقیقی پیمانے اور اس کے عملی تقاضے
✔️ کسی معاشرے میں حکمرانوں کے شر پسند اور دولت مندوں کے بخیل ہونے کے تباہ کن سماجی اثرات
✔️ اجتماعی حقیقی مشاورت کے سماجی اور معاشرتی اثرات
✔️ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے نزدیک قانون سازی کی اصل ذمہ دار جماعت
✔️ رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین سبق؛ حقیقی مشاورت
✔️ حدیث میں ’’زمین تنگ‘‘ ہونے کا حقیقی مطلب اور اس کے تقاضے
✔️ دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اس کے عصری تقاضے
*کے لیے دینی فکر و نظریے کی رہنمائی کی ناگزیریت*
*خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
*بتاریخ:* 14؍ شوال المکرّم 1444ھ / 5؍ مئی 2023ء
*بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:*
*آیتِ قرآنی:*
وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ،وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ، وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۚ۔ (42 – الشورٰی: 38)
ترجمہ: ”اور جنہوں نے کہ حکم مانا اپنے رب کا، اور قائم کیا نماز کو، اور کام کرتے ہیں مشورے سے آپس کے، اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں“۔
*حدیثِ نبوی ﷺ :*
”إِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ خِيَارَكُمْ وَأَغْنِيَاؤُكُمْ سُمَحَاءَكُمْ وَأُمُورُكُمْ شُورَى بَيْنَكُمْ فَظَهْرُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ بَطْنِهَا، وَإِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ شِرَارَكُمْ وَأَغْنِيَاؤُكُمْ بُخَلَاءَكُمْ وَأُمُورُكُمْ إِلَى نِسَائِكُمْ فَبَطْنُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ ظَهْرِهَا“۔ (الجامع للترمذی، حدیث: 2266)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
”جب تمہارے حکمران تمہارے اچھے لوگ ہوں، اور تمہارے مال دار لوگ تمہارے سخی لوگ ہوں،
اور تمہارے کام باہمی مشورے سے ہوں، تو زمین کی پیٹھ تمہارے لیے اس کے پیٹ سے بہتر ہے۔
اور جب تمہارے حکمراں تمہارے بُرے لوگ ہوں، اور تمہارے مال دار تمہارے بخیل لوگ ہوں، اور تمہارے کام عورتوں کے ہاتھ میں چلے جائیں، تو زمین کا پیٹ تمہارے لیے اس کی پِیٹھ سے بہتر ہے“۔
*۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
✔️ صالح انسانی سماج میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کا بنیادی کردار
✔️ انسانی معاشروں کے نظم ونسق کے لیے متوازن دستور‘ ایک ناگزیر تقاضا
✔️ قرآن حکیم کی نظر میں مشرکین کے شرک کی اصل نوعیت
✔️ ایک مؤمن کے لیے شرک و کفر سے بچنے کا قرآنی لائحۂ عمل
✔️ سماج کی ترقی کے لیے تینوں اداروں کا مَلَکوتی آئین کے تقاضوں سے ہم آہنگ کام کرنے کی اہمیت
✔️ دینِ اسلام میں خیر اور شر کے حقیقی پیمانے اور اس کے عملی تقاضے
✔️ کسی معاشرے میں حکمرانوں کے شر پسند اور دولت مندوں کے بخیل ہونے کے تباہ کن سماجی اثرات
✔️ اجتماعی حقیقی مشاورت کے سماجی اور معاشرتی اثرات
✔️ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے نزدیک قانون سازی کی اصل ذمہ دار جماعت
✔️ رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین سبق؛ حقیقی مشاورت
✔️ حدیث میں ’’زمین تنگ‘‘ ہونے کا حقیقی مطلب اور اس کے تقاضے
