حجۃ اللہ البالغہ | 122 | جنائز حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 122
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز ، آخری باب: 18 (حصہ اول)
جنائز کا بیان
(عرب و عجم کی مہذب اقوام کے ہاں مرض الوفاۃ سے لے کر موت (قبر) تک انسان کے ، اس کے اہل و عیال اور قوم سے متعلق امور )
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 09؍ دسمبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 باب کا خلاصہ اور پہلا علمی قاعدہ: نبی اکرم ﷺ کی بعثت کے وقت عرب و عجم کی مہذب اقوام کے ہاں انسان کے مرض الوفاة سے لیکر موت (قبر) تک کے نو (۹) متفقہ اور فطری امور
5:02 آپؐ نے ان امور میں قابل اصلاح کو درست اور خراب چیزوں کا سقم دور کرکے تمام مراحل کا صحیح نظام استوار کیا۔
6:58 ان امور میں جن مصلحتوں کی رعایت ضروری ہے ان کا تعلق یا تو خود میت سے یا اس کے اہل و عیال سے یا قوم و ملت سے ہے۔
9:16 (۱) حالتِ مرض میں دنیا کے اعتبار سے انسان کو تسلی و رفاقت کی ضرورت
12:47 (۲) مرض کی وجہ سے جن کاموں سے وہ عاجز ہے ان میں معاونت و امداد کرنا، ان دو امور کی وجہ سے مریض کی عیادت لازمی و ضروری
14:03 عیادت سے مقصود مریض کی تکلیف کم کرنا ، مروجہ طریقۂ عیادت کی خرابیاں
15:02 انسان کو صبر و رضائے الہی کی تلقین اور آخرت کے اعتبار سے اس کے فوائد بتلانا
18:17 ۱۔ حالتِ نزع (مُحتَضَر) کے وقت انسان کو ترغیب دلانے اور اللہ کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس کے سامنے اللہ کا ذکر کرنا
20:46 ہر ملت کے سلیم الفطرت انسان دنیا میں اور مرنے کے بعد اپنی ناموری متمنی ہوتے ہیں ۔
27:17 ۲۔ مرنے کے بعد انسان کی اچھائیوں کو یاد کرنا، اس پر احسان کرنے کی مانند ہے۔
28:50 ۳ ۔ موت کے بعد بھی انسانی روح (نسمہ) کے حسِ مشترک میں عمر بھر کے علوم ، اوہام اور ظنون محفوظ اور سزا و جزا کا انحصار
35:55 انسان کو مرنے کے بعد ملاءِ اعلی کے علوم سے مطابقت کی صورت میں انعام اور مخالفت کی صورت میں عذاب
37:06 نیک بندوں کی ہمتوں کا حظیرة القدس میں داخل ہونے کے لیے پوری کوشش کرنا، اہل و عیال کا صدقہ و دعا کے ذریعہ میت کو نفع پہنچانے کے لیے تدبیرِ الہی کو متوجہ کرنا اور حظیرة القدس سے فیض کے نزول سے میت کو راحت و آسانی
41:16 مرنے کے بعد حظیرة القدس میں شامل ہونے والا انسان اپنے اہل و عیال کے لیے دعا کرتا ہے۔
43:31 میت کے اہل و عیال کے ساتھ دنیا و آخرت کے اعتبار سے تعاون کے امور
45:45 اہل خانہ کو صبر کی تلقین اور میت پر نوحہ کرنے اور جاہلیت کے رسم و رواج؛ رونے پیٹنے وغیرہ اجتماعیت کو توڑنے والے امور کی ممانعت
51:31 ان امور سے متعلق احادیث کی تشریح
52:07 حدیث ۱: بیماری یا دوسری کوئی مصیبت گنا ہ کے جھڑنے کا سبب (ما من مسلم يصيبه أذى من مرض الخ)
53:16 حدیث کی تشریح: مرض حجابِ نفس کو توڑنے، بهیمی نسمہ کو کمزور اور مَلَکی نسمے کو طاقت ور کرنے اور دنیوی زندگی پر اعتماد سے ایک گونہ اِعراض کرنے کا باعث
55:06 حدیث ۲: مرض اور بڑھاپا ، بہیمیت کی شدت میں کمی اور ملکیت میں اضافے کا سبب (مثل المؤمن كمثل الخامة الخ) کا راز
59:41 حدیث ۳: مرض اور سفر میں حالتِ صحت اور اقامت کے اعمال کا ثواب کا راز (إذا مرض العبد، أو سافر الخ) انسان کی ہمت، نیت اور دل کا عزم کا اعمال کی جزا میں کردار
1:04:17 حدیث ۴: شہداء کے پانچ یا سات قسم کے ہونے کا راز ( الشهداء خمسة، أو سبعة) بڑی غیر اختیاری مصیبت و تکلیف انسان کے گناہوں کو مٹانے اور شہادت کا مستحق بنانے کا باعث
1:07:40 حدیث ۵: مسلمان بھائی کی عیادت کا ثواب (إن المسلم إذا عاد أخاه المسلم الخ) کی تشریح: ریاست میں تعاون باہمی لازمی و ضروری اور عیادت تمدن کی ترقی کا ایک سبب
1:10:45 حدیث ۶: ابن آدم میں بیمار تھا تو نے میری عیادت نہیں کی، ایک تفصیلی روایت (يا ابن آدم مرضت فلم تعدني الخ)
1:13:23 شاہ صاحبؒ کا حدیث سے متعلق دو سوالوں کا اپنے فلسفے کی روشنی میں جواب
1:13:52 دو بنیادی سوال: اللہ کا اپنے بندوں سے مکالمے کی نوعیت کیا ہے؟
اور بندوں کی حاجات پوری نہ کرنے کے معاملے کو اپنی ذات کے ساتھ جوڑنے کا تعلق کیا ہے؟
1:15:17 شاہ صاحبؒ کا جواب: تمام انسانوں کی روحِ اعظم کو ذاتِ باری تعالی سے ایک خاص نسبت، مثال سے وضاحت
1:19:28 یہاں تجلی سے مراد تجلیِ کلی، انسان کا رب تبارک و تعالی سے فطری تعلق و اعتقاد کے ذریعہ تجلی کا اس پر ظہور، مثالوں سے وضاحت
1:25:37 روزِ محشر اللہ کی قیومیت کا ظہور، یہ مکالمہ اللہ کی تجلی اور روحِ اعظم کے مابین اور ہر انسان کی قیومیت اور مبلغِ کمال کی بنیاد پر مکالمہ
1:31:35 خلاصہ کلام: یہ تجلی اللہ کے احکامات اور حقوقِ انسانیت کے کشف و ظہور کا ذریعہ
1:32:49 حدیث کے تین لازمی تقاضے: انسانوں کے درمیان الفت و محبت، نوعِ انسانی کے کمالات کا حصول اور مفادِ عامہ پر مبنی پسندیدہ نظام کا قیام
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجۃ اللہ البالغہ | 121 | اسلام کی دو عیدیں | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 121
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب:17
عید الفطر والاضحی مقرر ہونے کا سبب ، مسنون طریقہ اور خاص اعمال
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 12؍ نومبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:16 عیدین سے متعلق بنیادی اصول و ضابطہ؛ ہر قوم کے تہوار کا ایک قومی دن،
0:50 جہالت کے دو دن نیروز اور مہرجان کے متبادل عید الفطر اور عیدالاضحی مقرر کرنے کا راز، تعظیمِ شعائر اللہ
10:52 عیدین کے موقع پر زیب و زینت اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی بڑائی اور دین کے غلبے کا اظہار بھی ضروری
13:25 عید الفطر میں فطرتِ طبعی و عقلی کا سامان
16:50 عید الاضحی شعائر اللہ کی عظمت اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جانی و مالی قربانی کے جذبے کی یادگار؛ چند وجوہات، مقاصد و اعمال
23:20 ملتِ ابراہیمیہؑ کی شان و شوکت اور دین کے غلبے کے لیے عید ین پر اجتماعِ عام کی تاکید
28:26 عید کے دن زیب و زینت اختیارکرنے کا حکم
31:04 عید ین کی نماز کا مسنون طریقہ، نماز میں تکبیرات کے دونوں طریقے سنت
34:51 عید الفطر کا مخصوص اور عید الاضحی کا منفرد حکم
38:23 قربانی کے جانور سے متعلق احکام و مسائل
46:09 قربانی کے وقت کے اَذکار
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجۃ اللہ البالغہ | 111 | اذان اور مساجد | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 111
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 04 تا 05
اذان کی اہمیت، طریقہ کار اور فضیلت اور مساجد کے فضائل و آداب
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 02؍ ستمبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 باب: اذان سے متعلق اصول و ضابطے
0:57 نماز کی جماعت کے لیے لوگوں کو اطلاع دینے کے طریقوں پر حضور کی صحابہ سے مشاورت
5:31 اذان کے واقعے سے ماخوذ پانچ قوانین
10:22 اذان محض نماز کا اعلان نہیں بلکہ شعائر اللہ اور فکر و نظریے کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنے کا عمل
12:21 علی رؤوس الاَشهاد قوم کا اس اعلان پر لبیک کہنا دینِ اسلام کو دل و جان سے تسلیم کرنے کی واضح دلیل
13:28 حکمتِ الہیہ کے تحت اذان میں اللہ کی بڑائی کا اعلان اور دو گواہیوں کے بعد نماز و فلاح کی دعوت
14:33 اذان و اقامت کے دو طریقے ،صحیح ترین اور عہدِ نبیؐ میں معمول بہا طریقہ
19:24 اذان کے الفاظ میں اختلاف کی نوعیت
19:55 حدیث 01: الصَّلَاة خير من النّوم الصَّلَاة خير من النّوم، صبح نیند کے غلبے کی وجہ سے فجر کی اذان میں ان الفاظ کا اضافہ کیا گیا۔
20:49 حدیث 02: من أذن فَهُوَ يُقيم، مؤذن کو اقامت کہنے کا ترجیحی حق، خِطبہ نکاح سے وضاحت
22:25 اذان کے فضائل: ۱۔ شعائرِ اسلام میں سے ہے۔
23:09 ۲۔ نبوت کے شعبوں میں سے ایک شعبہ
اذان کی فضیلتوں سے متعلق احادیث کی تشریح
25:03 حدیث : ۱۔ المؤذنون أطول النَاس الخ، ۲۔ الْمُؤَذّن يغْفر لَهُ الخ، مؤذنین کی قیامت کے دن گردنیں لمبا ہونے کا راز،
27:40 حدیث : من أذن سبع سِنِين الخ، سات سال تک خالصتاً اللہ کی رضا کی غرض سے مسلسل اذان دینے والے کی فضیلت کا راز
29:47 حدیث قدسی: قَول الله فِي رَاعى غنم فِي رَأس شظية الخ، پہاڑ کی چوٹیوں پر اذان کے ذریعے اللہ کا نام بلند کرنے والا، اعمال کا اعتبار ان کے دواعی سے جڑا ہے۔
31:48 اذان کا جواب دینے کا راز (چوتھی بات)
35:32 حدیث: لَا يرد الدُّعَاء بَين الْأَذَان وَالْإِقَامَة، اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں دعا رد نہ ہونے کا راز
36:55 حدیث: وَإِن بِلَالًا يُنَادي بلَيْل الخ، رمضان میں حضرت بلالؓ اور حضرت ابن ام مکتومؓ دونوں کی اذان کا فرق اور حدیث کی تشریح
41:00 حدیث: إِذا أُقِيمَت الصَّلَاة فَلَا تأتوها تسعون، وأتوها تمشون، اقامت کے وقت نماز کے لیے ڈورنے کی ممانعت کی حکمت
42:57 باب: مساجد سے متعلق امور
43:18 مسجد بنانے، اسے لازم پکھڑنے اور نماز کے انتظار کے لیے اس میں بیٹھنے کے فضائل سے متعلق احادیث:
43:38 (۱) مسجد شعائرِ اسلام میں سے، حدیث (إِذا رَأَيْتُمْ مَسْجِدا، أَو سَمِعْتُمْ مُؤذنًا الخ)
44:18 (۲) نماز پڑھنے ، عبادت گزاروں کے اعتکاف کی جگہ، رحمت کے نزول کا مکان، خانہ کعبہ کے مشابہے، حدیث: ۱۔ من خرج من بَيته متطھرا الخ، چاشت کے نوافل کی فضیلت ۲۔ إِذا مررتم الخ، ساری مسجدیں ریاض الجنة ہیں،مسجدِ نبوی میں شور شرابہ ، گالم گلوچ، بے ادبی اور بے حرمتی کرنے کا عام رویہ اور اس کی سخت ممانعت
50:45 (۳) مسجد میں جانے کا بنیادی مقصد
53:06 (۴) مسجد بنانے میں شرکت اور معاونت کا اجر و ثواب
مساجد کے باب سے متعلق روایات کی تشریح
53:37 ۱۔ حدیث: من غَدا إِلَى الْمَسْجِد الخ، صبح و شام مسجد جانے سے ملکیت مضبوط اور بہیمیت کمزور
54:12 ۲۔حدیث: من بنى لله مَسْجِدا الخ، عمل (مسجد کی تعمیر) کے مشابه جزا (جنت میں گھر)
54:49 ۳۔ وضو کی حالت برقرار رہنے تک ثواب کی شرط
55:30 ۴۔ دو اہم ترین مسجدوں (مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی) کی فضیلتیں: ا۔ حرمین شریفین میں آنے والوں کے لیے موکل فرشتوں کا دعا مانگنا
56:37 ب۔ حرمین شریفین کی تعمیر، تعظیمِ شعائر اور اعلائے کلمة اللہ
56:58 ج۔ انبیاء کی تاریخ سے واقفیت کی جگہ
57:33 ۵۔ حدیث: لَا تشد الرّحال الخ، تین مساجد کے علاوہ عبادت کے قصد و ارادے سے جانے کی ممانعت کا راز
1:02:30اہم بات: کسی قبر یا ولی کی عبادت کی جگہ پر عبادت کے قصد و ارادے سے جانے کی ممانعت
1:04:33 مسجد کے آداب کی احادیث سے وضاحت
مسجد کے آداب سے متعلق روایات کی تشریح
1:09:09 حدیث 01: ۱۔ من سمع رجلا ينشد ضَالَّة الخ مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنے والے کے لیے حضورؐ کی بدعا ۲۔ إِذا رَأَيْتُمْ من يَبِيع أَو يبْتَاع فِي الْمَسْجِد الخ مسجد میں خرید و فروخت کی ممانعت ۳۔ وَنهى عَن تناشد الْأَشْعَار الخ، شعر و شاعری، قصاص اور حدور جاری کرنے کی ممانعت
1:11:23 ان روایات کی تشریح:
1:15:32 حدیث 02: إِنِّي لَا أحل الْمَسْجِد لحائض وَلَا جنب، حائضہ و جنبی کے لیے مسجد میں داخلے کی ممانعت
1:16:23 حدیث 03: من أكل هَذِه الشَّجَرَة المنتنة الخ، لہسن اور پیاز کھا کر مسجد میں نہ جانے کی وجہ
1:19:04 حدیث 04: إِذا دخل أحدكُم الْمَسْجِد فَلْيقل الخ، رحمت (روحانی و اخروی نعمتیں) اور فضل (دنیاوی نعمتیں) میں لاجواب فرق
1:22:13 حدیث 05: إِذا دخل أحدكُم الْمَسْجِد فليركع الخ، تحیة المسجد کے دو نفلوں کی مشروعیت کا راز
1:23:39 حدیث 06: ۱۔ الأَرْض كلهَا مَسْجِد الخ، ۲۔ وَنهى أَن يُصَلِّي الخ سات مقامات پر نماز پڑھنے کی ممانعت کی تشریح
1:26:09 المزبلة والمجزرة (پیشاب و پاخانے و روڑی والی جگہ) اور مقبرے میں نماز کی ممانعت کا راز
1:28:42 حمام اور معاطن الإبل (اونٹوں کے باڑے) میں ممانعت کا راز
1:29:46 قارعة الطریق (بڑی شاہراہ) پر نماز نہ پڑھنے کی وجہ
1:30:22 بیت اللہ کی چھت پر نماز کی ممانعت
1:31:07 ارضِ ملعونہ میں نماز پڑھنا منع
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجۃ اللہ البالغہ | 114 | اذکار نماز اور اس کی مستحب صورتیں | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 114
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 10
کامل و اکمل ترین نماز کا طریقہ کار، ارکان، اَذکار، آداب و مستحبات اور ان کے بنیادی راز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 23؍ ستمبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 سابقہ درس میں نماز کی دو حدوں کا ذکر
1:46 اس باب میں نماز کی کامل ترین حد؛ مقدار اور کیفیت (آداب و مستحبات) کا بیان
