تقریبِ رونمائی کتاب ”المقدِّمة في قوانین التّرجمةوفیوض الحرَمین“ / ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن
*امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی دو مایہ ناز کتابوں کی تقریبِ رونمائی*
1️⃣ المقدِّمة في قوانین التّرجمة و مقدّمة فتح الرّحمٰن بترجمة القرآن
(فارسی متن مع اردو ترجمہ)
2️⃣ فیوض الحرَمین - الشّریفین – مع شرح کنوز البلدَین الکریمَین
(عربی متن مع عربی شرح)
*خطاب:*
حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن حفظه الله
(سرپرست ادارہ)
*بتاریخ:* 26؍ محرم الحرام 1445ھ / 14؍ اگست 2023ء
*بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :76 /سیاستِ ملیّہ میں اچھے کاموں کی ترغیب.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 76
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:15
سیاستِ ملیّہ میں اچھے کاموں کی ترغیب اوربُرے کاموں سےروکنے کے اَسرار و رُموز
( اعمال کے باب میں ترغیب و ترہیب کی احادیث کے پانچ بنیادی قواعدِ کلیّہ)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 04؍ دسمبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 باب کے عنوان کی وضاحت
1:37 اللہ تعالی نے انبیا علیہم السلام پر اعمال کی سزا و جزا کی وحی کی ہے۔
4:47 نبوت کا ہدف اور اس کے متعین اعمال فطرتِ انسانی کے مطابق انجام پاتے ہیں۔
5:14
7:10 ترغیب و ترہیب پر آیتِ قرآنی و حدیث سے استدلال
8:41 شریعت میں ترغیب و ترہیب کا عمل قواعدِ کلیّہ کے تحت ہے۔
13:56 "اپنی بیوی سے تعلق قائم کرنا بھی صدقہ ہے" اس حدیث پر صحابہ کرام کا عقلی سوال اور حضورؐ کا عقلی جواب اور اس کی نظیر
32:26 ترغیب و ترہیب کے پانچ بڑے بڑے ضابطے و طریقے:
33:20 (۱) تہذیبِ نفس سے متعلق اعمال (وظائف) کی ترغیب، بہیمیّت کی شدت کو کم کرنے اور مَلَکیّت کی قوّت کو بڑھانے اور مضبوط کرنے کے لیے ہے۔
39:25 (۲) اعمال (وظائف) کی ترغیب سے مقصدنفسِ انسانی کو شیطانی، طاغوتی اور ظالم طاقوں کے اثر اث سے محفوظ رکھنا اور ملاءِ اعلی سے ربط اور تعلق قائم کرنا
42:24 بنیادی راز
46:08 (۳) بعض اعمال کی ترغیب و ترہیب کا نتیجہ آخرت میں ظاہر ہو گا۔ اور نبی اکرمؐ پر آخرت کے اُمور کے مُنکَشِف ہونے کے بنیادی راز کے دو مقدمے:
47:54 پہلا مقدمہ اعمال اور ان اخلاق کے درمیان مناسبت، ہر اچھا یا بُرا عمل ایک خُلق پیدا کرتا ہے اور اس کا رنگ ملاءِ اعلی میں اچھائی یا برائی کی صورت میں ظاہر ہوتاہے۔
55:28 اخلاقِ اربعہ یا ملاءِ اعلی کے مقرر کردہ قانون کے ساتھ اس عمل کی مناسبت کی عقلی توجیه؛ چھ مثالیں
56:06 ۱۔ عمل کا براہِ راست خلق؛اِخبات، طہارت، سماحت اور عدالت پیدا ہونے سے تعلق ہے ،مثالوں سے وضاحت
1:05:43 ۲۔ مُخلِصِین کے اِخلاص کا اظہار مشقت والے اعمال سے ہوتاہے،جیسے خوب زمزم پینا ،حضرت علیؓ اور انصارسے محبت اور مسلمانوں کے لشکر کی حفاظت کے لیے رات کو جاگنے کا راز
1:13:41 دوسرا مقدمہ: اَخلاقِ اربعہ یا ان کے ضد بد اخلاقیوں کی شکلیں اور ہَیئات کی وجہ سے مرنے کے بعد قبر ، حشر اور جنت و جہنم میں انعامات و عذاب کی مثالی صورتیں ظاہر ہوں گی۔
1:20:01 عالمِ مثالی کی مثالی صورتیں
1:22:49 نبی اکرمؐ کو اعمال کی سزا و جزا کے مناسب اَخلاق و بداَخلاقیوں کا مُشاہدات اور مثالیں:
کِتمانِ علم پر جہنم کی لگام پہنانے، مال کی محبت کے اسیر اور بخل کی حالت میں مبتلا شخص، خود کشی کرنے والا، محتاج کی ضرورت پوری کرنے والا اور مسلمان کو غلامی سے آزادی و نجات دلانے شخص کی آخرت میں حالت کا حضور ؐ نے مشاہدہ کیا۔
1:31:51 (۴) کسی عمل کی اچھائی یا برائی لوگوں کے ذہنوں میں موجود تھی تو تشبیہ یا مشابہت کی وجہ سے حضورؐ نے ترغیب و ترہیب دی،اس ضابطے کے تین اجزاء
1:40:27 (۵) انسان کے عمل کی حالت ؛ اللہ اور حظیرة القدس کی رضا کا سبب بن رہا ہے یا اس کی ناراضگی کا باعث ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
خطبہ جمعہ /قرآنِ حکیم کے نظام سے غفلت کے اسباب ..../ مفتی عبدالمتین نعمانی
*قرآنِ حکیم کے نظام سے غفلت کے اسباب و نتائج*
*اور غلبۂ دین کے لیے جد و جہد کی ضرورت و اہمیت*
*خطبہ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا مفتی عبد المتین نعمانی
*بتاریخ:* 25؍ ذو الحجہ 1444ھ / 14؍ جولائی 2023ء
*بمقام:* جامع مسجد قبا، لاری اڈہ، مانسہرہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
خطبہ جمعہ / جماعتی تشکیل میں درست نظریے کی ضرورت و اہمیت/ مولانا محمد مختار حسن
*جماعتی تشکیل میں*
*درست نظریے کی ضرورت و اہمیت*
*خطبہ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن
*بتاریخ:* 2؍ محرم الحر 1445ھ / 21؍ جولائی 2023ء
*بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ، راولپنڈی کیمپس
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
خطبہ جمعہ/ عہدِ حاضر میں اجتماعیت اور قومیت کے دینی تقاضے... / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
عہدِ حاضر میں
اجتماعیت اور قومیت کے دینی تقاضے
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 30؍ محرم الحرام 1445ھ / 18؍ اگست 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)، کوئٹہ کیمپس، کوئٹہ
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنیہ:
1۔ وَ اَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِیْنَ كَانُوْا یُسْتَضْعَفُوْنَ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا۔ (7 – الاعراف: 137)
ترجمہ: ”اور وارث کردیا ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے اس زمین کے مشرق اور مغرب کا، کہ جس میں برکت رکھی ہے ہم نے“۔
2۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ۔ (9 – التوبہ: 119)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے، اور رہوساتھ سچوں کے“۔
3۔ وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ۔ (10 – یونس: 93)
ترجمہ: ”اور جگہ دی ہم نے بنی اسرائیل کو پسندیدہ جگہ، اور کھانے کو دیں سُتھری چیزیں“۔
خطبے کے چند مرکزی نکات
✔️ ادارہ رحیمیہ کے کوئٹہ مرکز کا قیام اور جمعۃ المبارک کا اجتماعی کردار
✔️ مدینہ منورہ میں جمعتہ المبارک کی اجتماعیت کے قیام کا پسِ منظر
✔️ حضور اکرم ﷺ کے ہاتھ پر صحابہ کرامؓ کی بیعت اور کلماتِ بیعت کی معنویت
✔️ انسانی جان کی حفاظت کی اہمیت اور قتلِ انسانیت کے گھناؤنے جرم کی سزا
✔️ اسلام کے عادلانہ اور انسان دوست اُصولِ جنگ اور امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کا ارشاد
✔️ انسانوں کو اپنے علاقوں اور گھروں سے بے دخل کرنے کا قبیح جرم
✔️ کسی بھی معاشرے میں معاہدۂ نکاح کی حکمت اور اسلامی تعلیمات
✔️ مسجد کی سماجی حیثیت اور مسجدِ نبویؐ کا معاشرتی کردار
✔️ جمعۃ المبارک کی ہفتہ وار اجتماعیت کی حکمت‘ خلافتِ راشدہ کے تناظر میں
✔️ میثاقِ مدینہ کی اَساس اور اس کی سیاسی و سماجی ضرورت و اہمیت
✔️ بنی اسرائیل کی تاریخ کے تناظر میں حقیقی قومیت کے تقاضے
✔️ برعظیم کی جدوجہدِ آزادی میں علمائے حق کا مثالی کردار
✔️ جنوبی ایشیا پر برطانوی تسلط کے ا مریکی تسلط میں بدلنے کا تاریخی پس منظر
✔️ بعد از آزادی قوم کی تعمیر اور آئین کی تشکیل کے بنیادی اُصول و مبادی
✔️ قوم کی حقیقی تعریف کے اَساسی اَجزاء اورقومی ریاست کے تقاضے
✔️ دورِ غلامی کے تعلیمی نظام میں 33 فی صد نمبروں کو کامیابی کی حد مقرر کرنے کا پسِ منظر
