حجۃ اللہ البالغہ | 157 | تبادلۂ دولت (بیوع) کی ممنوع شکلیں | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 157
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
حصولِ رزق کے طریقۂ کار : باب 02 (حصہ اول)
تبادلۂ دولت (بیوع) کی ممنوع شکلیں؛ جوا اور سود کی حرمت کی تفصیلات
(غبنِ فاحش کی شرعی حرمت جبکہ پاکستانی معیشت میں اس کا باقاعده نظام)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06؍ اکتوبر 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 سابقہ باب کا اس باب سے ربط و خلاصہ
2:59 جوے کے حرام ہونے کی بنیادی حکمتیں اور مقاصد (علمی قاعدہ)
10:58 قمار بازی میں تمدن اور تعاون باہمی کا سرے سے فقدان
12:07 غبنِ فاحش حرام جبکہ پاکستانی معیشت میں اس کا باقاعده نظام
15:03 جوے اور قمار کی تین بڑی خرابیاں اور شاہ صاحبؒ کا معاصر سماج کا معائنہ کرنے کی دعوت
19:36 سود کی تعریف اور اس کے نتائج : مناقشاتِ عظیمه ، خصوماتِ مستطیرہ اور زرعی و صنعتی نظام کی تباہی؛ سود کی حرمت کی مزید بنیادی خرابیاں
22:18 جوا اور سود کا پیشہ ، منشیات کی عادت کی مانند
24:30 عرب معاشرے میں جوے اور سود کا رواج اور شارع علیہ السلام کا دو ٹوک انسداد
28:28 ربا کی دو قسمیں ، حقیقی سود کا تعلق قرضوں سے اور اس کے حرام ہونے کا راز (دوسرا علمی قاعدہ)
31:01 دوسری قسم ربا الفضل؛ تعریف اور اس کی حرمت کی اساس حدیثِ مشہور
37:07 اس قسم کی ربا حقیقی سے مشابہت اور رفاہیتِ بالغہ کی ناپسندیدگی، اس کی حرمت کا راز
45:51 رفاہیت (سہولیات) اور آیت (نحن قسمنا بينهم معيشتهم في الحياة الدنيا الخ) کا درست مفہوم
1:01:11 ربا ان چھ اشیاء میں بند نہیں اور تینوں فقہاء کے ہاں الگ الگ علتوں کا تعین
1:04:15 امام ابو حنیفہؒ ، امام مالکؒ اور امام شافعیؒ کے ہاں ربا الفضل کی علت
1:13:19 امام شافعیؒ کا مصالحہ جات کو نمک پر قیاس کرنا؛ تحلیل و تجزیہ
1:17:17 امام مالکؒ کی علت ربا کے حق میں شاہ صاحب کے بنیادی دلائل
1:18:41 نقد سودا کرنے کی پہلی وجہ
1:21:03 بیع قبل القبض (شے قبضہ کرنے سے پہلے آگے بیچنا) ناجائز
1:22:32 نقد سودا کرنے کی دوسری وجہ
1:23:57 حدیث میں طعام اور نقد کو خاص کرنے کا راز
1:25:42 جزوی ضرورت والی حدیث سے اسلامی بینک کاری کے جواز کے حیلہ کی حقیقت ، شاہ صاحبؒ کا دو ٹوک موقف
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
حجۃ اللہ البالغہ | 161 | تبرُّعات کی چار ، مُعاوَنات کی گیارہ قسمیں | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 161
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
حصولِ رزق کے طریقہ کار : باب 04
تبادلۂ دولت کی دیگر شکلیں
(تبرُّعات کی چار اور مُعاوَنات کی گیارہ قسموں کا بیان)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 10؍ نومبر 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
2:41 ابتغائے رزق کے سابقہ ابواب کی مباحث کا خلاصہ اور اس باب میں تبادلۂ دولت کی دیگر شکلیں (تبرُّعات کی چار اور تعاون باہمی کی گیارہ قسموں) کا بیان
5:11 تبرُّع (رضاکارانہ معاملہ) کی پہلی قسم: صدقہ کی وضاحت
10:00 تبرُّع کی دوسری قسم "ہدیہ" (گفٹ) کی تعریف اور ہدیہ سے متعلق چھ احادی: ہدیہ کا بنیادی مقصد ، انسانوں کی باہمی الفت و محبت کا اظہار ، ہدیہ کا عمل دو طرفہ ہونا چاہیے ، شکرانِ نعمت کا زبان سے مناسب اظہار جبکہ بغیر ہدیہ کے تعریف کے پل باندھنا اور خوشامد کرنا ، کذب بیانی
16:40 ایک شخص کا دوسرے کے لیے بھلائی و معروف کا کام کرنا، جواب میں اس کا دعائیہ کلمات "جزاك الله خيرا" کہنا، مکمل تعریف ، جامع نصاب اور معاملہ کو اللہ کے سپرد کرنا
17:39 "جزاك الله خيرا" سے زیادہ تعریفی کلمات کہنا وقار و الفت کے منافی
19:16 ہدیہ دینے والے کی حد سے زیادہ تعریف کرنے والے شخص کو حضرت سندھیؒ کی تنبیہ (مولانا منظور نعمانیؒ سے منقول واقعہ )
22:40 ہدیہ کے تبادلے کا عمل ، دلی نفرتیں و کدورتیں دور کرنے کا سبب اور شاہ صاحبؒ کی مزید تشریح
27:27 خوشبو دار پھول (نیاز بو) بطور ہدیہ دینا اور حدیث کی روسے قبول کرنے کا حکم ، کم قیمت چیز کا ہدیہ قبول نہ کرنا سرمایہ پرستانہ سوچ
30:52 ہدیہ دے کر واپس لینا قے کرکے واپس لینے کے مترادف، اس کی وجوہات: بخل ، تنگی اور دوسرے کو نقصان پہنچانا
34:35 نبی اکرم ﷺ کا ہدیہ دے کر واپس لینے والےکی بلیغ انداز میں مذمت البتہ ایک صورت میں ہدیہ واپس لینے میں کوئی حرج نہیں
38:31 اولاد میں سے بعض کو ہدیہ دینا اور باقیوں کو محروم رکھنا ، حضرت نعمان بن بشیرؓ کو گھوڑا ہدیہ کرنے کا قصہ اور حضور ﷺ کا ناپسند سمجھنا ، ایسا عمل اولاد میں حسد و کینہ اور والدین سے نفرت پیدا ہونے کا باعث
44:04 تبرُّع کی تیسری قسم "وصیت" (جس کا تعلق مرنے کے بعد کے امور سے)
47:09 وصیت سے متعلق پہلی حدیث (أوص بالثلث والثلث كثير) کل مال میں سے ایک تہائی سے زیادہ وصیت کی ممانعت ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کا واقعہ
51:13 میت کے مال کے ورثاء کے زیادہ حق دار ہونے پر عرب و عجم کا اتفاق نیز کل مال کی وصیت ان کے حق میں ظلم و زیادتی شمار
53:47 حکمت کا تقاضا کہ وراثت کے زیادہ حق دار قریبی نسبی رشتے دار لیکن مواسات کی بنا پر تہائی مال میں وصیت کا جواز
57:00 وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ، بنیادی قانون کی تشریح
1:00:41 وصیت کا ارادہ رکھنے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ اسے تحریر کرنے میں جلدی کرے ، وجوہات اور حدیث کا درست مفہوم سمجھنا ضروری
1:03:49عمریٰ (عمر بھر کے لیے رہائش کے لیے کسی کو زمین ہدیہ کرنا) ، نزاع و جھگڑا ختم کرنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کی قانون سازی
1:10:02 تبرُّع کی چوتھی قسم "وقف" ، عرب میں وقف کا نبی اکرم ﷺ کی آمد سے پہلے رواج نہیں تھا ، آپؐ نے وقف کے قانون کو آیتِ قرآنی سے اخذ کیا
1:11:59 نبی اکرم ﷺ نے چند مصلحتوں کی بنیاد پر وقف کے قانون کو مستنبط کیا۔
1:17:05 مُعاوَنات (تعاون باہمی) کی گیارہ قسمیں:
1:17:46 ۱) مضاربت تعاون کی ایک شکل
1:20:34 ۲) شرکتِ مفاوضه کی تفصیل
1:22:55 ۳) شرکتِ عنان کی توضیح
1:24:11 ۴) شرکتِ صنائع اور ۵) شركة الوجوہ کی وضاحت
1:26:40 ۶) وکالت بھی تعاون کی ایک صورت
1:27:27 ۷) مساقات کا تعلق باغات سے اور ۸) مزارعت کی تشریح
1:29:16 ۹) مخابرہ کا مفہوم اور ١٠) دسویں قسم
1:30:31 ۱۱) اجارہ میں بیع اور تعاون کی دو معنویتیں اور اجیر کی دو قسمیں
1:32:11 ان عقود کا عرب میں تعامل اور نبی اکرم ﷺ کی قانون سازی
1:33:01 مزارعت مختلف فیہ مسئلہ ، رواةِ حدیث میں تعارض ، صحابہ و تابعین کے عمل کی روشنی میں عقد مزارعت کا جائزہ ، حضرت رافع بن خدیجؓ کی حدیث میں ممانعت کے تین اطلاقات
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 162 | اسلام کا نظامِ وراثت (حصہ اول) | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 162
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
حصولِ رزق کے طریقہ کار : باب05 (حصہ اول)
تبادلۂ مال کی ایک اور اہم قسم؛ اسلام کا نظامِ وراثت
(دین اسلام میں وراثت کی تقسیم کا طریقۂ کار ، بتدریج قانون سازی اور ورثاء کے حصص کا تعین)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 17؍ نومبر 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:11 فرائض: مرنے کے بعد انسان کے وسائل کی تقسیم و استعمال کا بیان ( سوسائٹی کے اہم ترین مسئلے پر نبی اکرم ﷺ کی قانون سازی)
2:39 نظامِ وراثت کا پہلا علمی قاعدہ: وراثت کی تقسیم کی روح اور بنیاد خونی رشتے داروں سے صلہ رحمی اور تعاونِ باہمی
3:57 بلا تفریق مسلم و غیر مسلم اہلِ محلہ کی مدد و تعاون ، مواسات و خیر خواہی اور ان کے نفع و نقصان کو اپنا نفع و نقصان سمجھنا، حکمت کے تین لازمی تقاضے
5:56 ان امور کا قیام جبلّی تعلق یا مدد و مواسات کے عارضی اَسباب یا اس کے باقاعده تحریری قانون کے بغیر ممکن نہیں
12:03 جبلی تعلق (خونی رشتے) کی وضاحت
12:49 الفت و محبت ، مواسات کے عارضی مواقع پیدا ہونا
14:30 نسبی رشتے داروں سے صلہ رحمی دنیا بھر کے شرائع (سنتِ متوارثہ) سے ثابت شدہ
15:45 منفی ذہنیت کے حامل طبقہ کا رشتوں کے احترام اور صلہ رحمی سے روگردانی کرکے انہیں غیر ضروری سمجھنا
16:31صلہ رحمی کی لازمی صورتیں اور وراثت کا مال صلہ رحمی کی شکلوں میں سب سے زیادہ قابل توجہ
22:51 تبادلۂ مال کی ایک اور اہم قسم؛ اسلام کا نظامِ وراثت
23:53 نظامِ وراثت کا دوسرا علمی قاعدہ: دین اسلام میں وراثت کی تقسیم کا طریقۂ کار اور بتدریج قانون سازی
24:34 عرب و عجم کے مذاہب میں وراثت کی تقسیم کے اتفاقی و اختلافی امور
29:58 زمانۂ جاہلیت میں خاص طور پر عرب قریش کے ہاں وراثت کے حق دار صرف مرد اور قرآن حکیم کا اہم قانون؛ خونی رشتے داروں کے لیے وصیت کرنا ضروری اور خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت وعید
36:52 آیتِ قرآنیہ میں معروف کے مطابق وصیت کرنے کا حکم ،وصیت میں متعین حد بندی اور وقت کی پابندی نہیں تھی، بنیادی وجہ
39:54 وصیت کے قانون میں ظلم و زیادتی اور قضاة کو اِصلاح کرنے کا اختیار
41:34 نبی اکرم ﷺ کی بین الاقوامی خلافت کے آغاز کے بعد مصلحت کا تقاضا ، اللہ کا وراثت کے دستوری قانون کا نفاذ
50:04 وراثت کے ان قوانین کی قرآن و احادیث سے تخریج
50:38 پہلا اصول: مورث کا سب سے قریبی خونی رشتے دار ، وراثت کا پہلا حق دار ،
55:50 چار وجوہات کی بناء پر میاں بیوی بھی ذوی الارحام میں شامل اور ایک دوسرے کی وراثت کے حق دار
1:07:09 دوسرا اصول: قرابت کی دو قسمیں اور ان کے اَحکامات
1:10:58 قوم پروری کی سوچ اور قومی شناخت ہر قوم کی فطرتی و جبلی آواز
1:12:05 شاہ صاحبؒ کے زمانے میں رشتوں اور انساب میں فساد برپا اور قومی شناخت اور غیرت و حمیت ختم
1:13:26 قرابت کی نوعِ اول (مردوں) کو فضیلت لیکن نوعِ ثانی (عورتوں) کو حق سے محروم کرنا جائز نہیں
1:17:13 ماں شریک اولاد (اخیافی بھائی) کا وراثت میں حصہ
1:19:29 زوجہ (بیوی) ذوی الفروض کے حصوں میں سے سب سے کم حصے کی حق دار ، بنیادی وجہ
1:21:35 وراثت میں تمام حصص تین دائروں میں منحصر نیز وراثت میں سب سے قریب ترین حق دار بیٹا اور مورث کا قائم مقام؛ حق داروں کی تفصیلات
1:31:26 تین بنیادی فوائد
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 163 | اسلام کا نظامِ وراثت (حصہ دوم) | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 163
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
حصولِ رزق کے طریقہائے کار: باب 05 (حصہ دوم)
تبادلۂ مال کی ایک اور اہم قسم؛ اسلام کا نظامِ وراثت
(وراثت کی تقسیم کے بقیہ بنیادی اصول اور قرآنِ حکیم کی روشنی میں مسائلِ میراث کی تفہیم)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 24؍ نومبر 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔
👇
0:00 آغاز درس
0:21 سابقہ درس کا خلاصہ
5:32 وراثت کی تقسیم کا تیسرا اصول: مرد ورثاء کو خواتین پر ایک شرط اور دو وجوہات کی بناء پر وراثتی تقسیم میں ترجیح اور متعلقہ دلائل