02:18 نماز کی کیفیت سے مراد: اذکارِ ماثوره، نماز کی مختلف ہیئات و شکلیں اور انسان کا نماز کی حالت میں اپنا مواخذه و محاسبہ کرنا
3:08 مواخذه کرنے کی تین شکلیں: ۱۔ نماز میں ایسی کیفیت و حالت ہو کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے (اللہ کی حضوری کی کیفیت) ۲۔ اپنے آپ سے باتیں نہ کرے (یعنی حدیثِ نفس کی ممانعت)، ۳۔ ناپسندیده ہیئات و حرکات سے باز رہے۔
5:23 نماز کی کیفیت میں اذکار و ہیئات؛ نماز کی شکلوں سے متعلق صحابہ سے مروی احادیث
7:55 نماز میں مستحب ہیئات کے چند پہلو: ۱۔ اخبات الی اللہ (خشوع و خضوع پیدا ہونا): اعضا و اطراف کو سمیٹ کر کھڑا ہونا ، اللہ کے ڈر اور خوف کا استحضار اور خضوع سے منافی امور کی ممانعت
10:46 ۲۔ قلب و زبان ذکرِ الہی سے لذت اندوز ہو اور باقی تمام چیزون پر اسے ترجیح دے۔
13:39 ۳۔ نماز میں وقار کی کیفیت ، محاسن و عادات اور عمدہ خصائل کی ہیئت و صورت پیدا کرنا
18:14 ۴۔ اطمینان و سکون اور ٹھہراؤ کے ساتھ نماز ادا کرنا
20:26 اذکار کے چند اصول: 1. نماز میں بیداری کی حالت 2. اللہ کا ذکر جہراً 3. نماز کی ہر حالت و ہیئت میں ذکر کی پابندی جیسے تکبیراتِ انتقال
23:26 نماز کے مکمل و کامل طریقہ کار کی تفصیلات اور اسرار و رموز: رفع یدین کی حکمت، ثنائے الہی سے متعلق حضور ﷺ سے چار طرح کے مروی الفاظ اور ان کی وضاحت
33:54 تعوذ (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) کا راز اور مختلف الفاظ
38:32 بسملہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم) آہستہ پڑھنا، حضور ﷺ کا شروع نماز میں پڑھنے کا معمول، بنیادی راز اور فائدہ
43:24 سورت فاتحہ اور اس کے ساتھ سورت ملانے کا راز؛ فاتحہ کی ہر آیت میں آخری حرف پر مد پڑھنا اور ٹھہرنا مسنون، ظہر و عصر میں آہستہ قراءت اور فجر و مغرب و عشا میں جہری قراءت
45:23 مقتدی امام کے پیچھے قراءت نہ کرنے کے اختلافی مسئلے کی حقیقت اور قراءت کرنے اور نہ کرنے کی روایات میں تطبیق اور بنیادی راز
51:28 ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ قراءت کا راز
52:30 حدیث میں فاتحہ پڑھنے کے بعد آمین کہنے کا حکم اور اس کا بنیادی راز
54:21 نبی اکرم ﷺ سے نماز میں دو معمولی وقفے مروی اور ان کی حکمت، لیکن یہ مستقل سنت نہیں
58:12 کامل ترین نماز میں قراءت کی مقدار اور اس کا راز؛ آپ ﷺ کا فجر میں طویل قراءت ۶۰ سے ۱۰۰ آیات کی تلاوت کا معمول؛ بنیادی راز
59:34 عشاء کی نماز میں سبح اسم ربک الاعلی یا اس کی مثل دوسری سورتیں پڑھنے کا معمول، حضرت معاذؓ کو عشاء میں سورتِ بقرہ پڑھنے پر حضورؐ کی تنبیہ
1:02:09 ظہر میں فجر والی قراءت اور عصر میں عشاء والی قراءت کا معمول وارد نیز بعض روایات میں مغرب میں بھی عصر والی سورتیں اور بعض روایات میں قصارِ مفصل سے تلاوت کا حکم
1:02:43حضور اقدس ﷺ سے نماز میں طویل اور مختصر دونوں طرح قراءت کا ثبوت ملتا ہے نیز امام کو مختصر قراءت کرنی چاہیے۔
1:04:00 بعض مخصوص نمازوں میں مخصوص سورتیں پڑھنے کا معمول لیکن یہ پڑھنا لازمی و ضروری نہیں
1:07:53 حالتِ نماز میں بعض آیات کا جواب دینے کا اختلافی مسئلہ، اولیاء اللہ کا نوافل میں معمول، چند آیات کا ذکر
1:10:44 رکوع میں جاتے ہوئےاور اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا، شاہ صاحبؒ کے ہاں امام شافعیؒ کے مذہب کو ترجیح، البتہ سجدے میں جاتے ہوئے رفع یدین نہ کرے۔
1:11:32 رکوع میں جاتے ہوئےاور اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنے کا راز؛ تعظیمی فعل، لیکن رفع یدین کرنا اور نہ کرنا دونوں مسنون
1:12:39 رفع یدین میں صحابہ کا شدید اختلاف ،امام شاہ ولی اللہؒ کو رفع یدین پسند البتہ عوام کو فتنہ و فساد میں مبتلا کرنا درست نہیں، انہدامِ کعبہ سے متعلق حدیثِ عائشہ سے استدلال
1:17:30 امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی اپنے ذوق کے مطابق حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے ترک رفع یدین کے قول پر تاویل
1:21:21 سجود میں عدم رفع یدین کا راز
1:22:13 رکوع کا طریقہ کار اور مسنون ذکر و اذکار
1:25:16 قومہ کا طریقہ کار اور چار مسنون دعائیں
1:28:36 نماز فجر میں قنوت پڑھنے کااختلافی مسئلہ، قنوت پڑھنا یا نہ پڑھنا دونوں سنت
1:33:08 سجدے کا طریقہ کار اور چھ ماثور دعائیں
1:38:15 ۱۔ حدیث: فأعني على نفسك بكثرة السجود، سجدے کے فضائل: سجدہ انتہائی تعظیم والا عمل، مومن کی معراج
1:39:17 ۲۔ " أمتي يوم القيامة غر من السجود الخ " ان احادیث کی تشریح
1:40:54 دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ کا طریقہ اور اذکار
1:42:29سجدوں کے بعد قعده کا طریقہ اور ترپن (۵۳) کا عدد بنانا
1:44:38 شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا راز
1:45:08 امام ابو حنیفہؒ کے ہاں انگلی سے اشارہ نہ کرنے کی روایت غلط
1:46:32 تشہد کے صیغوں میں اختلاف و تطبیق نیز درود و سلام اور دعا کے الفاظ کا بیان
1:49:30 نماز مکمل کرنے کے بعد کی دعائیں
1:52:40 یہ اذکار سنتیں اور نوافل ادا کرنے سے پہلے پڑھنا مستحب اور اولی
1:53:35 نماز کے بعد اللهم انت السلام الخ کی مقدار بیٹھا رہنا، حضرت عائشہؒ کے اس قول کے احتمالی وجوہات
1:55:15 سنتیں گھر میں سونے والے کمرے میں ادا کرنا پسندیدہ عمل؛ راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجة اللّٰه البالِغة | 117 | نوافل حصہ سوم اور عمل میں اعتدال | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 117
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 12 (آخری حصہ)
نوافل کی بقیہ اقسام؛ تحیة الوضوء، نمازِ تسبیح و کسوف و خسوف و استسقاء، سجدۂ شکر اور پانچ ممنوع اوقات کا بیان
و
باب: 13 عبادات و اعمال میں میانہ روی اختیار کرنے پانچ امور
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 14؍ اکتوبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 نوافل کی آٹھویں قسم تحیة الوضوء، حدیث سے ثابت، حضرت بلالؓ کا عمل اور حدیث کا بنیادی راز؛ صفتِ احسان پیدا کرنے کے لیے یہ عمدہ نصاب
04:46 حضرت بلالؓ کا جنت میں حضور ﷺ کے آگے چلنے سے متعلق حدیث کی اصل حقیقت اور بنیادی راز: صفتِ احسان کے مختلف شعبے، منصبِ نبوت عام لوگوں کے مزاج کو سمجھنے سے متعلق نیز آپؐ کا بلالؓ پر تدلیِ ایمانی کے نزول کا مشاہدہ اور صفتِ احسان میں رسوخ کا بیان
23:29 نوافل کی نویں قسم نمازِ تسبیح، راز اور صفتِ احسان حاصل کرنے والوں کے لیے مسنون
25:49 نوافل کی دسویں قسم صلاةِ آیات (کسوف و خسوف اور اندھیرے طوفان کے وقت کی نماز): نماز کی مشروعیت کی وجوہات، یہ نماز دین کے شعائر میں سے ، نماز کے طریقے میں اختلاف کی نوعیت ، حضور ﷺ سے مروی طریقہ نیز حرم شریف میں اس کا معمول
41:01 نوافل کی گیارویں قسم نمازِ استسقاء (بارش مانگنے کے لیے نماز پڑھنا): طریقہ کار ، صرف دعا پر اکتفاء کرنا بھی کافی، دیہاتی کی درخواست پر خطبہ جمعہ کے دوراں آپ ﷺ کی دعا سے ہفتہ بھر بارش رہی، اس نماز کی مشروعیت کا راز اور دعا کے الفاظ
47:17 نوافل کی بارویں قسم نمازِ عیدین (فطر و اضحیٰ) کا بیان آگے مستقل باب میں آرہا ہے۔
48:01 نوافل کے باب میں سجدۂ شکر کو شامل کرنا بھی مناسب اور شکر کی حقیقت
49:32 یہ تمام مسنون نمازیں صفتِ احسان کی استعداد رکھنے والوں کے لیے مفید ، کمزور طبیعت والوں کے لیے نفع کم اور نقصان زیادہ
52:20 پانچ اوقات میں نماز کی ممانعت کا راز اور عصر کے بعد نماز پڑھنے میں اختلاف اور اصل بات
59:01 زوال کے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت لیکن جمعہ کے دن حرمِ مکی میں اس کا استثناء، بعض کے ہاں تینوں ممنوع اوقات میں نماز پڑھنا جائز
1:03:41 باب: ۱۳ الاقتصاد في العمل ( عبادات و اعمال میں میانہ روی اختیار کرنا)
1:04:22 علمی قاعدہ: ۱۔ عبادات کے حوالہ سے سب سے بڑی منفی بات کسی عبادت سے انسان کا اکتا جانا
1:06:08 ملال النفس (نفسِ انسانی کی عبادت سے اکتاہٹ) صفتِ خشوع اور اخبات کی کیفیت ختم کر دیتی ہے۔
1:07:23 حدیث میں مذکور اہم قاعدہ: ہر چیز کی ایک شدید حرص ہوتی ہے اور ہر حرص والی چیز میں اکتاہٹ کا پیدا ہونا لازمی و ضروری ہے۔
1:09:51 نیکی کی سنت (طریقہ کار) مٹ چکی ہو تو اسے زندہ کرنے کا بہت زیادہ اجر و ثواب؛ اس قاعدے کی روشنی میں اہم اصول نیز اکٹاہٹ دور کرنے کا طریقہ
1:12:45 ۲۔ ارتفاقاتِ لازمہ یا حقوقِ انسانیت ٹوٹنے کی صورت میں کثرت سے عبادت کی ممانعت؛ صفتِ احسان کے حصول کے لیے اقترابات و ارتفاقات میں اعتدال و توازن ضروری
1:20:50 ۳ ۔ تمام عبادات سے مقصود نفس کی استقامت اور اس کی کجی دور کرنا، نہ کہ ہر ہر عبادت کا احاطہ کرنا۔
1:22:55 استقامتِ نفس متعین مقدار سے حاصل ہوتی ہے، اور جس چیز کی نفس کو عادت ہو جائے تو لذت ختم ہو جاتی ہے۔
1:25:44 ۴۔ شریعت کے مقاصدِ جلیلہ میں سے ہے کہ انتہا پسندی اور تعمق کا دروازہ بند ہونا چاہیے، نیز تحریف پیدا ہونے کی وجہ
1:29:13 ۵۔ مشقت والی عبادات کو اللہ کی رضا کا ذریعہ سمجھنے کا عقیدہ بہت بڑی کوتاہی اور اللہ پر بہتان باندھنا ہے۔
1:34:19 دین بہت آسان، تشدد (اپنے اوپر سختی کرنا) دین داری کے راستے کی رکاوٹ
1:36:28 ان پانچ وجوہات کی وجہ سے اعمال میں میانہ روی اختیار کرنا کہ نفل عبادات میں کی کثرت کی وجہ اکٹاہت پیدا ہونے لگے، دین میں اشتباہ کا خطرہ ہو اور لازمی ارتفاقات و حقوقِ انسانیت چھوٹ جانے کا اندیشہ ہو تو ایسی عبادات ممنوع
1:37:49 باب سے متعلق پانچ روایات کا معنی و مفہوم اور شاہ صاحبؒ کی تشریح
1:38:07 حدیث ۱: سب سے محبوب عمل جو ہمیشہ کیا جائے چاہے وہ چاہے تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، (أحب الأعمال إلى الله أدومها وإن قل) مسلسل عمل شوق کا باعث ، مزید فائدے
1:41:26 حدیث ۲: اپنی طاقت کے بقدر عبادت کرنا (خذوا من الأعمال ما تطيقون، فإن الله لا يمل حتى تملوا)
1:41:57 حدیث ۳: ایسی حالت میں عبادت کرنا کہ طاعت اور اکتاہٹ میں فرق و امتیاز ہو۔ (إن أحدكم إذا صلى وهو ناعس لا يدري لعله يستغفر، فيسب نفسه)
1:43:11 حدیث ۴: میں اعتدال کی حالت پیدا کرنے کی تاکید (فسددوا وقاربوا وأبشروا واستعينوا بالغدوة والروحة وشيء من الدلجة)
1:45:22 حدیث ۵: رات کے نوافل، پارہ و ذکر وغیرہ کی قضا فجر اور ظہر کی نماز کے درمیان کر لی جائے، (من نام عن حزبه، أو عن شيء منه فقرأه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل) حدیث میں آسانی اور میانہ روی کا معاملہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 116 | نوافل حصہ دوم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 116
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 12 (حصہ دوم)
نوافل کی بقیہ اقسام؛ نمازِ تہجد، نمازِ وتر، نمازِ تراویح، چاشت کی نماز، نمازِ استخاره اور نمازِ حاجت و توبہ کا بیان
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 07؍ اکتوبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:10 نوافل کی دوسری قسم تہجد کی نماز، اہمیت پر علمی قاعدہ: رات کا آخری پہر عبادت کے لیے مناسب و عمدہ اور رحمت کے نزول کا وقت نیز یہ وقت بہیمیت کو کمزور کرنے کے لیے بمنزلۂ تریاق کے ہے۔
7:58 تہجد کی نماز کے لیے اس وقت کی طرف عنایتِ الہیہ کی بہت زیادہ توجہ اور اس کا راز
8:56 حضرت سندھیؒ کے ہاں لیڈرشپ اور سیاسی قیادت کی تعلیم و تربیت کے لیے تہجد کاوقت انتہائی اہمیت کا حامل
9:31 تہجد کی نماز سے متعلق روایات کی تشریح، ۱۔ شیطان کا انسان کے سر پر تین گرہ لگانا، (يعقد الشيطان على قافية رأس أحدكم الخ) نیند کے غلبے کو دور کرنے کا علاج اور شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ
16:26 ٢۔ رب كاسية في الدنيا الخ، طویل حدیث کا ایک حصہ، معنی و مفہوم
20:15 ۳ ۔ رات کے آخری وقت میں اللہ تبارک و تعالی کا آسمانِ دنیا پر نزولِ اِجلال (ينزل ربنا تبارك وتعالى إلى السماء الدنيا الخ) شارحینِ حدیث کی تشریح اور شاہ صاحب کی منفرد وضاحت؛ تجلی متجددہ کا وقت
26:02 ۴۔ رات کو حالتِ طہارت پر سونے والا شخص (من أوى إلى فراشه طاهرا يذكر الله الخ،) شاہ کی تشریح؛ تشبه بالملکوت اور تطلع الی الجبروت کی حالت کا جامع شخص کا معاملہ نیز تہجد ہر ایک کے لیے لازمی و ضروری نہیں
29:49 تہجد کی نماز سے متعلق نبی اکرم ﷺ سے مروی سنتیں؛ نیند سے بیداری کے بعد کی چار دعائیں، مسواک ، وضوء اور وتر سمیت گیارہ یا تیرہ رکعتیں پڑھنا
39:04 نمازِ تہجد کے کچھ آداب
41:50 رات کی اصل نماز، وتر کی نماز ، شروع رات میں پڑھنے کی اجازت، لیکن آخر رات میں پڑھنے کی ترغیب، نیز وتر کی حیثیت
46:42 وتر کے فضائل سے متعلق روایت اور اس کی تشریح
48:43 وتر کے اذکار و دعائیں
51:42 نوافل کی تیسری قسم ماہِ رمضان کا قیام ( تراویح) اور اس کی مشروعیت کا راز، فرشتوں سے مشابہت اختیار کرنے کے دو درجے، محسنین کے چار کام