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :75 / سیاستِ ملیّہ میں قانون سازی کے عمل.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 75
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:14
سیاستِ ملیّہ میں قانون سازی کے عمل میں سہولت اور آسانی کی اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 27 ؍ نومبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:10 سیاستِ ملیّہ میں کا اہم ضابطہ؛ قانون سازی کی اساس آسانی اور سہولت پر ہے۔
1:33 بنیادی ضابطے "التیسیر" پر بطور استدلال شاہ صاحب کا آیات و احادیث سے استشہاد
7:06 سیاستِ ملیّہ کے قانون"التیسیر" کے چودہ (۱۴) ذیلی قواعد:
7:43 (۱) قانون سازی میں صرف ضروری چیز کو رکن اور شرط قرار دینا
11:01 (۲) لوگوں کے ہاں جو چیز اجتماعی طور پر پسندیدہ ہو، اسے بطور طاعت کے ضروری قرار دینا، جیسے جمعہ اور عیدین
17:09 (۳) طبعی طور پر لوگوں کو جس چیز میں رغبت ہو اسے سنت قراد دینا، جیسے جمعہ کے دن غسل، خوشبو لگانا وغیرہ
19:56 (۴) جو چیز لوگوں کے تنگی کا باعث ہو یا جس سے لوگ طبعی طور نفرت کرتے ہوں، اسے ختم کرنا، جیسے حریت پسند معاشروں میں لوگ غلام شخص کو اپنا لیڈر اور نماز کا امام مقرر کرنا ناپسندیدہ سمجھتے ہیں۔
22:35 (۵) اکثریت کی طبعیت جس چیز کو پسند کرتی ہو، اسے برقرار رکھنا
25:27 (۶) تعلیم و تربیت میں وقفہ کا لحاظ رکھنا تاکہ لوگ اکتاہٹ محسوس نہ کریں۔
27:22 (۷) جس کام کو لوگ ناپسند سمجھ رہے ہوں، تو بجائے اس کا حکم دینے کے، حکمران اور رہنما کا خود انجام دینا تاکہ دیگر لوگ بھی عمل کریں، جیسے صلح حدیبیہ کے موقع پر حضور ﷺ نے حلق کرکے احرام کھولا۔
29:38 (۸) رہنما اور لیڈر کا اپنی قوم کو مُہذّب بننے اور کمال حاصل کرنے میں سہولت کے لئے اللہ سے رجوع کرنا اور دعا کرنا۔
30:29 (۹) رہنما اور لیڈر کا اپنی قوم کے لیے رسول اللہ کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا کہ لوگوں پر اللہ کی طرف سے اطمینان و سکون نازل ہو جائے۔
32:51 (۱۰) قانون شکن کی اس قدر حوصلہ شکنی کرنا کہ صحیح قانون کے علاوہ کسی اور قانون/رواج پر عمل درآمد کرنے سے باز آ جائے۔
35:48 (۱۱) جس چیز سے لوگوں کو منع کیا جا رہا ہو اور وہ چیز ان کے دلوں میں رچی بسی ہو، تو اس کی ممانعت مرحلہ وار کرنا اور متبادل کا بتدریج نفاذ کرنا
41:10 (۱۲) اختلاف و انتشار پیدا کرنے والے مستحب امور کو ترک کر دینا، جیسے نبی اکرمؐ نے خانہ کعبہ کی اصل بنیادوں پر دوبارہ تعمیر نہیں کیا۔
42:48 (۱۳) نبی اکرم ﷺ کے اس عمل سے رہنمائی کا حصول کہ آپ نے انواعِ برّ (نیکیوں) کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر بیان کیا، لیکن ہر چیز کی مکمل اور پوری تفصیل سے معمولی سے معمولی امور کی ضابطہ بندی نہیں کی، بلکہ اسے لوگوں کی عقل پر چھوڑ دیا۔
51:07 کثرت سے ارکان، شروط اور آداب کی ضابطہ بندی کی ممانعت میں بنیادی اسرار و رموز
57:32 (۱۴) شارع و شارح ﷺ لوگوں کی عقل کے مطابق ان سے مخاطب ہوئے، اس کو ملحوظ رکھنا۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :74 / سیاسی نظام میں دستورالعمل کے ممکنہ.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 74
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:13
سیاسی نظام میں دستورالعمل کے ممکنہ اِبہامات کا ازالہ ، مشابہ امور میں فرق و امتیاز اور قاعدۂ کلیہ کے تحت جُزئیات کی تخریج کا تعارف
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 13 ؍ نومبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:23 باب کا بنیادی ہدف؛ دستورالعمل کے ممکنہ اِبہامات دور کرنا، ضمنی امور سے حکم کی حد بندی، مشابہ امور میں فرق و امتیاز اور قاعدہ کلیہ کے ذیل میں جزئیات کی تخریج کی حقیقت کا بیان
5:27 (۱) مُبہَم قانون کا انضباط اور اطلاقی دائرے کا تعین
9:24 جن ناموں سے اشیا پر احکامات لاگو ہوتے ہیں، ان کی پہچان کے دو طریقے؛ معلوم بالمثال اور معلوم بالقسمة
13:13 ارتفاقات اور اجتماعیت کےامور سے ضبطِ مُبہَم کی دو مثالوں سے وضاحت
14:09 پہلی مثال: السَرقة (چوری) کی مثال سےضبطِ مُبہَم کی پہچان کے دونوں طریقوں؛ معلوم بالمثال والقسمة کی وضاحت
:21:14 اِبہام دور کرنے اور فرق وامتیاز پیدا کرنے کا طریقۂ کار
23:47 سَرقہ (چوری)اور حِرابہ (ڈاکہ) میں فرق
26:36 سَرقہ (چوری)اور اِختلاس (مال چھیننا)، خِیانت، اِلتقاط(گری پڑی چیز اٹھانا)، غصب اور قِلة المبالاة (ایسی حقیر اشیا جن کی عام طور پر پرواہ نہیں کرتے ہیں) میں فرق
32:42
40:03 دوسری مثال: رفاہیتِ بالغه ( تعُیّش پسندی اور سرمایہ پرستی) کی حرمت کی دو طریقوں (مثال اور تقسیم) سے پہچان اور اطلاقی دائرہ
1:08:41 (۲) مُشکِل (ہم شکل چیزوں) کی تعریف اور اُس میں فرق و امتیاز کا بیان
1:09:54 مُشکِل کے فرق و امتیاز کی پہلی مثال: نِکاح اور سِفاح (بدکاری) کی حقیقت اور بنیادی فرق
1:14:42 نِکاح کی ضابطہ بندی کے متعین امور
1:19:08 مُشکِل کے فرق و امتیاز کی دوسری مثال: نماز میں رکوع اور سجدے کے درمیان فرق کرنے کے لیے "قومہ" اور دو سجدوں کے درمیان "جلسہ" کا لازمی ہونا
1:21:37مُشکِل کے فرق و امتیاز کی تیسری مثال: پوشیدہ رکن یا شرط کے لیے ظاہری علامت
1:24:45 رمضان اور سفر کے تناظر میں مُشکِل کے فرق و امتیاز کی چوتھی مثال
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
خطبہ جمعہ/ قرآن حکیم میں فکر و تدبُّر کی اہمیت اور ... / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
*قرآن حکیم میں فکر و تدبُّر کی اہمیت*
*اور دینی تعلیم و تربیت کے مراکز کی ذمہ داریاں*
*خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
*بتاریخ:* 16؍ محرم الحرام 1445ھ / 4؍ اگست 2023ء
*بمقام:* جامعہ تعلیم القرآن، ریلوے مسجد، ہارون آباد، ضلع بہاولنگر
*خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:*
*آیاتِ قرآنی:*
*1۔* وَاَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكَ الذِّكۡرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيۡهِمۡ وَلَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُوۡنَ۔ ( 16 - النحل: 44)
ترجمہ: "اتاری ہم نے تجھ پر یہ یادداشت کہ تو کھول دے لوگوں کے سامنے وہ چیز جو اتری ان کے واسطے"۔)
*2۔* اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ۔ ( 15 - الحجر: 9)
ترجمہ: "ہم نے اَپ اتاری ہے یہ نصیحت، اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں"۔
*حدیثِ نبوی ﷺ:*
"خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ"۔ (صحیح بخاری، حدیث: 5027)
ترجمہ: "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے"۔
*۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
✔️ قرآن حکیم کی مقدس تعلیمات اور تعلق مع اللہ میں ان کا کردار
✔️ خانۂ کعبہ کے انسانیت کے لیے انوارات اور اس کا جاری و ساری فیضان
✔️ انسانی قلوب کی صفائی اور ترقی میں ذکرُ اللہ کی ضرورت و اہمیت
✔️ قرآن حکیم کا انسانی قلوب سے تعلق اور اس کی اظہر من الشمس حقیقت
✔️ خلیفۂ ثالث حضرت عثمان غنیؓ کے دور میں متعدد مصاحفِ قرآنی کی تیاری
✔️ حفاظتِ قرآن حکیم کا نظام اور دریافت شدہ صحیفۂ قرآنی کا واقعہ
✔️ آخرت میں انسان سے نماز کا سوال اور نماز کی روح اور اثرات و نتائج
✔️ قرآن حکیم میں نماز اور زکوٰۃ کا اکٹھے ذکر کرنے کی بلیغ حکمت
✔️ قلبِ انسانی، حجرِ اَسود اور خانۂ کعبہ کے گرد طواف کے انسانیت گیر اثرات