10:46 پہلی دلیل، آیت ( الرجال قوامون على النساء الخ) سے مردوں کو عورت پر فضیلت حاصل اور آیت کا درست مفہوم؛ مرد فعالی قوت کی بناء پر قیِّم (سسٹم چلانے) اور مال خرچ کرنے کا ذمہ دار
14:11 دوسری دلیل، حضرت ابن مسعودؓ کے قول سے بھی مرد کی ترجیحی حیثیت واضح
17:58 دد استثنائی صورتوں میں مرد و عورت کا حصہ برابر
25:35 چوتھا اصول: وراثت سے محروم ہونا ، حجب کی دو قسمیں؛ حجبِ حرمان و نقصان نیز محرومی کی بنیادی وجوہات
34:48 سوال کا جواب
41:57 پانچواں اصول: ذوی الفروض کے حصے مقرر کرنے کا بنیادی راز؛ دو بنیادی امور
46:48 ریاضی و جغرافیہ میں مولانا سندھیؒ کی گہری دلچسپی اور حاشیہ میں حصوں کی تقسیم کے حساب و کتاب کے اصول کا تعین
51:55 وراثت کی تقسیم میں پانچواں اور ساتواں حصہ معتبر نہ ہونے کی بنیادی وجہ
54:13 مسائلِ میراث قرآنِ حکیم کی روشنی میں
54:55 ۱۔ آیت (يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين الخ) میں مرد کا دوگنا حصہ اور دوسری آیت سے دلیل ، اکیلی بیٹی نصف مال کی حق دار ، دو بیٹیاں یا اس سے زیادہ ان کے لیے دو تہائی حصہ
58:17 بیٹیوں کو عصبات پر فضیلت اور اس کی بنیادی حکمت
1:02:33 ۲۔ آیت (ولأبويه لكل واحد منهما السدس الخ) میں میت کے والدین کے حصے کی تفصیلات اور ہر صورت کی بنیادی حکمت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 180 | حدِ زنا ، حدِ قذف اور حدِ سرقہ کے احکامات | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 180
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سیاستِ مُدَن (قومی و بین الاقوامی سیاسی نظام): باب 04 (حصہ دوم)
حدود کا بیان؛ حدِ زنا ، حدِ قذف اور حدِ سرقہ کے احکامات
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 18؍ مئی 2022ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
۔۔علمی قاعدہ: زنا کرنے کے اقرار کے بعد صدقِ دل سے توبہ کرنا، حد جاری نہ ہونے کا متقاضی لیکن چند وجوہات کی وجہ سے حد جاری کرنا ضروری
۔۔ دوسرے کے جرم کو ممکن حد تک چھپانا مستحب نیز جرم کا پروپیگنڈا کرنا جرم کرنے سے زیادہ خطرناک البتہ توبہ کی تلقین کرنا پسندیدہ عمل
۔۔ حدود شُبہات کی وجہ سے ختم ہو جاتی ہیں ، عدالت ممکن حد تک سزا نہ دینے کی تدبیر اختیار کرے۔
۔۔ باندی کے زنا کے ارتکاب سے متعلق حدیث میں احکام اور ان کا راز
۔۔ معاشرے کے باوقار اور صاحب مروت افراد کی معمولی لغزشوں کو در گزر کر دینا مناسب لیکن حدود میں چھوٹ نہیں نیز بد اخلاق لوگوں سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
۔۔ حد کی سزا برداشت نہ کرنے والوں پر سزا جاری کرنے کا طریقہ ، بنیادی حکمت
۔۔ حدِ لواطت میں فقہاء کا اختلاف
۔۔ قرآنی آیت میں حدِ قذف سے متعلق اصولی احکام نیز مُحصن ہونے کی چار شرائط کی وضاحت
۔۔ قذف سے متعلق دو متعارض پہلو؛ توضیح و تشریح
۔۔ زنا کی تہمت (قذف) کی سزا زنا کی سزا سے کم رکھنے کا راز
۔۔ قاذف کی ہمیشہ ہمیشہ گواہی قبول نہ ہونے کی حکمت؛ دو قسم کی سزائیں
۔۔ حدِ سرقہ: تین احادیث سے چوری کی حقیقت ، تین شرائط اور حد نافذ کرنے کے لیے چوری شدہ مال کی کیفیت و کمیت کی تفصیلات
۔۔ حدِ سرقہ سے متعلق مزید احکامات
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
حجۃ اللہ البالغہ | 179 | حدود اللہ کا بیان؛ چار اساسی امور | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 179
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سیاستِ مُدَن (قومی و بین الاقوامی سیاسی نظام): باب 04 (حصہ اول)
حدود اللہ کا بیان؛ چار اساسی امور اور ہر حدِ شرعی کی توضیح و تشریح
ہرجرم کی نوعیت کے مطابق اللہ کا حدود مقرر کرنا
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 11 ؍ مئی 2022ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
۔۔ سیاستِ مدن کے ابواب کا خلاصہ اور زیرِ مطالعہ باب (اللہ کی مقرر کردہ حدود ) سے ربط
۔۔ چند جرائم ایسے جن کی وسعت و تنوع کی اساس پر اللہ نے سزا مقرر کر دی؛ حدود اللہ سے متعلق چار اساسی امور اور ہر حدِ شرعی کی توضیح و تشریح
۔۔۱) "زنا" ایسا جرم جو تمام خرابیوں کا مجموعہ ، جس کے لئے شریعت کی سخت ترین سزا
۔۔۲) "چوری" کا پیشہ اختیار کرنا ، معاشرے میں صحیح پیشوں کے فروغ میں رکاوٹ کا باعث، اور شریعت کی کڑی سزا کا مستحق
۔۔۳) "ڈاکہ زنی" کی حد مقرر کرنے کا راز
۔۔۴) "شُربِ خمر" فساد فی الارض کا باعث
۔۔۵) "بہتان تراشی" انسان کو سخت اذیت پہنچانے کا عمل اور اس کے لئے شرعی حد مقرر
۔۔ ہرجرم کی نوعیت کے مطابق اللہ تعالیٰ نے حدود مقرر کی ہیں۔
۔۔ حدود کب مقرر ہوئیں؟ قصاص ، رجم اور قطعِ ید تمام شرائع سماویہ کی متفقہ سزائیں البتہ شریعتِ مصطفویہﷺ میں ہر جرم کی نوعیت کے مطابق سزا کا تقرر ، امتِ محمدیہؐ پر خاص رحمت
۔۔غلاموں کی سزا میں تخفیف اور سزا دینے کا حق مالکان کو حاصل (حر اور عبد کے تناظر میں توضیح و تشریح)
۔۔ مجرم پر حد جاری ہونا اس کے گناہ کا کفارہ ، دو وجہیں
۔۔ قرآن و حدیث کی رو سے کنوارے کی حدِ زنا سو کوڑے اور شادی شدہ کی سزا رجم ، فرق کی بنیادی وجہ
۔۔ سو کوڑے اور جلا وطنی کی سزا کے فرق و امتیاز کا راز
۔۔ غلاموں کی نصف سزا ، قرآن کی آیت کا راز اور حدیث کی تشریح
۔۔ تغریبِ عام (شہر بدری) کی سزا میں فقہاء کا اختلاف اور شاہ صاحبؒ کی تطبیق
۔۔ حدود بالخصوص حدِ زنا کے نفاذ میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 141 | اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 02 حصہ دوم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس: 141
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 02 (حصہ دوم)
اَخلاق کی درستگی کے دس بنیادی اَذکار (شاہ صاحبؒ کا منفرد علمی کام)
نیز پہلے چار اَذکار کی حقیقت ، معنویت اور جامعیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 09 ؍ جون 202۱ ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:16 سابقہ درس کا ما حصل اور حضور ﷺ کی احادیث کی روشنی میں دس اَذکار کا تعین (شاہ صاحبؒ کا منفرد علمی کام)
1:52 باب کا دوسرا علمی قاعدہ: امام الانبیاء ﷺ کا ذکر اللہ کے اعلی و جامع اور قابل تعریف الفاظ کا انضباط
6:59 ذاتِ باری تعالی کی شان میں ناقص عقل سے منتخب الفاظ کی خرابیاں نیز اعلی اخلاق کے حصول کے لیے جامع کلمات کے انتخاب کی حاجت
11:22 نبی اکرم ﷺ کے دس مسنون اَذکار نیز ہر ہر ذکر کی منفرد خصوصیت
12:51 دس اَذکار متعین کرنے کا بڑا گہرا راز
17:11 پہلا ذکر، ’’سبحان اللہ‘‘ اور اس کی حقیقت؛ ذاتِ باری تعالی ہر قسم کے نقائص و عیوب سے پاک ذات
20:26 دوسرا ذکر، ’’الحمد للہ‘‘ اور اس کی حقیقت؛ تمام ممکنه کمالات و اَوصاف کا ذاتِ خداوند کے لیے اِثبات
24:28 ذکر اللہ میں ’’سبحان اللہ‘‘اور ’’الحمد للہ‘‘ کا اکٹھے ہونا، انسان کی معرفتِ رب کی فصیح اور جامع ترین تعبیر
26:35 صحیفۂ عالم یا صحیفۂ نفس میں ذکر اللہ کی صورت کی پختگی، نفسِ انسانی میں اللہ کی کامل معرفت،کمالات کا سُبوغ اور اخلاق کا حُصول
28:16 شاہ صاحبؒ کی گفتگو احادیث سے ماخوذ
31:58 حدیث: تنگی و خوشی ہر حالت میں اللہ کی تعریف بجا لانے والوں کا انعام (أول من يدعى إلى الجنة الذين يحمدون الله في السراء والضراء) کا راز
34:26 کلمۂ ’’الحمد للہ ‘‘ افضل دعا اور شکر کی بنیاد؛ اسرار و رموز
36:48 تیسرا ذکر، کلمۂ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ اور اس کے بے شمار بطون (معنویتیں) نیز ہر آیت و حدیث کے ظاہر ی اور باطنی مفہوم کی مثال سے وضاحت
40:06 کلمۂ ’’لا الہ الا اللہ ‘‘کے بطون؛ شرکِ جلیّ (واضح) و خفیّ کی نفی اور وصول الی اللہ کے راستے کے حجابات کو توڑنا
42:03 حضرت موسیٰؑ کا اللہ کے دیدار کا مطالبہ، تیسرے بطن کے تناظر میں اور ذاتِ باری تعالی کوہر شے پر ترجیحِ اول حاصل
45:44 تھلیلہ (لا الہ الا اللہ ) میں نفی و اِثبات کی تمام تر تفصیلات کا اِحاطہ اور اس کا راز
47:47 چوتھا ذکر،’’اللّٰہ أکبر‘‘ کی عظمت اور نیز ان چار کلمات کی فضیلت میں ارشاداتِ نبویؐ
49:29 اسی ضمن میں حدیثِ حضرت جویریہؓ میں مذکور کلمات (سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضاء نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته) کا راز
57:03 اَذکار کرنے والوں کے لیے ایک اہم اُصولی ضابطہ؛ نفوس کی حالت و کیفیت کے اعتبار سے ذکراللہ کا انتخاب نیز حدیثِ جویریہؓ والے کلمات افضل ہونے کا درست مطلب
1:07:29 تیسرے کلمے میں یہی چار اذکار جمع اور حضور ﷺ کا انہیں مسنون عمل قرار دینے کا راز؛ مختلف رنگوں کا اجتماع
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجۃ اللہ البالغہ | 164 | اسلام کا نظامِ وراثت (حصہ سوم) | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 164
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
حصولِ رزق کے طریقہائے کار : باب05 (حصہ سوم)
تبادلۂ مال کی ایک اور اہم قسم؛ اسلام کا نظامِ وراثت
( بقیہ مسائلِ میراث کی تفہیم)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 01؍ دسمبر2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:50 گذشتہ درس کا ما حصل
2:32 ۳۔ آیت (ولكم نصف ما ترك أزواجكم الخ) میں بیوی کے فوت ہونے کی صورت میں شوہر کا حقِ وراثت اور شوہر کے مرنے کے بعد بیوی کا ترکہ میں سے حصے کا قانون
5:59 شاہ صاحبؒ کی تشریح؛ دو وجوہات کی بناء پر بیوی وراثت میں حق دار
11:09 ۴۔ آیت (وإن كان رجل يورث كلالة) میں کلالة کی وراثت کی تقسیم کا قانون
14:52 آیت میں اخیافی (ماں شریک) بہن بھائی مراد ، حقِ وراثت کے دو بنیادی اسباب اور تقسیم ترکہ کی مثال سے وضاحت
22:17 ۵۔ آیت ( يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة الخ) میں کلالہ کا دوسرا مسئلہ ، کلالہ کی تعریف اور وراثت میں حصہ کی توضیح
25:56 آیت میں بنی الاعیان اور بنی العلات مراد اور خلاصہ بحث
28:33 احادیث سے ماخوذ مسائلِ میراث
28:53 ۶۔ حدیث ( ألحقوا الفرائض بأهلها الخ) میں سب سے پہلے ذوی الفروض کا حق ادا کرنے کا حکم ، اور باقی ماندہ وراثت کے حق دار ، مرد (عصبہ)
31:21 شاہ صاحبؒ کی تشریح : وراثت کی بنیاد دو معنویتیں ( مودت و رفاقت) نیز قرابتِ بعیدہ میں مرد وراثت کا حق دار
35:42 ۷۔ حدیث (لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم) میں مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا، مواسات کا انقطاع سیاسی نظام کی بنیادی ضرورت نیز مشرک عورت سے نکاح بھی اسی حکم میں ، بنیادی وجہ
41:30 ۸۔ حدیث (القاتل لا يرث) میں مورث کا قاتل وراثت سے محروم ، بنیادی وجہ
44:19 ۹۔ سنت جاریہ ، غلام وارث نہیں ہوتا
45:25 ۱۰۔ حدیث (إن أعيان بني الأم يتوارثون دون بني العلات) میں حقیقی بھائی وراثت کا حق دار اور علاتی (باپ شریک) بھائی محروم
47:34 ۱۱۔ اجماعِ صحابہ سے ایک مسئلے کی نشان دہی
50:33 ۱۲۔ بیٹی ، پوتی اور حقیقی بہن میں وراثت کی تقسیم سے متعلق نبی اکرم ﷺ کا فیصلہ ، شاہ صاحبؒ کی وضاحت
55:23 حجة اللہ البالغہ کے تمام قلمی نسخوں میں ایک عبارت میں کاتبوں کا سہو اور حضرت سندھیؒ کی تصحیح
56:10 ۱۳۔ حضرت عمرؓ کا فیصلہ اور اس کی تفصیلات "المسویٰ" میں
58:52 ۱۴۔ دادی کے لیے چھٹا حصہ
59:31 ۱۵۔ باپ کی عدم موجودگی میں اس کی وراثت دادا کو ملے گی