✔️ دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اس کے عصری تقاضے
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
یومِ مزدور؛ یکم مئی / محنت کش انسانیت پر ظلم و ستم کے خاتمےکے لیے../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
یومِ مزدور؛ یکم مئی
[محنت کش انسانیت پر ظلم و ستم کے خاتمے کے لیے تحریکِ حنیفیت کی اَساس پر جدوجہد کی اہمیت اور اس کے لیے باشعور اجتماعی قیادت کی ضرورت]
خطاب:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 10؍ شوال المکرّم 1444ھ / یکم؍ مئی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
۔ ۔ ۔ ۔ خطاب کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
1:36 یومِ مزدور: مزدوروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی سیاہ تاریخ یاد دلانے کا دن
مزدور دُشمن عالمی نظام کے خلاف دنیا بھر کے ہمہ قسم کے محنت کش افراد و اقوام کی جدوجہد کی ناگزیریت
7:20 مسلمان جماعت: انسانیت کے حقوق کے بلا تفریق قیام کے لیے اللہ کی اجیر (مزدور) جماعت:
(1) احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں مزدور کی مزدوری کا تذکرہ
(2) ملتِ ابراہیمی کی دعوت اور اس کے فکر و عمل کو غالب کرنے کے لیے گزشتہ اُمتوں اور مسلمانوں کی جد و جہد (مزدوری) کا تذکرہ
15:49 انبیاء علیہم السلام اللہ کے اجیر (مزدور) ہیں، اس لیے اس کا معاوضہ انسانوں سے وصول نہیں کرتے
17:30 مزدور کا بنیادی کام: ذہنی و جسمانی محنت سے اشیا میں افادیت پیدا کرکے انسان کی حاجات کو پورا کرنا
20:40 ولی اللّٰہی فکر در اصل دعوتِ حنیفیت ہے اور تحریکِ حنیفیت کی عامل و اجیر (مزدور) جماعت کے دو بنیادی کام:
(1) برّ و اثم، حق و باطل میں کرنے کی صلاحیت اور اقترابات و ارتفاقات کے نظام کا شعور
(2) ارضی و سماوی خصوصیات کی حامل ملتِ ابراہیمی کے عملی سیاسی نظام کے غلبے کے لیے جدوجہد
اجتماعی لیڈرشپ کی علامت کہ اس کا ہر فرد رہنمائی کی صلاحیت کا حامل ہو
43:26 دنیا کی سب سے منظم جماعتِ رسول اللہ ﷺ:
مصائب و مشکلات، لیڈر شپ کی صلاحیت، مشاورت، پارٹی ڈسپلن، منظم جدوجہد، صف بندی، بطور مثال معرکۂ بدر کا
مطالعہ
صالح حکومت، باشعور، منظم اور محنت کش (جد وجہد کرنے والی) جماعت کے بغیر اور ایسی جماعت، باہم بامعنی مشورے کے بغیر کوئی حیثیت نہیں رکھتی
لیڈرشپ کے لیے آزاد ذہن کا ہونا لازمی ہے اور آزاد ذہن، رائے سازی کے بغیر تشکیل نہیں پاتا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :33 /نظم و نسق کے ذمہ دار حکمرانوں کی سیرت.. / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :33
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 07
نظم و نسق کے ذمہ دار حکمرانوں کی سیرت و کردار کے مسلمہ اصول و ضوابط اور ان کا اطلاقی جائزہ
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 12 ؍ ستمبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:14 سابقہ درس کا خلاصہ و ربط اور لفظِ مَلِک اور مَلَک کی وضاحت
5:55 باب کے عنوان "سیرة الملوک" کی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت
۱۔ لفظِ ملوک اور ملوکیت کے غلط مفہوم کی نقاب کشائی
۲۔ خلافت بمقابلہ جمہوریت کے تصور کا تنقیدی جائزہ