✔️ زکوٰۃ کے مکلف اُمرا سے زکوٰۃ وصول کرکے غربا کو تقسیم کرنے کی حکمت
✔️ عباداتِ الٰہی کا انسانی معاملات سے تعلق اورایک غلط فہمی کا ازالہ
✔️ قرآن حکیم کی تعلیمات میں غور و فکر اور تدبر کی ضرورت و اہمیت
✔️ حفظِ قرآن کا نظام سینہ بہ سینہ انتقال کی آسان اور عصری مثال سے تفہیم
✔️ حضرت محمد ﷺ کی وفات کے وقت خلیفۂ اَوّل کا آیتِ قرآنی سے تفقُّہ اور بصیرت کا پیغام
✔️ مدارس کے نظام میں حریتِ فکر کی بقا کے لیے حضرت نانوتویؒ کا شعور
✔️ آج مدارسِ دینیہ کے نظامِ تعلیم و تربیت کے لیے نقصان دہ رویے
✔️ دینی مدارس کا نظام چلانے کے لیے مضبوط اعصاب اور حریتِ فکر ضروری ہے
✔️ سرمایہ دارانہ سودی معاشی نظام میں علمائے کرام کی ذمہ داری
✔️ صحیح علم اور مہارتوں کو سیکھنے کی ضرورت اور اہمیت
✔️ بے عمل حافظِ قران کے بارے میں حضور ﷺ کا خواب میں مشاہدہ
✔️ انسان کے آخری درست انجام کے لیے خاتمہ بالایمان شرط ہے
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
5
views
غلبہ دین کے لیےصحابہ کرام کی جدوجہد اور عملی کردار/ مفتی عبدالمتین نعمانی
*غلبہ دین کے لیے*
*صحابہ کرام کی جدوجہد اور عملی کردار*
مقرر: حضرت مولانا مفتی عبد المتین نعمانی
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :73 / الہٰی اَحکامات پر عمل درآمد کے لیے .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 73
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:12
الہٰی اَحکامات پر عمل درآمد کے لیے ذیلی و معاون احکام کا نبوی استنباط اور اس کی حکمت عملی کے نو (٩) اصول
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06 ؍ نومبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:50 سابقہ درس کا خلاصہ
3:35 باب کے عنوان کی وضاحت؛ مطلوبہ اَحکامات پر عمل درآمد کے لیے ذیلی و معاون احکام کی ضرورت
5:53 قرآنِ حکیم اور احادیثِ نبویہ کو حکمتِ عملی کے اصول کے نمائندہ کے طور پر بیان کرنا امام شاہ ولی اللہؒ کی خصوصیت ہے۔
7:29 آیتِ قرآنی سے ذیلی و ضمنی احکامات کا استنباط اور آمدہ دور کے تقاضوں کے مطابق قانون سازی پر استدلال
13:21 موجودہ زمانے کی درستگی کا حکمتِ عملی پر دار و مدار اور اس حکمتِ عملی کے نو اہم اصولوں کی وضاحت
23:26 اصول (۱): کرۂ ارض پر مخلوق کے اسباب و مسبّبات کے نظام کو برقرار رکھا جائے۔
26:25 دائرہ تدبیر میں یہ بات طے شدہ ہے کہ تغییرِ خلق اللہ (مخلوقِ خدا کو مکمل طور پر فنا کرنا) شرّ ، فساد فی الارض ، کفر اور ظلم ہے، جس کا ارتکاب کرنے والوں پر ملاءِ اعلی کی لعنت ہوتی ہے
29:22 اَصلِ اوّل کی پہلی شِقّ: نوعِ انسانیت کی بقا کے لیے انسانوں میں توالد و تناسل کا عمل اللہ کی حکمتِ بالغہ کا تقاضا ہے۔
34:24 اس لئے رسول ﷺ نے توالد و تناسل کو روکنے والے ہرعمل سے امت کو منع کر دیا
40:05 سنة اللہ اور ملاءِ اعلی کا لازمی تقاضاہے کہ ہر نوع کی مخلوقات کا کرۂ ارض پر اپنی تخلیق کے معیار کے ساتھ بقا لازمی و ضروری ہے، قتلِ کلاب (کتوں) کی حدیث سے استدلال اور تغییرِ خلق اللہ کی چند تخريجات
45:49 اَصلِ اوّل کی دوسری شِقّ: انسانی شکل اور جسم میں تغیر و تبدل (خصیّ ہونے، تفلّج اور تنّمص وغیرہ) کی ممانعت
52:13 اَصلِ اوّل کی تیسری شِقّ: انسانی وقار اور سماحت کی اعلی شکل کو برقرار رکھنا
56:04 اَصلِ اوّل کی چوتھی شِقّ: انسانیت کے لیے عدل و انصاف برقرار رکھنے اور معاملے کی درستگی اور جھگڑا نمٹانے کے لیے گواہ اور حلف اٹھانے کا حکم اور جھوٹی گواہی اور قسم کی ممانعت
59:26 اصول (۲): رسول ﷺ کا کسی حکمِ الہی سے اس کی علت اور سبب کو اخذ کرنا اور جہاں جہاں علت پائی جائے وہاں حکم جاری کرنا، مثالوں سے وضاحت
1:05:43 اصول (۳): رسول ﷺ کا اپنے اجتہاد سے کسی آیت کے سیاقِ و سباق سے ایسی بات سمجھنا _جیسے عام لوگ سمجھنے سے قاصر ہیں _ اور امت کے لیے اُسے جاری کردینا، جیسے آپؐ کی سعی صفا و مروہ اور مزید دو مثالیں
1:14:40 اصول (۴): اللہ کے احکامات کو تسلیم کرنے کے لیے اس کے لازمی و ضروری حکموں پر عمل درآمد کی تین مثالوں سے وضاحت
1:19:00 اصول (۵): جب شریعت میں ایک چیز کی نہی یا امر ہو تو اس کی ضد پر عمل درآمد لازمی، جیسے جمعہ کی نماز کے لیے سعی کا حکم اور خرید و فروخت کی ممانعت
1:20:37 اصول (۶): جب کسی چیز کا حتمی اور لازمی امر ہو تو اس کے دواعی و تقاضے بھی لازمی اور اگر نہی ہو مقدمات و ذرائع کی ممانعت بھی لازمی ہے۔
1:24:02 اس اصول کی سیاسی نظام،عبادات اور سیاستِ مدینہ سے متعلق چندمثالیں
1:36:34 اصول (۷): حکم پر عمل درآمد کرنے والوں کی عزت افزائی اور نافرمانوں کی عیب جوئی، سماجی و سیاسی مثالوں سے توضیح
1:41:14 اصول (۸): جس کا حکم دیا جارہا ہے اسے پورے عزم و ہمت سے بجا لانا اور جس سے روکا جا رہا ہے اسے پوری طاقت سے روکنا۔
1:42:48 اصول (۹): کسی کام سے فساد کا اندیشہ ہو تو اسے ناپسندیدہ قرار دیا جائے گا۔
1:44:37 باب کا خلاصہ: رسول ﷺ نے احکام الٰہی سے بہت سارے ذیلی احکامات مستنبط کیے۔ اور فقہا نے ان کی روشنی میں اپنے اجتہاد سے مزید جزئیات نکالیں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :72 / قیصر و کسری کے سرمایہ پرستانه نظام.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 72
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:11 (حصہ دوم)
قیصر و کسری کے سرمایہ پرستانه نظاموں کے مفاسد اور ان کی بیخ کنی کے لیے رسول ﷺ کی قومی و بین الاقوامی سطح پر انقلابی جدوجہد
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 30 ؍ اکتوبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:26 سابقہ درس کا حاصلِ کلام
5:51 باب کا تیسرا ضابطہ؛ نبی اکرم ﷺ کی بعثت کے وقت کسری و قیصر کے سرمایہ پرستانه نظاموں کی حالت، اس مرض (سرمایہ پرستی) کی بیخ کنی کے لیے آپؐ کی بعثت اور انقلابی جدوجہد
19:36 پر تعیش عجمی (ایرانی) و رومی سرمایه پرستانہ طرزِ زندگی اور ہمارے گردوپیش میں ان کی مثالیں
26:55اشرافیہ کا پر تعیش زندگی کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا ظالمانه نظام اور سوسائٹی کے ہر طبقے میں سرمایہ پرستی اور دولت اکٹھی کرنے کی سوچ کا غلبہ
33:13 عیاشیوں اور سرمایہ پرستی کا سوسائٹی میں بیماری کی صورت میں پھیلنے کی وجہ سے کاشتکاروں، دستکاروں اور تاجروں پر بھاری ٹیکسوں کا نفاذ
34:47 طبقاتیت کے عیاشانہ نظام میں غریبوں پر کام کاج کے بے تحاشا بوجھ کے سبب یادِ الہی سے غفلت
37:21 لوگوں کی اکثریت کا غیر پیداواری شعبوں میں انہماک اور اور بنیادی پیداواری شعبوں سے دوری
40:39 عوام میں حکمرانوں کے لیے خوشامد اور تکلف و بناوٹ
41:38 عسکری و سول انتظامیہ کی عیاشی اور قومی خزانے پر بوجھ
44:08 فنون لطیفہ کے نام سے قومی خزانے کا ضیاع ۔
44:57 علما و مشائخ، پیروں اور مذہبی پیشواؤں کا قومی خزانے پر ٹوٹ پڑنا
45:54 ملکی وسائل لوٹنے کے لئے حکمرانوں کا ہم نوالہ و پیالہ بننے کے پیشہ کا فروغ
49:05 حکمرانوں کی مصاحبت سے خوشامدیوں میں اخلاقِ رذیلہ کی ترویج
56:30 عجم و روم پر اللہ کی شدید ناراضگی اور اس مرض (سرمایہ پرستی) کی جڑ کاٹنے کے لیے نبی امی ﷺ کا کردار
1:05:34 چوتھا ضابطہ؛ قومی نظام میں مناقشات اور جھگڑوں کا باعث بننے والے اہلِ جاہلیت کے تین غلط رسومات (قصاص، وراثت کی تقسیم اور سود خوری) کا خاتمہ
1:15:14 پانچواں ضابطہ؛ ایسے نظام کا قیام جس سے لوگوں میں رنجشیں اور کدورتیں پیدا نہ ہوں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :71 / ارتفاقات کے نظام کی درستگی اور فاسد .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 71