1:00:34 ۱۶۔ ولاء کا مالک کون؟ اس کا راز: خاندان کی سیاسی طاقت اور حمایت کی حفاظت ، حضرت بریرہؓ کا مشہور قصہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 173 | اولاد اور ماتحتوں کی تربیت ؛ بقیہ امور | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 173
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
تدبیرِ منزل (گھریلو نظم و نسق) کا عملی نظام : باب 11 (آخری باب)
اولاد اور ماتحتوں کی تربیت کا نظام؛ بقیہ امور کی نشان دہی
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 16 ؍ فروری 2022ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:14 تدبیرِ منزل کے ایک اور اہم شعبے اولاد اور ماتحتوں کی تربیت کا نظام؛ بقیہ امور کا بیان
1:15 اہل عرب کے ہاں عقیقہ کرنا سنتِ لازمہ ، تین دائروں کے تناظر میں اصول اور مصلحتیں نیز نبی اکرم ﷺ نے ان مصالح کی اساس پر اس عمل کو جاری رکھنے کا حکم دیا۔
17:25 احادیث کی روشنی میں ساتویں دن نو مولود کا عقیقہ ، حلق اور نام رکھنا ، اسرار و رموز
23:12 بچے کے بال کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا راز (حضورؐ نے حضرت حسنؓ کا عقیقہ کیا اور حضرت فاطمہؓ کو احکامات)
27:56 نو مولود کے کانوں میں آذان کہنے کا راز
30:00 لڑکے کی طرف سے دو بکرے ذبح کرنا مستحب عمل اور اس کی حکمت
31:19 بچے کا عبدللہ اور عبدالرحمن نام رکھنا اللہ کو بہت محبوب، بنیادی اسرار
35:20 محمد اور احمد نام رکھنا بھی باعث برکت ، بنیادی حکمت
37:40 بچے کا نام مَلِک الاَملاک یا تعظیم کے اعلی درجے کا کوئی نام رکھنا بہت بڑی خرابی
38:55 تدبیرِ منزل میں بچوں کی پرورش کا نظام؛ رضاعت و حضانت عورت کی ذمہ داری اور عورت کے اخراجات مرد کے سپرد (قرآنی آیت کی توضیح و تشریح)
51:41 شیر خوار بچے کو دو سال دودھ پلانے کا راز
55:08 والدین اپنی اولاد کو نقصان نہ پہنچائیں ، تعاون باہمی ضروری
56:05 استرضاع (ماں کے علاوہ کسی دوسری عورت سے دودھ پلانا) نیز حدیث کی رو سے رضاعی ماں کا احترام و احسان
1:01:53عورت اپنی ضرورت اور معروف کے مطابق مرد کی اجازت کے بغیر خرچ کر سکتی ہے، خرچ کا تعین عورت کے سپرد ، بنیادی راز
1:04:05 بچے کی دینی تربیت کے امور ، سات سال کی عمر میں نماز کا حکم
1:04:41 میاں بیوی میں علیحدگی کی صورت میں بچے کی پرورش کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دو فیصلے
1:09:28 گھریلو نظام میں اہم چیز ماتحتوں کی تربیت کا نظام: تعاونِ باہمی کی بنیاد اور اس کے مراتب
1:10:39 (۱) ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ/ چھ حقوق (تعاون باہمی کا کم از کم درجہ) بنیادی راز ، تعلق و الفت
1:13:01 (۲) محلے ، پڑوس اور خونی رشتے داروں کے حقوق اور اجتماعیت کے چند ضروری امور
1:15:21 (۳) خاندان؛ بیوی ، بچے ، والدین اور ماتحتوں کے حقوق اور خادموں کے دو لازمی حق
1:17:33 ماتحتوں سے زیادتی حرام ، البتہ تربیت کے لیے علامت سزا دی جا سکتی ہے۔
1:20:57 احادیث کی روشنی میں خادم کے استحبابی حقوق
1:26:47 خادمین کی ذمہ داریاں
1:27:55 والدین کے چند لازمی حقوق اور آداب و احترام
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 175 | ملتِ مصطفویہ کی اساس پر خلافتِ نبوت | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 175
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سیاستِ مُدَن (قومی و بین الاقوامی سیاسی نظام): باب 02
ملتِ مصطفویہ کی اساس پر خلافتِ نبوت کی تفصیلات
خلافت کی شرائط اور باب کی روایات کی تشریح
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 28 ؍ فروری 2022ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:19 سابقہ درس کا خلاصہ اور زیرِ مطالعہ مباحث سے ربط
2:33 ملتِ مصطفویہ کی اساس پر خلافتِ نبوت کی تفصیلات
3:22 شاہ صاحبؒ کی دوسری تصنیف "ازالة الخفاء" میں حکومت کے دو دائروں پر تفصیلی گفتگو
5:38 خلافت کی شرائط: اسلام ، علومِ نبوت اور ملکۂ عدالت پر تمام مسلمانوں کا اتفاق نیز ان کے شرعی دلائل اور مقرر کرنے کا راز
14:54 حکمران کا قریش سے ہونا ، خلافتِ نبوت کی ایک شرط ، اس کی وضاحت اور عقلی وجوہات
35:46 قریش کی قومی عصبیت اور حضرت سندھیؒ کی شاہ صاحبؒ کے موقف کی لاجواب تشریح
48:35 حکمران کے ہاشمی ہونے کی عدمِ اشتراط کی دو وجہیں
1:02:10 خلافتِ عامہ کے لیے صرف تین ہی شرطیں قریش کی شرط اس وقت کے حالات کے تناظر میں تھی
1:02:46 خلافت و حکومت کے انعقاد کے مختلف طریقہ کار
1:09:35 ایسا حکمران جس میں خلافتِ عامہ کی تمام شرائط نہ پائی جاتی ہوں
1:13:47 خلاصہ بحث
1:14:50 باب کی روایات کی تشریح اور اسرار و رموز
1:21:42 حکمران کے معاونین کا نظام اور ان کے اخراجات بیت المال کے ذمے
1:24:31 حکومتی اہل کاروں اور رعایا کے لیے ہدایات
1:27:29 انتظامی عملہ کی تنخواہ مقرر کرنے کی ضرورت اور اس کا معیار
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 136 /اَبوابِ حج، باب 03 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 136
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج: باب 03
حضورﷺ کے حج کے مکمل امور اور بنیادی اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 31؍ مارچ 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 سابقہ ابوابِ حج کا ما حصل اور اس باب کا خلاصہ
1:27 تین صحابہ کرامؓ کی روایات ، حضور ﷺ کے امورِ حج میں اصل اور بنیاد اور ان کی روشنی میں امور کی تفصیلات
2:29 ۱) علمی قاعدہ: آپ ﷺ کا پہلا اور آخری حج
8:03 احرام باندھنے کی جگہ سے دو اختلافی مقامات
8:56 پہلا مقام: آپ کا حج مفرد تھا یا تمتع؟
13:25 دوسرا مقام: آپ نے احرام کہاں سے باندھا؟
17:00 احرام سے پہلے غسل اور دو رکعت نماز کی حکمت
18:43 احرام کی دو چادریں اور بدن پر خوشبو لگانے کی حکمت
23:37 حضورؐ کا تلبیہ کے ان صیغوں (الفاظ) کو پسند فرمانا
25:56 ۲) حضرت جبریلؑ نے نبی اکرم ﷺ کو احرام کے وقت بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کا اشارہ کیا نیز تلبیہ پڑھنے میں گردوپیش کی ہر چیز کا شامل ہونا (ما من مسلم يلبي الخ) کا راز
29:56 ۳) حضور ﷺ نے اپنی اونٹنی کا "اشعار" کیا، اشعار کا مفہوم، قلادہ اور ان اعمال کی حکمتیں
33:22 ۴) احرام سے پہلے یا بعد عورت کے خون جاری ہونے سے متلعق
35:32 ۵) حالتِ احرام میں حیض جاری ہونے کی صورت میں شرعی حکم (فافعلي ما يفعل الحاج الخ) کی حکمت
39:32 ۶) مکہ کے قریب ذو طوی وادی میں قیام اور اگلے دن مکہ میں داخل ہوئے، اسرار و رموز
46:46 ۷) نبی اکرم ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اور حجرِ اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا
48:17 دورانِ طواف آپ ﷺ نے حجرِ اسود اور رکن یمانی کے درمیان بلند آواز سے "ربنا آتنا الخ" دعا مانگی۔
49:03 مقامِ ابراہیمؑ پر آپ ﷺ نے "واتخذوا من مقام الآیۃ" آیت کی تلاوت اور دو رکعت نفل پڑھے
52:57 صرف حجرِ اسود اور رکن یمانی کا استلام؛ بنیادی وجہ نیز طواف کی شرائط اور دو رکعت نماز کی مشروعیت کی راز
54:22 مقامِ ابراہیمؑ کی تخصیص کا راز اور رکنین کے درمیان "ربنا آتنا" دعا پڑھنے کی وجہ
55:24 پھر آپ ﷺ صفا و مروہ کی سعی کے لیے تشریف لے گئے اور "إن الصفا الآیۃ" آیت کی تلاوت کی، نیز دیگر اعمال
1:02:35 سعی کا آغاز صفا سے کرنا، نبی اکرم ﷺ نے آیت سے سمجھا۔
1:03:04 اذکار میں توحید، وعدہ پورا ہونے اور دشمنوں کی شکست کا اعلان، نعمتوں کے شکرانے اور شرک کے خاتمے کے طور پر، بنیادی وجہ
1:04:00 ۹) سعی کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: (لو أنى استقبلت من أمري الخ) کی وضاحت
1:07:40 حدیث کے چند امور: ۱۔ مشرکین کا حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو "افجر الفجور" قرار دینے کا سدِ باب
1:09:44 ۲۔ "افجر الفجور" کہنے کی دوسری انتہا پسندانہ دلیل
1:11:09 ۳۔ حج کا احرام مکہ سے باندھنا، بیت اللہ کی بہت بڑی تعظیم
1:12:45 صاحبِ حاشیہ کا حجة اللہ کی عبارت نہ سمجھنے کی وجہ سے اعتراض
1:15:05 ھدی کی وجہ سے احرام نہ کھولنے کا راز
1:16:16 ۱۰) یوم الترویه کو حضور ﷺ منی پہنچے، ظہر سے لیکر اگلے دن کی فجر کی نمازیں ادا کیں، اور طلوعِ شمس کے بعد مزدلفه تشریف لائے۔
1:17:32 مسجدِ نمرہ کی موجودہ اگلی چار پانچ صفیں مزدلفہ کا حصہ
1:18:21 یوم الترویه کو منی تشریف لانے کا راز
1:19:51 ۱۱) سورج ڈھلنے کے بعد نمرہ سے آپ ﷺ نے اونٹنی پر بیٹھ کر بطن الوادی میں خطبہ حجة الوداع اور ظہر و عصر کی اکٹھے نماز پڑھائی
1:21:02 انسانوں کے عالمگیر اجتماع کے موقع پر کل انسانیت کی فلاح و بہبود اور شان و شوکت کے احکامات کا بیان ضروری
1:22:05 ظہر و عصر عرفات میں اور مغرب و عشا مزدلفه میں اکٹھے پڑھنے کی حکمت
1:24:21 ۱۲) ظہر و عصر کی نماز پڑھ چکنے کے بعد آپ ﷺ موقف کی جگہ تشریف لائے
1:25:09 آپؐ نے وقوفِ عرفہ کی ضابطہ بندی اور ملتِ حنیفیہ کے طریقے میں تحریف کا خاتمہ کیا۔
1:26:12 ۱۳) پھر آپؐ نے مغرب و عشا مزدلفہ میں ادا کی اور طلوعِ فجر کے بعد خوب روشنی میں نمازِ فجر پڑھائی، پھر مشعرِ حرام تشریف لائے اور قبلہ رخ ہو کر طویل دعا
1:28:05 سورج طلوع ہونے سے پہلے آپ ﷺ مزدلفہ سے روانہ ہو گئے۔
1:28:24 مزدلفہ میں تہجد ادا نہ کرنے کا راز
1:29:25 وادی مُحسّر میں رفتار تیز کرنے کی وجہ
1:30:49 ۱۴) پھر آپ ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو سات کنکریاں ماریں
1:31:25 پہلے دن کی رمی صبح کے وقت، باقی تین دنوں میں زوال آفتاب کے بعد کنکریاں مارنےکی وجہ
1:34:30 رمی جمار اور سعی وتر (طاق) عدد میں ہونے کا سرّ
1:35:57 کنکری کا سائز گٹھلی کے برابر ہونے کی وجہ
1:36:26 ۱۵) رمی کے بعد حضورؐ نے ۶۳ اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر (ذبح) کیے، جبکہ بقیہ حضرت علیؓ نے
1:38:06 عمر مبارک کے ہر ہر سال کے شکرانے کے طور پر آپؐ نے ۶۳ اونٹ ذبح کیے
1:39:02 ۱۶) منی پورا منحر (قربانی کی جگہ) دیگر امور سے متلعق ، حضور ﷺ کی ضابطہ بندی
1:41:32 نبی اکرم ﷺ نے قانون سازی کے طور پر ہر جگہ یہ وضاحت کی تھی ، راوی حدیث نے اتفاقاً یہ امور ایک ہی روایت میں جمع کر دیے ہیں۔
1:42:15 ۱۷) پھر حضور ﷺ مکہ تشریف لے گئے، زمزم پیا اور طوافِ افاضہ (طوافِ زیارت) کیا، اسرار و رموز
1:43:22 ۱۸) ایامِ منی مکمل ہونے کے بعد آپ ﷺ وادیِ ابطح اترے ، طوافِ وداع کیا اور مکہ سے مدینہ روانہ ہو گئے۔
1:43:48 حضور ﷺ کے وادیِ ابطح میں قیام کی نوعیت، روایات کا اختلاف، حضرت عائشہؓ کی وضاحت اور بعض نے دوسری وجہ لیکن پہلی وجہ زیادہ صحیح ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حجۃ اللہ البالغہ | 140 | اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 02 حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 140
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 02 (حصہ اول)
احادیثِ نبویہؐ کی روشنی میں چار اَخلاق کے حصول کے لیے مسنون ذکر و اَذکار کی ضرورت و اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06 ؍ جون 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 سلوک و احسان کے سابقہ دروس کا جامع خلاصہ