54:17 تراویح تمام لوگوں کے لیے لازمی و ضروری نہیں، سنتِ مؤکدہ و کفایہ ؛روایات
55:03 پہلی حدیث: ،حضور ﷺ کا تین دن سے زائد نماز تراویح نہ پڑھانا، حدیث (ما زال بكم الذي رأيت من صنیعكم الخ) کی تفصیل و تشریح
1:01:05 دوسری حدیث: من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، حدیث کا بنیادی راز
1:02:09 نمازِ تراویح سے متعلق صحابہ کا تین امور پر اجماع؛ مساجد میں جماعت کے ساتھ شروع رات میں بیس رکعات کی ادائیگی
1:03:59 تراویح بدعتِ حضرت عمر ؓ نہیں،احادیث اور اجماعِ صحابہ سے ثابت ہے۔
1:05:23 بیس رکعات بھی اجماعِ صحابہ سے ثابت،حرمین میں بیس رکعات نمازِ تراویح کا معمول
1:06:52 تراویح کی بیس رکعات کی مشروعیت کی وجہ
1:08:46 نوافل کی چوتھی قسم چاشت کی نماز اور اس کا راز
1:12:00ضحی (چاشت) کی رکعات کے اعتبار سے تین درجے؛ کم از کم درجه دو رکعتیں
1:15:40 نمازِ چاشت کا ادائیگی کا کامل ترین وقت نیز یہ نماز بدعت نہیں
1:18:29 نوافل کی پانچویں قسم نمازِ استخارہ، زمانہ جاہلیت میں مشرکین کا فال نکالنے کا معمول تواس کی جگہ حضور ﷺ نے استخارہ کی دعا سکھلائی، حکمتیں اور فوائد
1:20:59 شاہ صاحب کے ہاں تمام امور میں کثرت سے استخارہ کا عمل فرشتوں سے مشابہت کے حصول میں تجربہ شدہ تریاق
1:21:34 نبی اکرمؐ سے مروی نمازِاستخارہ کے آداب، دعا اور طریقۂ کار
1:26:39 محققین اساتذہ کے ہاں دعائے استخارہ کا عمل، مروجہ استخارہ میں خرابیاں و خرافات جو خلافِ سنت ہیں۔
1:29:31 نوافل کی چھٹی قسم صلاةِ حاجت اور اس کی بنیاد؛ توحید الاستعانة ، دو رکعت نماز، جامع دعائے حاجت
1:35:31 نوافل کی ساتویں قسم صلاةِ توبہ اور اس کی اصل، دو رکعتیں اور مشائخ کے مختلف طریقے
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجۃ اللہ البالغہ | 112 | نمازی کا لباس اور قبلہ اور سترہ | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 112
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 06 تا 08
نمازی کا لباس، قبلہ اور سترہ سے متعلق احکامات
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 09؍ ستمبر2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب: ثِيَاب الْمُصَلِّي (نمازی کے کپڑے)
0:00 آغاز درس
0:25 عملی قاعدہ: لباس کے فوائد:
۱۔ لباس انسانوں کو جانوروں سے ممتاز کرتا ہے
۲۔ انسان کی سب سے عمدہ حالت کا اظہار
۳۔ پاکی کی معنویت کا حصول
۴۔ نماز پڑھنے میں تعظیم و حرمت کا لحاظ
۵۔ رب العالمین سے مناجات و دعا کے وقت ادب کا لحاظ
۶۔ لباس واجبِ اصلی
۷۔ نماز پڑھنے کی لازمی شرط
2:44 شارع ﷺ نے نماز کی حالت میں مرد و عورت کے اعتبار سے لباس کی دو حدیں مقرر فرمائیں، اس کی بنیادی حکمت
لباس سے متعلق روایاتِ باب کی تشریح
8:08 حدیث ۰۱: وَسُئِلَ النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن الصَّلَاة فِي ثوب وَاحِد الخ،دو حدیثوں میں تعارض اور ان کا حل: حضور ﷺ سے لباس کی پہلی حد کا سوال اور حضرت عمر فاروقؓ نے لباس کی دوسری حد بیان کی۔
12:12 حدیث ۰۲: إِنَّمَا مثل هَذَا مثل الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مكتوف، کی حکمت : بال باندھ کر رکھنا مرد کی خوبصورتی کے منافی، صورت و لباس میں بگاڑ اور موجبِ کراهت
15:13 حدیث ۰۳: قَوْله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خميصة لَهَا أَعْلَام، پھول دار ، تصویر والے کپڑوں اور ریشمی جبہ، تینوں روایات کی تشریح: نمازی کو ہر ایسی چیز جس سے نماز میں غفلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہو یا تکمیلِ نماز میں رکاوٹ پیدا کرئے، اسے ہٹانا
20:08 ۰۴:وَكَانَ الْيَهُود يكْرهُونَ الصَّلَاة فِي نعَالهمْ وخفافهم، یہود کے ہاں جوتے، موزے اور جرابیں پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ، یہود کی مخالفت کی وجہ اور صحیح بات یہ ہےکہ جوتے پہن کر یا ننگے پاؤں دونوں طرح نماز پڑھنا برابر ہے۔
25:29 حدیث ۰۵: نهى النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن السدل فِي الصَّلَاة، نماز میں سدل (کپڑا لٹکانے کی ممانعت)، اس کی تشریح کے دو پهلو، اشتمال الصما قبیح، عُرف کے اعتبار سے با وقار لباس میں نماز پڑھنامستحسن جیسےحضور ﷺ نے شلوار کو پسند فرمایا
35:05 باب القبلة (قبلے کے حوالےسے بنیادی امور)
36:31 خانہ کعبہ کو قبلہ بنانے کا راز
40:24 بنی اسرائیل کا کعبہ و قبلہ بیت المقدس تھا۔
41:30تحویلِ قبلہ کی حکمت
44:02 قدیم زمانے سے مُضر (اَوس و خَزرج) اور عدنان (اہل مکہ) کی آپس میں عداوت اور حضور ﷺ کا اہل مدینہ کے مزاج کی رعایت
47:52 اَوس و خَزرج کے ہاں یہود کی علمی برتری تسلیم شدہ اور ان کی علوم کی اتباع ، حضرت ابن عباسؓ کی روایت سے وضاحت
50:11 بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کے حکم کی ایک اور حکمت
52:08 بیت اللہ الحرام کی طرف دوبارہ رخ کرنے کا حکم اور اس کی بنیادی وجوہات
58:33 سوال کا جواب
1:01:22 باب الستْرَة (سترہ سے متعلق احکامات) حدیث۰۱: لَو يعلم الْمَار بَين يَدي الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ الخ، نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کا راز، اہم اصول کی نشان دہی اور نمازی کے آگے سے گزرنا اس کے لیے تشویش پیدا کرنے کا ذریعہ
1:10:41 حدیث ۰۲: تقطع الصَّلَاة الْمَرْأَة وَالْحمار. وَالْكَلب الْأسود، کا مفہوم اور بنیادی حکمت: عورتوں کی طرف التفات سے مناجات الہی میں رکاوٹ پیدا ہونے کا باعث، کتااور گدھا بھی شیطان کی طرح
1:15:51 حضرت عائشہؓ کے پاس جب یہ روایت پہنچی تو انہوں کا ردعمل اور ان کا موقف، حفّاظِ صحابہ ، فقہاء کے ہاں یہ حدیث معمول بہ نہیں بلکہ منسوخ ہے۔
1:18:39 شاہ صاحبؒ کی دونوں روایتوں میں تطبیق: حضرت عائشہؓ کی روایت سے نسخ ثابت نہیں، دونوں روایتوں میں تلقی کے الگ الگ طریقوں کی نشان دہی ہو رہی ہے۔
1:21:55 حدیث ۰۳: إِذا وضع أحدكُم بَين يَدَيْهِ مثل مؤخرة الرحل فَليصل الخ، نماز کی حالت میں امام کے آگے سترہ لگانے کا حکم اور حکمت
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حجۃ اللہ البالغہ | 119 | جماعت | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 119
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 15
نماز باجماعت کی اہمیت کے اساسی قاعدے، امامت صلوٰۃ کے قوانین، امامت کا زیادہ حق دار کون؟ نیز امام و مقتدی کے بنیادی امور
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 28؍ اکتوبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 سابقہ دروس سے اس باب کا ربط اور با جماعت نماز سے متعلق چار علمی قاعدوں کا بیان
0:50 پہلا علمی قاعدہ: عبادات (اچھی رسومات) کو عام کرنے کا نظام بنانا، بُرے رسم و رواج کے خاتمے کی بہتر حکمت عملی بنانا، ان کے فوائد
5:23 انسانی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے نماز کا بڑا اہم کردار ؛ اسے خوب پھیلانا اور لوگوں کا اکٹھے ہو اجتماع کرنا
7:33 دوسرا علمی قاعدہ: ملت میں اجتماعیت کے لیے سسٹم بنانے کی بنیادی ضرورت :
۱۔ ملت کے اعمال سیکھنے سکھانے کے لیے علماء اور ان کی اقتداء کرنا ضروری
۲۔ وہ لوگ جنہیں ملت کے اعمال پر کار بند رہنے کے لیے معمولی دعوت کی ضرورت
۳۔ سستی و غفلت کا شکار کمزور لوگ جن کے لیے باقاعدہ نظام بنانے کی ضرورت
11:24 تینوں طرح کے لوگ، مجمع عام میں اللہ کی عبادت کرنے کے حکم کے بنیادی اہداف و مقاصد
14:19 تیسرا علمی قاعدہ: اللہ کی طرف رغبت و شوق اور اس کے عذاب سے خوفزدگی کے استحضار کی حالت میں لوگوں کا اجتماع و اکٹھ برکات و رحمت و تجلیات کے نزول کا باعث
16:04 چوتھا علمی قاعدہ: امتِ محمدیہؐ کے لیے غلبۂ دین لازمی، جس کے لیے اجتماع ضروری
18:31 ان چار امور کے نتیجے میں جمعہ اور با جماعت ںماز کا حکم
19:40 عبادت کی اشاعت کے دو شعبے؛ محلے میں روزانہ اور شہر میں ہفتہ وار اجتماع کرنا ضروری ہے۔
22:14 اس باب کا دائرہ کار "اشاعت فی الحیّ" (محلے میں با جماعت نماز کا قیام)، اشاعت فی الحیّ کو ترجیح، ۲۷ درجے کی بشارت والی حدیث کا راز
27:34 بنیادی قواعد کے بعد احادیث کی تشریح، پہلی حدیث: (ما من ثلاثة في قرية أو بدو لا تقام فيهم الصلاة الخ) کا مفہوم اور اس کی حکمت
29:31 دوسری حدیث: (والذي نفسي بيده لقد هممت أن آمر بحطب فيحطب الخ) میں جماعت میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف ںسخت وعید کا راز نیز مریض اور حاجت مند کے لیے رخصت
33:08 جماعت میں عدم شرکت کے چار اَعذار کا بیان : ۱۔ سخت ٹھنڈی اور بارش والی رات، ۲۔ حاجت و ضرورت ۳۔ فتنے اور ۴۔ بیماری؛ مختلف روایات میں تطبیق
49:01 امامت کے قوانین و ضوابط، امامت کا زیادہ حق دار کون؟ اور امام و مقتدی سے متعلق بنیادی امور: احادیثِ رسول ﷺ کی روشنی میں وضاحت
50:22 حدیث ۰۱: (يؤم القوم أقرؤهم لكتاب الله فإن كانوا في القراءة سواء الخ) میں امامت کے لئے زیادہ موزوں شخصیت کی رہنمائی ، حدیث کی جامع تشریح
59:15 حدیث ۰۲: ( إذا صلى أحدكم للناس فليخفف الخ) میں امام کی ذمہ داری کا بیان
1:00:26 حدیث ۰۳: (إنما جعل الإمام ليؤتم به الخ) میں مقتدیوں کی ذمہ داریوں کا ذکر، حدیث کا پسِ منظر اور منسوخ حصے کی وضاحت نیز دونوں روایتوں میں جمع و تطبیق
1:10:27 حدیث ۰۴: (ليلني منكم أولو الأحلام والنهي الخ) میں نماز کی جماعت اور مجلس میں اہل عقل و دانش کو قریب کرنے کا حکم؛ اسرار و رموز
1:13:38 حدیث ۰۵: (ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها) میں صف بندی کا تاکیدی حکم اور اہمیت،
1:15:17 حدیث ۰۶: (إني لأرى الشيطان يدخل من خلل الصف كأنها الحذف) احادیث کے اسرار پر شاہ صاحب کا تجزیہ
1:21:24 حدیث ۰۷: (لتسون صفوفكم، أو ليخالفن الله بين وجوهكم و أما يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه إلى رأس حمار) دونوں حدیثوں کی تشریح، ایک محدث کا واقعہ اور عمل کے مطابق سزا کی سخت وعید
1:27:58 حدیث ۰۸: (إذا جئتم إلى الصلاة ونحن سجود فاسجدوا الخ) حالتِ سجدہ میں نماز میں شریک ہونے کے لیے حکم
1:29:44 حدیث ۰۹: (إذا صليتما في رحالكما، الخ) گھر میں نماز پڑھ کر آنے والوں کو حضور ﷺ کا جماعت میں شریک ہونے کا حکم نیز حدیث کا راز اور دائرۂ کار
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 113 | نماز کے ضروری امور | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 113
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 09
نماز کے لازمی و ضروری امور (طریقہ، ارکان و اجزاء اور رکعتوں کی تعداد) کے اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 16؍ ستمبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 نماز کی بنیاد تین چیزیں، تمام امتوں کا اجماع و اتفاق اور تین امور کے علاوہ عذر کے وقت رخصت
3:53 نبی اکرم ﷺ نے نماز کے عملی نظام کی شرعی حد کے دو دائرے مقرر فرمائے۔
4:47 پہلی حد میں تین چیزیں ضروری اور احادیث کی روشنی میں اساسی امور کی وضاحت
7:03 حدیث۰۱: ارْجع فصل فَإنَّك لم تصل، حضور ﷺ نے کامل و مکمل وضو اور اطمینان کے ساتھ ارکان کی صحیح ادائیگی کے ساتھ نماز کا طریقہ بتایا۔
12:04 حدیث ۰۲: ۱۔ لَا صَلَاة إِلَّا بِفَاتِحَة الْكتاب ۲۔ لَا تجزى صَلَاة الرجل حَتَّى يُقيم ظَهره فِي الرُّكُوع وَالسُّجُود میں ان امور کا ذکر جو بطور حدِ اول نماز کے ارکان ہیں۔
13:38 ۳۔ وہ امور بھی پہلی حد میں شامل جنہیں شارع ﷺ نے نماز سے تعبیر کیا۔
15:21 ۴۔ وہ امور جن کا ہونا اور نماز میں ان کی ادائیگی بے حد ضروری
16:50 ۵۔ نماز کی وہ لازمی و ضروری چیزیں جن پر تمام مسلمانوں کا اتفاق، حدِ اول میں شامل
17:24 نبی اکرم ﷺ و صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ و ائمۂ مسلمین کی نماز کا مکمل طریقۂ کار ، اسی طریقہ نماز میں تواتر و توارث، فقہاء کرام میں کچھ جزوی اختلاف ہے ۔
25:06 نماز کی حالت میں دل کے خشوع و خضوع کے مخفی و پوشیدہ معاملہ کا نبی اکرم ﷺ کی طرف سے دو پہلوؤں (قبلہ رخ اور نیت) کے ذریعہ انضباط
28:20 اللہ تبارک و تعالی ہر قسم کی جہت سے پاک و منزه و بالاتر ذات، بیت اللہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی حکمت
35:14 تکبیرِ تحریمہ کے لیے موزوں ترین لفظ "الله اکبر "، نماز میں خشوع و خضوع کے قائم مقام ؛استقبال قبلہ اور تکبیرِ تحریمہ کی چند وجوہات اور جسم کے اعضا میں تعظیم کے تین پہلو : قیام، رکوع اور سجدہ
35:14 رکوع؛ دینِ اسلام کی خصوصیت، اصل مقصود سجدہ، قیام و رکوع اس کے ذرائع اور سجدے میں تکرار کی حکمت
39:28 نماز (فرائض و سنن و نوافل) میں اللہ کے ذکر کے لئے وقت متعین کرنے کا راز
41:01فرض نماز میں ذکر اللہ (دعاؤں)کے الفاظ اور مقدار شارع کی طرف سے متعین جبکہ نفل میں لوگوں کو اختیار
42:24 نماز میں سورتِ فاتحہ(جامع ترین دعا) کی تعیین کا راز اور فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کی حکمت؛ سورت مکمل کلام
