ہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ موضوع: پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ

20 days ago
7

ہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ
تجزیہ نگار:ا نجینئر سید علی رضا نقوی
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
زیر بحث موضوعات:
پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ کیا ہے؟ اس معاہدہ میں دونوں ممالک کی کیا ذمہ داریاں بنتی ہیں؟
حال ہی میں کچھ مسلم ممالک کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی اس میں پاکستان کے وزیر اعظم بھی تھے، اس ملاقات کا اس معاہدہ کے ساتھ کیا رابطہ بنتا ہے؟
اس دفاعی معاہدہ کو ابراہیم اکارڈ کا مقدمہ قرار دیا جا رہا ہے؟ کیا فلسطین کو تسلیم کرنا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مقدمہ ہے؟
پاکستانی وزیراعظم نے دیگر اسلامی ممالک کو بھی اس دفاعی معاہدہ میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے، اس کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
اس معاہدے نے مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو ایک نئی جہت سے متعارف کرایا۔
پاکستان اور سعودی عرب ایک طویل عرصے سے دفاعی طور پہ حلیف رہے ہیں۔
پاکستان میں اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں پایہ تکمیل کو پہنچا جب مشرق وسطیٰ نہایت نازک ترین مراحل سے گزر رہا ہے۔
سننے میں یہ آیا ہے کہ دستخط ہونے تک ٹرمپ کو بھی اس معاہدے کا نہیں پتہ تھا
غزہ کی صورت حال اور قطر پہ اسرائیلی جارحیت نے بھی عالم اسلام کو بیداری کا احساس دلایا ہے
امریکہ طویل مدت سے عربوں کے خرچے پہ ان کے ملکوں میں اڈے بنائے ہوئے تھا
مگر قطر پہ ا س ر ا ئ ی ل ی حملے نے ثابت کیا کہ امریکہ عربوں کا دفاع نہیں کرسکتا
امریکہ کے لئے سب سے زیادہ اہم ا س ر ا ئ ی ل ہے، ا س کو ایک امریکی ریاست ہی سمجھنا چاہیئے
پاک سعودی دفاعی معاہدہ کروانے میں چین ، روس اور ایران کا بہت اہم کردار ہے
میڈیا اس معاہدے کو "اسلامی نیٹو " کا نام دے رہا ہے
ٹرمپ سے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی ملاقات بے سود رہی ہے
ترکی اور عرب ممالک جب تک اس ر ائ ی ل سے تعلقات نہیں کریں گے کسی ملاقات کا فائدہ نہیں ۔
مسلمان ممالک پہ صیہونی جارحیت امریکہ کی آشیرباد سے ہی ہوتی ہے۔
دو ریاستی حل مسئلے کا حل نہیں ہوسکتا، اور جنگ بندی ممکن نہیں۔
ٹرمپ یہودیوں سے زیادہ مسلم کش ذہنیت رکھتا ہے
پاک سعودی دفاعی معاہدہ وسیع ہوگا، اس میں دیگر مسلم ممالک بھی شامل ہوں گے

Loading 1 comment...