17:42 چار اَخلاق کے لیے مسنون ذکر و اَذکار کی ضرورت و اہمیت
21:06 زیرِ مطالعہ باب کے مضامین
22:53 حدیث (۱) ذکر اللہ کرنے والی جماعت، (لا يقعد قوم يذكرون الله الخ) کی تشریح: یہ عمل چاروں اخلاق کے حصول کا ذریعہ
25:59 حدیث (۲) ’’مُفرِّدون‘‘ اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ، (سبق المفردون الخ) کی توضیح: ذکر اللہ سے حیوانیت کے تقاضوں اور گناہوں کے بوجھ کا ہلکا ہو جانا
32:45 حدیث (3) ’’ بندوں کے ساتھ اللہ کا ان کے گھمان کے مطابق معاملہ، ذکر کے وقت اللہ کا بندے کا ساتھ موجود ہونا اور بہتر مجلس میں اسے یاد کرنا (قال تعالى أنا عند ظن عبدي بي الخ) کی لاجواب تشریح: انسان کی جبلت اُس کے اَخلاق و علوم اور مخصوص خلق کے حصول کی مُمد و معاون کیفیات پیدا کرنے کا ذریعہ نیز اللہ کی خاص رحمتوں کے نزول کے لیے بڑا کردار
36:41 شاہ صاحب کی حدیث کی لاجواب تشریح: سمیحُ الخُلق (وقار اور بلندی نفس کا حامل شخص) اور شَحِیحُ الخُلق (بخل پر مبنی تنگ نظری کے خُلق کا حامل شخص) کے دنیوی و دینی معاملات کا جائزہ ، اللہ کے بارے میں ان کا گھمان
46:21 اس فرق کی بنیادی وجہ: جن امور میں حظیرة القدس سے تاکیدی حکم نہیں آیا وہ شحاحتِ نفس میں داخل نہیں
48:52 ’’أنا معہٗ‘‘ (میں اُس ذکر کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہوں) سے مراد ، ذکر کی قبولیت، عزت کے ساتھ حظیرۃ القدس میں داخلہ ، حجابات کا خاتمہ اور ’’تجلیٔ الٰہی‘‘ کے قریب پہنچنا
51:11 انسان کا کسی مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے سے مقصود غلبہ دین ہو تو بدلے میں اللہ کی طرف سے ملاءِ اعلیٰ کی محبت اور ان کی دعائیں، نزولِ برکات اور زمین میں قبولیتِ عامہ کا حصول
53:42 شاہ صاحبؒ کا دونوں دائروں؛ تنہائی و اجتماع میں اللہ کا ذکر کرنے کا تجزیہ
56:47 حدیث (4) نیکی و گناہ کا بدلہ و سزا اور اللہ کی قربت اختیار کرنے والوں کے درجات کے مطابق معاملہ (من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها الخ) کی وضاحت: مرنے کے بعد بہیمیت کا کمزور ہونا اور ملکیت کے انوار کا چمکنا نیز تدبیرِ الہی میں غضب پر رحمت اور شر پر خیر کا غلبہ
1:06:33 اللہ کی طرف متوجہ ہونے اور ’’تطلُّع الی الجبروت‘‘ (عالمِ جبروت کی طرف جھانکنے) سے زیادہ کوئی چیز آخرت میں نفع بخش نہیں ، (من لقيني بقراب الأرض خطيئة الخ و أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويؤاخذ به الخ) کا یہی مفہوم لیکن مشرک کو معافی نہیں
1:13:26 حدیث (5) اللہ کے ولی سے دُشمنی، اللہ سے اعلانِ جنگ اور قربت حاصل کرنے والے کی (من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب الخ) میں تفصیلات
شاہ صاحب کی تشریح:
1:17:24 (الف) اللہ سے محبت کا پورا پروسیجر : ملاءِ اعلیٰ کا اس بندے سے محبت اور اس کے لیے بنائے گئے نظام کی مخالفت کرنے والوں پر لعنت و ناراضگی
1:22:28 (ب) دین کو قائم کرنے کی ذمہ داری کی حامل جماعت کے تھوڑے سے عمل کی زیادہ جزا
1:23:54 (ج) قرب الاعمال: فرائض کے ادا کرنے کے بعد کثرتِ نوافل کے ذریعے سے اللہ کا قرب حاصل کرنے والا کا اجر و ثواب
1:26:01 (د) بندے کی موت کے وقت اللہ کا تردّد اور ہچکچاہٹ ، متنوع عنایات کے تعارض و تصادم سے کنایہ ہے۔
1:33:18 حدیث (6) سب سے بہتر عمل ’’اللہ کا ذکر کرنا‘‘ ( ألا أنبئكم بخير أعمالكم الخ) کی مزید توضیح؛ عالمِ جبروت کی طرف توجہ کرنے کے اعتبار سے ذکر اللہ سے بڑھ کر کوئی اَور عمل افضل نہیں
1:37:52 حدیث (7) ’’کسی مجلس میں اللہ کا ذکر نہ کرنا، بڑے نقصان اور باعثِ حسرت اور ندامت نیز اللہ کے ذکر کے بغیر کثرت سے گفتگو کرنے کے نقصانات(من قعد مقعدا لم يذكر الله فيه الخ، ما من قوم يقومون من مجلس الخ اور لا تكثروا الكلام بغير ذكر الله الخ) تین احادیث کی تفصیلات
1:40:42 ذکر کی مٹھاس پانے اور اطمینان حاصل کر لینا یعنی نظریہ سیکھنے کے بعد اس سے روگرانی کرنا اللہ سے دوری کا سبب
1:46:30 نبی اکرمؐ نے اس غفلت کے زہر کا تریاق ذکر و اذکار بتائے ہیں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
8
views
حجۃ اللہ البالغہ | 138 | اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 01 (حصہ اول) | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 138
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 01 (حصہ اول)
علمِ احسان و سلوک کی ضرورت و اہمیت اور دائرۂ کار ، طہارت اور اِخبات کی اصل روح نیز حضوری کی کیفیت برقرار رکھنے کا علاج
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 19؍ مئی 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:33 قسمِ ثانی کی گزشتہ چار مباحث میں ’’عِلمُ الشَّرائع‘‘ کا بیان کے بعد ’’علمُ الإحسان و السُّلوک‘‘ کا آغاز
2:05 شاہ ولی اللہؒ کے ہاں علم الحقائق اور علم السلوک و الاحسان دو الگ الگ علم ہیں اور ان کا دائرہ کار اور ضرورت و اہمیت
7:24 علمی قاعدے سے باب کا آغاز؛ انسانی نفس میں اعلیٰ اَخلاق پیدا کرنے والے اعمال، دینِ اسلام میں مطلوب
12:43 ہیئاتِ نفسانیہ (اخلاق) کے حصول کے لیے اعمال مُمد و مُعاون
14:04 شریعت کے لازم کردہ اعمال پر دو پہلوؤں سے بحث ضروری:
14:35 (1) جمہور انسانوں پر جن اعمال کا کرنا لازمی اور اُن کی بہترین صورت
22:13 (2) تہذیب ِنفس پیدا کرنے اور مطلوب اَخلاق و اَقدارکے حصول کے لیے اعمال کا جائزہ لینا
23:18 دوسرے پہلو کی عمدہ ترین بات؛ اَخلاق کی پہچان اوراعمال سے اعلیٰ اَخلاق و اَقدار پیدا کرنے کی معرفت
24:41 دونوں باتوں کی بنیاد ’’وِجدان‘‘ پر رکھی گئی ہے۔
26:52 وِجدان کے ذریعے سے اعمال کے بنیادی اُمور کا تعین کرنے کی اتھارٹی (اللہ کے رسولؐ) کا کام
28:25 ہر سالک کے لیے صاحبِ وجدان ہونا لازمی و ضروری
31:59 اعمال کی ادائیگی کے حوالے سے پہلی بحث کا تعلق ’’عِلمُ الشَّرائع‘‘ سے
33:11 ’’علمُ الإحسان و السُّلوک‘‘ کا مقصود
45:15 دائرۂ کار ؛ صفتِ احسان حاصل کرنے والے کے لیے اعمال کی حالت اور خُلق تک رسائی کے طریقۂ کار پر غور و فکر کرنا ضروری
46:29 انسانیت کے چار اَخلاق کا حصول؛ امام شاہ ولی اللہؒ کا علم الاحسان کے ابواب میں منفرد نوعیت متعین کرنا
47:14 شاہ صاحبؒ نے اصولِ اَخلاقیات کا تعین کیا (ولی اللهی فکر کی جامعیت و خصوصیت)
47:58 صاحبِ ایمان کے لیے جیسے چار اعمال لازمی، ایسے ہی انسانیت کے اخلاقِ اربعہ سیکھنا بھی ضروری
49:30 (1) طہارت کا مقصد عالَمِ مَلَکُوت کے فرشتوں سے مشابہت اختیار کرنا
50:48 (2) اِخبات کا مقصد اللہ کے سامنے ایسی عجز و اِنکساری جس سے عالَمِ جَبَرُوت کی طرف متوجہ ہونا
53:44 ’’طہارت‘‘ کے حصول کے لیے وضو اور غسل جب کہ ’’اِخبات‘‘ کے حصول کے لیے نماز، اَذکار اور تلاوت بنیادی اہمیت کے حامل
54:48 مذکورہ دونوں اَخلاق کے جمع ہونے کا نام ’’سکینۃ‘‘ اور ’’وسیلہ‘‘ نیز اصطلاح حضرت ابن مسعودؓ کے قول سے ماخوذ
57:07 احادیث سے طهارت اور اِخبات کی دلیل
59:04 دونوں اَخلاق کے مجموعے پر مشتمل ’’سکینۃ‘‘، ’’وسیلہ‘‘ اور ’’ایمان‘‘ حاصل کرنے کا عمدہ ترین طریقہ
1:01:08 طہارت کی روح:
(1) باطنی نور حاصل ہونا
(2) محبتِ الٰہی اور شرح صدر کی حالت کا پیدا ہونا
(3) ذہن میں اضطراب پیدا کرنے والے افکار کا بجھنا
(4) ذہنی تشویشات اور دلی قلق ختم کرنا
(5) فکری انتشار ، تنگ دلی اور گھبراہٹ کی اشتعال انگیزی کا خاتمہ
1:05:53 نماز کی روح:
(1) اللہ تعالیٰ کی معیت میں حضوری کی حالت پیدا کرنا
(2) عالَمِ جَبَرُوت کی طرف جھانکنا
(3) اللہ تبارک و تعالیٰ کی عظمت و جلال کا محبت اور اطمینان سے مشاہدہ کرنا
1:09:31 ان اخلاق کی اَرواح کو پیشِ نظر رکھ کر مشق کرنا ضروری اور عموماً ان میں غفلت و کوتاہی برتی جاتی ہے
1:10:19 آپ ﷺ کے فرمان میں نماز کی مشق کرنے کے کچھ امور کی نشان دہی
1:16:14 تلاوتِ قرآن حکیم کی روح:
(1) بڑی عظمت اور شوق کے ساتھ اپنی توجہ اللہ کی طرف رکھنا
(2) قرآن کی نصیحت اور مواعظ پر خوب غور و فکر کرنا
(3) اس میں بیان کردہ احکامات کے لیے فرماں برداری کے جذبات کا اظہار کرنا
(4) قرآن حکیم میں بیان کردہ مثالوں اور قِصوں سے اپنے گردوپیش حالات کے متعلق عبرت حاصل کرنا
(5) اللہ کی صفات اور نشانیوں والی آیت پر ’’سبحان اللہ‘‘ ، جنت اور رحمت سے متعلق آیت پر اللہ سے فضل و کرم کا سوال کرنا اور جہنم اور غضبِ الٰہی سے متعلق آیت کی تلاوت کے وقت اللہ کی پناہ مانگنا
1:19:17 ذکرُ اللہ کی روح:
(1) اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونے کی کیفیت پیدا کرنا
(2) اللہ کی صفات (عالمِ جبروت) کی طرف متوجہ ہونے میں غرق ہوجانا
1:20:05 ذکرُ اللہ (اللہ سے سرگوشی کرنے) کی مشق کا طریقہ
1:23:18 دُعا مانگنے کی روح ، آپ ﷺ کا تہجد کی نماز میں دعا مانگنے کا طریقہ نیز دعا، تلاوت اور ذکر کرنے کی شرائط
1:27:39 حضوری کی حالت و کیفیت گم ہونے کے چار ممکنہ اسباب اور اسے برقرار رکھنے کا علاج:
1:28:19 (الف) اگر طبیعت کے جوش اور طاقت کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تو اُس کے علاج کے لئے روزے رکھنا لازمی لیکن مسلسل روزے رکھنا جائز نہیں
1:29:50 (ب) کھانے پینے کی حاجت کی اصلاح، شادی سے منی کی خرابیوں اور برائیوں سے بچنا لیکن کھانے پینے اور ازدواجی تعلق میں زیادہ اِنہماک نہیں ہونا چاہیے۔
1:31:31 (ج) ارتفاقات اور لوگوں کے میل جول میں مشغولیت کے موقع پر اللہ کے ذکر اور احکامات کو یاد رکھنے سے حضوری کی کیفیت پیدا کرنا
1:33:22 (د) غور و فکر کے برتن (یعنی دماغ) میں تشویش انگیز خیالات کا بھر جانا یا افکار میں خرابی اور گڑبڑ پیدا ہونے کا علاج؛ لوگوں سے کچھ وقت کے لئے علاحدگی اختیار کرکے حضوری کی کیفیت حاصل کرنا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 137 /اَبوابِ حج، باب 04 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 137
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج باب 04
(آخری باب)
حج سے متعلق سے امور اور ان کی اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 04؍ اپریل 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس (حج سے متعلق سے امور اور ان کی حکمت و رموز )
0:53 ۱) حدیث: حجرِ اسود جنت سے اترا تو دودھ سے زیادہ سفید لیکن بنی آدمؑ کے گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہو گیا۔ ( نزل الحجر الأسود من الجنة الخ) کی تفصیلات
3:53 شاہ صاحبؒ کی تشریح: ۱۔ مقامِ ابراہیمؑ اور حجرِ اسود کی روح جنتی اور جسم معدنی خواص کا حامل اور اصل جنت کی چیزوں کا نور ختم نہیں ہوسکتا؛ دلائل سے وضاحت
8:04 ۲۔ ان دونوں کی اصل ارضی (معدنیات) سے، لیکن مثالی قوتوں کے اثر سے مّلکی تاثیر (دو اقوال میں جمع و تطبیق)
13:49 شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ: بیت اللہ الحرام ہر وقت قوتِ مَلکیہ سے بھرا رہتا ہے، عالمِ مثال کی مسلسل توجہ سے اشیا میں حیات پیدا ہونے کا سبب
16:46 حجرِ اسود، ایمان اور اللہ کی تعظیم کی پہچان کی کسوٹی، تو گواہی کے لیے اس کی آنکھیں اور زبان ہونا ضروری
20:28 حدیث ۲) بیت اللہ کے طواف کا اجر و ثواب(من طاف بهذا البيت أسبوعا يحصيه الخ) کی تفصیل؛ مکہ میں سب سے اہم ترین عمل طواف