۳۔ عاد ل حکمران قوم کے لئے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہوتا ہے خواہ اس کا کوئی بھی عنوان (خلیفہ، امیر، بادشاہ ، صدر ، وزیر اعظم وغیرہ) ہو ۔
۴۔ ظالم حکمران کسی بھی خوبصورت عنوان (خلیفہ، امیر المومنین، جلالۃ الملک وغیرہ ) سے ہو وہ نا قابل قبول ہے۔
۵۔ ملوکیتِ عادله و ملوکیتِ جائرہ میں فرق
13:10 حکمران کے قابلِ تعریف مسلمہ و متفقہ اخلاق و صفات
(1) دشمنوں کے مقابلے میں بہادر و دلیر ہو۔ بزدل حکمران عوام کی نظروں میں بے وقعت ہوتا ہے۔
(2) بردبار اور حلیم ہو۔ ظالم و بد اخلاق حکمران اپنے ہی لوگ پر تباہی اتارتا ہے۔
(3) بنیادی مسائل کا شعور اور پائیدار حکمتِ عملی کی اہلیت و صلاحیت۔ وگر نہ وہ اچھا اور عمدہ سسٹم بنانے میں ناکام رہتا ہے۔
(4) عقل مند ہو۔ بے وقوف معاشرے میں لائقِ عزت نہیں ہوتا۔
(5) ذہنی و جسمانی طور پر بالغ ہو۔ بالغ نظری سے عاری ذہینت خرابیوں کا پیش خیمہ ہے۔
(6) آزاد ہو۔ آزاد رائے سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غلامانہ ذہنیت سوسائٹی میں غلامی ہی پیدا کرتی ہے۔
(7) مرد ہو۔ مرد کی فعالی قوت حکومتی نظم و نسق چلانے کے لیے ممد و معاون ہے جبکہ مدنِ ناقصہ میں عورت بھی حکمران بن سکتی ہے۔
(8) سربراہ اپنی رائے رکھتا ہو۔ رائے قائم کرنا لیڈرشپ کے لیے لازمی و ضروری ہے۔
(9) دیکھنے، سننے اور گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ معاملات سے اندھا، بہرہ اور گونگا حکمران نہیں بن سکتے۔
(10) اپنے اعلی اخلاق اور عمل و کردار سے عوام کے ہاں قابلِ احترام ہو، خاندانی طور پر اس کے قابلِ تعریف کارنامے
تجربہ شدہ ہوں۔
(11) لوگوں کا اس بات پر اعتماد ہو کہ یہ حکمران مَملکت کی ترقی میں ممکن حد تک کردار ادا کرئے گا، کوتاہی نہیں کرئے گا۔
29:23 حکمرانوں کی مذکورہ صفات و کردار ، عقل و نقل اور اجماعِ انسانیت سے تسلیم شدہ ہیں۔
32:54 مولانا سندھیؒ کے سیاسی لائحہ عمل کے تین دائرے
۱۔ جب کسی علاقے میں ایک نسل، ایک زبان اور ایک ہی مذہب رکھنے والی قوم ہو تو مضبوط اور قابلِ اعتماد حکومت قائم ہوتی ہے۔ جیسے ریاستِ مدینہ و خلافتِ راشدہ و بنو امیہ و بنو عباس
۲۔ ایسا جغرافیائی محلِ وقوع جہاں نسلیں، زبانیں، قومیں اور مذہب مختلف ہیں تو اجتماع (congress) کے اصولوں پر تمام قوموں کے نمائندوں سے عدل و انصاف کی اساس پر حکومت قائم ہوگی۔
۳۔ ظالم طبقہ کے خلاف جدوجہد جو حیلوں بہانوں سے حکومت پر ناجائز قبضہ کر لے۔
42:00 مذکورہ اصولوں کی روشنی میں تاریخی واقعات کا تجزیہ
46:14 عوام و ریاعا میں جاہ و مرتبت اور ساکھ کے لیے حکمران میں پانچ اخلاقِ فاضلہ ضروری ہیں۔
(1) بہادری (2) حکمت، (3) سخاوت، (4) عفو و درگزر (5) عوام الناس کو نفع پہنچانے کا عزم
1:00:13 حکمران کے اپنے عوام سے سلوک کو شاہ صاحبؒ نے شکاری اور وحشی جانور کی مثال سے سمجھایا ہے ۔
1:12:12 عادی مجرم اور ڈسپلن توڑنے والوں کا احتساب اور عادلانہ انتقام اور سماج کے لیے مفید کردار ادا کرنے والوں کے کام کی نوعیت کے اعتبار سے اعزاز و اکرام لازمی و ضروری ہے
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :32 /ارتفاقِ سوم (سیاستِ مدینہ) کے ضروری۔۔۔ / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :32
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 06