45:28 نماز میں کلامِ تام کی تلاوت، حضرت شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کا معمول اور اس کی پابندی
46:30 ہر سورت کی ابتداء و انتہاء خاص معنویت اور عمدہ اسلوب رکھتی ہے۔
48:23 شارع ﷺ نے قیام ، رکوع اور سجدہ کے لیے الگ الگ اُمور منضبط فرمائے۔
52:06 نماز کی حالت میں " قومہ" اور دو سجدوں کے درمیان میں "جلسہ" کی مشروعیت کا راز ،نیز رکوع و سجدہ میں اطمینان لازمی و ضروری
54:59تسلیم (السلام علیکم و رحمةالله و برکاته) کی مشروعیت کی حکمت نماز مکمل کرنے کو تعظیم سے مکمل کرنا ہے۔
57:07 التحیات کا طریقہ، حضور ﷺ پر درود و سلام، اپنے لئے اور تمام صالحین کے لیے سلامتی کی دعا کا راز
1:00:12 نماز میں منقول و ماثور اَدعِیہ پڑھنا ضروری نیز دعا مانگنے کے آداب
1:02:25 خلاصہ کلام؛ نماز اس کیفیت سے پڑھنا بہت بڑی غنیمت اور انسانی عقل میں اس سے عمدہ اور بہتر طریقے کا تصور موجود نہیں
1:04:14 نماز کی ایک رکعت کی بجائے کم از کم دو رکعتوں کی حکمت ۔
1:06:40 دائرۂ خَلق میں ہر چیز کا جوڑا جوڑا، تو اس کے تابع دائرۂ تشریع میں بھی دو رکعات کی رعایت
1:08:27 مغرب میں تین رکعتوں کا راز، کل ۱۱ رکعتیں، اللّٰہ کو وتر (طاق) پسند ہے ، حضر میں چھ رکعتوں کا مزید اضافہ اور ۱۱ کا عدد وتر حقیقی کے زیادہ مشابہ
1:13:39 نمازوں میں تعدادِ رکعات کی تقسیمِ کار
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حجۃ اللہ البالغہ | 118 | معذوروں کی نماز | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 118
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 14
معذروں کی نماز، تین بنیادی عذر ، قصر نماز اور صلاةِ حاجت کا بیان
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 21؍ اکتوبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:19 باب صلاة المعذورين (معذوروں کی نماز)، نظامِ صلاة میں عذر کی بنیاد پر رخصتوں کا بیان
2:27 ہر فرد کو ذاتی صوابدید کے مطابق رخصت پر عمل کرنے کی اجازت نہیں
4:48 نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نمازمیں رخصتوں کے اصول و ضوابط
9:07 نماز کے حوالہ سے تین بڑے عذر: سفر، مرض اور خوف
11:43۱۔ حالتِ سفر میں پہلی رخصت؛ نمازِ قصر کا حکم
13:29 تعداد کم کرنے کی رخصت حتمی و قطعی ہے، اس کی بنیادی حکمت
15:38 قصر کا حکم صرف حالتِ خوف کے ساتھ مختص نہیں، حدیث سے آیتِ قرآنی کی وضاحت و تشریح؛ نمازِ قصر ، اللہ کا عطا کردہ صدقہ نیز فقہا کے اختلاف کی نوعیت
20:26 حالتِ سفر میں دو رکعتیں ہی مکمل نماز؛ بنیادی دلائل
24:41 سفر کی مدت کیسے معلوم ہو گی؟ علمی قاعدہ؛ جامع مانع تعریف متعین کرنا ضروری، یہ اجتہادی عمل ہے۔
32:19 علمِ اصولِ فقہ کی اہم اور دقیق بحث؛ سفر کی القسمة و المثال سے اجتہادی عمل کا نمونہ اور اجتہاد کا طریقہ
48:28 شرعی سفر کی مدت و مقدار چار بُرد (اڑتالیس میل)
53:16 حالت سفر میں دوسری رخصت؛ ظهر و عصر اور مغرب و عشا کی نمازوں کو جمع کرنا، بنیادی حکمت، جمع بین الصلاتین میں آئمہ کا اختلاف اور امام ابو حنیفہؒ کا موقف اور دلائل
1:03:17 حالت سفر میں تیسری رخصت؛ سنن و نوافل ترک کرنے کی اجازت
1:04:54 حالت سفر میں چوتھی رخصت؛ سواری پر نماز ادا کرنا
1:07:37 نماز قصر کرنے کا دوسرا عذر؛ خوف کی حالت اور نبی اکرم ﷺ سے مروی صلاة الخوف کے چار طریقے
1:15:51 نماز قصر کرنے کا تیسرا عذر؛ بیماری و مرض کی حالت اور اس سے متعلق احکامات
1:18:28 صلاةِ حاجت (کسی حاجت اور ضرورت کے وقت کی نماز)
1:18:57 بارش کے وقت گھر یا خیمے میں نماز پڑھنے کا جواز نیز عبادات سے متعلق جامع و واضح قانون
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حجۃ اللہ البالغہ | 115 | امور جونمازمیں ناجائزہیں اور نوافل حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 115
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 11 و 12 (حصہ اول)
نماز میں ممنوع امور ، مختلف درجات ، سجدۂ سہو و سجدۂ تلاوت اور نوافل کی پہلی قسم: سنتِ مؤکدہ کا بیان
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 30؍ ستمبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 باب ۱۱: نماز میں ممنوع امور اور سجدۂ سهو و سجدۂ تلاوت
0:37 علمی قاعدہ: نماز کا بنیادی مقصد اللّٰہ تعالیٰ کے حضور خشوع و خضوع ہے لہذا اس کے منافی تمام امور ممنوع ہیں۔
2:10 نماز میں خشوع کے منافی امور کے مختلف درجات کی پہچان شارع ﷺ کے ارشاد سے ہو گی۔
4:04 اس سلسلہ میں فقہا کا اختلاف
5:03 تمام فقہا کا اتفاق ہے کہ عملِ کثیر جس سے نماز کی اصل ہیئت اور شکل بدل جائے ، سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔
6:07 اس باب سے متعلق احادیث و روایات کی تشریح: ۱۔ إن هذه الصلاة لا يصلح فيها شيء من كلام الناس إنما هي التسبيح والتكبير وقراءة القرآن، نماز کے بنیادی امور کی تعیین اور کلامِ ناس کی ممانعت
7:36 ۲۔ إن في الصلاة لشغلاً، روایت کا پسِ منظر اور اس کی وضاحت
9:02 ۳۔ ، نماز میں سجدے کی مٹی کو ہموار کرنے والے صحابی کو حضور ؐ کی تنبیہ اور حدیث (إن كنت فاعلا فواحدة) کا پسِ منظر
11:25 ۴۔ حالتِ نماز میں خصر کی ممانعت (فإنه راحة أهل النار)
12:54 ۵۔ نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونا خشوع و خضوع کے منافی عمل (فإنه اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد)
13:38 ۶۔ نماز میں جمائی کو پوری طاقت سے روکنے کی تاکید (إذا تثاءب أحدكم في الصلاة فليكظم ما استطاع فإن الشيطان يدخل في فيه) اور شاہ صاحبؒ کی تشریح
15:25 ۷۔ نماز میں کنکر وغیرہ سے کھیلنا رحمتِ الہی کے حصول میں رکاوٹ (إذا قام أحدكم إلى الصلاة فلا يمسح الحصى، فإن الرحمة تواجهه)
16:19 ۸۔ نماز میں بندہ کی توجہ برقرار رکھنے سے اللہ بھی بندے کی طرف متوجہ، (لا يزال الله تعالى مقبلا على العبد وهو في صلاته ما لم يلتفت، فإذا ألتفت أعرض عنه) متعلقہ احادیث کی وضاحت
18:37 ۹۔ نماز میں چھینکنا، اونگھنا، جمائی، حیض، قے اور نکسیر بہنے کی شیطان کی جانب نسبت کا مفہوم ، حدیث (العطاس والنعاس والتثاؤب في الصلاة والحيض والقيء والرعاف من الشيطان) کی روشنی میں
19:36 نماز میں قولِ یسیر، بطشِ یسیر ، مشی یسیر، خوف سے رونا، اشارہ کرنا، سانپ بچھو مارنا، گردن موڑے بغیر دائیں بائیں دیکھنا اور جسم یا کپڑے پر لگی گندگی ختم کرنا؛ وغیرہ امور ، احادیث کی روشنی میں، پسِ منظر اور وضاحت
40:27 باب کی دوسری بحث سجدۂ سہو سے متعلق ہے، نیز احادیث کی روشنی میں سجدۂ سہو کے چار اصولوں کا بیان
41:28 نمبر 1- : إذا شك أحدكم في صلاته، ولم يدر كم صلى ثلاثا أو أربعا، الخ، حدیث کا پسِ منظر اور معنی
45:22 نمبر 2-: نماز میں رکن زائد ادا کرنے سے سجدۂ سہو لازم (أنه صلى الله عليه وسلم صلى الظهر خمسا فسجد سجدتين بعدما سلم الخ)
45:47 نمبر 3-: چار رکعات والی نماز میں آپ ﷺ نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، ذوالیدین کا مکالمہ، حدیث (أنه صلى الله عليه وسلم سلم في ركعتين، فقيل له الخ) کی تشریح
48:13 نمبر 4-: نماز میں تشہد کے لیے بیٹھنا بھول گیا تو سجدۂ سہو ضروری (أنه صلى الله عليه وسلم قام في الركعتين لم يجلس الخ)
49:11 سجدۂ سہو سے متعلق ایک اور روایت: إذا قام الإمام في الركعتين فإن ذكر قبل أن يستوي قائما فليجلس الخ، حدیث کا معنی و مفہوم
51:24 باب کی تیسری بحث سجدۂ تلاوت سے متعلق، سجدۂ تلاوت نبی کی سنت
53:02 جس آیت میں فرشتوں کا حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا وارد ہوا ہے ، اس کو سجدۂ تلاوت میں شامل نہ ہونے کی وجہ
53:25 آیات سجدہ چودہ (۱۴)، حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے ہاں سجدۂ تلاوت مستحب اور یہی امام شاہ ولی اللہؒ کا موقف
55:46 حدیث میں سورة النجم کی آیت پر حضورؐ کے ساتھ تمام جن و انس کا سجدہ کرنا، ایک بوڑھے کا اس عمل سے انکار اور اس کی سزا، نیز اس حدیث سے سجدۂ تلاوت کے وجوب پر استدلال اور شاہ صاحبؒ کی وضاحت
1:00:25 سجدۂ تلاوت کے اذکار
1:02:58 باب ۱۲: نوافل کا بیان
1:03:50 عنایتِ تشریعیہ میں قانون کے نفاذ کا بنیادی ضابطہ، فرائض کے ساتھ ساتھ طاعت کو کامل و مکمل کرنے والے نوافل بھی شامل
1:08:26 نوافل کی پہلی قسم: رواتب الفرائض (سنتِ مؤکدہ) کا اصل بنیادی قانون
1:13:30 سننِ مؤکدہ کی رکعات دس یا بارہ ، نماز کی اصل رکعات گیارہ، نفل میں دس یا بارہ کا اضافہ کرنے سے مقصود مجموعی طور پر رکعات کو وتر بنانا
1:16:02 نوافل کی پہلی قسم سے متعلق روایات کی وضاحت،۱۔ جنت میں گھر بننے کا مطلب رحمت کے خاص حصے کا میسر آنا (بنى له بيت في الجنة)
1:17:56 ۲۔ فجر کی دو رکعتوں کے دنیا و ما فیہا سے بہتر ہونے راز (ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها)
1:19:51 ۳۔ فجر کے بعد اعتکاف کی حالت اور اشراق کے نوافل (من صلى الفجر في جماعة، ثم قعد يذكر الله الخ)
1:20:49 ۴۔ ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے کا راز؛ زوال کے فوراً اللہ کی خاص رحمت کا نزول (تفتح لهن أبواب السماء)
1:23:32 حدیث میں جمعہ کی نماز کے بعد چار رکعات مسجد میں اور دو رکعات گھر میں پڑھنے کے فرق کی بنیادی حکمت
1:27:46 عصر سے پہلے سنتِ غیر مؤکدہ اور مغرب کے بعد دو سنتِ مؤکدہ اور چھ رکعات سنتِ غیر مؤکدہ (اوابین) ہیں، اور فجر کے بعد کوئی رکعت پڑھنا مسنون نہیں، البتہ طلوعِ آفتاب اشراق کے نفل ثابت ہیں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 120 | جمعہ | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 120
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز باب: 16
جمعہ کا بیان
دینِ اسلام میں اجتماعیت کے فروغ میں نماز جمعہ کی اہمیت اور اس کی فرضیت کا اعلی علم اور چند ضروری امور
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 04؍ نومبر 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 گذشتہ باب کا خلاصہ اور اس باب سے ربط، اجتماعیت کے تین درجے
6:11 ہفتہ وار اجتماع اور نمازِ جمعہ کی فرضیت کی اصولی بات؛ ملتوں کے مابین ہفتہ وار سر گرمی پر اتفاق
8:38 ہر ملت کا اپنے اجتماع کے لیے دن مقرر کرنا اور ملتِ محمدیہؐ میں جمعہ کے انتخاب کی حکمت و راز
11:42 مدینہ منورہ میں جمعہ کی اجتماعیت حضور ﷺ کی آمد سے پہلے شروع ہو چکی تھی۔
14:16 جمعہ کی فرضیت میں صحابہ کا شوق و ذوق اور حضور ﷺ پر اعلی علم کا نزول اور اس علم کے تین نکات:
۱۔ عبادات و طاعات کا صحیح ترین وقت وہ ہے جس میں اللہ کا قرب حاصل ہو اور دعائیں قبول ہوں۔
۲۔ یہ دن بڑے بڑے امور کی انجام دہی کا دن ہے جیسے جنتِ کثیف میں اللہ کی تجلیات کا ظہور
۳۔ جمعہ کا دن بڑے بڑے حوادث و واقعات کا دن ،جیسے تخلیقِ آدم ، جنت میں داخلہ اور قیامت کا وقوع وغیرہ
22:14 ہر جمعہ کے دن تمام جانور قیامت کے منتظر
23:54 حدیث میں اس اعلی علم کی طرف اشارہ؛ جمعہ کے دن کی انسانیت سے خاص نسبت
28:52 خلاصۂ کلام؛ اللہ نے امتِ محمدیہؐ کو جمعہ کی فضیلت سے مشرف کیا۔
32:15 جمعہ کے دن کی فضیلت ، خاص گھڑی کے تعین میں چند اقوال اور شاہ صاحبؒ کا موقف
38:46 ۱۔ جمعہ کے دن اجتماع کرنا واجب ، حدیث کا راز
43:40 ۲۔ غسل ، مسواک، خوشبو لگانا اور عمده کپڑے زیب تن کرنا مستحب، امام ابوحنیفہؒ کے ہاں غسل سنتِ مؤکدہ
52:23 ۳۔ جمعہ کا خطبہ خاموشی سے اور امام کے قریب ہو کر سننا ،لغو کاموں سے اعراض، مسجد میں جلدی آنا اور پیدل چلنے کی فضیلت
57:00 ۴۔ خطبہ جمعہ سے پہلے مسجد میں آنے والا شخص نوافل و سنن ادا کر لے، دورانِ خطبہ نماز پڑھنے کا اختلافی مسئلہ
1:00:44 ۵۔ لوگوں کی گردنیں اور کندھے پھلانگنے اور دو افراد کے درمیان تفریق کرکے جگہ بنانے کی ممانعت، اور آج کی صورتِ حال
1:05:20 ۶۔ کامل و مکمل آداب و مستحبات کی رعایت کے ساتھ جمعہ کے اجتماع میں شرکت اور اس کے تقاضوں کا لحاظ رکھنے والے کے لیے اجر و ثواب
1:06:32 نمازِ جمعہ کے لیے جلدی آنے والوں کے لیے ثواب کے مختلف درجات
1:08:24 علمی قاعدہ: ہر اجتماع جس میں دور دراز سے لوگوں شریک ہوں تو دو رکعتیں جہرا قراءت کے ساتھ اور وقفے کے ساتھ دو خطبے پڑھنا، جیسے جمعہ و عیدین
1:11:00 مسنون خطبہ جمعہ کا طریقہ اور اس کی حکمت
1:13:37 امت میں چودہ سو سال کے تسلسل سے جمعہ کے لیے نماز باجماعت اور ایک گونہ تمدن و شہریت کی شرط تلقی معنوی سے ثابت نیز کامل تمدن کے لیے سرکاری نمائندے کا اس اجتماع میں شریک ہونا ضروری
1:15:23 اجتماع کے لیے افراد کی تعداد اور جگہ (بستی و شہر) سے متعلق مختلف روایات نیز جمعہ ترک کرنے والا گناہ گار
1:20:54 حضرت علیؓ کا قول: قصاص لینا، جنگ لڑنا، حد جاری کرنا اور جمعہ پڑھنا حکمران کی ذمہ داری
1:21:49 شاہ صاحب کے نزدیک یہ لازمی شرط نہیں