24:22 طواف کی فضیلت کا راز؛ دو وجوہات
28:24 حدیث ۰۳) یومِ عرفہ ؛ سب سے زیادہ انسانوں کو جہنم سے نکالنے کا دن (ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا الخ) کی وضاحت اور بنیادی حکمت
30:48 حدیث ۰۴) عرفہ کے دن کی دعاء ، بہترین دعاء (خير الدعاء دعاء يوم عرفة، الخ) کا راز
33:10 ۰۵) حرم میں ھدی لے کر جانا سنت عمل اور اس کی حکمت
35:26 ۰۶) حلق کرانے والوں کے لیے تین مرتبہ اور قصر کرانے والوں کے ایک دفعہ دعا، اس کی وجہ
39:14 ۰۷) عورت کے لیے حلق کی ممانعت
40:24 ۰۸) حج میں رمی ، قربانی اور حلق یا قصر کے اعمال کی ترتیب ضروری ہے یا نہیں؟ ائمہ فقہا کا اختلاف اور شاہ صاحبؒ کی رائے
48:40 شاہ صاحب کی رائے پر صاحبِ حاشیہ کا لفظی اعتراض اور حضرت اقدس مدظلہ العالی کا جواب
49:30 ۰۹) قانون سازی میں پیچیدگی و مشکل سے نکلنے کا راستہ بتلانا ڈسپلن کو مکمل کرنے کے لیے ضروری
56:02 حج کے مکمل تشریعی نظام میں رخصتوں کے پہلؤوں کا ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری، رخصتوں کی انواع میں سے سب سے بہتر قسم کی تعیین، کفارہ اصل کی یاددہانی اور اس کے بدلہ کی حیثیت رکھتا ہے۔
۔۔ احرام کی حالت میں حج و عمرہ سے روک دیا جانا (احصار) کی حالت کا شرعی حکم
58:46 ۱۰) مکہ و مدینہ کے حرم (محترم) ہونے کا راز اور ان کے آداب
1:05:10 ۱۱) حالتِ احرام میں شکار و ازدواجی تعلق، نفسانی خواہشات میں غوطہ زنی کے مترادف، اس لیے کفارہ لازمی
1:08:47 ۱۲) حدیث: مدینہ منورہ کی تنگی و تکلیف پر اجر و ثواب (لا يصبر على لأواء المدينة أحد من أمتي الخ) کی تفصیل اور حج و عمرہ ٹور آپریٹرز کی طرف سے حدیث کا غلط استعمال
1:11:56 حدیث میں مدینے کی فضیلت کا راز
1:13:20 ۱۳) حدیث: انبیاء علیھم السلام جب پوری ہمت کے ساتھ اللہ سے دعا مانگتے ہیں تو ان کی دعا قانون سازی کے لئے بنیاد بن جاتی ہے، (إن إبراهيم حرم مكة فجعلها حراما وإني حرمت المدينة) کا گہرا راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 132 /اَبوابِ صوم: باب 04 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 132
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ صوم: باب 04 (آخری باب)
روزوں سے متعلق دیگر امور
(روزے کا کمال درجہ، نفلی روزوں کی اَقسام، شبِ قدر کی تعیین، اعتکاف کے فوائد و نتائج اور بنیادی احکام)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 24؍ فروری2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:14 (۱) روزے کا کمال؛ شہوانی و درندگی و شیطانی اقوال و افعال سے بچنا
3:08 (۲) روزہ توڑنے والے اعمال و افعال سے بچنا
3:52 روزے کے پہلے کمال کا مفہوم؛ "رفث" سے مراد افعالِ شہویہ اور "صخب" سے درندگی کے اعمال اور قتلِ انسانیت شیطانی فعل
6:11 روزے کی حالت میں جھوٹی بات اور کام سے اجتناب نہ کرنے سے متعلق حدیث کا درست مفہوم
8:05 روزے کے دوسرے کمال کی وضاحت؛ حجامہ کرنے والا اور کروانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، حدیث کی توضیح
10:42 حالتِ صوم میں میاں بیوی کا باہم بوس وکنار سے بچنا چاہیے، جواز کی حکمت
17:06 نفلی روزں سے متعلق انبیاء کرام کی سنت اور ان کے طریقہ کار کا فرق
18:53 ہر نبی نے اپنی جسمانی صحت اور مناسب حال روزہ رکھا اور نبی اکرم ﷺ کا اسوہ
24:06 اولیاء اللہ کے ہاں سلوک اور وصول الی اللہ میں نفلی روزے کا معتبر معیار
24:48 نفلی روزوں کی اقسام؛ ۱۔ یومِ عاشورا اور اس کی مشروعیت کی حکمت
26:34 ۲۔ صومِ یومِ عرفہ (نویں ذی الحج) اور اس کی مشروعیت کا راز
27:42 ۳۔ ان دونوں میں عرفہ کے دن کی فضیلت زیادہ؛ اس کی وجہ
31:32 حاجیوں کے لیے نو ذی الحج کا روزہ ممنوع
32:37 ۳۔ شوال کے چھ روزے اور ان کی مشروعیت کی حکمت
35:25 ۴۔ ہر ماہ میں تین روزے رکھنا اور ان کا راز
36:18 ہر ماہ کی کن تاریخوں میں یہ روزے رکھے جائیں؟ روایات میں اختلاف
41:06 شبِ قدر کا پیچیدہ مسئلہ اور اس کا حل؛ لیلة القدر دو راتیں (رمضان سے متعلق اہم مسئلہ)
41:37 پہلی رات جو سال بھر میں ایک دن آتی ہے، رمضان المبارک کے ساتھ خاص نہیں
44:35 دوسری رات جس میں اللہ کی خاص روحانیت کرۂ ارض پر پھیلتی ہے، رمضان کے آخری دس راتوں کے ساتھ خاص
46:54 لیلة القدر کی روایات میں بظاہر تعارض ، صحابہ کا اختلاف اور جمع و تطبیق
51:31 صحابہ کے وجدان کے اختلاف کی وجہ سے شبِ قدر کی تعیین میں اختلاف ہوا۔
52:21 مسجد میں اعتکاف کے فوائد و نتائج (رمضان سے متعلق ایک اور اہم مسئلہ)
54:13 اعتکاف کے بنیادی اَحکامات
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
5
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 131 /اَبوابِ صوم: باب 03 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 131
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ صوم: باب 03
احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں
روزوں سے متعلق اَحکامات اور ان کی حکمتیں
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 10؍ فروری 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 حدیث ۰۱۔ چاند دیکھ کر رمضان کا آغاز و اختتام کرنا (لا تصوموا حتى تروا الهلال ولا تفطروا حتى تروه الخ) کی وضاحت
2:09 حدیث کی تشریح؛ قمری مہینہ ۲۹ دن کا ہو گا یا ۳۰ دن (شرعی قانون)
4:47 شریعت کے قوانین میں عوامی مزاج اور ان کے علم کی رعایت
9:38 حدیث ۰۲۔ عید کے دو مہینے جن میں کمی نہیں ہوتی (شهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة) میں مراد گنتی و تعداد نہیں بلکہ اجر و ثواب مراد ہے
11:52 شاہ صاحبؒ کی رائے
13:06 ۳۔ روزے کے دو دائروں سے متعلق احادیث کی علمی قاعدے سے تشریح؛ انتہا پسند حلقوں کی جانب سے کمیت و کیفیت میں تحریف اور نبی اکرمؐ کا سدِ باب
21:36 انتہا پسندی (تعمّق) کی بنیاد اور شک کے روزے کی ممانعت کی یہی وجہ
22:41 روزے کی کیفیت میں تشدد و تعمق کی روک تھام
26:21 ۴۔ دو حدیثوں ( إذا انتصف شعبان فلا تصوموه اور ما رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصوم شهرين متتابعين إلا شعبان ورمضان) میں جمع و تطبیق اور ہر حدیث کا موقع و محل
33:26 ۵۔ ہلال (چاند) کے ثبوت کا قانونی طریقہ کار ؛ رمضان کے آغاز اور اختتام( عید) کے لیے ایک مسلمان کی گواہی کافی
36:37 ملت کی تنظیم اور نظم و نسق کے عمومی امور میں ایک آدمی کی گواہی بھی کافی
38:01 ۶۔ سحری تناول کرنے میں دو طرح کی برکتیں (تسحروا فإن في السحور بركة) کی توضیح
39:54 ۷۔ وقت ہوتے ہی روزہ افطار کرنا خیر کا باعث، مسلمانوں اور یہود کے روزوں میں بنیادی فرق سحری کھانا (لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر)، جلدی افطاری کرنے والا اللہ کے ہاں سب سے بہترین بندہ (أحب عبادي إلي أعجلهم فطرا) کی حکمت؛ اہلِ کتاب کی تحریف کا انسداد مقصود
42:17 ۸۔ صومِ وصال کی ممانعت (نهى صلى الله عليه وسلم عن الوصال) کی مکمل تشریح اور دو پہلوؤں کی وضاحت
44:33 ۹۔ بظاہر دو مختلف حدیثیں اور ان کا موقع و محل
46:54 ۱۰۔ سحری کھاتے ہوئے آذان شروع ہو جائے (إذا سمع النداء أحدكم الخ) کی وضاحت: ندا سے مراد سحری شروع ہونے کا وقت نہ کہ ختم ہونے کا وقت
49:29 ۱۱۔ کھجور سے روزہ افطار کرنا باعثِ برکت اور پانی باعثِ طہارت (إذا أفطر أحدكم فليفطر على تمرة الخ) کی تشریح: بھوک کے بعد میٹھا شے کھانے کی طبعی حاجت
51:28 ۱۲۔ روزے دار کی افطاری کرانا اور مجاہد کے لیے سامانِ جنگ تیار کرنا روزہ رکھنے اور جہاد کے عمل میں شریک ہونے کی مانند (من فطر صائما أو جهز غازيا فله مثل أجره) میں اجر و ثواب کا راز
53:04 ۱۳۔ اِفطار کے اَذکار اور ان کی حکمتیں
54:39 ۱۴۔ صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنا ممنوع (لا يصوم أحدكم يوم الجمعة إلا أن يصوم قبله أو يصوم بعده) ، شبِ جمعہ کو عبادت کے لیے خاص کرنے کی ممانعت (لا تختصوا ليلة الجمعة الخ) کی وضاحت
55:41 حدیث کا پہلا راز: تعمق و انتہا پسندی کا دروازہ بند کرنا
56:55 حدیث کا دوسرا راز : جمعہ کا دن عید کا دن ہے۔
58:32 ۱۵۔ عید الفطر و عید الاضحی کے دن روزہ رکھنا جائز نہیں (لا صوم في يومين الفطر. والأضحى) اور ایامِ تشریق کھانے، پینے اور ذکراللہ کے ایام (أيام التشريق أيام أكل وشرب وذكر الله) کی توضیح
59:58 ۱۶۔خاوند کے منشا کے برعکس بیوی کے لیے نفلی روزہ جائز نہیں (لا يحل لمرأة أن تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه) کی حکمت
1:01:08 ۱۷۔ نفلی روزہ توڑنے کی قضا اور عدمِ قضا، دو حدیثوں میں تطبیق کی وجوہات
1:06:35 ۱۸۔ روزے میں بھول چوک کر کھانے کے باوجود روزہ قائم رہتا ہے (من نسي وهو صائم، فأكل وشرب فليتم صومه فإنما أطعمه الله وسقاه) کی تشریح
1:08:54 ۱۹۔ بلاعذر شرعی روزہ توڑنے کا کفارہ (قوله صلى الله عليه وسلم لمن وقع على امرأته في نهار رمضان " أعتق رقبة الخ")کا راز: شعائر اللہ کی توہین
1:10:16 ۲۰۔ بظاہر دو احادیث میں تعارض اور ان کا حل
1:11:42 ۲۱۔ سفر کی حالت میں روزہ رکھنا نیکی نہیں (ليس من البر الصيام في السفر ذهب المفطرون بالأجر) تاہم سفر میں سہولت کی صورت میں روزہ رکھنا جائز(من كانت له حمولة تأوى إلى شبع فليصم رمضان حيثما أدركه ) میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
1:15:29 ۲۲۔ میت کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے (من مات وعليه صوم صام عنه وليه) اور دوسری حدیث میں کھانا کھلائے (فليطعم عنه مكان كل يوم مسكينا إذا يجوز أن يكون كل من الأمرين مجزئا) دونوں حدیثوں میں بلا تعارض دو رازوں کی نشاندھی
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حجۃ اللہ البالغہ | 123 | جنائز حصہ دوم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 123
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز ، آخری باب: 18 (حصہ دوم)
جنائز سے متعلق احادیث کا دوسرا حصہ
(مریض کو دم کرنا، موت کی تمنا اور بے جا خوفِ طاری کی ممانعت، اللہ سے ملاقات کا شوق اور اس سے خیر کی امید رکھنا، روح کا حظیرة القدس کی طرف متوجہ ہونا، موت کو یاد کرنا، میت کے متعلق خیر اور بھلائی کی گفتگو، کفن دینے کا بنیادی اصول، نمازِ جنازہ پڑھنے کا طریقۂ کار، جنازہ اور تدفین میں شرکت کا اجر و ثواب اور نمازِ جنازہ کی چند مسنون دعائیں اور دفنانے کے امور)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 16 ؍ دسمبر 2020ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:25 حدیث ۷: اللہ کے پاک کلام سے مریض کی تکلیف و مصیبت دورکرنے کے لیے دم کرنا (أمر النبي صلى الله عليه وسلم برقى تامة كاملة)
2:53 احادیث میں مروی مریض کو دم اور پاکیزه رقی (جھاڑ پھونک) کرنے کی چند دعائیں
7:55 وہ دعائیں جو مریض خود پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلے۔
12:34 حدیث ۸: تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا کی ممانعت (لا يتمنين أحدكم الموت الخ) کی تشریح: کسی نعمت کو سلب کرنے کی دعا مانگنا درست نہیں
16:28 حدیث ۹: اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق رکھنے والے کا اعزاز (من أحب لقاءه الله أحب الله لقاءه) بظاہر دونوں حدیثوں میں اختلاف