ارتفاقِ سوم (سیاستِ مدینہ) کے ضروری امور اور ممالک کی تباہی و بربادی کے بنیادی اسباب
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 05 ؍ ستمبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:12 ارتفاقِ ثانی کے ادارے اور ان کے اجتماعی نظم ونسق کے لیے ارتفاق سوم (حکومتی نظام) کی ضرورت
4:36 اس باب کے مضامین: سیاست کی حقیقت، اجتماعیت کے تقاضے، معاشرے کی صحت و مرض کی حالت کے تحلیل و تجزیه کے اصول
5:00 سیاست کی تعریف، مدینہ (مملکت) کی حقیقت اور البدور البازغة سے مزید وضاحت
13:11 جماعتوں کے ربط سے مملکت کے شخصِ واحد بننے کا عمل، وحدتِ معنوی اور حالتِ صحت و مرض کے اسباب و علاج
19:59 حکومت مملکت و ریاست کی حالتِ صحت برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔
26:27 مملکیت کے نظم و نسق کے لیے اتھارٹی (حکمران) کی ضرورت
31:06 سطحی ذہنیت کے ہاں جہمور اہلِ حل و عقد کا بیانیہ اور اس کا رد اور حکومت کے اعوان (کابینہ) اور سیکورٹی فورسز
36:11 قوم کے مزاج کے مطابق حکومتی اتھارٹی کا قیام لازمی و ضروری ہے۔
39:10 ریاست میں چند بڑی بڑی بنیادی خرابیاں
45:08 (1) اَنفُسِ شریره (انسانیت دشمن مافیاز) کی اجتماعیت کا معاشرے میں راج اور ان کا قلع قمع
47:30 (2) انسانیت شکن انفرادی جرائم قتل و غارت گری وغیرہ
49:33 (3) شہری نظام کو توڑنے کی خفیہ قبیح حرکتیں مثلا جادو وغیرہ
52:36 (4) ضروری ارتفاقات کو توڑنے والے فطرتِ سلیمہ سے ہٹے ہوئے غلط عادتوں کے شکار افراد
55:58 (5) مملکت کے لئے نقصان دہ معاشی سرگرمیاں جیسے جوا، سود اور ناپ تول میں کمی وغیرہ
56:44 (6) عدالتی نظام کی خرابیاں
1:02:16 (7) رفاہیت متوسطه سے رفاہیت ناقصہ (ناقص طرز زندگی) یا رفاہیت بالغہ (پر تعیش طرز زندگی) کی طرف انحراف یا ریاست کی اکثریت کا محض کسی ایک شعبے سے وابستگی اور دیگر ضروری شعبہ جات سے غفلت
ریاست میں کاشتکار ریڑھ کی حیثیت رکھتا اور نظم و نسق و صنعت کاری کے شعبے اس کی اساس پر کام کرتے ہیں
1:03:35 (8) سوسائٹی میں موذی درندے اور کیڑوں مکوڑوں کا پھیلنا اور ان کا خاتمہ
1:04:29 ریاست کے لیے چند ضروری امور اور اقدامات کی فہرست
۱۔ زراعت و صنعت اور تجارت کے فروغ کے لیے کردار
۲۔ شہری دنیا بھر میں جتنی مہارتیں ہیں انہیں سیکھیں۔
۳۔ تاریخ اور طب کے علوم کا فروغ۔
۴۔ پیش آمدہ مسائل کے حل کے لیے تعلیم و تربیت کا انتظام
۵۔ ریاست کی ترقی و بہتری کے لیے دشمن عناصر کی جاسوسی کا نظام
1:14:14 ریاستوں اور ملکوں کی تباہی و بربادی کے دو اساسی خرابیاں
پہلی خرابی: ملکی خزانہ پر ایسے پیشہ ور عسکری افراد، مذہبی رہنما، عبادت گزار اور ادیب کہلانے والے طبقات کا تسلط جو ریاست کا مالی وسائل لوٹنے کو پیشہ بنا لیں۔ جس کے نتیجہ میں قرض کی معیشت کا پھیلاؤ۔
1:23:05 دوسری خرابی: پیداواری شعبوں: زراعت، صنعت اور تجارت پر ظالمانہ اور بھاری ٹیکس اور طاقتوروں کو ٹیکس سے چھوٹ
1:23:05 ملکی ریاست کے لیے قابلِ برداشت ٹیکسوں کا نظام اور ملکی نظم و نسق چلانےوالے بقدر ضرورت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :31 /ارتفاقِ دوم میں تبادلۂ اشیا، تعاون... / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :31
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 05