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 103 | اعتصام بہ کتاب وسنہ حصہ دوم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 103
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اعتصام بالکتاب و السنۃ سے متعلق بقیہ احادیث کی جامع تشریح (آخری حصہ)
(قرآن کی تفسیر بیان کرنے کے لازمی و ضروری علوم اور دین کا اصلِ اصول)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 08 ؍ جولائی 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:36 مکرر حدیث 10: ۱۔ حدثوا عَن بني إِسْرَائِيل وَلَا حرج ۲۔ لَا تُصَدِّقُوهُمْ وَلَا تكذبوهم الخ بنی اسرائیل کی تاریخی روایات، عبرت کے حصول کے لیے نقل کرنا جائز ہے، احکامِ شریعت معلوم کرنے کے لیے جائز نہیں،
6:22 اکثر اسرائیلی روایات کتبِ تفسیر و تواریخ میں منقول ہیں، ان کی اساس پر کوئی عقیدہ و حکم بیان کرنا تحریف کے دروازے کو کھولنے کے مترادف ہے۔
8:41 قرآن فہمی میں امام شاہ ولی اللہؒ کا نکتہ نظر اور ولی اللہی اصولِ تفسیر: الفوز الکبیر کی روشنی میں مولانا عبید اللہ سندھیؒ کا قرآنی فہم و شعور
16:35 حدیث 11: ۱۔من تعلم علما مِمَّا يَنْبَغِي بِهِ وَجه الله الخ کی روشنی میں علم کے حصول کا مقصد ۔
18:42 شاہ صاحبؒ کی تشریح: دنیا کمانے کی غرض سے علم حاصل کرنا حرام اور دین میں تحریف کا باعث بنتا ہے؛ وجوہات
22:19 غرضِ فاسد کی آج کے دور کی مثال، کرونا وائرس اور انسانوں کا استحصال
30:24 حدیث 12: من سُئِلَ عَن علم علمه، ثمَّ كتمه الخ کا مفہوم: علم کو ضرورت کے وقت چھپانا یہ تہاون و سستی ہے، یہ علم کے نسیان کا باعث اور آگ کی لگام بطور سزا
40:49 حدیث 13:الْعلم ثَلَاثَة آيَة محكمَة، أَو سنة قَائِمَة، أَو فَرِيضَة عادلة، وَمَا كَانَ سوى ذَلِك فَهُوَ فضل کا راز:
41:27 تین علوم فرضِ کفایہ کے طور پر لازمی و ضروری ہیں، ۱۔ آیتِ محکمہ: علوم القرآن کی معرفت، ۲۔ سنت: عبادات، ارتفاقات کے فقہی قوانین اور طریقے کو قائم کرنا ، سنتِ قائمہ کے تین درجات ۳۔ فریضہ عادلہ سے مراد وراثت کے قوانین اور عدالتی فیصلے
55:43 حدیث 14:نهى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن الأغلوطات کا مفہوم: دینی مسائل میں پہیلیاں گھڑنے کی ممانعت کی وجوہات: دوسروں کی اذیت کا باعث اور انتہا پسندی کا دروازہ کھلتا ہے۔ صحابہ فرضی مسائل پر اجتہاد نہیں کرتے تھے۔
1:00:34 حدیث 15: من قَالَ فِي الْقُرْآن بِرَأْيهِ، فَليَتَبَوَّأ مَقْعَده فِي النَّار کا مفہوم: قرآن کی تفسیر بیان کرنے کے لازمی و ضروری علوم: نزو لِ قرآن کے زمانے کے عربی ادب پر مہارت اور آپ ﷺ، صحابہ و تابعین کی غریب الفاظ کی تشریح اور ناسخ و منسوخ کی معرفت
1:04:02 حدیث 16: المراء فِي الْقُرْآن كفر کی تشریح: ذاتی لڑائی و جدال کے لیے قرآن کا بے جا استعمال اور حکمِ منصوص کو شبہ کی وجہ سے رد کرنا۔
1:06:07 حدیث 17: إِنَّمَا هلك من كَانَ قبلكُمْ بِهَذَا ضربوا كتاب الله بعضه بِبَعْض کی وضاحت: التدارؤ بِالْقُرْآن و السنة ( قرآنی آیات اور سنت و حدیث) کا فرقہ واریت، گروہیت اور ذاتی محاذ آرائیوں میں استعمال حرام ہے، یہ دین میں تحریف اور اس کی بدنامی کا ذریعہ ہے۔
1:09:53 حدیث 18:لكل آيَة مِنْهَا ظهر وبطن وَلكُل حد مطلع کا مفہوم: قرآن میں صفاتِ الہیہ، احکامات، واقعات و قصص کا ظہر و بطن، حضرت علیؓ کے استنباط کا واقعہ اور ظاہر و باطن پر مطلع ہونے کا مطلب اور لوگوں کی استعداد کا فرق
1:18:22 (۱۹) آیت: مِنْهُ آيَات محكمات هن أم الْكتاب وَأخر متشابهات میں محکم و متشابه کا مفہوم اور آیت کی غلط تشریح کا رد
1:21:11 (۲۰ ) حدیث 19: إِنَّمَا الْأَعْمَال بِالنِّيَّاتِ کی لاجواب تشریح: نیت کا معنی و مراد ، عمل کا دار و مدار نیت پر اور اعمال سے مقصود تہذیبِ نفس ہے نہ کہ محض عادت کے طور پر یا لوگوں کے دیکھا دیکھی یا ریا کاری یا جبلت کے تقاضے کے سبب انہیں سر انجام دیا جائے۔ مثالوں سے وضاحت
1:26:22 (۲۱ )حدیث 20: الْحَلَال بَين، وَالْحرَام بَين، وَبَينهمَا مُشْتَبهَات الخ کا مفہوم: دینی امور میں شبہ پیدا ہونے کی وجوہات اور مشتبہات سے بچنے کا حکم
1:33:17 (۲۲ )حدیث 21:نزل الْقُرْآن على خَمْسَة وُجُوه، حَلَال، وَحرَام، ومحكم، ومتشابه، وأمثال کی تشریح: قرآن کی تقسیمات میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
1:35:49 دین کا اصلِ اصول: قرآن و سنت کو تحریف سے بچانا لازمی وضروری ہے۔ (باب کی آخری بات)
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
11
views
حجۃ اللہ البالغہ | 101 | ایمانیات حصہ چہارم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 101
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
ابوابِ ایمان (آخری حصہ)
ایمانیات سے متعلق بقیہ احادیث کی تشریح
(فطرت کی حقیقت، بندوں کو اپنے افعال میں اختیار اور سزا و جزا، تمام مخلوقات کی تقدیر اور جنت و دوزخ)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 24 ؍ جون 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:26 حدیث 11: كل مَوْلُود يُولد على الْفطْرَة الخ (الحدیث)کی تفصیل و تشریح
20:45 تمام مخلوقات کی مخصوص شکل و صورت، علم و ادراک کی خاص صلاحیت ، اللہ کا خلیفہ ہونے کی حیثیت اور معرفتِ باری تعالی کے لیے انسان کی امتیازی خصوصیت
27:27 حدیث کا محمل و مقصد اور دائرہ کار: فطری علم (خدا پرستی و انسان دوستی) کے راستے کے عوارض (والدین اور ماحول وغیرہ) کی وجہ سے معرفتِ خداوندی سے محرومی
21:29 حدیث 12: ۱۔ خلقهمْ لَهَا وهم فِي أصلاب آبَائِهِم ۲۔ هم من آبَائِهِم ۳۔ الله أعلم بِمَا كَانُوا عاملين ۴۔ نسم ذُرِّيَّة بني آدم الخ (الحدیث) چاروں احادیث کی تفصیلات
27:27 پہلی حدیث کی وضاحت: ہر بچہ سلیم الفطرت پیدا ہوتا ہے لیکن کبھی کبھار پیدائشی طور پر خرابی کی وجہ سے لعنت کا مستحق
31:41 دوسری حدیث کی وضاحت: اس کا تعلق احکامِ دنیا کے ساتھ ہے، آخرت کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔
32:49 تیسری اور چوتھی حدیث کی روشنی میں حضور ﷺ کا توقف اختیار کرنے کا صحیح مطلب
35:18 حدیث 13: بِيَدِهِ الْمِيزَان أَن يخْفض وَيرْفَع الخ (الحدیث) کی تشریح: کائنات کے نظام میں مصلحتِ کلیہ کے مطابق اللہ کا عادلانہ فیصلہ قرآنی اصطلاح کے مطابق "شان" اور حدیث کی رو سے "میزان" ہے۔
38:15 حدیث 14: ۱۔ إِن قُلُوب بني آدم كلهَا بَين أصبعين من من أَصَابِع الرَّحْمَن ۲۔ مثل الْقلب كريشة بِأَرْض فلاة الخ (الحدیث) کی تفصیل: بندوں کے تمام افعال اختیاری لیکن اس اختیار میں انہیں کوئی اختیار نہیں، مثال سے وضاحت
45:59 انسان کے افعال اللہ کےاختیار میں ہونے کے باوجود سزا و جزا کی پانی کی مثال سے توضیح
47:44 مذکورہ حدیث کا تعلق سسٹم پیدا کرنے کے تناظر میں ہے، نہ کہ انسان کو مجبورِ محض بنانے
49:06 انسان میں اختیار کی صلاحیت بالعرض ہے نہ کہ بالذات: صحابہؓ و تابعینؒ کے کلام سے مستنبط شاہ صاحبؒ کی عمدہ تحقیق
49:42 (اہم بات) جن افعال و اعمال میں انسان کا اپنا اختیار نہیں ہوتا، نفسِ ناطقہ ان کا کوئی رنگ اور اثر قبول نہیں کرتا، سز ا و جزا ان اعمال پر ہے جو انسان کے اپنے فعل و اختیار سے سرزد ہوں
57:10 حدیث 15: إِن الله خلق خلقه فِي ظلمَة الخ (الحدیث) کا معنی و مفہوم: مخلوق کی تقدیرِ ازلی اور معاہدہ اَلست کا ذکر
1:01:08 حدیث 16: إِذا قضى الله لعبد أَن يَمُوت بِأَرْض جعل لَهُ إِلَيْهَا حَاجَة الخ (الحدیث) کی تشریح: بعض حوادث و واقعات، سبب و مُسبب کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے لازمی و ضروری
1:02:58 حدیث 17: كتب الله مقادير الْخَلَائق الخ (الحدیث) میں مخلوقات کی تقدیر اور پانی پر اللہ کے عرش کا ذکر: عرش و پانی
1:13:46 اول المبدعات، عرش کی حقیقت اور اس کی تعبیرات، لوحِ محفوظ و قلم کی ماہیت اور من گھڑت اسرائیلی روایات، نیز کتابت کے معنی لزوم و تعیین کے ہیں۔
1:14:22 عرش کی قوتوں میں سے ایک قوت کائنات کےہر ہر مرحلے کے دائرہ کار کا تعین کرتی ہے، پانی پر وہ نقش و نگار بنتے اور متعین ہوتے ہیں۔
1:15:02 حدیث 18: إِن الله خلق آدم، ثمَّ مسح ظَهره بِيَمِينِهِ الخ (الحدیث)کی تفصیل:حضرت آدمؑ ابو البشر، کل انسانیت کے حقائق کا وجود، آدمؑ کا اپنی مثالی صورت سے سعادت و نیک بخت جنتی اور شقاوت و بد بخت جہنمیوں کا مشاہدہ اور جبلی استعداد کی وجہ سے مواخذہ
1:20:58 حدیث 19:إِن خلق أحدكُم يجمع فِي بطن أمه الخ (الحدیث) میں انسان کی تخلیق اور نشو ارتقا کے تدریجی مراحل اور اس کی جبلی ساخت سے امور کا تعین، کجھور کی مثال سے وضاحت
1:26:33 حدیث 20: مَا مِنْكُم من أحد إِلَّا وَقد كتب لَهُ مَقْعَده من النَّار الخ (الحدیث) میں دوزخ اور جنت کے ٹھکانے کی تقدیر: نفوسِ انسانی میں کمال و نقصان کے اعتبار سے عذاب و ثواب مقرر ہو چکا ہے۔
1:29:46 21. آیتِ قرآنی وَإِذا أَخذ رَبك من بني آدم (الْآيَة ) حدیث 18 کے خلاف نہیں ہے، قرآن میں واقعے کا ایک پہلو اور حدیث میں اس کی تفصیلات ہیں۔
1:32:33 22. آیت: فَأَما من أعْطى وَاتَّقَى وَصدق بِالْحُسْنَى(الْآيَة )اور حدیث 20 میں تطبیق
1:33:31 23. آیت: وَنَفس وَمَا سواهَا فألهمها فجورها وتقواها(الْآيَة ) میں اِلہام سے مراد روح میں فجور (قانون شکنی) اور تقویٰ (قانون پر عمل درآمد) کی صورت کا پیدا کرنا اور اِلہام دراصل صورتِ علمیہ کا نام ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
14
views
حجۃ اللہ البالغہ | 099 | ایمانیات حصہ دوم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 99
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منہج کی تفصيلات
ابوابِ ایمان (حصہ دوم)
نفاقِ عمل کی علامات، کبیرہ و صغیرہ گناہ اور ایمانیات سے متعلق پانچ احادیث کی جامع تشریح
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 10 ؍ جون 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:24 ایمان کے چار معانی: سابقہ درس کا خلاصہ
2:56 ایمان (احسان) کا مدِ مقابل: نفاقِ عمل اور اس کی علامات نیز نفاقِ اعتقادی کا حکم
7:46 (۱) نفاقِ عمل کی علامات پر پہلی حدیث: أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا الخ (الحدیث) خالص منافق کی چار نشانیاں
12:32 یہی علامتیں فکر، سیاسی و معاشی و سماجی نظام کی خرابی کا باعث ہیں۔
21:18 (۲) دوسری حديث:ثلاث من كن فيه وجد بهن حلاوة الإيمان الخ (الحدیث) خالص مسلمان کی تین علامتیں
31:29 (۳) تیسری حدیث: اِذَا رَاَیْتُمُ الْعَبْدَ الخ (الحدیث)
35:21 (۴) چوتھی حدیث: حُبّ علیٍّ آیة الإيمان الخ (الحدیث) حضرت علی سے محبت ایمان کی علامت اور ان سے بغض نفاق کا سبب ہے: بنیادی وجہ
40:30 (۵) پانچویں حدیث: حُبُّ الأنصارِ آيةُ الإيمانِ ، و بُغضُ الأنصارِ آيةُ المنافقِ: بنیادی راز
44:44 حدیث: بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ الخ (الحدیث) میں اسلام کے پانچ ارکان متعین کرنے کی حکمتیں:
48:53 پہلی حکمت: ہر ملت میں یہ پانچ ارکان اصول البر کے طور پر تسلیم شدہ ہیں۔
50:55 دوسری حکمت: اسلام کے باقی امور کے مقابلے میں یہ ارکان کفایت کرنے والے ہیں: ظاہری علامتیں مقرر کرنے کی پانچ وجوہات
1:02:08 ایمان کے مدِ مقابل ملت (شرائع) میں آثام کی دو قسمیں: صغائر و کبائر
1:03:47 گناہ کبیرہ کی تعریف، وجہ تسمیہ اور بچنے کی شدید تاکید
1:06:03 گناہ صغیرہ کی تعریف اور کبائرکی پہچان
1:09:19 اَبوابِ ایمان کے بنیادی اساسی اصولوں کے توضیح کے بعد ایمانیات سے متعلق احادیث کی تشریح:
1:10:40 حدیث 01: لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن الخ (الحدیث) کا معنی و مفہوم: ملکیت پر بہیمیت کا غالب آنے سے ایمان زائل ہو جاتا ہے۔
1:13:12 حدیث 02: وَالَّذِي نفس مُحَمَّد بِيَدِهِ الخ (الحدیث) کی تشریح: دعوتِ رسالت کی صحیح تبلیغ کے باوجود جو کفر پر مصر رہے وہ جہنم والے اور ملائکہ کی لعنت کے مستحق ہیں۔
1:15:54 حدیث 03: لَا يُؤمن أحدكُم حَتَّى أكون أحب الخ (الحدیث) کی وضاحت: کمالِ ایمان ،عقل کا طبعی تقاضوں پر غالب آنا، یہ حالت و کیفیت محبتِ رسول ہے۔
1:17:38 حدیث 04: قل آمَنت بِاللَّه ثمَّ اسْتَقِم الخ (الحدیث) میں استقامت کی وضاحت: ہر حالت میں اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی فرمانبرداری اختیار کرنا
1:20:53 حدیث 05: مَا من أحد يشْهد أَن لَا إِلَه إِلَّا الله الخ (الحدیث) میں کبائر کا مرتکب شخص پر کافروں والی جہنم کے حرام ہونے کا ذکر ہے۔ بنیادی نکتہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
10
views
حجۃ اللہ البالغہ | 100 | ایمانیات حصہ سوم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 100
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منہج کی تفصيلات
اور ابوابِ ایمان (حصہ سوم)
ایمانیات سے متعلق احادیث کی تشریح