21:31 شاہ صاحبؒ کی تشریح: اللہ سے ملاقات کا مطلب و مفهوم
24:16 ہر چیز کا اپنے حیِّز (مقام) اصلی کی طرف لوٹنا
26:59 عبدِ فاجر کا بہیمیت کی لذات میں انهماک
28:25 حضور ﷺ نے محبتِ الہی کے معنی بڑی وضاحت و صراحت سے بیان کیے
29:22 حدیث ۱۰: (لا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن الخ) کا مفہوم
30:46 حدیث کی تشریح میں شاہ صاحبؒ کا علمی قاعدہ: حُسنِ ظن اور خیر کی امید کا درست مفہوم
33:51 اللہ تعالیٰ سے امید رکھنے کا مفہوم
35:18 خوف الہٰی کی تلوار سے اللہ کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا، نہ کہ اللہ سے ناامید ہونا
39:13 تہذیبِ نفس کی مہارت نہ ہونے کی وجہ سے خوفِ کی بےجا کیفیت
40:09 آج کل کے واعظین وپیروں کا بلا وجہ خوف مسلط کرنا، حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری نور اللہ مرقدہ کا ارشاد
41:26 خوف کا غلط اور بے محل استعمال
44:36 اللہ سے نا امیدی کی حالت میں مرنے والے انسان کے ظنون و اَوہام ، مثالی وجود میں عذاب کا باعث
47:35 مرض الموت میں شکوک و شبہات کا سلسلہ زیادہ خوف پیدا کرنے کا باعث
51:34 اللہ سے خوف سے امید زیادہ ہونی چاہیے۔
52:46 حدیث ۱۱: لذت کو توڑنے والی (موت) کو یاد کرو ( أكثروا ذكر هادم اللذات)، طبیعت کا حجاب توڑنے میں اس کا کردار
54:35 حدیث ۱۲: مرنے سے پہلے آخری کلمہ لا الہ الا اللہ جنت میں داخلے کا سبب (من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة)
55:50 حدیث ۱۳: حالتِ نزع میں مرنے والے کے سامنے اذکار کی تلقین بہت بڑا احسان ( لقنوا موتاكم لا إله إلا الله الخ) کا مفہوم
58:04 حدیث ۱۴: مصیبت کے وقت دعا مانگنا اللہ کا حکم (ما من مسلم تصيبه مصيبة الخ) ؛ راز
59:44 حدیث ۱۵: میت کے متعلق خیر اور بھلائی کی گفتگو (إذا حضرتم الميت، فقولوا خيرا)، حضور ﷺ کا مسنون عمل
1:02:49 حدیث ۱۶: حضرت زینتؓ کی وفات پر غسل اور کفن سے متعلق احکامات (قال النبي صلى الله عليه وسلم في ابنته الخ)
1:04:53 حدیث سے ماخوذ سات فوائد و نتائج: الف: میت کا غسل ، زندہ کے غسل کی طرح
1:05:4 ب: بیری کے پتوں اور ایک سے زیادہ مرتبہ غسل دینے کی حکمت
1:06:37 ج: کافور لگانے سے جسم میں تغیر و تبدل کے عمل کا رک جانا
1:07:38 د: دائیں جانب سے غسل دینا میت کے احترام کی وجہ سے
1:07:54 ر: شہید کے غسل اور کفن کا طریقہ
1:08:38 اہم بات: انسانی نفس کاجسم سے جدائی کے بعد معاملہ انتہائی حساس
1:10:38 س: مُحرِم کا غسل و کفن شہید جیسا
1:11:53 ص: کفن دینے کا بنیادی اصول
1:13:09 حدیث ۱۷: قیمتی کفن پہنانا رسمِ جاہلیت (لا تغالوا في الكفن الخ) میں ممانعت
1:14:27 حدیث ۱۸: جنازہ جلدی لے جانے کی تاکید (أسرعوا في بالجنازة الخ) اور حکمتیں
1:16:52 حدیث ۱۹: (فإن كانت صالحة الخ) کی وضاحت: بعض نفوس کے جسم بھی گفتگو کرتے ہیں۔
1:20:04 حدیث ۲۰: جنازے اور تدفین میں شرکت کا اجر و ثواب (من اتبع جنازة مسلم الخ)
1:22:50حدیث ۲۱: جنازہ دیکھ کر کھڑا ہونے کا حکم لازمی سنت نہیں (إن الموت فزع الخ)
1:24:59 ۲۲: میت پر نمازِ جنازہ پڑھنے کے طریقۂ کار میں اختلاف اور حضرت عمرؓ کے دور میں چار تکبیرات پر اتفاق
1:27:45 نمازِ جنازہ میں سورتِ فاتحہ پڑھنا ابن عباسؓ کی روایت سے ثابت، لیکن اجماعِ صحابہ اس سے مختلف
1:28:47 نمازِجنازہ کی چند مسنون دعائیں
1:32:14 حدیث ۲۳: قبروں میں ظلمت و اندھیرا اور دعا مانگنے سے ان کا منور ہونا (إن هذه القبور مملوءة الخ) جنازے میں چالیس آدمیوں کی شرکت سے شفاعت (ما من مسلم يموت، فيقوم الخ) اور دوسری روایت میں سو آدمیوں کی تعداد(يصلي عليه أمة من المسلمين الخ)
1:33:38 حدیث کی تشریح: مقربین بارگاہِ الہی اشخاص کی دعا کی بہت تاثیر
1:34:52 حدیث ۲۴: جنازہ کی تعریف اور جنت و جہنم کا واجب ہونا، صحابہ (مسلمان جماعت) لوگوں پر گواہ ( هذا أثنيتم عليه خيرا الخ) کی تشریح
1:38:52 حدیث ۲۵: مُردوں کو برا بھلا کہنے کی ممانعت (لا تسبوا الأموات الخ ) کی تشریح نیز حدیث کا پسِ منظر
1:42:36 حدیث ۲۶: میت سے متعلق کے چند امور
1:44:05 حدیث ۲۷: لحد کھودنا مسلمانوں کی نشانی (اللحد لنا والشق لغيرنا ) کی وضاحت، نیز شقّ کھودنا بھی جائز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
9
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 134 /اَبوابِ حج، باب 02 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 134
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج باب 02
مناسکِ حج کی ادائیگی کا طریقۂ کار، ضابطہ بندی اور حکمتیں اور ترتیب (حصہ اول)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 10 ؍ مارچ 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 مناسکِ حج کی ادائیگی کا طریقۂ کار، ضابطہ بندی ، حکمتیں اور ترتیب کا بیان (باب کا خلاصہ)
0:51 مناسک کی چار قسمیں؛ حجِ مفرد، عمرہ مفردہ، حجِ تمتع اور حجِ قران
2:01 ۱) حج مفرد: احرام باندھنے کا میقات مقرر کرنے کی حکمت،حلّی و آفاقی کا میقات
4:27 اہل مکہ حج کا احرام مکہ سے ہی باندھیں گے۔
4:56 حالتِ احرام میں ممنوع امور نیز اس حالت میں نکاح و رخصتی کا اختلافی مسئلہ
7:15 میدانِ عرفات کا وقوف (ٹھہرنا)، مزدلفہ میں رات گزارنا پھر منیٰ میں رمی جمار اور قربانی کے بعد حلق یا قصر اور پھر طوافِ افاضه اور سعی کرنا
10:11 نوٹ: آفاقی (جیسے حجِ تمتع کرنے والا) ایامِ حج میں مکہ میں موجود ہو تو وہ احرام ، مکہ سے ہی باندھے گا،
11:02 وقوفِ عرفہ سے پہلے آفاقی مکہ میں داخل ہو گیا تو رمل کے ساتھ طوافِ قدوم، صفا و مروہ کی سعی کرئے گا۔
12:56 حجِ مفرد کی نیت سے حرم پہنچنے والا وقوفِ عرفہ سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا۔
13:38 طوافِ قدوم کے بعد سعی کرنے والا دوبارہ سعی نہیں کرئے گا۔
14:40 آفاقی ۸ ذوالحج کو مکہ جانے کے بجائے وقوف کے وقت عرفات پہنچ گیا تو طوافِ قدوم ساقط ہو جائےگا۔
15:21 ۲) عمرہ مفردہ؛ احرام باندھنے کا طریقہ، طواف اور سعی و حلق یا قصر
16:10 ۳) حجِ تمتع؛ یہ حج اہل مکہ کے لیے نہیں، صرف آفاقی کر سکتا ہے۔
16:54 حجِ تمتع میں عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھولنا اور ایامِ حج میں دوبارہ حج کا احرام باندھنا
17:17مُتمتّع پر قربانی کا دمِ شکر لازمی و ضروری اور مشرکین کی تحریف کا سدِ باب نیز حضورؐ کے سفرِ حج میں ہدی ساتھ اور اس کا قانون
22:40 حاجی کی حرم میں قربانی حجِ تمتع اور حج قِران کی ہوتی ہے، واجب سنتِ ابراہیمی والی قربانی نہیں
23:46 ۴) حجِ قران کی تعریف و احکامات اور طوافِ وداع
26:54 احرام سے لیکر طوافِ وداع تک ہر منسک کی حکمت و راز اور فوائد و مقاصد
27:05 1. حج و عمرہ کا احرام نماز کی تکبیرِ تحریمہ کی طرح (حج ایک عاشقانہ عبادت، بنیادی راز)
33:07 2. حالتِ احرام کی پابندیاں؛ قانونی ضابطه بندی اور حکمتیں
35:05 الف: شکار نہ کرنے کی حکمت
38:34 ب: جماع کی ممانعت کا راز
40:01 ج: ممنوع لباس اور سلےہوئے کپڑے نہ پہننے کی حکمت
43:05 د: نکاح کرنے یا نہ کرنے کی پابندی میں ائمہ فقہ کا اختلاف اور شاہ صاحب کا موقف
47:42 شکار کی ضابطه بندی ضروری، موذی جانوروں کو قتل کرنا جائز
51:59 3. نبی اکرم ﷺ کے مقرر کردہ میقات، ذاتِ عرق حضرت عمرؓ کا مقرر کرده ہے، نیز شاہ صاحبؒ کی مزید وضاحت؛ مشقت کے پیشِ نظر حرم کے قریب میقات مقرر ہوئے ۔
58:09 اہلِ مدینہ کے لئے ذوالحلیفه میقات مقرر کرنے کی بنیادی وجہ
1:03:35 4. وقوفِ عرفہ کا راز: ایک زمانے اور ایک جگہ میں ایک بڑا اجتماع نزولِ برکات کا سبب، جس کے لیے موزوں جگہ میدانِ عرفات
1:06:50 جگہ و دن کے خاص ہونے کی وجہ، یہ سلسلہ آدمؑ سے لے کر تمام انبیاؑ میں توارث و تواتر سے چلا آ رہا ہے۔
1:08:37 5. نزولِ منیٰ کا راز: یہ جاہلیت کے دور میں بازاروں ( سوقِ عکاظ وغیرہ) کی جگہ تھی تو دین کی شان و شوکت و ذکر اللہ کے لیے اسی جگہ کا انتخاب لیکن تفاخر و میلہ کرنے کی ممانعت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
7
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 128 /اَبوابِ زکوة باب 04.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 128
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ زکوة باب 04
جمع شدہ زکوة کے مصارف کے بنیادی قوانین و ضوابط کا بیان، آٹھ مصارف کی تین اقسام میں درجہ بندی
زکوة و صدقات کا حضرت محمد ﷺ اور آل محمدؐ کے لیے حرام ہونے کا بنیادی راز نیز مفت خوری اور بھیک مانگنے کی شدید ممانعت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 20؍ جنوری 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس، باب کا دائرہ کار: جمع شدہ زکوة کے مصارف کے بنیادی قوانین و ضوابط کا بیان
0:45مصارفِ زکوة اور اجتماعی فنڈز اکٹھا کرنے کا پہلا بنیادی ضابطہ: دو طرح کے شہر اور مملکت ، سو فیصد مسلم آبادی کے علاقے
2:00 (۱)مسلم اکثریتی شہروں پر انتظامی اخراجات کم ہونے کی وجہ ٹیکس کی وصولی میں تخفیف؛ بنیادی وجہ
5:22 (۲) جن علاقوں میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر ملتیں اور اقوام آباد ہیں، ان سے زکوة (ٹیکس) وصول کرنے میں سختی ضروری؛ قرآنی آیت {أشداء على الكفار رحماء بينهم} سے اس کا ثبوت نیز اس سختی کی چند وجوہات
7:51 نبی اکرم ﷺ کی طرف سے ان دو قسم کی آبادیوں سے متعلق مصارف و اخراجات کے جداجدا طریقوں کی نشاندھی
9:01 خالص مسلمانوں علاقوں سے دو طرح کی وصولیاں؛ پہلی نوع: جن اَموال کا کوئی مالک نہیں، انہیں عوام کے منافعِ مشترکہ میں خرچ کیا جائے گا،
11:46 دوسری نوع: مسلمانوں کی زکوة و صدقات کا مال بیت المال میں جمع کیا جائےگا، ان کا مصرف انفرادی طور پر ایک فرد یا خاص نوع کو مالک بنانا
12:20 قرآنی آیت {إنما الصدقات للفقراء والمساكين} میں دوسری نوع کا ثبوت اور آٹھ مصارف کی تین اقسام میں درجہ بندی
13:11 اول، محتاج لوگ (فقیر، مسکین، یتیم، مسافر اور مقروض)
14:34 دوم، محافظین: مجاہدین (سیکورٹی فورسز) اور عاملین (انتظامی عملہ)
15:30 سوم، فتنہ و فساد کے خاتمے کے لیے یا ناگہانی و اچانک مصیبت دور کرنے کے لیے مال خرچ کرنا (تالیفِ قلب) مصرف کی وجہ اور راز
18:08 آٹھ مصارف میں سےکس مصرف پر کتنا خرچ کرنا ہے؟ یہ انتظامی اتھارٹی کے سپرد ہے۔
19:38 کیا آٹھ مصارف کے علاوہ زکوة کا مال خرچ کرنے کی گنجائش ہے؟ آئمہ کا اختلاف اور شاہ صاحبؒ کا اپنے موقف پر احادیث سے استدلال
احادیث کی روشنی میں شاہ صاحبؒ کی مصارفِ زکوة سے متعلق تحقیقی گفتگو
25:18 آیتِ صدقات میں "إنما کا حصر" حقیقی نہیں اضافی، آیات کے سیاق و سباق سے وضاحت، شاہ صاحب نے اس کا راز بیان کیا ہے۔
29:52 ائمہ ثلاثہؒ اور احنافؒ دونوں کے موقف میں فرق پر حضرت مفتی عبدالخالق رائے پوری مدظلہ کی مزید توضیح
32:14 حضرت محمد ﷺ اور آل محمدؐ کے لیے اس مال کے حرام ہونے کا راز اور چند وجوہات (شاہ صاحبؒ کی حدیث کی لاجواب تشریح)
33:12 پہلی وجہ: ملأ اعلیٰ میں ہر عمل کا ایک وجود تشبیهی، زکوة و صدقہ کا تشبیهی وجود میل کچیل کا ہے، ، نبی اکرم ﷺ نے ملاءِ اعلی میں اس کا مشاہدہ کیا اور سماحتِ نفس کی بنیاد پر اسے اپنے لئےحرام قرار دیا۔
42:56 بسا اوقات اولیاء اللہؒ و اہل مکاشفہ بھی کسی عمل کی ظلمت کا مشاہدہ کر لیتے ہیں