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:11 (حصہ اوّل)
ارتفاقات کے نظام کی درستگی اور فاسد سسٹم کی جگہ نظام عدل کا قیام بطور مقاصدِ نبوت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 23؍ اکتوبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
00:17 باب کا خلاصہ
2:53 مبحثِ ارتفاقات سے لیکر اب تک ہونے والی گفتگو کے چار بنیادی نکات؛
3:55 (۱) ارتفاقِ ثانی اور ارتفاقِ ثالث انسانی جبلت کا لازمی جزو
8:28 (۲) ارتفاقات کی درستگی کے لیے حکیم (باشعور اہل قیادت) کی ضرورت اور حکیم کی صفات نیز مسائل حل کرنے کے دو طریقے اور جامع طریقۂ کار کا تعین
18:30 (۳) ارتفاقات کے عملی نظام کی قرار واقعی حیثیت
20:06 (۴) ناقص عقل رکھنے والے حکمرانوں کے تسلط کے نتیجہ میں شبُعیہ (درندگی) یا شہویہ یا شیطانی اعمال کے سبب ارتفاقات میں فساد
28:59 ارتفاقات کی درستگی کے لیے انقلاب اور تبدیلی کی ضرورت
32:10 پہلا ضابطہ؛ انبیا علیہم السلام کی بعثت کے مقاصد: ١) عبادات کے ذریعے اللہ کے ساتھ تعلق ، ٢) غلط نظام کا خاتمہ اور صحیح نظام کا قیام ، اس پر احادیث سے استدلال
41:43 دوسرا ضابطہ؛ ارتفاقِ ثانی اور ارتفاقِ ثالث کے نظام کا خاتمہ منشائے الہی اور انبیا علیہم السلام کی بعثت کا مطمحِ نظر نہیں ، اسی بنا پر دینِ اسلام میں رہبانیت کی ممانعت
48:46 انبیا علیہم السلام کا ارتفاقات میں عدل و اعتدال اور رفاہیتِ متوسطہ کا راستہ
(۱) ارتفاقات اپنانے میں میانہ روی ہو
(۲) اصل ارتفاقات باقی رہیں۔
(۳) ذکر و اذکار اور عبادات
50:23 انبیا علیہم السلام کا ارتفاقات کی درستگی کا منہج؛
۱۔مصلحتِ کلیّہ سے مطابقت رکھنے والے امور کا بقا
۲۔ امور میں مفادِ عامہ کے خلاف ہونے کی صورت میں بقدرِ ضرورت تبدیلی
۳۔ قوم کے فہم و شعور سے بالا تر نئی چیز متعارف کرانا، انبیا کا تصورِ انقلاب نہیں
۴۔ قوم کو عقلی و قلبی اطمینان کے ساتھ تبدیلی اور انقلاب سمجھانا، انبیا کا طریقہ
۵۔ نبی اکرم ﷺ نے مفادِ عامہ کے امور کو برقرار رکھا، عملی مثالوں سے وضاحت
۶۔ انبیا نےقوم میں کوئی ایسی نئی عبادت متعارف نہیں کرائی جس سے وہ سرے سے واقف نہ ہو۔
۷۔ نئے دور میں مجددین کے تجدیدی امور کی بنیاد
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
عاشورہ محرم الحرام کے حقیقی تقاضے/ مفتی عبدالمتین نعمانی
عاشورہ محرم الحرام کے حقیقی تقاضے
خطاب: حضرت مولانا مفتی عبد المتین نعمانی
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
خطبہ جمعہ/ حُرُماتِ الٰہی کی اہمیت، سودی قرضوں... / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
حُرُماتِ الٰہی کی اہمیت، سودی قرضوں کی عالمی معیشت اور
مذہبی حیلہ کاری کی حقیقت
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 9؍ محرم الحرام 1445ھ / 28؍ جولائی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :
آیتِ قرآنی:
”وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ، وَ اُحِلَّتْ لَكُمُ الْاَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ۔ (22 – الحج: 30)
ترجمہ: ”اور جو کوئی بڑائی رکھے اللہ کی حرمتوں کی، سو وہ بہتر ہے اس کے لیے اپنے رب کے پاس، اور حلال ہیں تم کو چوپائے مگر جو تم کو سناتے ہیں، سو بچتے رہو بتوں کی گندگی سے، اور بچتے رہو جھوٹی بات سے“۔
حدیثِ نبوی ﷺ:
”الْحَلَالُ بَيِّنٌ , وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ , وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ , فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ , وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ“، الحدیث۔ (سنن ابن ماجۃ، حدیث: 3984، صحیح بخاری، حدیث: 52)
ترجمہ: ”حلال واضح ہے، اور حرام بھی، ان کے درمیان بعض چیزیں مشتبہ ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جان پاتے (کہ حلال ہے یا حرام) جو ان مشتبہ چیزوں سے بچے، اس نے اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو کو بچا لیا، اور جو شبہات میں پڑ گیا، وہ ایک دن حرام میں بھی پڑ جائے گا“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
0:00 آغازِ خطاب
✔️ 1:18 10؍ محرم الحرام کی تاریخی اہمیت اور سماج کی ترقی کی جدوجہد کا تسلسل
✔️ 2:07 حضرت محمد ﷺ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان نسبت
✔️ 3:24 دین اور سیاست کا باہمی تعلق، بغیر دین کے سیاست اور سیاست کے بغیر دین کی حقیقت
✔️ 9:18 آغازِ اسلام میں بیت المقدس کو نماز میں قبلہ بنانے کی حکمت
✔️ 9:51 اہلِ یہود کے رویوں کے تناظر میں فرسودہ مذہبی طبقوں کی نفسیات کا مطالعہ
✔️ 12:23 حرماتِ الٰہی کی تفصیلات، مہینے و مقامات اور اُن کے تقدس کا فلسفہ
✔️ 18:55 ظلم و نا انصافی کی علامات و نشانات کے ذریعے اہلِ ظلم کی مشابہت سے اجتناب
✔️ 21:11 حرام اور رِجس ماکولات ومشروبات کے ذہن اور جسم پر اثراتِ بد
✔️ 23:35 بینک کی ابتدائی شکل، اس کے وجود کا پسِ منظر، مقاصد اور اَہداف
✔️ 27:05 سود کی حرمت آفاقی ہے، کیوں کہ تمام آسمانی کتابوں میں اسے ناجائز قرار دیا گیا ہے
✔️ 29:29 جھوٹ، ملمع سازی اور خوب صورت ناموں کے فریب سے بچنے کی تاکید
✔️ 32:24 حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کی عظمتِ شان اور فضیلت کا ایک اہم پہلو
✔️ 34:34 حلال و حرام کے درمیان مشکوک اور مشتبہ چیزوں کی نوعیت اور حساسیت
✔️ 41:45 اجتماعی سرکاری وسائل پر عوام کے حق کو محفوظ بنانے کی نبوی حکمتِ عملی
✔️ 45:45 تجارت کے حلال ہونے اور سود کے حرام ہونے کی وجوہات اور حکمت
✔️ 50:08 زر اور قرض کے درمیان تعلق کی نوعیت اور حُرمتِ سودکی وجہ اور حکمت
✔️ 51:58 سرمایہ داری نظام کے ’’ تجارتی نظریۂ زر‘‘ کا مفہوم اور اس کی استحصالی نوعیت
✔️ 56:39 عالمی استحصالی اداروں کا ریاستوں کو قرضے دینے کے سسٹم کا شعوری تجزیہ
✔️ 1:00:30 عالمی سودی نظام کی خرابیوں پر مذہبی ’’ملمع کاری‘‘ کی مکروہ حیلہ کاری
✔️ 1:09:10 محرم الحرام کی نسبت سے شیعوں اور سنیوں کے لیے شعوری راستہ
✔️ 1:15:43 اُصولِ ہشت گانہ کی روشنی میں دارالعلوم دیوبند کی حریت پسندانہ حکمتِ عملی
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
خطبہ جمعہ/ حُرمت والے مہینے میں انسانی جان ومال کے احترام... / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
حُرمت والے مہینے میں انسانی جان ومال کے احترام
کی اہمیت میں اضافہ اور اس کے عملی تقاضے
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 2؍ محرم الحرام 1445ھ / 21؍ جولائی 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ، راولپنڈی کیمپس
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی:
1۔ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ۔ (22 – الحج: 30)
اردو ترجمہ: ”اور جو کوئی بڑائی رکھے اللہ کی حرمتوں کی، سو وہ بہتر ہے اس کے لیے اپنے رب کے پاس“۔
2۔ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ۔ (22 – الحج: 32)
ارود ترجمہ: ”اور جو کوئی ادب رکھے اللہ کے نام لگی چیزوں کا، سو وہ دل کی پرہیزگاری کی بات ہے“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ انسانی زندگی میں قرآن حکیم کی رہنمائی اور انسانوں کی غفلت کا عالَم
✔️ انسانی زندگی میں وہم وگمان کے مقابلے میں ٹھوس علمی حقائق کی اہمیت
