New arrivals elegant stylish beautiful partywear dresses
*GUL RUNG PRET by ASIM JOFA*
Ready to Wear / *Stitched* Collection
19 designs x 1 color
4 designs of Kurti
4 designs of 2pc suits
11 designs of 3pc suits
19 suits in a set
Price Range: *2,950 to 6,850*
Avg. Retail: *5,176/-*
Total Set Retail: *79,350/-* per Size
Available Sizes: *XS, S, M, L*
*B O O K I N G O P E N*
26
views
Al Quran
معارف الحدیث
کتاب: کتاب المعاملات والمعاشرت
باب: ظرافت و مزاح
حدیث نمبر: 1548
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ: إِنِّي لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا. (رواه الترمذى)
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ نے حضور ﷺ عرض کیا کہ رسول اللہ آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں (مزاح میں بھی) حق ہی کہتا ہوں (یعنی اس میں کوئی بات غلط اور باطل نہیں ہوتی)۔ (جامع ترمذی)
58
views
Al Quran
معارف الحدیث
کتاب: کتاب المعاملات والمعاشرت
باب: شعر و سخن
حدیث نمبر: 1544
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْرُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ كَلَامٌ فَحَسَنَهُ حَسَنٌ , وَقَبِيحُهُ قَبِيحٌ». (رواه الدار قطنى وروى الشافعى عن عودة مرسلا)
ترجمہ:
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے شعر کے بارے میں ذکر آیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: شعر بھی کلام ہے۔ اس میں جو اچھا ہے وہ اچھا ہے اور جو برا ہے وہ برا ہے۔ (سنن دار قطنی)
اور امام شافعی نے اسی حدیث کو حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بھانجے حضرت عروہ سے مرسلا روایت کیا ہے۔
تشریح
شعر و سخن
اگرچہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں اور اس سے پہلے بھی شعر و شاعر ی عام تھی اور شاذ و نادر ہی ایسے لوگ تھے جو اس کا ذوق نہ رکھتے ہوں، لیکن خود آنحضرتﷺ کو اس سے بالکل مناسبت نہ تھی۔ بلکہ قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ مشیت الٰہی نے خاص حکمت کے تحت آپ ﷺ کو اس سے بالکل محفوظ رکھا۔ سورہ یٰسین شریف میں فرمایا گیا ہے:
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ (يسن 69:36)
ہم نے اپنے نبی کو شعر و شاعری کا علم نہیں دیا اور وہ ان کے لئے مناسبت اور سزاوار نہیں تھا۔
علاوہ ازیں جس قسم کی شعر و شاعری کا وہاں عام رواج تھا اور یہ شاعر جس سیرت و کردارکے ہوتے تھے قرآن مجید میں اس کی مذمت کی گئی ہے۔ ارشاد فرمایا گیا ہے:
وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ (الشعراء224:27-226)
اور ان شاعروں کا حال یہ ہے کہ بےرا اور بدچلن لوگ ہی ان کی راہ چلتے ہیں، کیا تم نے دیکھا کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں اور جو نہیں کرتے وہ کہتے ہیں۔
بعض صحابہ نے شعر و شاعری کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا وہ مطلقاً قابل مذمت ہے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ایسا نہیں ہے بلکہ اگر شعر کا مضمون اچھا ہے تو وہ اچھا ہے اور اگر برا ہے تو وہ برا ہے۔ اور بعض موقعوں پر آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ: بعض اشعار تو بڑے حکیمانہ ہوتے ہیں۔
67
views
Al Quran
معارف الحدیث
کتاب: کتاب المعاملات والمعاشرت
باب: کسی کی تعریف کرنے میں بھی احتیاط سے کام لیا جائے
حدیث نمبر: 1543
عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمِ التُّرَابَ» (رواه مسلم)
ترجمہ:
حضرت مقداد بن الاسود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم "مداحین" (بہت زیادہ تعریف کرنے والوں) کو دیکھو تو ان کے منہ پر خاک ڈال دو۔ (صحیح مسلم)