ارتفاقِ دوم میں تبادلۂ اشیا، تعاون باہمی، دولتِ پیدائش اور مہارتوں و پیشوں کے علوم کی اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 28 ؍ اگست 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:14 ارتفاقِ دوم کی بقیہ تین حکمتیں: تبادلۂ اشیا، تعاون باہمی، دولتِ پیدائش اور پیشوں سے متعلق امور
4:03 ان تین حکمتوں کے وجود کی ضرورت کے اسباب اور پیشے اخیتار کرنے کی وجوہات
14:47 تبادلۂ اشیاء کے لیے بطور آلہ ، سونا چاندی (زر) کی تعیین کے لیے شرائط و ضوابط
28:54 زر بطور آلۂ مبادلہ ، اجناس کے تبادلے کا ذریعہ ہے اور سرمایہ دارانہ ظلم پر مبنی نظریۂ زر کے دنیا پر مکروہ اثرات و نتائج
33:03 پیدائشِ دولت کے ذرائع: زراعت، صنعت اور تجارت اور ان کا ارتقائی سفر
37:35 اجتماعیت کے قیام کے لیے حکومت کے شعبہ کا قیام اور حاجات و آسائش و تعیش کے لیے مزید پیشوں کا وجود
40:50 انسان کے کسی پیشے کو اختیار کرنے کے اسباب و وجوہ کے دو دائرے
47:30 پیشہ وارانہ مہارتوں اور صلاحیتوں سے نابلد لوگ ، ملک کے لیے نقصان دہ پیشے اختیار کرتے ہیں۔
51:35 تبادلۂ دولت کی دو صورتیں بیع و اجارہ
52:55 اجتماعیت میں الفت و محبت کے فروغ کے لیے تعاون باہمی کے شعبے: ھبہ، عاریت اور صدقات و عطیات
56:25 افراد کی صلاحیتوں کے اعتبار سے تعاونِ باہمی کا نظام: مزارعت ، مضاربت ، اجارہ و شرکت داری وغیرہ اور عہدِ حاضر میں ان شعبوں کا ظالمانہ و استحصالی کردار
1:09:14 ہر خوشحال اور مہذب معاشرے میں عدل و انصاف پر مبنی تعاونِ باہمی کے پیشوں اور مہارتوں کا فروغ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :30 / ارتفاقِ دوم میں حکمتِ منزلیہ.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :30
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 04
ارتفاقِ دوم میں حکمتِ منزلیہ (منزلی نظام) کی اہمیت اور اس کے امور
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 15 / اگست 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:13 حکمتِ منزلیہ کی تعریف اور اس کے چار امور کی وضاحت
13:26 حکمتِ منزلیہ کا پہلا شعبہ الزواج: شادی بیاہ اور مرد و عورت کا ازدواجی تعلق
16:54 عورت کی طبعی خصوصیات اور گھریلو نظام کا حسنِ انتظام
21:19 مرد کی طبعی امتیازی خصوصیات اور مرد و عورت میں ازدواجی رشتے کی ناگزیریت
24:25 پیغامِ نکاح، باہمی رضا مندی، معاہدۂ نکاح اور تعیینِ منکوحہ کی حکمتیں
31:26 محرم (قریبی رشتے داروں) سے نکاح کی حرمت کا راز
34:56 شادی و بیاہ کے لیے زواج کے لفظ کا استعمال، لوگوں میں اس کی تشہیر، ولیمہ کی دعوت اور دف بجانا وغیرہ
38:39 کفو (سماجی حیثیت میں برابری) کا تصور اور زوجین کے رشتے میں مضبوطی و ہم آہنگی میں اس کی اہمیت
41:49 مرد بطور سائس المنزل (منزلی نظام کا سربراہ) اور عورت بطور معاون خصوصی
46:00 مرد و عورت میں معاہدۂ نکاح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے۔
47:59 زوجین میں معاہدۂ نکاح برقرار نہ رہنے کی صورت میں طلاق و عدت کے احکامات اور ان کی حکمتیں
53:31 حکمتِ منزلیہ کا دوسرا شعبہ الولاد: والدین اور اولاد کے ایک دوسرے پر عائد حقوق
57:04 حکمتِ منزلیہ کا تیسرا شعبہ الملکة (گھریلو نظام نظم و نسق چلانے والی اتھارٹی)
مختلف طبعی صلاحیتوں کے افراد اور ان کے مابین تعاونِ باہمی کی ضرورت
