Al Quran

8 months ago
67

معارف الحدیث
کتاب: کتاب المعاملات والمعاشرت
باب: شعر و سخن
حدیث نمبر: 1544

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْرُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ كَلَامٌ فَحَسَنَهُ حَسَنٌ , وَقَبِيحُهُ قَبِيحٌ». (رواه الدار قطنى وروى الشافعى عن عودة مرسلا)

ترجمہ:
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے شعر کے بارے میں ذکر آیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: شعر بھی کلام ہے۔ اس میں جو اچھا ہے وہ اچھا ہے اور جو برا ہے وہ برا ہے۔ (سنن دار قطنی)
اور امام شافعی نے اسی حدیث کو حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بھانجے حضرت عروہ سے مرسلا روایت کیا ہے۔

تشریح
شعر و سخن
اگرچہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں اور اس سے پہلے بھی شعر و شاعر ی عام تھی اور شاذ و نادر ہی ایسے لوگ تھے جو اس کا ذوق نہ رکھتے ہوں، لیکن خود آنحضرتﷺ کو اس سے بالکل مناسبت نہ تھی۔ بلکہ قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ مشیت الٰہی نے خاص حکمت کے تحت آپ ﷺ کو اس سے بالکل محفوظ رکھا۔ سورہ یٰسین شریف میں فرمایا گیا ہے:
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ (يسن 69:36)
ہم نے اپنے نبی کو شعر و شاعری کا علم نہیں دیا اور وہ ان کے لئے مناسبت اور سزاوار نہیں تھا۔
علاوہ ازیں جس قسم کی شعر و شاعری کا وہاں عام رواج تھا اور یہ شاعر جس سیرت و کردارکے ہوتے تھے قرآن مجید میں اس کی مذمت کی گئی ہے۔ ارشاد فرمایا گیا ہے:
وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ (الشعراء224:27-226)
اور ان شاعروں کا حال یہ ہے کہ بےرا اور بدچلن لوگ ہی ان کی راہ چلتے ہیں، کیا تم نے دیکھا کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں اور جو نہیں کرتے وہ کہتے ہیں۔
بعض صحابہ نے شعر و شاعری کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا وہ مطلقاً قابل مذمت ہے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ایسا نہیں ہے بلکہ اگر شعر کا مضمون اچھا ہے تو وہ اچھا ہے اور اگر برا ہے تو وہ برا ہے۔ اور بعض موقعوں پر آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ: بعض اشعار تو بڑے حکیمانہ ہوتے ہیں۔

Loading comments...