46:33 الفاظ کی تاثیر ان کے وجودِ تشبیہی کی سبب سے ہے، سائنس کی شہادت و گواہی
48:19 دوسری وجہ: بغیر معاوضہ و تبادلہ اور نفع رسانی کے (محنت کے بغیر حاصل کیے ہوئے) مال میں احترام باقی نہیں رہتا
50:40 نفوسِ عالیہ کا ذلت و رسوائی سے مال وصول کرنے سے اِباء، حضرت مولانا عبیداللہ سندھیؒ کا واقعہ
52:11 (اليد العليا خير من اليد السفلى) میں مذکورہ بے توقیری کا ذکر ہے۔
52:49 مفت خوری کا کسب و پیشہ ، دنیا کے تمام پیشوں میں بدترین پیشہ، دلی خوشی سے مال دینا ، معززین کا شعار اور جبر فی التبرع کا عدم جواز
55:53 تیسری وجہ: حضرت محمد ﷺ اور اہلِ بیت کے لیے زکوة و صدقات کے حرام ہونے کا ایک اور اہم راز
59:31 بھیک مانگنا انتہائی ذلت و رسوئی اور مروتِ انسانی میں شگاف ڈالنے کے مترادف، اس لیے حضور ﷺ نے اس کی سخت ممانعت فرمائی۔
1:00:34 عزتِ نفس کے ساتھ کوئی معزز آدمی بِن مانگے دے رہا ہو تو ھدیہ قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں
1:02:00 اشد ضرورت (جان جانے کے اندیشہ) کے وقت سوال کرنے کی اجازت
1:05:47 حکمت کا تقاضا: رسول اللہؐ کا مختلف مثالوں (دو حدیثوں کا ذکر) کے ذریعے بھیک مانگنے سے منع کرنا
1:10:13 دونوں حدیثوں کا راز: سوال کرنے سے ذلت و رسوائی اور چہرے کی رونق ختم
1:12:28 مالدار ہونے کا معیار جس کی موجودگی میں سوال کرنے کی ممانعت ہے، احادیث میں تین مختلف اقوال، مختلف پیشوں کے اعتبار سے مالداری کی حد مقرر ہوئی ؛ شاہ صاحبؒ کی تطبیق اور جامع بات
1:20:16 پہلی حدیث: مانگنے میں اِلحاح و اصرار کی ممانعت، مال میں بے برکتی، حضورؐ کی بددعا (لا تلحفوا في المسألة، فوالله لا يسألني أحد منكم الخ) کا راز
1:24:10 دوسری حدیث: یہ مال بڑا میٹھا سرسبز، سخاوتِ نفس سے مال استعمال کرنے سے برکت اور اشرافِ نفس سے بے برکتی (إن المال خضر حلو فمن أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه الخ) کی تشریح
1:27:36 برکت کی تعریف اور اس کی اقسام: ۱۔ مال پر اطمینانِ نفس اور دل میں ٹھنڈک ہو، ۲۔ چیز کا ایساصحیح استعمال کہ اس سے اس کا نفع و فائدہ بڑھ جائے۔
1:33:17 تیسری حدیث: مال میں عفت اختیار کرنے والے کو اللہ کی طرف سے پاکدامنی کا میسر آنا (من يستعفف يعفه الله الخ) کا پسِ منظر اور تشریح
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
5
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 133 /اَبوابِ حج باب 01 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 133
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج: باب 01
حج کے بنیادی امور کے تعین میں سات مصلحتیں (اصول) اور متعلقہ چھ احادیث کی تشریح
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 03؍ مارچ 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
1:09 باب کا خلاصہ؛ حج کے بنیادی امور کے تعین میں سات مصلحتیں (اصول)
3:09 ۱) بیت اللہ الحرام کی تعظیم
11:05 ۲) رعب و دبدبہ والا عظیم الشان اجتماع؛ سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی حکمتیں
17:04 ۳) حضرت ابراہیمؑ و حضرت اسماعیل علیھما الصلوۃ والسلام کے مقرر کرده ملتِ حنیفی کے امور کی موافقت اختیار کرنا اور ان اعمال و افکار کی حفاظت لازمی
19:47 ۴) دنیا بھر کے ہر خطے اور ہر زبان بولنے والے ایک حالت اور امور پر متفق ہوں، جیسے منیٰ میں قیام وغیرہ، بنیادی راز
22:46 ۵) سارا مجمع ، توحیدِ باری تعالی، حق کے اتباع ، ملتِ حنیفیہ کو ماننے اور اللہ کی نعمتوں کے شکریے کا علی الاعلان اقرار کرے۔
31:06 ۶) دورِ جاہلیت میں مشرکینِ مکہ کے گھڑے ہوئے فاسد افکار و اعمال کا خاتمہ نیز ردِ عمل میں انصار کا صفا و مروہ کی سعی کو گناہ سمجھنا اور اس کی تردید
45:10 ۷) دینی انتہا پسندی اور لوگوں کے لیے تنگی و حرج کا باعث بننے والے مشرکین کے فاسد قیاسات، چار خرابیوں کا رد؛ بنیادی راز
45:29 باب کی روایات کی تشریح
50:35 حدیث (۱) فریضہ حج کی ادائیگی کا حکم اور ایک شخص کا اظہارِ شوق کی بنا پر سوال ( يا أيها الناس قد فرض عليكم الحج فحجوا الخ) کا راز
۔۔ فنِ اعتبار کی نظیر؛ ہر شرعی قانون ، اس قوم کے ذوق و شوق کے بعد ان کی زبان میں نازل ہوا۔
53:57 حدیث (۲) کونسا عمل افضل؟ (أي الأعمال أفضل؟الخ) اور دوسری حدیث میں افضل عمل، اللہ کا ذکر، جمع و تطبیق اور ہر ہر حدیث کا محمل و مقصد
56:59حدیث (۳) بغیر نفسانی شہوات اور نظم وضبط کی پابندی کے ساتھ اللہ کی رضا کے لیے حج کرنے کا بدلہ (من حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه) ، مزید تین احادیث اور شاہ صاحبؒ کی تشریح
1:01:34 حدیث (۴) رمضان کا عمرہ حج کے برابر (إن عمرة في رمضان تعدل حجة) کا راز
1:03:00 حدیث (۵) حج کی استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے کے لیے وعید (من ملك زادا وراحلة تبلغه إلى بيت الله الخ) کی وضاحت
1:05:58 حدیث (۶) حاجی کی تعریف، افضل حج کونسا اور حج کا راستہ کیا ہے؟ (ما الحاج؟ قال: الشعث التفل، قيل: أي الحج أفضل؟ الخ) کی تشریح
1:10:55 میت پر نمازِ جنازہ اور اس کی طرف سے روزے رکھنے کے قاعدے و ضابطے اور فضائل و ثواب، حجِ بدل میں بھی نافذ العمل ہوں گے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 135 /اَبوابِ حج، باب 02 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 135
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج باب 02
مناسکِ حج کے اسرار و رموز اورفوائد و مقاصد (حصہ دوم)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 17؍ مارچ 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 (آغاز درس) اِحرام سے لیکر طوافِ وداع تک ہر منسک کی حکمت و راز اور فوائد و مقاصد (حصہ دوم)
0:20 6. مزدلفہ میں رات گزارنے کامقصد اور راز
7:27 مشعرِ حرام (مزدلفہ) میں وقوف کی بنیادی وجہ ، جاہلیت کی رسم کی مخالفت اور اللہ کا کثرت سے ذکر
10:49 7. فجر کے بعد منی روانگی اور رمی جمار (متعین مقامات پر کنکریاں مارنے) کی حکمت
13:34 ذکر اللہ کی دو قسمیں اور ان کی بنیادی حکمتیں؛ نفس کا تطلع للجبروت کے رنگ سے ساتھ رنگنا اور شیطان کا مقابلہ کرنے کی ٹریننگ کرنا
22:11 8. منی میں ہدی کی قربانی کے اَسرار نیز مُتمتِع و قارِن کے لیے یہ قربانی لازمی ہونے کی وجہ
25:58 9. قربانی کے بعد حلق (بال منڈوانے) کا بنیادی راز
28:29 10. طوافِ اِفاضہ سے پہلے امور سرانجام دینے کی اساسی وجہ
31:29 حج کے صرف دو رکن؛ وقوفِ عرفہ اور طوافِ اِفاضہ (طواف زیارۃ) نیز طواف کا طریقۂ کار و آداب
40:14 حجر اسود سے طواف کا آغاز کرنے کی حکمت
43:04 طوافِ قدوم کی حیثیت تحیۃ المسجد کے نوافل کی طرح، مشروعیت کی وجہ
44:37 خانہ کعبہ کا پہلی مرتبہ طواف کرنے والے کے لیے طواف میں رمل اور اضطباع کرنا اور صفا و مروہ کی سعی کرنا چند معانی و مفاہیم کی وجہ سے لازمی
54:58 11. عمرے میں وقوفِ عرفہ نہ ہونے کی بنیادی حکمت
56:56 12. صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنےکا راز، نعمتِ زمزم کی یاددہانی
1:01:55 13. طوافِ وداع کی حکمت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 129 /اَبوابِ زکوة باب 05.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 129
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ زکوة باب 05
زکوة سے متعلق تین بنیادی امور کی احادیث کی روشنی میں تشریح (آخری باب)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 27؍ جنوری 2021ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 زکوة سے متعلق تین بنیادی امور کی احادیث کی روشنی میں تشریح (آخری باب کا خلاصہ)
1:42 (۱) سخاوتِ نفس کے ساتھ سرکاری اہل کار کو زکوة حوالہ کرنے کی وصیت ( إذا أتاكم المصدق فليصدر عنكم وهو عنكم راض) میں بنیادی حقیقت کی نشان دہی
6:54 دو احادیث میں بظاہر تعارض اور اس کا حل
11:33 (۲) مُصَدِّق (زکوة وصول کرنے والا) وصولی میں ظلم و زیادتی ، عمدہ مال وصول کرنے اور خیانت نہ کرے (فو الذي نفسي بيده لا يأخذ منه شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته إن كان بعيرا له رغاء) کا راز
16:16 (۳) مال داروں کا حیلے و بہانے سے زکوة کی ادائیگی میں دھوکہ دہی، مکر و فریب کرنے کی ممانعت و سدِّ باب
ان تینوں امور سے متعلق احادیث کی تشریح
19:40 ۱۔موت کے وقت خرچ کرنے سے زیادہ بہتر صحت مند زندگی میں مال خرچ کرنا ہے۔ ( لأن يتصدق المرء في حياته بدرهم خير له من أن يتصدق بمائة عند موته) جیسے اس شخص کی مثال جس نے خود اپنا پیٹ بھر کر دوسرے کو کوئی چیز ہدیہ کی (مثله كمثل الذي يهدي إذا شبع)
21:36 حدیث کا راز
22:24 ۲۔ بخل کا خاتمہ ، تہذیبِ نفس اور اجتماعی الفت و محبت کے فروغ کے لیے نبی اکرم ﷺ نے مفید خصال اور عادات کو صدقہ قرار دیا۔
26:36 ۳۔ کسی مسلمان بھائی کو کپڑا پہنانے کا اجر و ثواب (أيما مسلم كسا مسلما ثوبا على عري الخ) کا راز؛ جنت کا عالمِ مثال سے بڑا گہرا تعلق ، مثالوں سے وضاحت (امام شاہ ولی اللہؒ کے فلسفے کا بنیادی اصول)
40:30 ٤۔ بیوی بچوں اور قریبی رشتے داروں کو چھوڑ کر نفلی صدقات میں مال خرچ کرنے کی حوصلہ شکنی (دینار أنفقتہ فی سبیل اللہ الخ) کی تشریح
42:06 ۵۔ نبی اکرم ﷺ کی دو حدیثوں (مالداری کی حالت میں صدقہ کرنا اور دوسری حدیث میں تنگی کی حالت میں مال خرچ کرنا) میں بظاهر تعارض اور ان کا حل
46:01 ۶۔ مسلمان و امانت دار ناظم مالیات (خزانچی و منشی) کا طیبِ نفس سے مال دینا بھی صدقہ کرنے کے عمل میں شریک ہونا ہے، حدیث کا راز
49:14 ۷۔ روایات میں بظاہر تعارض (خاوند کی کمائی سے صدقہ و خیرات کرنا آدھا اجر، دوسری روایت میں معمولی شے بھی خاوند کی کمائی سے خرچ نہ کرنے کی ممانعت اور تیسری روایت میں ضرورت کے بقدر استعمال کرنے کی اجازت) تطبیق و حل
56:32 ۸۔ صدقہ و خیرات واپس لینے والا ایسے ہے جیسے اپنے قئی چاٹنا (لا تعد في صدقتك فان العائد في صدقته كالعائد في قيئه) کا پسِ منظر اور راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 130 /اَبوابِ صوم: باب 01 تا .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 130
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ صوم: باب 01 تا 02
روزے کے مقاصد و اہداف کے بنیادی اصول و قواعد اور احادیث کی روشنی میں روزوں کی فضیلت کا بیان
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 03 ؍ فروری 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 نماز و زکوة کے بیان کے بعد روزے کے اَحکام و مسائل، قرآنی ترتیب کا لحاظ نیز باب کا خلاصہ
1:10 مَلَکیّت کے اَحکام کے ظہور میں رکاوٹ (بہیمیّتِ شدیدہ) کو مقهور و مغلوب کرنے کے لیے خصوصی توجہ کی ضرورت
2:27 بہیمیّت میں شدت، تہہ در تہہ طبقات اور فراوانی ، کھانے، پینے اور شهوانی لذّات میں انہماک کی وجہ سے ہے۔
4:38 مَلَکیّت کی مضبوطی کے لئے بہیمیّت کی شدت کے اَسباب میں کمی کرنا، (سب سے بہتر و متفقہ راستہ)
6:37 بہیمیّت کو مَلَکیّت کا پختہ یقین، اس کے اَحکامات کی اتباع اور رنگ میں رنگنا اصل مقصود
7:55 مَلَکیّت بھی بہیمیّت کی پست عادات اور رذیل قسم کے رنگ پورے طور پر نہ اپنائے،مثال سے وضاحت