✔️ خطبے کی مرکزی آیت کا ترجمہ و تشریح اور تفسیری خلاصہ
✔️ کائناتی عناصر اور مخلوقات میں منتخبات کی حرمت و اہمیت
✔️ سال میں بارہ مہینوں کے عالمی و آفاقی نظام کی حکمتیں اور اہمیت
✔️ حُرمت کے مہینوں کا بنیادی فلسفہ، ان کی تعداد اور احکامات کی نوعیت
✔️ حُرُمات کی توہین مسلمانوں کے زوال اور استحصالی نظام کے غلبے کا شاخسانہ ہے
✔️ محرم الحرام میں جھگڑے اور فسادات استعماری نظام کی دین ہیں
✔️ محرم میں اہلِ بیت اور اصحابِ رسول کے نعرے بلند کرنے کے بجائے اُن کا مشن زیادہ اہمیت کا حامل ہے
✔️ ہجری سال کے آغاز کا پسِ منظر، حکمتیں اور دیگر کیلنڈرز پر فوقیت
✔️ عیسوی کیلنڈر میں جھول اور اس پر ہجری کیلنڈر کی ترجیح کی وجہ
✔️ ماہ و سال کے دنوں میں فرق کی وجہ سے مالی بدعنوانیوں کی راہ
✔️ اسلامی کیلنڈر‘ اسلام کے نظامِ عدل کی بجا آوری سے ہم آہنگ ہے
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
15
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :70 /سیاستِ ملیّہ میں قضا و رخصت کی اہمیت.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 70
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:10
سیاستِ ملیّہ میں قضا و رخصت کی اہمیت اور اس کے لئے قانون سازی کی ضرورت و بنیادی اصول
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 16 ؍ اکتوبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:18 سیاستِ ملیّہ میں رخصت اور قضا کی اہمیت، قانون سازی کی ضرورت اور بنیادی اصول
3:29 باب کا پہلا علمی قاعدہ؛ تمام لوگوں کے لیے قانون کے عملی طریقہ کار کا تعین جس پر لازمی و ضروری عمل درآمد
29:07 قانون پر عمل درآمد کے لیے اعتدال و توازن کی ناگزیریت نیز قضا و رخصت کی حکمت
44:51 کسی کام کے رکن اور شرط کے تناظر میں رخصت کا قاعده
54:42 اور چند مثالیں
57:23 باب کا دوسرا علمی قاعدہ؛ اصل کا بدل اور قائم مقام ایسا ہو جس سے اصل کی یادہانی برقرار رہے
1:00:39 باب کا تیسرا علمی قاعدہ؛ رخصت کے لیے حرج کا دائرہ کار متعین کرنا ضروری ہے۔
1:07:08 دو فائدے، (1) قضا کی مثل کی دو قسمیں
1:08:28 (2) اللہ کے حکم کے آگے انسانی قلب کی تابعداری اور ظاہری طور پر انقیاد بھی ضروری ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :69 / مقادیر اور اعداد کے اسرار و رموز/ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 69
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:09
مقادیر اور اعداد کے اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 09 ؍ اکتوبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:23 باب کا خلاصہ ؛ دین اسلام کے آفاقی نظام میں عبادات کی مقدار کے تعیین کے لیے عددی سکیم
9:19 باب کا پہلا علمی قاعدہ: مطلوبہ خُلق کے حصول کے عبادت کی مقدار اور تعداد
14:38 متعین مقدار اور تعداد کی مصالح و حکمتوں کے تین بنیادی اصول
16:30 پہلا بنیادی اصول؛ توحید ِالہی اور وحدت انسانیت کے تناظر میں عبادات کی عددی سکیم میں واحد اور طاق اعداد کی ضرورت و اہمیت
19:35 تعداد میں وتر کی حقیقی نوعیت کی توضیح سے متعلق عقلی دلیل
24:18 ہر کثرت کی دو شکلیں : وحدت کے قریب تر اور وحدت سے بعید تر
25:35 وحدتِ حقیقی اور وحدتِ اعتباری
33:32 وتر کے مراتب و درجات
38:04 تمام وتر اعداد کا اِمام "واحد" (1) اور اس کا وارث، خلیفه اور وصی "تین" (3) اور "سات" (7) کا عدد اور باقی اَعداد واحد کی امت ہیں۔
41:34 رسول اللہ ﷺ کی مقرر کردہ اکثر مقادیر ایک، تین سات ہیں۔
46:37 جواہر و اعراض کے تمام مقولات میں بھی یہی وتر(وحدت) کار فرماں ہے، جیسے جیومیٹری میں "نکتہ" اِمام ہے اور "دائرہ و کرّہ" اس کے وصی ہیں۔
55:00 نکات، کرّے اور دائروں کی صورت میں عالم مثال کی تجلیات کا کرّۂ ارض سے ربط اور شاہ عبد الرحیم دہلوی کا کشفی واقعہ
1:00:35 دوسرا بنیادی اصول اور اس کا پہلا ضابطہ
1:11:37 دوسرا ضابطہ اور با جماعت نماز میں ۲۷ یا ۲۵ گنا درجات کی تشریح
1:27:51 دوسرے بنیادی اصول کا تیسرا ضابطہ
1:30:50 باب کا تیسرا بنیادی اصول؛ شریعت میں مقدار اور عدد میں نیا پیمانہ مقرر کرنے کے بجائے، لوگوں کے تعامل کی رعایت
1:39:16 تین فوائد
1:40:31 زکوة کی مقدار میں خمس، عشر، نصف العشر اور ربع العشر کا راز اور مزید تفصیل قسمِ ثانی میں
1:43:17 سوسائٹی میں وسعت ، مالداری اور خوشحالی کے لیے مقدار کا تعین
1:45:37 شریعت میں کنز (جمع شدہ خزانے اور مالداری) کے لیے نصاب کا تعین
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
11
views
خطبہ جمعہ/ پہاڑوں کی بناوٹ میں صنعتِ الٰہی کا کردار... / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
*پہاڑوں کی بناوٹ میں صنعتِ الٰہی کا کرداراور انسانی زندگی میں*
*پُریقین عملی مہارت کی دینی اہمیت*
*خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
*بتاریخ:* 25؍ ذو الحجہ 1444ھ / 14؍ جولائی 2023ء
*بمقام:* جامع مسجد قبا، لاری اڈہ، مانسہرہ
*خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ :*
*آیاتِ قرآنی:*
*1۔* وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ یَنْسِفُهَا رَبِّیْ نَسْفًاۙ، فَیَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًاۙ، لَّا تَرٰى فِیْهَا عِوَجًا وَّ لَاۤ اَمْتًاؕ۔ (20 – طٰہٰ: 105 تا 107)
*ترجمہ:* ”اور تجھ سے پوچھتے ہیں پہاڑوں کا حال، سو تُو کہہ ان کو: بکھیر دے گا میرا رب اُڑا کر، پھر کر چھوڑے گا زمین کو صاف میدان، نہ دیکھے گا تُو اس میں موڑ اور نہ ٹِیلا“۔
*2۔* وَ تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّ هِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابؕ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اَتْقَنَ كُلَّ شَیْءٍؕ اِنَّهٗ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَفْعَلُوْنَ۔ (27 – النمل: 88)
*ترجمہ:* ”اور تُو دیکھے پہاڑوں کو، سمجھے کہ وہ جَم رہے ہیں، اور وہ چلیں گے جیسے چلے بادل، کاری گری اللہ کی جس نے سادھا ہے ہر چیز کو، اس کو خبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو“۔
*احادیثِ نبوی ﷺ :*
”إنَّ اللهَ تعالٰى يُحِبُّ إذا عَمِلَ أحدُكمْ عَملًا أنْ يُتقِنَهُ“۔ (المعجم الأوسط للطبراني حدیث: 909، و شعب الإيمان للبيهقي، حدیث: 5081)
ترجمہ: ”بے شک اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ جب تم میں سے کوئی آدمی عمل کرے تو وہ اسے مضبوطی، (پختگی اور عمدگی) کے ساتھ سرانجام دے۔“
و في روایة: قال النبی ﷺ : ”رَحِمَ اللهُ عَبْدًا عِمَلَ عَمْلاً فَيُتْقِنَه“۔
ترجمہ: ”اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ اُس شخص پر رحم فرمائے، جو عمل کرے تو وہ اسے مضبوطی کے ساتھ سرانجام دے۔“
*۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
✔️ کائنات کی حقیقت، اس کی وسعت اور اس میں انسان کی ذمہ داریاں
✔️ استعماری نظامِ ظلم کے زیرِ اثر دینی علوم سیکھنے سے اعراض کے رویے کو فروغ ملا
✔️ موجودہ دور میں آخرت کا یقین اور عقیدہ کمزور ہونے کی وجوہات
✔️ علمی اور شعوری طریقے سے آخرت کے عقیدے کا فہم ضروری ہے
✔️ قیامت کے دن مختلف مراحل سے گزرتے پہاڑوں کی چھ مختلف حالتیں
✔️ ہر شعبۂ علم کے بنیادی سٹرکچر کو سمجھنا کیوں ضروری ہے؟
✔️ اپنے شعبے میں مہارت اور دلچسپی اللہ تعالیٰ کی محبت کا ذریعہ ہے
✔️ اپنی روح کے ساتھ عبادات کے اثرات اور دکھاوے کے اعمال کے نتائج
✔️ ریاستِ مدینہ میں آں حضرت ﷺ کے چند تجارتی اقدامات