(شیطانی نظام کے وسوسہ ڈالنے کے درجات، مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملی اور حضرت آدمؑ اور حضرت موسیٰؑ کا علمی مکالمے کی لاجواب تشریح)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 17 جون 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:28 حدیث 06: إِن إِبْلِيس يضع عَرْشه على المَاء الخ کی جامع تشریح
3:21 انسانوں کو فتنوں میں مبتلا کرنے والا شیطانی نظام گمراہ اور اغوا کرنا ، شیطانی جبلت، ابلیسی لشکر کا ایک سربراہ اور امور کی انجام دہی میں ٹیم ورک
12:59 شاہ صاحبؒ کو ان تمام امور کا عملی مشاہدہ کرایا گیا۔
14:36 حدیث 07: ۱۔ الْحَمد لله الَّذِي رد أمره إِلَى الوسوسة الخ ۲۔ إِن الشَّيْطَان قد أيس الخ ۳۔ ذَاك صَرِيح الْإِيمَان (الحدیث) کا مفہوم: شیطانی نظام میں وساوس ڈالنے کے درجات اور ان سے مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملی
21:53 احادیث کے مجموعے سے علمی قانون: مُوَسوَس علیہ (لوگوں) کی استعداد کے مطابق شیطان کے وسوسے کے تین درجات : کفر ، قتلِ انسانیت، خاندانی نظام میں فساد اور سیاستِ مدینہ میں خرابی پیدا کرنا
28:04 شیطان کا خیالات ڈالناسے باز نہ آنا،مسلمان ایمانی طاقت سے رد کرنااور عمل پر اثر انداز نہ ہونا، وضاحت
32:26 نفوسِ قُدسیہ (انبیاء علیهم السلام) شیطانی وساوس سے معصوم ہیں: چوتھا درجہ
34:57 شیطانی وسوسوں کی تاثیر کے درجات کی سورج کی شعاعوں کی تاثیر سے وضاحت
38:16 حدیث 08: إِن للشَّيْطَان لمة وللملك لمة الخ (الحدیث) شیطان اور فرشتے کا لمّہ و خیال انسان پر اثر انداز ہونے کا صحیح مطلب و مفہوم: ملائکہ و شیاطین کی تاثیر کا دائرہ کار خیال پیدا کرنے کی حد تک ہے، لیکن اس خیال کے مطابق عمل درآمد کرنا انسان کا اپنا فعل و اختیار ہے۔
41:12 فرشتوں کے خیالات: انس و محبت، سکون و اطمینان اور نیک کاموں کی رغبت جبکہ شیاطین وحشت، قلق و اضطراب اور شر و فتنه وفساد کی رغبت پیدا کرنے کے لیے وسوسے ڈالتے ہیں۔
42:21 حدیث 09: ۱۔ من وجد من ذَلِك شَيْئا فَلْيقل آمَنت بِاللَّه وَرَسُوله ۲۔ فليستعذ بِاللَّه وليتفل عَن يسَاره (الحدیث)
49:04 حدیث کا راز: بارگاہِ خداوندی کی طرف التجا، شیطانوں کی حالت کی قباحت و اہانت سے انسانی نفوس کا رخ دوسری طرف مڑنااور قلب و روح کا ان کے اثرات کو قبول کرنے سے رک جان، آیتِ قرآنی سے دلیل
50:55 حدیث 10: (اہم حدیث اور مشکل مسئلہ) احْتج آدم ومُوسَى عِنْد ربهما الخ (الحدیث) حضرت آدمؑ اور حضرت موسیٰؑ کا مکالمہ اور شاہ صاحبؒ کی حدیث میں علمی نظام کی لا جواب تشریح
54:15 علم التذکیر بایام اللہ سے متعلق حضرت موسیٰؑ کا علمی سوال: حضرت موسیؑ کی روح کا حظیرة القدس میں حضرت آدمؑ سے مکالمہ کا راز: حضرت موسیٰؑ کے دل میں ایک گہرے، مخفی اورنئے خاص علم کا انکشاف (شاہ صاحب کا حدیث کی منفرد تشریح جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کی)
57:48 حضرت آدمؑ کے قصے کے دو پہلو ہیں:
1:00:56 (1) تدبیرِ جزئی: ذاتِ حضرت آدمؑ سے ہے، جنت میں آدمؑ کی ملکی تقاضوں کی تکمیل، بہیمی تقاضوں سے روکنے کے لیے شجرہ کھانے کی ممانعت، شجرہ کھانے سے بہیمیت میں تحریک، شیطانی وسوسہ قبول کرنے سے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی اور پھر توبہ و استغفار اور اللہ کا معاف کردینا۔
1:12:23 (2) تدبیرِ کلی: حضرت آدمؑ کی تخلیق کا مقصد زمین پر اللہ کا نائب اور خلیفہ بننا، آدمؑ کا شجرہ کھانا ، اللہ کی مراد کو پورا کرنے کے لیے تھا، غلطیوں کا ادراک اور ان سے سیکھنے کی صلاحیت ، ظلم و زیادتی پر توبہ و استغفار اور خلافتِ ارضی کے لیے جنت سے زمین پر آنا ایک نئے دور کا آغاز، تاریخ کا عظیم ترین دن اور حضرت آدمؑ کی نشاةِ ثانیہ تھی۔
1:31:31 حضرت آدمؑ پر پر پہلے علم کے غلبے کی وجہ سے علمِ ثانی (تدبیرِ کلی) کا چھپ جانا، اللہ کی طرف سے عتاب اور حظیرة القدس کی طرف منتقل ہونے کے بعد حقیقتِ حال کا کھل کر واضح ہونا
1:33:11 حضرت موسیؑ اور حضرت آدمؑ کے مکالمے سے علم کے نئے پہلؤوں کا انکشاف اور حضرت موسیؑ کا حضرت آدم کے جواب سے مطمئن ہونا
1:33:58خارجی واقعات کی تعبیر ، خوابات کی تعبیر کی مانند ہوتی ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
6
views
حجۃ اللہ البالغہ | 108 | پانی کے احکام اور نجاستیں دور کرنے کا طریقہ | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 108
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ طہارت (آخری حصہ) باب 13 تا 14
پانی کے احکام کے چھ اصول، شاہ صاحب کی حدیث "قلتین" کی پرحکمت تشریح ، نجاستوں کی چھ اقسام اور پاک کرنے کا طریقے
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 12 ؍ اگست 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 باب: أَحْكَام الْمِيَاه (پانی کے احکام سے متعلق بنیادی اصول )
0:33 پہلا اصول، حدیث 01: لَا يبولن أحدكُم فِي المَاء الدَّائِم الخ، کھڑے پانی میں پیشاب کرنا منع اور پھر اسی پانی میں غسل کرنے کی سخت ممانعت اور اس کی حکمت
4:38 دوسرا اصول: وضوء وغیرہ میں استعمال شدہ پانی بذات خود پاک (طاہر) ہے، لیکن کسی چیز کو پاک کرنے والا (مُطھِّر) نہیں
6:00 تیسرا اصول، حدیث 02: إِذا بلغ المَاء قلتين لم يحمل خبثا، پانی کی خاص مقدار (قُلتین) شرعی طور پر پاک، حدیث کا پسِ منظر
8:49 پانی کے قلیل و کثیر میں آئمہ فقہا کا اختلاف ، امام ابو حنیفہؒ کا بنیادی موقف، امام محمد کے قول پر تخريجات کی قرار واقعی حیثیت
15:21 شاہ صاحب کی حدیث "قُلتین" کی پرحکمت تشریح:
16:04 حضور ﷺ نےطے شدہ نظام کے تحت، لازمی و ضروری طور پر"قُلتین" کو کثیر و قلیل پانی کے لیے حدِ فاصل کے طور پر مقرر کیا ۔
17:48 مقادیرِ شرعیہ محض اندازے سے مقرر نہیں ہوئی۔
19:26کثیر مقدار میں "قُلتین" کی حد کیوں ضروری ہے؟ اس کا بنیادی راز شاہ صاحبؒ نے واضح کیاہے۔
23:27 پانی کے حصول کے دو مقام: ۱۔ معدن (چشمہ) ۲۔ اوانی (برتن) اور ان کی اقسام
25:18 برتنوں میں سب سے بڑا برتن "قلہ" (مٹکہ) اور" قلتین" کا کثیر پانی ہونا عملی اور عرفی طور پرواضح ہے
29:24 معدن اور برتن میں تین بنیادی فرق ہونے کی وجہ سے ان کا شرعی حکم بھی الگ الگ ہے۔
34:53 معدن اور بر تنوں میں فرق اور پانی کے کثیر و قلیل کی حد مقررکرنے والے کے حوالے سے شاہ صاحبؒ کی لاجواب تشریح
37:02 جن اہل علم نے پانی کے کثیر و قلیل کی حد کسی اندازے سے مقرر کی، انہیں شاہ صاحبؒ کی طرف سے حضور ﷺ کی مقرر کردہ حدودِ شرعیہ پر غور و فکر کرنے پر زور دعوت
38:35 چوتھا اصول، حدیث 03: ۱۔ المَاء طهُور لَا يُنجسهُ شَيْء ۲۔ المَاء لَا يجنب ۳۔ الْمُؤمن لَا ينجس ۴۔ أَن الْبدن لَا ينجس وَالْأَرْض لَا تنجس،احادیث کا پسِ منظر، وفدِ ثقیف کا مسجدِ نبوی میں قیام، احادیث کے اسرار و رموز
44:39 بئر بضاعة کا خاص پس منظر میں حضورؐ نے شرعی حکم بیان کیا، شاه صاحبؒ کی توضیح اور حدیث کی تاویل پر کلام عرب کے نظائر سے استدلال
52:50 پانی کے احکام سے متعلق پانچواں اصول: پانی مُقیَّد (عرقِ گلاب وغیرہ) سے وضو کرنے کا حکم
54:03 چھٹا اصول: تین فروعی مسائل میں حنفیہ اور مالکیہ کی تخریجات پر شاه صاحبؒ کا نقد
59:35 باب کا خلاصہ
1:01:27 باب: تَطْهِير النَّجَاسَات ( نجاستیں دور کرنے اور گندگیوں کو پاک کرنے کا طریقہ)
1:01:44 نجاست کی تعریف ، چھ قسم کی گندگیاں: ۱۔ بول ۲۔ براز ۳۔ خون سے طبائع انسانی کی نفرت اور انہیں دور کرنے کا عام دستور رہا ہے۔
1:03:33 ۴۔ گوبر (حضرت ابن عباسؓ کی روایت کے مطابق ناپاک ہے)
1:04:20 ۵۔ حلال جانوروں کا پیشاب بھی ناپاک ہے۔
1:05:01 بطور دوا کے، شفایابی کی غرض سےان جانوروں کا پیشاب پینے میں شرعی رخصت
1:05:53 ۶۔ شراب کو بھی شارع ﷺ نے نجاستوں میں شمار کیا ہے۔
1:06:42 نجاستیں دور کرنے سے متعلق احادیثِ نبویہ سے رہنمائی
1:06:57 حدیث 01: ۱۔ إِذا شرب الْكَلْب فِي إِنَاء أحدكُم الخ، ۲۔ أولَاهُنَّ بِالتُّرَابِ، کتے کے کسی برتن میں منہ ڈالنے پر سات مرتبہ دھونے کا راز
1:08:11 کتا ملعون جانور، گھر میں رحمت کے فرشتوں کا نہ آنا، کتا اپنی جبلت میں شیطان سے مشابہ، اس کا گندگیوں میں گھسنا، انسانوں کو ایذا رسانی کا باعث اور شیطانی الہامات کو قبول کرتا ہے۔
1:13:15 زراعت، باغبانی اور چوکیداری کے لیے کتے کے فائدے بھی ہیں۔
1:14:33 کتے کے جوٹھے کو سات مرتبہ دھونے کے حکم کی وجہ: کامل طہارت اور شیطانی اثرات زائل کرنا
1:15:45 کتے کے جوٹھے سے متعلق فقہ کے ائمہ کی مختلف آراء
1:17:10 حدیث 02: هريقوا على بَوْله سجلا من مَاء، ایک دیہاتی کا مسجدِ نبوی میں پیشاب کرنے کا واقعہ، زیادہ پانی بہانے (جیسے بارش) سے زمین پاک ہونے کا راز
1:18:52 حدیث 03: إِذا أصَاب ثوب إحداكن الدَّم من الْحَيْضَة الخ، عورت کے کپڑے پر لگے حیض کے خون کو پاک کرنے کا طریقہ
1:19:23 اصل بات نجاست دور کرنا ہے، اس کے لیے کوئی بھی طریقہ اختیار کر لیا جائے، ناخن سے کھرچنا لازمی و ضروری نہیں۔
1:20:31 حدیث 04: آپ ﷺ کی روایت کے تناظر میں منی کی نجاست دور کرنے کا طریقہ
1:22:31 حدیث 05: يغسل من بَوْل الْجَارِيَة ويرش من بَوْل الْغُلَام، دودھ پیتی بچی اور بچے کے پیشاب کو پاک کرنے کا حکم
1:24:21 جاہلیت کے زمانے میں لڑکے اور لڑکی کے پیشاب کو پاک کرنے کے فرق کی چند وجوہات اور فقہاء کا معمول
1:27:25 حدیث 06: إِذا أدبغ الأهاب، فقد طهر، جانوروں کے چمڑے رنگنے سے پاک ہونے کا عام دستور
1:28:05 حدیث 07: إِذا وطئ أحدكُم بنعله الْأَذَى فَإِن التُّرَاب لَهُ طهُور، جوتے زمین پر رگڑنے سے پاک ہو جاتے ہیں، جیسے وسطی ایشیائی ریاستوں میں لوگوں کا معمول
1:29:52 حدیث 08: إِنَّهَا من الطوافين والطوافات، بلی کے جوٹھے کے مکروہ ہونے کا مسئلہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 094 | مذاہب فقہاء کا اختلاف اور اسباب | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 94
تتمۂ مبحثِ سابع
باب:02
فقہاء کرام کی جماعتوں کی ارتقائی تفصیل اور فقہی مذاہب کے مابین اختلافِ رائے کا جائزہ
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 15 ؍ اپریل 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:19 سابقہ درس کا خلاصہ اور فقہاء کی جماعتوں کی ارتقائی تفصیل اور فقہی مذاہب کے اختلاف کی حقیقت کا جائزہ
3:38 علمی قاعدہ: تابعین کے زمانے کے بعد ان کی اہل جانشین فقہاء کی جماعتوں کی تعلیم و تربیت اور اگلے دور میں دینی امور کی رہنمائی و کردار
9:39 مدینہ و کوفہ کے فقہا کے فقہی طریقہ کار کے نکات:
11:54 ۱۔ پہلا طریقہ: ان فقہاء کا مسائل و احکامات میں مسند و مرسل روایات اور صحابہ و تابعین کے اقوال سے استدلال کرنا: اس کی تین وجوہات اور اس طریقے کی عمدگی و اچھائی
20:10 ۲۔ دوسرا طریقہ: دو متضاد روایات میں صحابہ کرام کے عمل کو معیار قرار دینا، امام مالک کے قول سے وضاحت
24:07 ۳۔ تیسرا طریقہ: صحابہ و تابعین کے اختلاف کی صورت میں اپنے علاقے و مرکز کے فقہاء صحابہ کے موقف کو ترجیح دینا، جیسے رفع الیدین کا مسئلہ
26:40 اہلِ مدینه و اہلِ کوفه کے اکابرین کا اتفاقی و اختلافی مسائل میں آراء اور طرزِ تفقہ
33:34 فقہا کا اپنے مذاہب کی فقہی کتب مدون کرنا، فقهی طرز پر سب سے پہلی کتاب ربیع بن الصبیح سندھؒی نے تحریر کی۔
36:15 خلیفہ منصور اور خلیفہ ہارون الرشید کا امام مالکؒ کی کتابوں کو اسلامی سلطنت میں نافذ کرنے کا عزم و اراده اور امام مالکؒ کا تاریخ ساز موقف
41:12 امام مالکؒ کا مبلغِ علم ، نبوی بشارت اور فقہی مذہب کی ترویج و اشاعت
44:33 امام ابو حنیفہؒ کا فقہی جزئیات و تخریجات میں نمایاں مقام و مرتبہ اور فقہائے کوفہ کی اتباع
47:16 امام اعظم کے شاگردوں میں سے مشہور ترین شاگرد امام ابو یوسفؒ؛ خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں قاضی القُضاة مقرر ہوئے جس سے فقہ حنفی کو فروغ ملا۔
دوسرے شاگرد امام محمد بن حسن نے اہل مدینہ و اہل کوفہ کے دونوں فقہی مناھج کا تحلیل و تجزیه کرکے تصانیف مرتب کیں۔
بعض مسائل میں امام ابو حنیفہؒ سے صاحبین کے اختلاف کی وجوہات اور امام محمد بن حسن کی کتابوں کا اسلوبِ بیان اور ان کی اشاعت و ترویج
55:20 امام شافعیؒ کا پہلے دونوں مکاتب ہائے فکر پر تین علمی اشکالات:
57:48 ۱۔ مرسل کے معتبر ہونے پر اعتراض اور اس کو قبول کرنے کے لیے شرائط کا تعین کیا۔
1:00:33 ۲۔امام ابو حنیفہؒ اور امام مالکؒ کے ہاں جمع و تطبیق کے قواعد مرتب و منظم نہ ہونے کے سبب فقہی اجتہادات میں خلل واقع ہوا۔
1:01:48 امام شافعیؒ کا امامِ محمدؒ پر اشکال اور اس کا جواب
1:05:27 ۳۔ بعض صحیح احادیث فقہاء تک نہیں پہنچیں، حدیثِ قُلّتین اور خِیارِ مجلس کی مثال سے وضاحت
1:11:57 ۴۔ امام شافعیؒ نے صحابہ کے اقوال پر صحیح احادیث کو ترجیح دی۔
1:12:58 ۵۔ اس اعتراض "فقہاء کی ایک جماعت نے اپنی ذاتی رائے کو شریعت کے ساتھ خلط ملط کیا ہے" کا تحلیل و تجزیہ