9:23 مَلَکیّت سوار اور بہیمیّت اس کی سواری بنانے کے لئے مسلسل مشق کرنا ضروری
12:10 بہیمیّت کو کنٹرول کرنے اور مَلَکیّت کو غالب کرکا پہلا درجہ
13:45 تشبه بالملکوت اور تطلع الی الجبروت دونوں مَلَکیّت کی خاصیتیں
15:32 بہیمیّت کو روزے کے ذریعے کنٹرول کرنا اور خواہشات کو چھوڑنا
16:42 تمام انسانوں کے لیے مسلسل روزے رکھنا چونکہ ناممکن اور دشوار ہے اس لئے مَلَکیّت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے خاص مقدار اور زمانہ متعین کرنا ضروری
21:13 عمدہ نسل کے گھوڑے کو کھونٹے سے باندھنے کی مثال سے وضاحت
23:13 روزوں کی مقدار میں اِفراط و تفریط نہ ہو بلکہ بہیمیّت کو کمزور کرنے والی درمیانی مقدار ہو
25:09 روزہ نفسانی زہروں کے لیے تریاق ہے ،اور تریاق کا مسلسل استعمال نقصان دہ
27:56 کھانے اور پینے میں کمی کے دو طریقوں میں سے شرائع کی نظر میں دوسرے طریقے کے معتبر ہونے کی وجوہات
31:11 طویل وقفے کے بعد کھانا کھانے کی دوسری وجہ
32:32 پہلے طریقے کو کسی ضابطے و قاعدے کے تحت لانا بہت مشکل، تیسری وجہ
33:25 دنیا بھر کے صحیح مزاج رکھنے والے عرب و عجم کے ہاں صبح و شام کھانے کا معمول
35:07 بعض معاشروں میں دن بھر میں صرف ایک مرتبہ کھانے کا معمول
37:05 دو کھانوں کے درمیان وقفہ مقرر کرنے کا عمل ہر شخص کے سپرد کرنا، نظامِ تشریع کے خلاف، باقاعده ضابطه بندی ضروری
تین ملاحظات
40:26 (۱) دو کھانوں کا درمیانی وقفہ انسانی طاقت و استطاعت سے زیادہ نہ ہو، جیسے تین دن کھانے سے رکنا
41:42 (۲) کھانے پینے سے رکنے کا عمل بار بار ہونا چاہیے۔
43:13 (۳) کھانے پینے سے رکنے کی مقدار کا تکرار لوگوں کے ہاں مستعمل ہو، اور اس کی ضابطہ بندی ہر دیہاتی و شہری پر مخفی نہ ہو۔
45:18 روزے کی حقیقی تعریف: کھانے، پینے اور جماع سے دن بھر پورا مہینہ رکنا
48:54 دن اور مہینے کے آغاز و اختتام کا وقت اور اس کی ضابطہ بندی
52:13 قانون سازی میں جمہور انسانیت اور عام عوام کا لحاظ رکھنا ضروری
53:03 مہینہ مقرر کرنے کا معاملہ لوگوں پر نہیں چھوڑنا چاہیے،
54:34 مسلمانوں کا ایک زمانے میں اجتماعیت قائم کرنا نورانیت و ملکیت کے نزول کا باعث
56:53 بارہ مہینوں میں روزوں کے لیے مہینہ مقرر کرنے کی حکمت و راز
57:58 روزے کے دو درجے؛ فرض و نفل اور ان کی وضاحت
1:01:15 رمضان کے بنیادی مقدمات کے اصول مکمل اور ابواب کی احادیث کی تشریح
فضائلِ روزہ : باب 02
1:01:43 حدیث ۰۱۔ رمضان کے داخل ہوتے ہی جنت کے دروازوں کا کھلنا (إذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة ) کی لاجواب تشریح
1:02:18 حدیث میں فضیلت کا تعلق مسلمانوں کے اجتماعی نظام سے ہے نہ کہ ہر فرد کی انفرادیت سے
1:09:04 حدیث ۰۲۔ رمضان کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھنے کا اجر و ثواب (من صام شهر رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه) کی تشریح
1:11:03 حدیث ۰۳۔ قیامِ لیالی رمضان (تراویح) کی فضیلت ( من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه) کی تشریح
1:11:56 حدیث ۰۴۔ ابنِ آدمؑ کے ہر عمل کا ثواب دوگنا تگنا لیکن اللہ نے روزے کا استثناء کیا (كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر أمثالها الخ)
1:12:54 حدیث کی لاجواب تشریح: نیکیوں کے دوگنا ہونے کا راز، مرنے کے بعد ملکیت کے فیضان کا بڑھنا
1:17:23 نیکیوں کا کئی گنابڑھنا اور ان میں روزے کے استثنا کا راز؛ ہر آدمی کے اعمال جمع ہونے کا ایک موطن اور اولیاء اللہ کا مشاہدہ
1:22:39 امام شاہ ولی اللہؒ کا کتابتِ اعمال کا مشاہدہ
1:26:27 (الصوم فإنه لي وأنا أجزي به) کی یہ تشریح شاہ صاحبؒ کے علاوہ کسی نے نہیں کی۔
1:30:35 حدیث کا ایک اور بطن
1:33:16 حدیث ۰۵۔ روزے دار کی دو خوشیاں (للصائم فرحتان فرحة عند فطره وفرحة عند لقاء ربه) کی تشریح
1:35:03تجلی ثبوتی کی وضاحت
1:36:41حدیث ۰۶۔ روزے دار کے منہ کی خوشبو (لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك)کی تشریح
1:38:02 حدیث ۰۷۔ روزے ڈھال ہیں ( الصيام جنة)کی مکمل وضاحت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
5
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 126 /ابوابِ زکوة ، باب: 02.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 126
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
ابوابِ زکوة ، باب: 02
انفاقِ مال کی فضیلت اور کراہیتِ اِمساک (مال کو روکنے کی ناپسندیدگی)، بخل کی ممانعت اور سخاوت کے اسرار و رموز نیز جنت کی حقیقت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06؍ جنوری 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 پچھلے باب کا اس باب سے ربط و تعلق
1:49 (۱) مال خرچ کرنے کی فضیلت و ترغیب ، زکوة کی روح سخاوتِ نفس؛ بنیادی راز
4:45 (۲) مال کو روکنے کی برائیاں اور بخل تهذیبِ نفس کی راہ میں حائل رکاوٹ
6:34 اِنفاقِ مال کی فضیلت اور کراہیتِ اِمساک (مال کو روکنے کی ناپسندیدگی) کی وجوہات:
8:21 بخل انسانی نفس کے لیے ہلاکت اور بہت زیادہ نقصان کا باعث، احادیثِ مبارکہ سے تشریح و توضیح
13:53 بخل کی خرابی کا راز، دنیا میں نقصانات، شاہ صاحبؒ کی وضاحت
16:39 "معمولی سی چیز (جیسے کجھور کے برابر صدقہ) اللہ دائیں ہاتھ سے قبول کرتا ہے" حدیث کے اس جزو کا معنی و مفہوم
18:49 شح (بخل) کا آخرت میں ضرر و نقصان
22:25 شاہ صاحبؒ کی احادیث کی تشریح، پہلا سبب: جن اموال کی زکوة ادانہیں کی، ان کامثالی صورتوں میں انسان کے لیے اذیت و تکلیف کا باعث بننا
36:03 دوسرا سبب؛ ملاء اعلی کی طرف سے سزا دینے کی وجہ
37:03 مطلقاً مال کی محبت کی سزاگنجے سانپ (سجاعا) کی صورت میں اور کسی خاص مال کی محبت (سونے و چاندی و کرنسی وغیرہ) سے محبت کی صورت میں اس کی پتریاں (صفائح) تپا کر اذیت و تکلیف
40:40 احادیثِ باب کی تشریح: ۱۔ سخی اللہ، جنت اور انسانوں کے قریب ،بخیل کا معاملہ اس کے برعکس اور جاہل سخی ،کنجوس عبادت گذار کے مقابلے میں اللہ کا زیادہ محبوب
42:09 حدیث میں تین فوائد کا ذکر، شاہ صاحبؒ کی تشریح: ( السخي قريب من الله ) اللہ کی پوری معرفت حاصل کرنے کی استعداد اوراس کی راہ میں حائل حجابات کو کھل جانا
42:54 (قريب من الجنة) مَلَکیت کے منافی پست قسم کی حالتوں کا دور ہونا،سخاوت بہیمیت کے رنگ کو ختم کرنے میں ممد و معاون
43:33 (قريب من الناس) سخی آدمی سے انسانوں کا محبت کرنا اور اس سے جھگڑا نہ کرنا، جھگڑے کی اصل وجہ بخل و کنجوسی
44:35 طبعی سماحت کے مقابلے میں جبری عبادت کی زیادہ فضیلت (ولجاهل سخي أحب إلى الله من عابد بخيل)
45:38 ۲۔ بخل اور صدقہ کرنے والے کی زرہ (سینہ بند) کی مثال سے تشبیہ، (مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين الخ) کی تشریح سے مزید احادیث کا معنی و مفہوم واضح ہو گیا۔
52:58 ۳۔ جنت کے بہت سے دروازے، ہر نیکی کرنے والے کو اسی کے مناسب دروازے سے بلایا جائے گا، حضورؐ کی حضرت ابو بکر صدیقؓ کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے پکارے جانی کی بشارت(للجنة أبواب ثمانية فمن كان من أهل الصلاة الخ) کی تشریح
55:06 جنت کی حقیقت و تعریف؛ انسانی نفس کے لیے راحت و اطمئنان اور رضائے و رحمتِ خداوندی کا مقام، دلائل
57:01 نفوسِ انسانی کا بہیمیت کی ظلمات سے نکل کر جنت کی طرف جانے کا طریقۂ کار
57:44 (۱) جبلی طور پر قوتِ ملکیت میں خلقِ خشوع و طہارت کا نتیجہ نماز سے بہت زیادہ محبت
58:40 (۲) خلقِ سماحت کی خاصیات: صدقہ و خیرات کا بہت بڑا حصہ میسرآنا ، ظلم و زیادتی معاف کرنا اور کِبرِ نفس کے باوجود مومنوں و کمزوروں کے لیے عجز و انکساری اور ظالموں و متکبروں کے خلاف اقدام
1:02:33 (۳) خلقِ شجاعت: انسانوں کی اصلاح کے لیے نظام و سسٹم بنانا، عدل و انصاف کے قیام کے لیے جہاد (جدوجهد) کا وافر حصہ
1:03:39 (۴) بهیمیت و ملکیت میں تخالف و تجاذب کی صورت میں بہیمیت کو توڑنے کے لیے روزے رکھنے کا الہام اور پورا پورا بدلہ
1:04:44 جنت کے مزید ابواب: رسوخ فی العلم، مصائب مشکلات سہنے والے اور عادل حکمران وغیرہ
1:07:26 عادل حکمران کی تعریف و نشانی
1:08:37 جنت کا ایک اور دروازه، توکلِ الہی اور فال نکالنے کو چھوڑنا
1:10:05 خلاصہ کلام: سابقین کو جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا، حدیث کے بعض الفاظ کی وضاحت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 127 /اَبوابِ زکوة ، باب: 03.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 127
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ زکوة ، باب: 03
زکوة کی مقدار کے تعین کا مکمل نظام اور مقدار متعین کرنے کی بنیادی حکمتیں
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 13؍ جنوری 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 پچھلے باب کا خلاصہ: تہذیبِ نفس اور سیاستِ مدینہ کے لیے مال خرچ کرنے کی مقدار اور مدت متعین کرنا ضرورت و اہمیت
4:00 دین اسلام نے اس حوالے سے باقاعدہ نظام دیا ہے، اس باب میں مقدار سے متعلق احادیث کا بیان
4:35 (۱) پانچ وسق سے کم کجھوروں، پانچ اوقیہ سے کم چاندی اور پانچ سے کم اونٹوں میں زکوة نہیں، (ليس فيما دون خمسة أوسق من التمر صدقة الخ) کی تفصیل
7:16 حدیث کا مفہوم: دینِ اسلام میں زکوة کی مقدار سازی کا بنیادی راز اور وجوہات، ایک درمیانے گھرانے کے لیے پانچ وسق اناج اور کھجور وغیرہ سال بھر کے لیے کافی
12:15 پانچ اوقیہ چاندی سال بھر کے خرچے کے لیے کفایت کرنے والی
13:01 پانچ اونٹوں کی زکوة میں بکری مقرر کرنے کی حکمت: اونٹ کے فوائد اورایک اونٹ کی قیمت آٹھ، دس یا بارہ بکریوں کی قیمت کے برابر ہونے کی وجہ سے اونٹ کے نصاب کا تعین
17:01 نظام سے مقصود لوگوں کے لیے سہولت و آسانی پیدا کرنا، جیسا کہ اسوۂ رسول اللہؐ
17:32 (۲) مسلمان کے خدمت گاروں (غلام) اور گھوڑوں پر زکوة نہیں (ليس على المسلم صدقة في عبده ولا في فرسه) کی تشریح
19:29 (۳) اونٹ کی زکوة کی مقدار کی تعیین میں حدیثِ مستفیض
24:52 حدیث کی تشریح: زکوة میں عدل و انصاف کا لحاظ، ریوڑ (صرم) کے اعتبار سے زکوة، حِقّہ پسندیدہ اونٹ
27:34 (۴) بکریوں کی زکوة کا نصاب اور مقدار متعین کرنے کا راز
30:10 (۵) حدیثِ معاذؓ میں گائے (بھینس) کے نصاب کا بیان
31:48 (۶) چاندی کی زکوة ڈھائی فیصد مقرر، اس سے زیادہ مقرر کرنے میں عامة الناس کا ضرر
32:57 حدیث چاندی کے نصاب سے متعلق ہے جبکہ سونے کو چاندی پرمحمول کیا گیا ہے۔
34:49 (۷) بارش، چشموں کے پانی سے سیراب کھیتی یا عشری زمین کی پیداوار میں عشر (٪10) اور بقیہ کھیتوں پر نصف العشر (٪5)
36:26 (۸) کھجوروں کا اندازہ لگا کر مقدار متعین کرنا "خرص"، اندازے میں کل پیداوار میں سے ⅓ یا ¼ منہا کرنے کا حکم اور اندازے کی مشروعیت کا راز: زکوة کا بنیادی اصول تخفیف
42:06 رِکاز (کان یا دفینہ) میں خمس (٪20) نصاب
43:03 (۹) صدقۂ فطر کا نصاب کھجور، جو میں ایک صاع: اس مقدار کو مقرر کرنے کا راز
44:45 گندم کا نصف صاع مقرر کرنے کی حکمت
47:06 صدقۂ فطر کو عید کے ساتھ خاص کرنے کا راز
48:31 (۱۰) زیورات میں زکوة مقرر ہے یا نہیں؟ احادیث متعارض و مختلف ہیں لیکن احتیاط یہی ہے کہ زکوة ادا کر دی جائے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views