عدم اعتماد، بچنے کے آپشنز محدود، بند گلی سے نکلنے کا راستہ صرف استعفیٰ

2 years ago
9

اسلام آ باد (تبصرہ / رانا غلام قادر ) وزیر اعظم عمران خان کے تحر یک عدم اعتماد سے بچنے کے آ پشنز دن بدن محدود ہوتے جا رہے ہیں اور ان کے بعض نادان اور مہم جو مشیروں نے انہیں بند گلی میں پہنچا دیا ہے ۔سیا سی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب بھی یہی مشیر وزیر اعظم کو جا رحانہ پا لیسی پر اکسا رہے ہیں اور تصادم کی جانب دھکیل رہے ہیں جس سے وزیر اعظم بحران کی دلدل میں مزید دھنستے چلے جا رہے ہیں ۔ وزیر اعظم اپنی اتحادی جما عتوں کے پاس صرف رسمی طور پر گئے اور ان کا رویہ ایسے تھا جیسے انہوں نے وہاں جا کر ان پر احسان کیا ہے۔ ان کی انا مدد مانگنے اور مذاکرات کرنے میں آڑے رہی ۔ اس کے بر عکس اپو زیشن نے حکومت کی اتحادی جما عتوں کے ساتھ نہ صرف تحریک عدم اعتماد کی کا میابی کیلئے مدد مانگی بلکہ بعد کے منظر نامہ میں اتحادی جما عتوں کے کردار پر تفصیل سے معاملات طے کئے ۔ وزیر اعظم نے اپنی پا رٹی کے ناراض ارکان کو منا نے کیلئے بھی کوئی سنجیدہ کو شش نہیں کی ۔ اب اسد عمر نے بطور پارٹی کے سیکرٹری جنرل14ممبران قومی اسمبلی کو شو کاز نو ٹس جاری کرکے یہ تو اعتراف کر لیا کہ وزیر اعظم ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ یہ 14ممبران تو کھلے عام انحراف کرچکے ہیں ابھی کئی ممبران عین موقع پر بغاوت کریں گے ۔وزیر اعظم کی خوش قسمتی یہ ہے کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کا نفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ 24مارچ کے بعد پی ٹی آئی کا ڈیمو کریٹک گروپ سامنے آ جائے گا۔ وزیر اعظم کا پالیسی تضاد گزشتہ روز راولپنڈی رنگ روڈ کی تقریب سے خطاب میں سامنے آیا جب ایک جانب انہوں نے الزام لگایا کہ پیسوں سے ضمیر خریدے گئے ہیں دوسری جانب انہوں نے ا س توقع کا بھی اظہار کیا کہ منحرف ممبران واپس آ جائیں گے ۔ وزراء بھی ایک جانب منحرف ارکان کو گالیاں دے رہے ہیں۔ ان کے گھروں کا گھیرائو کر ارہے ہیں دورسی جانب اپیلیں کر رہے ہیں کہ واپس آ جائیں ۔ عملا وزیر اعظم اب بند گلی میں داخل ہوگئے ہیں ۔ ان کے پاس باعزت راستہ اب مستعفی ہو نے کا ہی رہ گیا ہے۔

Loading comments...