1:04:24 کمزور انسانوں کو غلام بنانے کی ابتداء اور شاہ صاحب کی تعبیر "سید بالطبع" و "عبد بالطبع" کی غلط تشریح کا تردید
1:09:13 حکمتِ منزلیہ کا چوتھا شعبہ الصحبة: محلہ داروں اور خاندانوں کا مشکلات دور کرنے اور حاجات پورا کرنے کے لیے تعاون باہمی کا نظام
1:13:03 موالات و مواسات کے اعتبار سے تعاون باہمی کی دو قسمیں
1:18:10 تدبیرِ منزل کے چند اہم، بنیادی اور قابلِ غور مسلّمہ مسائل
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :29 / ارتفاقِ دوم میں فنِّ آدابِ معاش۔۔۔ / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :29
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 03
ارتفاق دوم میں فنّ آدابِ معاش (زندگی بسر کرنے کی حکمت عملی) کی اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 08 ؍ اگست 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:21 ارتفاق اول کے گیارہ اساسی امور سے اگلے ترقی یافتہ ارتفاقِ دوم کا وجود اور اس کی پانچ حکمتیں
4:31 معاش اور معاشیات سے متعلق قدیم و جدید تقسیم اور دائرہ کار
10:08 ارتفاقِ دوم کی پانچ جماعتیں
16:21 ارتفاق دوم میں آدابِ معاش اور تجرباتی علوم، اخلاقِ فاضلہ، اور حسنِ صحبت و حسنِ مشارکت سے ان کا تعلق
37:54 فنِ آدابِ معاش کے امور کی تفصیلات
43:13 ہر قوم کے آدابِ معاشرت کے متَّفَقہ و مسلَّمہ امور
55:05 مزاجِ صالح اور ذوقِ سلیم والے لوگوں کی صفات
58:25 ہر قوم کے تہذیب و ثقافت کے مظاہر ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتے ہیں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :28 / ارتفاقِ اول کے گیارہ اصولوں کا تعارف / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :28
مبحثِ سوم: انسانی ضروریات و احتیاجات کی تسکین پر مبنی نظامِ ارتفاقات
باب: 02
ارتفاقِ اول کے گیارہ اصولوں کا تعارف
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 01 ؍ اگست 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:17 ارتفاقات کے ابتدائی اور بنیادی امور کی فہرست
2:33 البدور البازغۃ کی روشنی میں نظریۂ ارتفاقات کی عملی صورتوں کی قرار واقعی حیثیت
7:46 ارتفاقات کے معیارات
10:40 ارتفاقات کے تین ارکان اور ان کو مکمل کرنے والے پانچ امور
21:42 ارتفاقِ اول کے گیارہ اصول ، دیگر ارتفاقات میں بھی جاری رہیں گے۔
22:02 (1) لسانیاتی اظہار کے لیے لغت اور اس کی تشکیل کے تین امو
42:47 (2) غذائی ضروریات کا انتظام
45:21 (3) گھریلو ضرورت کے لیے صنعت کاری برتن وغیرہ
46:42 (4) اپنی ضرورتوں کے لیے جانوروں کو تابع بنانا
48:31 (5) رہائش کا بندوبست
49:43 (6) لباس کی تیاری
50:44 (7) شریکِ حیات کا تعین
54:16 (8) کاشتکاری کے لیے صنعتی آلات کی تیاری
55:42 (9) زرعی پیداوار کا تبادلہ اور تعاونِ باہمی
56:46 (10) درست مستحکم رائے اور مضبوط طاقتور صلاحیت کے مالک حکمران کا انتخاب
59:04 (11) خصومات و نزاعات کو نمٹانے کے لیے تسلیم شدہ قانون
1:01:52 ارتفاقات کے ان امور میں مزید بہتری کے لیے ہر قوم میں ایجاد و تقلید، جمالیاتی ذوق اور اخلاقِ فاضلہ کے اظہار کے لیے بہترین لوگوں کے باہمی مقابلے ہونے چاہیں۔
1:06:38 ارتفاقات کا علم کتابِ الٰہی اور انبیاء کا علم ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views