✔️ مسلمانوں میں مہارتوں اور یقین نہ ہونے کے بُرے نتائج
✔️ ایک مسلمان کے لیے عبادات اور اعمال میں یقین اور مہارت پیدا کرنے کی عصری اہمیت
✔️ عقیدۂ آخرت پر ایمان کے ذریعے اعمال میں مہارت اور یقین پیدا ہوتا ہے
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :68 / اوقاتِ کار کے تعین کی ضرورت.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 68
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:08
اَوقاتِ کار کے تعین کی ضرورت ، وجوہات اور بین الاقوامی تناظر میں دینِ اسلام کے متعین کردہ اَوقات کے اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 02 ؍ اکتوبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:12 بین الاقوامی تناظر میں دینِ اسلام کے متعین کردہ اَوقات کا فلسفہ؛ باب کا خلاصہ
6:06 تعیینِ اَوقات کی اہمیت اور وقت مقرر کرنے کے لیے مطلوبہ صلاحیت و استعداد کی ضرورت:
۱) تعیینِ اَوقات میں لوگوں کے حالات کا علم
۲) لوگوں کے لیے آسانی و سہولت پیشِ نظر
۳) اس وقت میں مطلوبہ قدر اور خُلق کا حصول ممکن ہو۔
۴) ماہرین کو خاص وقت کی تعیین کی حکمتوں اور مصلحتوں کا علم ہو۔
12:43 دینِ اسلام کی تعلیمات کے تناظر میں تعیینِ اَوقات کے تین اساسی اصول:
13:40 [1] پہلا اساسی اصول: کئی احادیثِ مبارکہ سے مخصوص اوقات کی تعیین معلوم ہو رہی ہے۔
23:17 پہلے اصول کا حاصلِ کلام؛ مخصوص اوقات میں :
(۱) کرۂ ارض پر روحانیت پھیلتی ہے اور مثالی قوتیں سرایت کرتی ہیں۔ ان اثرات کا تعلق ملاءِ اعلی کے فرشتوں پر جاری قضائے خداوندی سے ہے، نہ کہ افلاک کی گردش سے
(۲) عبادات اور دعاؤں کی قبولیت بڑھ جاتی ہے۔
(۳) معمولی سی کوشش سے بهیمیت کو مَلَکیت تابع کرنے کے لیے بہت بڑا دروازہ کھل جاتا ہے۔
35:01 ملاءِ اعلی کی جانب سے انبیا علیهم السلام پر علوم کا فیضان، ان کی اپنی وجدانی کیفیت سے علوم کا اِدراک اور مخصوص وقت میں جد و جهد اور ان اوقات کی حفاظت
37:36 قرآن و احادیث کی روشنی میں مخصوص اوقات و ساعات کی تعیین؛
39:10 1۔ سالانہ وقت (لیلة القدر)؛ رمضان المبارک میں قرآن کی روحانیت کی تعیین کی رات اور اس کی قرآنی دلیل
44:01 2۔ ہفتہ وارانہ وقت (جمعة المبارک کی با برکت گھڑی) کی تعیین اور حدیث میں اس دن کے حوالے سےحوادثِ عظیمہ کا ذکر
49:28 3۔ چوبیس گھنٹوں میں روحانیت کے پھیلاؤ کی چار گھڑیوں کی تعیین؛ طلوعِ آفتاب سے پہلے، زوال کے بعد، غروب کے بعد، اور نصفِ لیل سے صبح صادق تک ،
51:44 ہر ملت میں عبادات کے یہی چار اوقات متعین ، رسول اللہ ﷺ مجوس کی تحریف کا دروازہ بند کردیا۔
54:24 آدھی رات میں کسی نماز کے فرض نہ ہونے اور نمازِ عشا نصف اللیل سے پہلے فرض ہونے کی حکمت
57:19 حدیث میں نصفِ لیل کے بعد با برکت گھڑی اور اس کے فضائل و برکات کا ذکر
59:26 زوال کے بعد کی گھڑی و صبح و شام کی ساعات کی برکتیں اور ان اوقات کا قرآن میں ذکر، اور شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ
1:04:23 [2] دوسرا اساسی اصول: عبادت کرنے والوں کی حالت کے پیشِ نظر مستحسن اوقات کی تعیین؛ مُکلَّفین کی طبعی ضروریات اور تشویش میں مبتلا کرنے والے خیالات اور صورتوں سے فارغ اَوقات، توجہ الی اللہ (عبادات) کے لیے متعین ہوں۔
1:08:35 یہ تشویشات عادات کے مختلف ہونے سے بدلتی رہتی ہیں، لیکن ان تشویشات کے طبعی و فطری اوقات میں بین الاقوامی سطح پر عبادات کے اوقات کا متعین نہ ہونا۔
1:12:02 رات سونے سے پہلے مسامرہ (قصہ گوئی) اور شعر و شاعری کی ممانعت کا راز
1:16:19 ساستِ امت کے لیے لازمی ہے کہ ہر کچھ زمانے کے بعد مطلوبہ کام کو دہرایا جائے۔
1:17:53 شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ:
۱) تہجد کا عزم و اراده کرنے والا بہیمی نوم سے محفوظ رہتا ہے۔
۲) اپنے خیال کو ارتفاقِ دنیوی (مثلا حلال زرق) کے حصول ، وقت پر نماز یا کسی خاص ورد کی پابندی کرنے والا کبھی بھی حیوانیت کی سطح پر نہیں اترتا۔
1:22:27 روزانہ کے معمولات میں ہر دو اوقات کے درمیان ربع نہار (تین گھنٹوں) کا وقفہ ضروری ہے۔
1:24:19 حضرت نوحؑ نےسب سے پہلے چوبیس گھنٹوں کی تقسیم کا سسٹم بنایا۔
1:26:56 [3] تیسرا اساسی اصول: تاریخی تسلسل سے مفہمین (صاحب بصیرت لوگوں) کے متعین کردہ عبادات کے اوقات
۱۔ اللہ کی نعمتوں میں سے کسی نعمت کی یاد دہانی کا وقت بھی طاعت کا ہوتا ہے جیسے یومِ عاشوراء، رمضان کا روزہ
۲۔ انبیاء کرام کی طرف سے اللہ تعالی کی طاعت کو یاد رکھنے کا وقت جیسے قربانی
۳۔ شعارِ دین کی عظمت کا باعث بننے والا وقت جیسے عید الفطر
۴۔ نیک لوگوں کے اعمال سرانجام دینے کی سنت جس وقت میں جاری ہو۔
1:32:16 بنیادی اصول پہلے دو ہیں، جبکہ تیسرا اصول انبیاعلیہم السلام سے مشابہت کے لیے اختیار کیا گیاہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
13
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة: 67 /سیاستِ ملیّہ میں فرائض، ارکان اور.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 67
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:07
سیاستِ ملیّہ میں فرائض، ارکان اور آداب کے امور اور مقدار کی تعیین کی ضابطہ بندی
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 25 ؍ ستمبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:19 سابقہ درس کا خلاصہ اور زیرِ نظر باب سے اس کا ربط و تعلق
6:47 قوم کی سیاست اور نظم و نسق کے لیے ایسی قانون سازی کہ اجزا، عملی شکل اور مقدار کے اعتبار سے اعلی یا کم از کم درجے کے امور کا تعین لازمی و ضروری ہے۔
14:46 قوم کی سیاست کی بنیاد میانہ روی پر ہے، نہ کہ تمام امور کا احاطہ کرنے پر، نیز اعلی معیارات کے امور کی ناگزیریت
30:23 رکن اور شرط متعین کرنے کا قانون اور ضابطه بندی کی چند صورتیں؛ مثالوں سے وضاحت
1:00:19 شرائط اور فرائض متعین کرنے والے ماہرین سیاست ملّی کے لیے چند امور ملحوظِ خاطر رکھنا لازمی و ضروری:
۱۔ شرائط اور فرائض کے تعین میں سہولت پیشِ نظر ہو۔
1:06:02 ۲۔ کسی چیز سے دلی شوق اور وابستگی کے سبب اس چیز کا قوم پر فرض ہونا
1:08:27 ۳۔ فرض شے کی ظاہری شکل و صورت کا منضبط اور مقدار کا اس طرح متعین ہوناکہ وہ کسی پر مخفی نہ ہو۔
1:09:55 ارکان کے کم درجہ اور اعلی درجے کے متعین کرنے کی وضاحت
1:14:16 آداب کی تعیین سے متعلق علمی قاعدہ
1:20:3 شیطان کے زیرِ اثر امور اور عادتوں کا بیان اور شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ اور متعلقہ حدیث کا راز،
1:32:23 حضورؐ پر شیطانی اعمال کا انکشاف اور ایمان والوں کے لیے چند پسندیدہ اعمال کی ناگزیریت
1:38:25 فرضِ کفایہ (اجتماعی فرض) کا سبب، مصلحت اور بنیادی راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
خطبہ جمعہ/ عبادات کی اجتماعی حکمت اور قیامِ عدل کی نبوی سیاست / مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
عبادات کی اجتماعی حکمت
اور قیامِ عدل کی نبوی سیاست
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 18؍ ذو الحجہ 1444ھ / 7؍ جولائی 2023ء
بمقام: محمدی مسجد، گلگت
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی:
1۔ وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۔ (17- الاسراء: 82)
ترجمہ: ”اور ہم اتارتے ہیں قرآن میں سے جس سے روگ دفع ہوں اور رحمت ایمان والوں کے واسطے“۔
2۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ۔ (9- التوبہ: 119)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے اور رہوساتھ سچوں کے“۔