1:15:31 امام شافعیؒ کے فقہی مذہب کا خلاصہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 092 | مختلف احادیث میں فیصلہ کرنا | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 92
مبحثِ سابع:
احادیثِ نبویہ ؐسے شرائع و قوانین کے اَخذ و اِستنباط کا دائرہ کار
باب:07 مبحث کا آخری باب
احادیث میں ظاہری تعارض کے حل کا طریقہ بیان
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 01 ؍ اپریل 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:26 مبحثِ سابع کا خلاصہ اور موجودہ باب کے عنوان کی وضاحت
2:33 احادیث میں بظاہر تناقض و اختلاف کی مُمکِنه تین صورتیں:
4:52 نبی اکرم ﷺ کے دو اعمال میں تعارض دور کرنے کی صورتیں
21:40 فعلی اور قولی روایت میں تعارض ختم کرنے کا طریقہ
29:26 دو اقوال میں تعارض ختم کرنے کا پہلا طریقہ: تاویلِ قریب و بعید اور اس کا دائرہ کار
36:42 تاویلِ بعید کے جواز اور عدمِ جواز کا ضابطہ
38:21 تاویلِ قریب کے قاعدے کی چار صورتیں
44:35 تاویلِ قریب کا استعمال، حضرت نانوتویؒ اور مولانا سندھیؒ کا تفسیر میں: مفہومِ کلی کے متنوع پہلؤوں میں سے کسی نئے پہلو کی نشان دہی کرنا
47:23 آیات و احادیث کی روشنی میں تاویل کے ضمنی قواعد سے متعلق ایک فائدہ
52:14 دوسرا طریقہ: تطبیق کے تین دائرے اور مثالوں سے وضاحت
1:04:55 تیسرا طریقہ: متعارض احادیث میں نسخ کی پہچان کا طریقہ اور نسخِ قطعی و غیر قطعی کا بنیادی فرق
1:10:44 امام شاہ ولی اللہ ؒ کی نسخ کی جامع و مانع تعریف
1:17:28 چوتھا طریقہ: دو حدیثوں میں ترجیح کے چار اسباب اور عدمِ ترجیح کی صورت کا حکم
1:22:52 چند فوائد: مرفوع اور قولِ صحابی وتابعی کی حیثیت کا تعین
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 093 | صحابہ وتابعین میں فروعات کے اختلاف کے اسباب | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 93
تتمۂ مبحثِ سابع
باب:01
صحابہ کرامؓ و تابعینؒ کے مابین فروعی اختلافات کی حقیقت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 08 ؍ اپریل 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:24 سابقہ مبحث کا خلاصہ اور تتمہ سے اس کا ربط و تعلق، نیز علمِ مکنون؛ صحابہ و تابعین کے اختلاف کی جامع حقیقت، اسباب اور نوعیت
8:25 حضورﷺکے زمانے میں شرعی احکامات کی قانونی و فقہی حیثیت اور آپؐ کے طرزِ فکر و عمل کی نوعیت
22:10 حضرات شیخین (حضرت ابوبکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروقؓ) کے زمانے میں احکامات کی فقہی حیثیت اور دور کے پیش آمدہ مسائل کے حل کے لیے لوگوں سے ان حضرات کا استفسار
33:00 حضور ﷺ کی زندگی میں صحابہ کا احکاماتِ الہی سے متعلق طرزِ عمل اورآپ ﷺ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد صحابہ کا فقہی احکامات میں اختلافات کے اسباب:
36:15 ۱۔ اختلاف کی پہلی قسم: چند صورتوں اور مثالوں سے وضاحت
51:52 ۲۔ اختلاف کی دوسری قسم: مثالوں سے توضیح:
54:35 ۳۔ اختلاف کی تیسری قسم: وہم کی وجہ سے اختلاف اور اس کی مثالیں
58:26 ۴۔ اختلاف کی چوتھی قسم:سَہو اور نسیان کی وجہ سے اختلاف ہونا
58:56 ۵۔ اختلاف کی پانچویں قسم: حضورؐ کے الفاظ کو ضبط کرنے میں اختلاف
1:00:48 ۶۔ اختلاف کی چھٹی قسم:کسی حکم کی علت اخذ کرنے میں اختلاف
1:02:31 ۷۔ اختلاف کی ساتویں قسم: دو مختلف احادیث میں جمع و تطبیق میں اختلاف
1:07:01 باب کا خلاصہ: دو فقہی مراکز (مدینہ اور کوفہ) ؛ تعاملِ اہل مدینہ و تعاملِ اہل کوفہ اور تابعین فقہاء کرام
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 098 | ایمانیات حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 98
قسمِ ثانی کا تعارف (احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات)
ابوابِ ایمان (حصہ اول)
(ایمان کی اقسام اور ایمانیات کے باب میں بظاہر مختلف احادیث کا ولی اللہی حل)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 03 ؍ جون 2020ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:20 حجة الله البالغة کی قسمِ اول کا خلاصہ اور قسمِ ثانی سے اس کا ربط و تعلق
4:35 قسمِ ثانی کا تعارف: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ (اَسرار و رُموز اور فوائد و مقاصد) اور عقلی منهج کی تفصيلات
8:41 احادیثِ مبارکہ کے وسیع ذخیرہ میں کون سی حدیث دینِ اسلام کے سسٹم کے کس پہلو کی نشاندہی کر رہی ہے؟ قسمِ ثانی میں اسی تناظر میں شاہ صاحب نے ہر ہر حدیث کی حیثیت متعین کی ہے۔
14:07 قسمِ ثانی میں احادیث ذکر کرنے کا اُسلوب اور فہمِ حدیث کا منفرد اور جامع و مربوط نظام
21:00 صحاح سِتہ کی چار کُتُب (بخاری و مسلم اور ابو داود و ترمذی) میں مذکور جملہ ابواب کی احادیث سے متعلق جامع اصول اور احادیث کی مربوط توضیح و تشریح
ابوابِ ایمان (حصہ اول)
(ایمان کی چار اقسام اور ان کے مُتَقابلات اور ایمانیات کے باب میں بظاہر مُتَعارض احادیث کا ولی اللہی حل)
23:02 اَبوابِ ایمان میں ایمانیات سے متعلق احادیث میں مُحدثین کا اختلاف اور ولی اللہی حل:
25:41 ایمانیات کی حقیقت سمجھنے کے لیے حضور اقدس ﷺ کی بین الاقوامی حیثیت اور اقتدار (صاحب سیاستِ کبری) سے متعلق قاعدہ و ضابطہ سمجھنا ضروری ہے۔
28:04 علمی قاعدہ: نبی اکرم ﷺ تمام اَدیانِ باطلہ پر دینِ حق (دینِ حنیفی) کو غالب کرنے کے لیے اقوامِ عالم کی طرف مبعوث ہوئے۔
29:59 مسلمان و کافر اور مسلمان و منافق (نفاقِ اعتقادی و عملی) کا فرق و امتیاز لازمی و ضروری ہے، اس بنیاد پر ایمان کی چار قسمیں
33:41 مسلمان و کافر کے اعتبار سے ایمان کی دو قسمیں:
34:08 ( ۱) پہلی قسم: وہ ایمان جس پر دنیا کے اَحکامات کا دار و مدار ہے، جیسے جان و مال کی حفاظت کی ضمانت
36:26 حضور ﷺ نے دین کی فرمانبرداری اختیار کرنے والوں کے ظاہری امور متعین کردیئے ہیں۔
37:28 پہلی حدیث: أُمِرْتُ أَن أُقاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا الخ مُتفقٌ عليه کا صحیح فہم (حدیث کا تعلق احکاماتِ دنیا سے ہے) اور پسِ منظر نہ سمجھنے والے انتہا پسندانہ گروه ، میدانِ جنگ میں کلمہ طیبہ پڑھنے والے کو قتل کرنے پر حضور ﷺ کا سخت ناگواری کا اظہار
46:25 ایمان کی پہلی قسم سے متعلق دوسری حدیث: من صلى صلاتنا، واستقبل قبلتنا، واکل ذبیحتنا الخ، اور تیسری حدیث:
ﺛﻼﺙ ﻣﻦ ﺃﺻﻞ اﻹﻳﻤﺎﻥ: اﻟﻜﻒ ﻋﻤﻦ ﻗﺎﻝ: ﻻ ﺇﻟﻪ ﺇﻻ اﻟﻠﻪ، ﻭﻻ ﻧﻜﻔﺮﻩ ﺑﺬﻧﺐ، ﻭﻻ ﻧﺨﺮﺟﻪ ﻣﻦ اﻹﺳﻼﻡ ﺑﻌﻤﻞ الخ کی وضاحت
49:09 ( ۲) دوسری قسم: وہ ایمان جس پر نجاتِ آخرت اور کامیابی کے درجات و مراتب موقوف ہیں، جس سے اعتقادِ حق ، پسندیدہ اعمال اور ملکۂ فاضلہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایمان گھٹتا بڑھتا ہے، جبکہ پہلی قسم میں کمی و زیادتی نہیں ہوتی۔
52:47 نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں قسموں کو ایمان شمار کیا ہے، روایات کی روشنی میں قسمِ ثانی کا درست مفہوم
56:44 ایمان کی دوسری قسم کے بے شمار شعبے ، درخت کی مثال سے وضاحت
59:30 ایمان کی دوسری قسم میں اعمال کے دو مرتبے
1:03:04 ایمان کی قسمِ اول کے مدِ مقابل کفر اور دوسری قسم کے مدِ مقابل خالص نِفاق اور فِسق و نفاقِ عملی
1:07:35 قسمِ ثانی کے تین مُتقابلات کا بنیادی راز اور وجوہات
1:10:45 (۳) ایمان کی مزید دو قسمیں
1:13:10 (۴) چوتھی قسم: تسکین ، قلبی اطمینان ، ہئیتِ وجدانیہ اور اندرونی کیفیت جو مُقرَبین کو حاصل ہوتی ہے، اس قسم کی احادیث سے وضاحت
1:17:00 ایمانیات کے باب میں بظاہر مختلف احادیث کے ایمان کے ان چار درجات میں سے صحیح مَحمل تلاش کر لینے سے شکوک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔
1:20:49 ایمان کی پہلی قسم کو اسلام کا عنوان اور چوتھی قسم کو اِحسان کا عنوان دینا زیادہ واضح ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
2
views
حجۃ اللہ البالغہ | 104 | اسرار وضواورفضیلت وضواورصفت وضو | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 104
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ طہارت (حصہ اول)
باب 01 تا 03
خلقِ طهارت کی وضاحت: طہارت کی تین قسمیں، وضو کی فضیلیت و آداب اور آنحضرت ﷺ سے تواتر سے مروی وضو کا طریقۂ کار
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 15 ؍ جولائی 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب (01)
0:00 آغاز درس
0:18 ایمانیات، اعتصامِ کتاب و سنت کے بعد اصولِ برّ میں پہلا خلق؛ طہارت کا بیان
1:48 تمام مذاہب میں خلقِ طہارت کا خاص طریقہ کار اور دینِ اسلام کا جامع و مکمل نظامِ طہارت
5:27 طہارت کی تین قسمیں:
8:02 پہلی قسم: طہارتِ حدث کی حقیقت: حدث اور روحِ طہارت کی معرفت کا طریقہ؛ نفوسِ عالیه کےاحساسات اور وجدانی کیفیت معیار
16:25 حدث اور طہارت کی تعیین کے لیے نظام کی ضرورت و اہمیت
17:31 طہارت کا عمدہ عملی طریقہ کار کی تعیین: مِلَلِ سابقہ میں طہارت کے مشہور اور رائج طریقوں کو اختیار کرنا
19:28 نبی اکرم ﷺ نے حدثِ اکبر کے لیے طہارتِ کبریٰ (غسل) اور حدثِ اصغر کے لیےطہارتِ صغریٰ (وضوء) متعین کیا۔
22:55 طہارتِ حدث کی ضابطه بندی کے لیے معیار: امورِ محسوسہ اور نفس کی مشغولیت اور خلجان کا زائل ہونا، حدیث: لَا يصل أحدكُم وَهُوَ يدافع الأخبثين سے استدلال
28:04 طہارت اور پاکیزگی کے متنوع پہلو؛ خوشبو کے استعمال، اذکار اور متبرک مقامات سے طهارت کی کیفیت کا حصول لیکن تمام انسانوں کے لیے اس کے تعین کی اساس امورِ محسوسہ ؛ وضوء و غسل ہیں۔
35:42 وضو یعنی جسم کے اطراف و جوانب دھونے کا حکم، ان کی ضابطه بندی اور بنیادی حکمتیں
39:32غسل کی بنیاد، پورا جسم دھونا اور اس کا موجب ، جماع اور حیض ہے،جو عربوں میں بھی معمول رہا ہے۔
41:18 طہارت کی دوسری قسم یعنی بدن، کپڑے اور جگہ سے متعلق نجاست سے طهارت، اور تیسری قسم یعنی جسم سے پیدا ہونے والے اَوساخ (میل کچیل سے طہارت کا تعلق ارتفاقات اور انسانی طبیعت کے اصل تقاضے سے ہے۔
43:06 نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں قسموں میں عربوں کے متوسط طبقے کی اساس پر آداب اور امور متعین کیے ہیں۔
49:03 باب (02) فضلُ الْوضُوء: وضو کی فضیلیت و آداب
50:01 حدیث 01: الطّهُور شطر الْإِيمَان : حدیث میں ایمان سے نورِ طہارت اور نورِ اِخبات و احسان مراد ہے۔
51:37 حدیث 02: من تَوَضَّأ فَأحْسن الْوضُوء الخ: کامل و مکمل وضو کرنے والے شخص کے ہر ہر عضو سے گناہوں کے جھڑنے کا راز اور فرشتوں کی حالت سے مشابہت
55:14 حدیث 03: ۱۔ إِن أمتِي يدعونَ يَوْم الْقِيَامَة غرا محجلين من آثَار الْوضُوء الخ میں وضو کرنے والے کے ہاتھ اور پاوں کی چمک کا بیان، ۲۔تبلغ الْحِلْية من الْمُؤمن حَيْثُ يبلغ الْوضُو حدیث میں مومن کو جنت میں زیور پہنانے کا ذکر
58:02 دونوں حدیثیوں کا راز
59:36 حدیث 04: لَا يحافظ على الْوضُوء إِلَّا مُؤمن کی تشریح: وضو پر محافظت (ہمہ وقت وضو کا اہتمام) کے منافع و فوائد، اور یہ عمل ایمان کی علامت ہے۔
1:01:05 باب (03) صفة الْوضُوء: آنحضرتؐ سے تواتر سے مروی وضو کا طریقۂ کار
1:02:35 وضو میں پاؤں دھونے کے مُنکرین پر شاہ صاحبؒ کی کڑی تنقید، تاہم پاؤں دھونے کے ساتھ مسح کرنا زیادہ احتیاط والا عمل ہے۔
1:05:35 وضو کے فرض چار ہیں لیکن کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا سنتِ موکدہ اور فطرتی عمل اور وضو میں ترتیب کی تاکید
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
3
views
حجۃ اللہ البالغہ | 096 | چوتھی صدی ھ سے پہلے اوربعد مسلمانوں کا حال | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 96
تتمۂ مبحثِ سابع و آخری فصل قسمِ اول
باب:04
چوتھی صدی ہجری تک مملک اسلامیہ کی فقہی صورت حال اور اس کے بعد تغیّر و تبدّل کی قرار واقعی حقیقت
فصل (حصہ اول) : پہلے دو مسائل کی وضاحت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 20؍ اپریل 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب:04
نبی اکرم ﷺ کے بعد چوتھی صدی ہجری تک فقہی اعتبار سے عالمِ اسلام کی نوعیت اور اس سے بعد تغیّر و تبدّل کی قرار واقعی حقیقت کا جائزہ
0:00 آغاز درس
0:19 سابقہ درس کا ما حصل اور موجود ہ باب کے عنوان کی وضاحت
2:33 دوسری صدی ہجری تک لوگ کسی خاص ایک فقہی مذہب کی تقلید پر کاربند نہیں تھے،(ابو طالب مکیؒ کا موقف)
5:14 شاہ صاحبؒ کی رائے ہے کہ چوتھی صدی ہجری تک یہی معاملہ رہا، عام لوگوں اور اصحابِ حدیث و اصحابِ رائے کی حالت
12:01 چار سو سال کے بعد چند نئے مسائل کی وجہ سے اختلافات کی وسیع خلیج کی وجوہات
13:23 ۱۔ اجتہادی شان سے عاری سرکاری عہدوں کے طلب گار مذہبی علما کا فقہی جدل و اختلاف ، کلامی اسلوب پر فقہی مذاہب میں قیل و قال اور مجادلات و تصنیفات؛ امام غزالیؒ کی گفتگو سے وضاحت
31:36 ۲۔ اندھی فقہی تقلید کا رواج؛ تین بنیادی اسباب
38:06 ۳۔ ہر فن میں فنی موشگافیوں کی بنا پر تعمقات کا پیدا ہونا؛ پانچ انتہا پسند گروہوں کا تذکرہ