تشریح
اس حدیث میں "مداحین" سے غالبا وہ لوگ مراد ہیں جو لوگوں کی خوشامد اور چاپلوسی کےلئے اور پیشہ وارانہ طور پر ان کی مبالغہ آمیز تعریفیں اور ان کی قصیدہ خوانی کیا کرتے ہیں، اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ جب ایسے لوگوں سے سابقہ پڑے اور وہ تمہارے منہ پر تمہاری مبالغہ آمیز تعریفیں کریں تو ان کے منہ پر خاک ڈال دو۔ اس کا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اظہارِ ناراضگی کے طور پر ان کے منہ پر حقیقۃً خاک ڈال دو۔ دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ انہیں کسی قسم کا انعام و اکرام کچھ نہ دو گویا "منہ پہ خاک ڈالنے" کا مطلب انہیں کچھ نہ دینا اور محروم و نامراد واپس کر دینا ہے اور بلاشبہ یہ بھی ایک محاورہ ہے۔ تیسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ ان مداحین سے کہہ دو کہ تمہارے منہ میں خاک! گویا یہ کہنا کہ منہ میں خاک ڈالنا ہے۔ حدیث کے راوی حضرت مقداد بن الاسود سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ایک آدمی نے ان کی موجودگی میں حضرت عثمان ؓ کے سامنے ان کی تعریف کی تو انہوں نے اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے مٹی زمین سے اُٹھا کے اس شخص کے منہ پر پھینک ماری۔ زمانہ مابعد کے بعض اکابر سے بھی اسی طرح کے واقعات مروی ہیں۔
واضح رہے کہ اگر اچھی نیت اور کسی دینی مصلحت سے کسی بندہ خدا کی سچی تعریف اس کے سامنے یا اس کے پیچھے کی جائے اور اس کا خطرہ نہ ہو کہ وہ اعجاب نفس اور اپنے بارے میں کسی غلط قسم کی خوش فہمی میں مبتلا ہو جائے گا تو ایسی تعریف کی ممانعت نہیں ہے۔ بلکہ ان شاء اللہ اچھی نیت کے مطابق وہ اس پر اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، خود رسول اللہ ﷺ نے بعض صحابہ کی اور بعض صحابہ کرام نے بعض دوسرے صحابیوں کی جو روح و تعریف کبھی کی ہے وہ اسی قبیل سے ہے۔
53
views
Al Quran
معارف الحدیث
کتاب: کتاب المعاملات والمعاشرت
باب: کسی کی تعریف کرنے میں بھی احتیاط سے کام لیا جائے
حدیث نمبر: 1542
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: أَثْنَى رَجُلٌ عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «وَيْلَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ أَخِيْكَ ثَلَاثًا» .... «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَادِحًا لاَ مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، إِنْ كَانَ يَرَى إِنَّهُ كَذَالِكَ وَلاَ يُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا. (رواه البخارى ومسلم)
ترجمہ:
حضرت ابو بکر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک صاحب نے ایک دوسرے صاحب کی تعریف کی (اور اس تعریف میں بےاحتیاطی کی) تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تم نے اپنے اس بھائی کی (اس طرح تعریف کر کے) گردن کاٹ دی (یعنی ایسا کام کیا جس سے وہ ہلاک ہو جائے) یہ بات آپ ﷺ نے تین بار ارشاد فرمائی۔ (س کے بعد فرمایا) تم میں سے (کسی بھائی کی) تعریف کرنا ضروری ہی سمجھے اور اس کو اس تعریف و مدح کا مستحق سمجھے تو یوں کہے کہ میں فلاں بھائی کے بارے میں ایسا گمان کرتا ہوں (اور میری اس کے بارے میں یہ رائے ہے) اور اس کا حساب کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے (جس کو حقیقت کا پورا علم ہے) اور ایسا نہ کرے کہ خدا پر کسی کی پاکیزگی کا حکم لگائے (یعنی کسی کے حق میں ایسی بات نہ کہے کہ وہ بلاشبہ اور یقینا عنداللہ پاک اور مقدس ہے، کیوں کہ یہ خدا پر حکم لگانا ہے اور کسی بندہ کو اس کا حق نہیں ہے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
59
views