3۔ وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْۚ تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا۔ (18 – الکہف: 28)
ترجمہ: ”اور روکے رکھ اپنے آپ کو ان کے ساتھ جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح اور شام، طالب ہیں اس کے منہ کے، اور نہ دوڑیں تیری آنکھیں ان کو چھوڑ کر تلاش میں رونق زندگانی دنیا کی، اور نہ کہا مان اس کا جس کا دل غافل کیا ہم نے اپنی یاد سے، اور پیچھے پڑا ہوا ہے اپنی خوشی کے، اور اس کا کام ہے حد پر نہ رہنا“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ نماز با جماعت سے اجتماعیت، ڈسپلن اور نظم و ضبط قائم ہوتا ہے
✔️ نمازِ جمعتہ المبارک کی امامت حکمرانِ وقت کے ذمے ہے کہ وہ پڑھائے
✔️ نمازِ جمعتہ المبارک میں خلیفۂ وقت حضرت عمر فاروقؓ سے سوال
✔️ حج اور جمعہ کا اجتماع‘ اسلام کی شان و شوکت کو ظاہر کرتا ہے
✔️ آپ ﷺ کی بعثت کا مقصد دینِ اسلام کے نظام کا غلبہ ہے
✔️ اسلام کے نظام میں بلاامتیاز رنگ و نسل و جغرافیہ عدل مقصودِ اصلی ہے
✔️ قرآن حکیم میں حضرت داؤد علیہ السلام کو عدل قائم کرنے کا حکم
✔️ خطبہ جمعتہ المبارک میں آیتِ عدل شامل کرنے کی حکمت
✔️ انبیا علیہم السلام وعلمائے ربانیّین کی سیاست کا محور عدل کا قیام
✔️ آج مسلمانوں کی کمزوری ان کے نظامِ عدل کا قائم نہ ہونا ہے
✔️ دنیا میں موجود کسی حکومت کے دستور کی توہین گھناؤنا جرم ہے تو قران حکیم کی توہین کس طرح اظہارِ رائے کی آزادی ہے؟
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :66 /سیاستِ ملیّہ میں شرعی احکام کی ضابطه.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 66
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:06
سیاستِ ملیّہ میں شرعی احکام کی ضابطه بندی اور علّتوں کی ذیلی قواعد سازی؛ اَسرار اور حِکَم
(حُکم و علّت کی حقیقت، باہمی ربط، حکم کے نِفاذ کی صورتوں اور قواعدِ کلیّہ سے علّت کے استنباط کی ممکنه شکلوں کی تعیین)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 18 ؍ ستمبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 سیاستِ ملت کے سابقہ دروس کا خلاصہ
2:31 موجودہ باب کا خلاصہ؛ حُکم کی نوعیت کے پانچ دائرے اور قواعدِ کلیّہ کی اَساس پر علّت کی تخریج؛ اَسرار اور حکمتیں
9:44 علمی قاعدہ: انسانوں کے افعال و اعمال کی تین قسمیں اور اللہ کی رضا اور ناراضگی کی اساس پر افعال کا تعین
14:09 اخلاق و اقدار کے تناظر میں صوفیائے محققین کے ہاں حکم کی تعریف: جس کام سے اللہ کی ناراضگی و رضا مندی یا اس سے غفلت کی کیفیت پیدا ہو۔
15:21 فقہاء کےہاں حکم کی تعریف: کسی کام کے کرنے کا اللہ یا حکومت کی جانب سے مطالبہ ہو، یا اس کام سے روکا گیا ہو یا کرنے نہ کرنے دونوں کا اختیار ہو۔
18:48 فعلِ مطلوب یا جس کام سے روکا گیا ہے، ان کی دو دوصورتیں؛ تاکید یا تاکید سے کچھ کم درجہ
24:59 احکام کی کل پانچ قسمیں؛ واجب ، مستحب، مباح، مکروه اور حرام
26:17 حکم کی علّت کی تعیین کے طریقۂ کارکا بیان
32:02 فقہا نے قانون سازی کے عمل میں ہر حکم کے لیے علت، سبب، شرط، علامت اور مانع کا پورا نظام بیان کیا ہے۔
34:03 شاہ صاحبؒ نے جامع قواعدِ کلیّہ کو علت قرار دیاہے ،
( فقہا کے ہاں قانون سازی میں علت، سبب، شرط، علامت اور مانع کی کثرت کو شاہ صاحبؒ جامع قاعدہِ کلیہ کی وحدت میں پرو دیا ہے۔)
48:19 علت کی دو قسمیں: پہلی قسم کی تعریف اور اس کا تعلق عبادات سے ہے نیز علت سازی میں قواعدِ کلیّہ کی چند مثالوں سے وضاحت
1:09:13 علت کی دوسری قسم کی تعریف اور اس پہلو سےعلت سازی میں قواعدِ کلیہ کی مثالوں اور ذیلی فائدوں سے توضیح
1:16:49 شاہ ولی اللہ کی امتیازی خصوصیت؛علت کے نظام میں ایک اور حقیقت کی وضاحت
1:34:07 علت کی صفت جمہور انسان جانتے ہوں، اس کی حقیقت کسی پر مخفی نہ ہو ، راجح و غالب وصف کی اساس پر علت سازی ، مثالوں سے وضاحت
1:43:43 السَبر و التقسیم کے قانون سے علت کی تعیین
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
12
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :65 /شرائع و مناھج پر جزا وسزا کے اسباب.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 65
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:05
شرائع و مناھج پر جزا وسزا کے اسباب
(شریعت میں اعمال اور اخلاق کے باہمی ارتباط کی ناگزیریت اور سزا و جزا کے عمل میں دونوں کی رعایت)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 11 ؍ ستمبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:16 مبحثِ سیاستِ ملت کے سابق ابواب کا خلاصہ اور زیرِ مطالعہ باب سے ان کا ربط
2:24 عمل اور خُلق کی باہمی ناگزیریت
18:23 اس بحث سے متعلق تین نکتہ ہائے نظر:
[۱] عمومی طور پر علماء ، اعمال کی ظاہری شکل پر زور دیتے ہیں۔
[۲] فلاسفۂ اسلام (عام صوفیا یا متکلمین) کے ہاں عذاب و ثواب کا تعلق صرف اخلاق واقدار سے ہے، عمل کی ضرورت نہیں
24:53 [۳] اہلِ مِلَل کے محققین کے ہاں عمل اور خُلق کے علمی و عقلی ادراک اور ان کے باہمی ارتباط کے درست فہم کے نتیجے میں ہر عمل صالح کے ساتھ اس کا خلق اور اس کی روح دونوں لازمی و ضروری ہیں۔
شاہ صاحبؒ نے نہ صرف محققین کے نکتۂ نظر کو ترجیح دی بلکہ اس حوالے سے اپنی تحقیق بھی پیش کی ہے۔
26:26 تمام شرائع ، اسباب وعِلَل کی وجہ سے متعین و متشخص ہیں ، تو ان کی خاص عملی شکل (مثلاً طہارت و اخبات کا متعین طریقۂ کار) بھی شریعت میں معتبر ہے۔
33:25 ازل میں متعین اخلاق کے حصول کے لیے متعین اعمال کی مثالی شکل کا تعین
36:48 ذاتِ باری تعالی کے ارادے ، عالمِ ازل اور عالمِ مثال میں اعمال کے تعین کے بعد ملاءِ اعلی میں اخلاق کے حصول کی عملی شکلوں کے علم کا نزول
حظیرة القدس کے اجماع سے اعمال کی شکلوں کا تعین، چار مثالوں سے چاروں اخلاق کی وضاحت:
47:43 حظیرة القدس کے اجماع کا علم وجودِ تشبیهی کے طور پر تمام انسانوں کے قلوب و اذہان میں جاگزیں
50:44 ہر عمل کے وجودِ تشبیہی اور اس کے اثرات و نتائج، ایک ضمنی فائدے کی وضاحت
54:50 نبی اکرم ﷺ کی بلند ہمتی اور دعا سے اعمال کی پابندی کرنے والوں کے لیے ثواب اور نافرمانی کرنے والوں کے لیے عقاب کی مثالوں سے توضیح
1:03:33 کسی فرد کو اخلاق کا علم ہو جائے اور پھر وہ اپنے قصد و ارادے سے درست اعمال انجام دے تو موجبِ ثواب جبکہ جر م کا ارتکاب موجبِ عقاب ہے۔
1:08:46 تین مزید مفید امور
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
10
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :64 /باب:04 (حصہ سوم)ایک خاص قوم کے لیے .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 64
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:04 (حصہ سوم)
ایک خاص قوم کے لیے مخصوص زمانے میں مخصوص شریعت کے نزول کے اسباب
(انبیاء علیہم السلام کی شرائع میں عارضی سبب اور وقتی و خصوصی مصلحت کی بقدر قانون سازی اور اس کے دائرہ کار کا تعین)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 18 ؍ اگست 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 سابقہ درس کا حاصلِ کلام: قانون کا عمومی و آفاقی پہلو اور خاص زمانے کے تناظر میں قانون سازی کا عمل
4:10 زمانے کا ذاتِ باری تعالی سے ربط و تعلق؛ ایک اہم سوال کا جواب
6:46 عارضی حادثے و واقعے (زمانے کے تغیّر) سے شریعت کے احکامات میں تبدیلی؛ قرآن و سنت کی روشنی میں اس قاعدے کی توضیح:
7:27 (۱) ذات باری تعالی نظامِ شمسی سے وراء الوراء ذات لیکن زمانے کا کنٹرول اسی کے قبضۂ قدرت میں
8:20 ذاتِ باری تعالی کا زمانے اور زمانیات سے بڑا گہرا ربط ہے ، اس لئے ہر سو سال بعد زمانے کے تغیرات کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ تجدیدِ دین کے لیے مجدد مبعوث فرماتے ہیں۔
15:27 زمانے کے تغیر و تبدل سے اللہ تعالیٰ کے افعال میں تبدیلی کی نوعیت کی وضاحت:
1) زمانے کے بدلنے سے عالَم کا نئی شریعت کے فیضان کے لیے تیار ہونا
۲) نئی شریعت کے نزول کے لیے اللہ تعالیٰ کی تجلی کا ظہور
22:42 ۳) ملاء اعلیٰ کا اپنی ہمتوں کے ساتھ اس تجلی الٰہی کو قبول کرنے کے لیے کمر بستہ ہونا
25:34 عارضی سبب کے ساتھ جب نبی کی ہمت، استشراف، دعا، شوق اور مطالبہ بھی شاملِ حال ہو تو اس سبب میں قوت اور حکم کا نزول یقینی ہو جاتا ہے۔
51:02 قانون سازی میں سببِ حقیقی کے ساتھ سببِ عارضی کے لاحق ہونے کی مثال: ایک صحابی کا شدتِ شوق میں حج بیت اللہ کے متعلق سوال کہ حج اسی سال فرض ہے یا ہر سال ؟
53:06 پسندیدہ اور اصولی بات یہ ہے کہ کسی عارضی سبب اور وقتی مصلحت کی بنیاد پر شرائع (قوانین) کا نزول کم سے کم ہو اور اس کا خاص دائرہ متعین ہو۔
57:20کسی عارضی سبب کی بنیاد پر قانون سازی کرنے کی بابت رسول اللہ ﷺ کا ناپسندیدگی کا اظہار اور قانونی حد بندی سے تنگی اور پیچیدگی پیدا کرنے والے سوالات کی ممانعت
1:02:03 باب کا خلاصہ: عمومی حالت کی اساس پر لچک دار قوانین، شرائع کے نزول کی بنیاد ہے۔
1:03:49 سیاستِ ملیّہ کی پہلی بنیادی ضرورت ، مُفہّمین (فہم و فراست کے حامل رہنماؤں) کی ناگزیریت،
دوسری ضرورت، انبیا علیہم السلام کی طرف سے قانون (شریعت) کا نفاذ اور ان کے عملی طریقہ کار پر مواخذه (سزا و جزا کے عمل) کے بنیادی قوانین کا تذکرہ؛ اگلے باب کا سابقہ ابواب سے ربط
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حُجّةُ اللّٰه البالِغة :63 /ایک خاص قوم کے لیے مخصوص زمانےمیں .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 63
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:04 (حصہ دوم)
ایک خاص قوم کے لیے مخصوص زمانےمیں مخصوص شریعت کے نزول کے اسباب
( شریعت پر عمل درآمد کے عملی طریقہ کار طے کرنے میں قوموں کے طبعی و فطری امور ، علومِ کامنہ و بارزہ (مخفی و ظاہری) تمام لوگوں کی مشترک عادات اور انبیاء علیہم السلام کی ملتوں کی رعایت)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 07 ؍ اگست 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:22 سابقہ درس کا خلاصہ: ہر نبی کی شریعت میں تغیر و تبدل کے دو بنیادی سبب اور دو مصلحتیں:
0:27 نئی شریعت کے نفاذ کے لیے سابقہ تمام شرائع، اساس اور بنیاد ہیں۔
3:19 نئی شریعت کے بنیادی اصولوں کی مقدار کے تعیّن میں مُکلَّفین (قانون کے پابند لوگوں) کی حالت اور عادات کی رعایت
7:01 انبیا علیہم السلام لوگوں کی استعداد کے مطابق بتدریج سوسائٹی کی ضروریات اور تقاضوں کی تکمیل کے لیے ارتفاقات کا نظام بناتے ہیں۔
9:09 نئی شریعت میں اپنے دور کی مصلحت کا لحاظ اور مصلحتیں زمانے کے تغیر و تبدل ، قوم کی حالت اور پیداواری رشتوں اور وسائل کی نوعیت سے بدلتی رہی ہیں۔
10:32 شرائع پر عمل درآمد کے خاص عملی مناہج (طریقہائے کار) کی دو اقسام :
13:40 (۱) لوگوں کی طبعی حالت اور سوسائٹی کی نوعیت کے پیشِ نظر قانون پر عمل درآمد کے عملی طریقہ کار (procedure) کا تعین
19:50 (۲) کسی عارضی پیش آمدہ مسئلے کی صورت میں عملی طریقہ کار کا تعین
20:28
22:15 پہلی قسم کی وضاحت: شریعت( قانون) پر عمل درآمد کے طریقہ کار طے کرنے کے لیے چھ طبعی و فطری امور:
23:14 ۱) نوعِ انسانی کی بقا کے لیے نسل در نسل چلے آنے والے انسانی تقاضوں کا لحاظ
25:36 ۲) قانون پر عمل پیرا ہونے والے افراد کی ذہنی سطح اور ان کے خزانۂ خیال میں مخفی علوم کا لحاظ
30:08 ۳) عملی طریقہ کار طے کرتے وقت لوگوں کے خزانۂ خیال میں موجود لسانیاتی تصورات کا لحاظ
32:04 ۴) جغرافیائی حالات اور گرد و پیش کے ماحول کا لحاظ
33:46 قرآن میں جنت کے تذکرے میں باغات اور سر سبز و شادابی کی اہمیت عرب کے تپتے صحرائی حالات کے مطابق ہے۔ (مولانا سندھی کے اس نظریے کا ماخذ حجة اللہ البالغہ کی یہی عبارت ہے۔)
34:49 ۵) تہذیب و ثقافت اور رہن سہن کے طور طریقوں کا لحاظ
37:24 ۶) ہر قوم کی زبان کی ساخت اور گرد و پیش کے ماحول کی اساس پر فال (مستقبل بینی) کے تصورات
43:57 مذکورہ امور کی چار مثالوں سے وضاحت:
44:22 ۱۔ پہلی مثال: تورات میں اونٹ کے گوشت اور دودھ کا بنی اسرائیل پر شرعی طور پر حرام ہونا، اُن کے ذہنوں میں گوشت اور دودھ سے بیماری پیدا ہونے والے مخفی راسخ الاعتقادی اور نفسیات کی وجہ سے تھا۔
47:31 ۲۔ دوسری مثال: شریعتِ محمدیہ ؐ میں کھانے پینے کی اشیا میں پاکیزه اور خبیث (انسانی صحت کے لیے نقصان دہ) کا تعین ،عرب عادات کی وجہ سے تھا۔
50:14 ۳۔ تیسری مثال: یہودی قانون کے برعکس عربوں کی اطوار و عادات میں بھانجی خاندان کا حصہ ہونے کی وجہ سے نکاح حرام
52:50 ہندوستان میں منّو کے قانون میں سوسائٹی کی اجتماعیت برقرار رکھنے کے لیے زمین کی تقسیم جائز نہیں، حتی کہ بہن کے لیے بھی زمین میں کوئی حصہ نہیں
عربوں میں اور ہندوستان میں پیداواری ذرائع؛ تجارت و زراعت الگ الگ ہونے کی وجہ سے وراثت کے قانون میں اختلاف
56:09 ۴۔ چوتھی مثال: یہودیوں کے ہاں کسی جانور کے گوشت کو اس کی ماں کے دودھ سے پکانے کی حرمت، ان کے ذہنی اعتقاد کے سبب تھی، جبکہ عربوں کے ہاں ایسا معاملہ نہیں ، اس لیے شریعت میں کوئی ممانعت وارد نہیں ہوئی۔
59:27 قانون سازی کے عمل میں قوم کے لاشعور (خزانۂ خیال) میں علوم اور ظاہری و پوشیدہ عادات (علومِ کامنہ) کی مثالوں سے وضاحت:
1:05:43 [۱] پہلی مثال: کسی انسان کو شیر کہنے میں تعلق و استعارہ مثلاً: بہادری کا لحاظ
1:09:24 [۲] دوسری مثال: خواب کی تعبیر میں مخفی علم کی رعایت اور مثالوں سے وضاحت
1:12:44 [۳] تیسری مثال: ہر انسان کی فطرت میں ذاتِ باری تعالی کی معرفت کا مخفی علم موجود ہے، چاہے وہ لوگوں کے بظاہر حاشیۂ خیال نہ ہو۔
1:14:45 شریعت کے ضابطوں میں علومِ کامنہ و ظاہرہ کا لحاظ؛ پانچ شرعی مثالوں سے وضاحت
1:15:20 ۱) اپنی بیوی کو اجنبی عورت سمجھ کر جان بوجھ کر حرام کاری کا ارتکاب کرنے والا شخص اللہ کا مجرم اور جس نے اجنبی عورت کو حقیقت میں بیوی سمجھ کر تعلق قائم کیا، وہ جرم دار نہیں
1:18:27 ۲) فرد کے ارادے اور نیت سے شریعت کے احکامات کا اثبات، جیسے نذر کا روزہ
1:19:03 ۳) شرعی معاملات میں انتہا پسندی کرنے والے کے ساتھ اسی کی ذہنیت کے مطابق کا معاملہ
1:20:04 ۴) یتیم کو ادب سکھانے کے لیے سختی نیکی شمار، اور انتقام لینے کی نیت سے سختی گناہ قرار، (فرق نیت کا ہوتا ہے)
1:22:26 ۵) غلطی و نسیان میں اکثر شرعی احکامات میں درگزر کا معاملہ
1:23:40 شریعت( قانون) پر عمل درآمد کے عملی طریقہ کار طے کرنے میں امور طبعی و فطری سے متعلق ذیلی قواعد
1:24:04 پہلا قاعدہ: شرائع (قانون سازی) میں سب سے پہلے تمام لوگوں کی مشترک (Common) عادات ملحوظِ خاطر
1:28:40 ہندوستان میں صوفیا کی دعوتِ اسلام میں ہندوستانی مزاج کی رعایت
1:30:41 دوسرا قاعدہ؛ اکثر طور پر نبوت ملت کے تحت ہوتی ہے۔
1:38:07 نئی شریعت (قانون سازی) میں سابقہ ملّتوں (ارتقائی اور عالم گیر قوانین) پیشِ نظر رکھنے کا راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
12
views