45:16 انتہا پسندی کا فتنہ بھی حصول اقتدار کے فتنے کے قریب تر تھا۔
46:41 دور زوال میں فقیہ کا معیار: چرب زبان، تکلف و بناوٹ اور جبڑے پر جبڑا مارکر فقہا کے اقوال نقل کرنے والا لیکن علم سے بالکل عاری
49:38 دور زوال میں مُحدِّث کا معیار: صحیح و سقیم کا فرق کیے بغیر صرف حدیثیں بیان کرنے والا
51:10 فقها و محدثین کی حجة اللہ فی الارض جماعت ہر زمانے میں موجود رہے گی۔
52:21 نام نہاد فقہا و محدثین کا فتنہ ہر زمانے میں بڑھتا رہا۔
قسمِ اول: تتمۂ مبحثِ سابع کی آخری فصل
54:13 تتمہ کے بعد قسمِ اول کی تکمیل پر آخری فصل میں سات بنیادی مسائل کی وضاحت
56:21 پہلا مسئلہ: علامہ ابن حزم ظاہری کا تقلید سے متعلق موقف کہ "حضورﷺ کے علادہ کسی کی تقلید جائز نہیں ہے" اور اس کی دلائل کی روشنی میں قرار واقعی حیثیت
1:01:49 امت کی بھاری اکثریت کا چار فقہی مذاہب کی تقلید پر اجماع و اتفاق
1:05:29 مطلقاً تقلید کن کے لیے جائز نہیں ہے؟ چار وجوہات
1:07:31 شیخ عزالدین ابن عبدالسلامؒ کا تقلیدِ فقہا سے متعلق قول
1:09:47 امام ابو شامہؒ کا موقف
1:10:40 امام شافعیؒ کا موقف، صاحب مزنیؒ کی تصریح
1:14:05 ابن حزم کے دلائل سے فقهاء کی تقلید کا مطلقاً حرام ہونا ثابت نہیں ہوتا۔
1:18:31 دوسرا مسئلہ: مجتہد و فقیہ کے لیے لازمی و ضروری شرائط: فقها و محدثیں دونوں کے علمی مناهج؛ تخريجات و حدیث کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔
1:21:13 محدث و مُخرِّج (فقیہ )کے لیے چند امور سے بچنا ضروری ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view
حجۃ اللہ البالغہ | 109 | نماز اورنماز کی فضلیت اورنماز کے اوقات | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 109
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ نماز (باب 01 تا 03)
حضور ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نماز کی اہمیت و جامعیت، فضیلت اور نمازوں کی تعداد متعین کرنے کی حکمت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 19 ؍ اگست 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:16 نماز کے ابواب سے متعلق پہلا علمی قاعدہ: تمام عبادات میں عظیم الشان، شرعی دلائل میں واضح و روشن، انسانیت میں مشہور ترین عبادت اور انسانی روح کے لیے زیادہ موثر و نفع مند نماز ہے۔
2:01 ان اسباب کی وجہ سے شارع ﷺ نے نماز کی بڑی فضیلت، اہمیت، اوقات، ارکان، شرائط اور عملی طریقہ کار بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔
4:45 نماز دین و ملت کا اہم ترین اور عظیم الشان شعار ، اور تمام شعائر اس میں جمع ہوتے ہیں۔
6:22 نماز یہود ، نصاری، مجوس اور دیگر ملتِ اسماعیلیہؑ کے ہاں مسلمہ عبادت
7:08 نبی اکرم ﷺ نے نماز کے اوقات ، عملی نظام اور دیگر متعلقات متعین کرنے میں کل انسانیت یا جمہور انسانوں کے متفقہ امور کی رعایت رکھی ہے۔
8:37 حجة الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے عقلی دلائل سے ثابت کیا ہے کہ کل انسانیت اِخبات اِلی اللہ (عجز و انکساری) کے خلق کی قائل ہے، نیز اِخبات کی تعریف
15:12 یہود و نصاری و مجوس وغیرہ کی نماز کے طریقۂ کار میں تحریفات اور حضور ﷺ کاان کے سدِ باب کے لیے قانونی حکم جاری کرنا اور مسلمانوں کے لیے طریقہ کار متعین کرنا، نیز یہود کی تحریف کی مثال : موزوں اور جوتوں میں نماز پڑھنے کو بلا وجہ مکروہ سمجھنا ۔
17:10 مجوس کی تحریف کی مثال: اللہ کی عبادت بجا لانے کے بجائے سورج کی پرستش شروع کر دی، اس لیے طلوعِ شمس کے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت
18:53 ابوابِ نماز سے متعلق تمام اصولوں کو شروع باب میں اکٹھے ذکر نہ کرنے کی وجہ۔
21:02 کتاب الصلاة کی فاتحہ میں حضور ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نماز کی اہمیت و جامعیت کے بعد احادیث کی تشریح
21:24 حدیث 01: مروا أَوْلَادكُم بِالصَّلَاةِ وهم أَبنَاء سبع سِنِين الخ، اولاد کو بچپن میں نماز کے عادی بنانے کا حکم اور بلوغت کی اقسام
25:29 بلوغت کی پہلی قسم: سات سال کی عمر میں عقل و فہم کے ظہور
27:14صحیح و سالم مزاج والا بچہ دس سال کی عمر میں پورا عقل مند ہو جاتا ہے، نفع و نقصان کی پہچان اور زراعت و تجارت وغیرہ کی مہارت پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔
29:10 دوسری قسم: پندرہ سال کی عمر میں جدو جہد اور مشقت برداشت کرنے، سوسائٹی کا مفید شہری بننے کے لیے حد بندی میں رہ کر ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے، ان پر مواخذہ اور ملکی و قومی سیاست میں حقِ رائے دہی کی اہلیت
32:09 پندرہ سال کی عمر میں عام طور پر بچوں کی عقل کامل اور جسم مکمل ہو چکا ہوتاہے، اس لیے ان پر احکاماتِ شرعیہ کی پابندی لازمی و ضروری ہے۔
32:24 بلوغ کی ظاہری علامتیں؛ احتلام اور زیرِ ناف بالوں کا اگنا
34:10 بلوغ کی دونوں قسموں کی جہت سے، نماز کے بھی دو اعتبارات ہیں۔
35:30 حدیث میں دس سال کی عمر شرط: بلوغ کی دونوں قسموں کے درمیان درمیانی برزخ اور نماز کے دونوں اعتبار کی جامع ہے (شاہ صاحبؒ کی جامع تشریح)
36:50 دس سال کی عمر میں بچوں کے بستر الگ کرنے کا راز اور حکمتیں
40:00 باب فضل الصَّلَاة (نماز کی فضیلت) پر آیتِ قرآنی: إِن الْحَسَنَات يذْهبن السَّيِّئَات (ھود: ۱۱۴) اور تین احادیث: ۱۔ فَإِن الله قد غفر لَك ذَنْبك، ۲۔ لَو أَن نَهرا بِبَاب أحدكُم يغْتَسل فِيهِ كل يَوْم خمْسا الخ، ۳۔ الصَّلَوَات الْخمس وَالْجُمُعَة إِلَى الْجُمُعَة الخ کی وضاحت
40:46 شاہ صاحبؒ کی تشریح: ان تین احادیث کی رو سے نماز میں تین اخلاق؛ طہارت و نظافت، اخبات اور سماحت پیدا ہونے کا ذکر
43:33 انسانی نفس کی خصوصیات و خاصیات اور خشوع و خضوع سےنماز پڑھنے کے نفس پر اثرات و نتائج
44:19 حدیث 02: بَين العَبْد وَبَين الْكفْر ترك الصَّلَاة، کفر کی نشانی نماز چھوڑنا ہے۔
45:01 تشریح: نماز اسلام کا عظیم ترین شعار، اس کا مفقود و گم ہونا دراصل اسلام کا مفقود ہونا ہے، اس لیے کہ اسلام اور نماز میں انتہائی ملابست و مناسبت پائی جاتی ہے۔
45:59 دوسرا پہلو: نماز میں اسلام کے حقیقی معنی (اللہ کی طرف متوجہ ہونا) کی نمائندگی اور اس پہلو سے محرومی کا نتیجہ
47:25 باب أَوْقَات الصَّلَاة ( اوقاتِ نماز) کا پچھلے ابواب سے ربط، ۱۔ نمازوں کی تعداد پانچ ہی کیوں؟
48:18 نماز کا فائدہ؛ ذاتِ باری تعالی کی حضوری کے نوری تالاب میں غوطہ زن ہونا اور فرشتوں کی لڑی کے ساتھ منسلک ہونے اور جڑنے کا باعث
49:19 نماز کے مذکورہ فوائد حاصل کرنے لیے تین امور کا اہتمام لازمی وضروری: ۱۔ مداومت و ہمیشگی، ۲۔ پوری طرح التزام، ۳۔ بکثرت پڑھنا
50:31 ہمہ وقت نماز کی مصروفیت سے ضروری ارتفاقات (معاشی ضروریات) چھوڑنے، فطرتی و طبعی تقاضوں کو سرے سے ختم کرنا لازم آتا ہے۔
52:43 ان دونوں پہلؤوں کے اعتبار سے نماز کی محافظت و پابندی اور متعین اوقات میں بار بار پڑھنے کا حکم: قرآن و حدیث کی روشنی میں چند حکمتیں
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
4
views
حجۃ اللہ البالغہ | 107 | تیمم اور بیت الخلاء اور فطرت کےقریبی خصائص | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 107
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ طہارت (حصہ چہارم) باب 10 تا 12
تیمم ، بیت الخلا کے سات آداب اور فطرتِ انسانی کی دس عادتیں
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 05 ؍ اگست 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
باب: التَّيَمُّ
0:13 تمام شرائع میں سہولت و آسانی ، بطور سنت اللہ پیش نظر ہے۔
3:36 امتِ محمدیؐ کے لیے ملاءِ اعلی کا فیصلہ و قضا، تیمم وضو کا متبادل اور قائم مقام
5:21 زمین کو نماز پڑھنے اور مٹی کو طہارت کے لیے پاک بنانے کی تین حکمتیں:
۱۔ مٹی ہر جگہ دستیاب ہے۔
۲۔ مٹی بہت ساری اشیا کو پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔
۳۔ مٹی ، تذلل اور عجز و انکساری کی پہچان ہے۔
10:17 غسل اور وضو کے متبادل کے طور پر تیمم کے طریقے میں کوئی فرق نہیں
12:21 شدید ٹھنڈا پانی جس کے استعمال سے نقصان یا ہلاکت کا اندیشہ ہو اس صورت میں بھی تیمم کرناجائز ہے، تیمم کے لیے شرط پانی کے استعمال کے لیے عدم دستیابی ہے۔
15:14 تیمم میں پاؤں پر مٹی کا مسح نہ کرنے کی حکمت
16:13 تیمم کا طریقہ کار اور اس میں اختلاف کی نوعیت
18:57 تیمم کرنے میں حضرت عمرؓ اور حضرت عمارؓ کا نقطہ نظر اور تیمم کی ضربوں میں حدیثِ عمارؓ اور ابن عمرؓ کی حدیثوں میں اختلاف کی تطبیق
25:14 حضرت عمرؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ غسلِ جنابت میں تیمم کے قائل نہیں، مگر امت نے ان حضرات کے موقف کی تائید نہیں کی۔
27:25 ہر ہر عبادت کے لیے الگ الگ تیمم کرنا لازمی و ضروری نہیں ہے۔
29:38 حدیث 01: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَن يتَيَمَّم الخ میں جس شخص کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے،اس کے لیے تیمم کی تفصیل
31:28 حدیث 02: إِن الصَّعِيد الطّيب وضوء الْمُسلم الخ میں پاک مٹی مسلمان کا ذریعہ طہارت ہے، اس حدیث سے مقصود تعمق و انتہا پسندی کو روکنا ہے۔
33:14 باب: آدَاب الْخَلَاء (بیت الخلا کے سات آداب)
33:44 ۱۔ بیت الخلا میں قبلے کی تعظیم کو ملحوظ رکھنا اور اس کا طریقہ کار
41:01 ۲۔ نظافت اور صفائی ستھرائی کے لیے استنجا کرنا
43:43 ۳۔ قضائے حاجت میں لوگوں کو نقصان پہنچانےاور اپنے آپ کو نقصان سے بچانا، مثلا راستے میں پیشاب پاخانہ کرنا وغیرہ
47:08 ۴۔ استنجا کرتے وقت اچھی عادات اختیار کرنا
48:08 ۵۔ ستر کی رعایت رکھنا،اس کی حکمتیں
51:07 ۶۔ جسم یا کپڑے پر نجاست لگنے سے پرہیز کرنا
51:41 ۷۔ وسواس اور شیطانی خیالات کو زائل کرنا ۔ آج کل وسوسوں کے پیدا ہونے کا بڑا بنیادی سبب
53:41 حدیث 01:لَا تبل قَائِما الخ۔ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت کا راز اور حکمتیں
55:41 حدیث 02: إِن الحشوش محتضرة الخ جھاڑیوں میں خبث و خبائث سے پناہ مانگنے کی دعا پڑھنے کا راز
57:15 حدیث 03: أما أَحدهمَا فَكَانَ لَا يستبرئ من الْبَوْل الخ کی تفصیل: پیشاب کے قطروں کی وجہ سے عذاب، قطروں کو خشک کرنا ضروری اور حدیث کا بنیادی راز
1:01:22 حضورؐ کا قبروں پرسبز ٹہنی گاڑھنا، شفاعتِ مقیدہ ہے نہ کہ ضابطہ و قانون
1:04:19باب: خِصَال الْفطْرَة ومأ يتَّصل بهَا ( فطرت کی عادات اور اس سے متعلقہ امور)
1:04:30 دس چیزیں فطرتِ انسانی ہیں: مونچھیں پست کرنا،ڈارھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن کاٹنا، ہاتھوں اور پاؤں کے جوڑوں کی میل کچیل صاف کرنا، زیرِ بغل اور زیرِ ناف بال صاف کرنا، پانی کے ساتھ استنجا کرنا اور کلی کرنا
1:06:30 یہ دس عادتیں ملتِ حنیفیت؛ دین ابراہیمی کے شعائر ہیں۔
1:08:24 شعائر کی ظاہری علامت
1:08:44 دس فطرتی اصولوں کے فوائد: (۱)بے ہنگم بالوں سے امراضِ جلد پیدا ہوتے ہیں اور دل غمگین ہوتا ہے۔
1:11:02 (۲) چھوٹے بڑے میں فرق کرنے والی ، مردوں کے لیے حسن و جمال اور خوبصورتی ،شکل و شباہت اور شان مردمی کی تکمیل کرنے والی ڈارھی ہے، نیز داڑھی مونڈنا مجوسیوں اور رذیلوں کا طریقہ اور تغییرِخلق اللہ ہے۔
1:13:04 (۳) مونچھیں بڑھانے کے نقصانات،سنتِ مجوس ہے۔
1:14:27 (۴) کلی اور ناک میں پانی ڈالنے اور مسواک کے فائدے
1:14:45 (۵) ختنے کی حکمت؛ یہ ملتِ ابراہیمی کے لیے اللہ کا میسم( نقش اور علامت) ہے، اس کا راز
1:18:25 حدیث 01: أَرْبَعَة من سنَن الْمُرْسلين الْحيَاء - ويروى الْخِتَان - والتعطر والسواك وَالنِّكَاح ، انبیاعلیہم السلام کی چار سنتیں: حیا یا ختنہ ، خوشبو ، مسواک اور نکاح کے اسرار و رموز
1:20:05 حدیث 02: لَوْلَا أَن اشق على أمتِي لأمرتهم بِالسِّوَاكِ عِنْد كل صَلَاة ، مسواک کرنے کا راز اور حضور ﷺ کے اجتہاد کا شریعت اور قانون سازی میں بڑا دخل ہے۔
1:21:27 حدیث 03:صفة تسوكه صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: أع أع - كَأَنَّهُ يتهوع ،مسنون طریقے سے مسواک کرنے میں انسانی صحت کا راز
1:24:03 حدیث 04:حق على كل مُسلم أَن يغْتَسل فِي كل سَبْعَة أَيَّام يَوْمًا، يغسل فِيهِ جسده وَرَأسه ، کم از کم ساتویں دن جمعہ کو غسل کرنے کا اہتمام ہوناچاہئے۔
1:25:54 حدیث 05:كَانَ النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يغْتَسل من أَربع من الْجَنَابَة وَيَوْم الْجُمُعَة وَمن الْحجامَة وَمن غسل الْمَيِّت ، چار کاموں کے بعد غسل کرنے کا حکم ،اس کی حکمت اور شاہ صاحب کا مشاہدہ
1:29:09 حدیث 06: أَمر صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من أسلم بِأَن يغْتَسل بِمَاء وَسدر میں ایک نو مسلم کو بیری کے پانی سے غسل کرنے اور ألق عَنْك شعر الْكفْر میں دوسرے کو کفر کی حالت والے بال کاٹنے کے حکم کا راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
1
view