تجزیہ انجم رضا کے ساتھ موضوع: دوحہ کانفرنس کا کمزور موقف ۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ

4 days ago
2

تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: دوحہ کانفرنس کا کمزور موقف ۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ
تجزیہ نگار: پروفیسر ڈاکٹر عائشہ طلعت وزارت (سابق چیئرپرسن جامعہ کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات
زیر گفتگو موضوعات:
1دوحہ کانفرنس کے بارے میں بین الاقوامی مبصرین کمزور موقف کی بات کر رہے ہیں، اور ان کا خیال ہے کہ دوحہ سربراہی اجلاس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گاِ قطر کی جانب سے بھی متوقع ردعمل دیکھنے کو نہیں ملا ، آپ کا کیا تجزیہ ہے؟؟
2اسرائیل کا قطر پر حملہ ، گریٹر اسرائیل کی جانب ایک اور قدم، مسلم ممالک اور خصوصا عرب حکومتوں کو کن اقدامات کی ضرورت ہے؟
3۔ ڈاکٹر علی لاریجانی)ایران نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری لبنان( اور عراق کے بعد سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں ولی عہد اور وزیر دفاع سے ملاقات ہوئی، علی لاریجانی سفر سے پہلے اپنے ٹوئیٹ میں مسلم ممالک کے اسرائیل کے خلاف مشترکہ کمانڈ سینیئر کی بات کر چکے ہیں، کیا کہتے ہیں
4۔ قطر کانفرنس کے فوراً بعد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مشترکہ دفاع کا معاہدہ ہوا ہے اس کے بارے میں آپ کا کیا تجزیہ ہے؟

خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
دوحہ کانفرنس کا اعلامیہ اور موقف نہ تو واضح ہے نہ ہی مضبوط موقف
اگر موقف دلیرانہ ہو جارح ہمیشہ مدافعانہ پوزیشن میں چلا چلاجاتا ہے
کانفرنس کے ذریعے جارح صیہونی حکومت کو لگام دیئے جانے کا موقف ضروری تھا
خدشہ یہ ہے کہ کمزور موقف جارح صیہونی حکومت کو مزید شہ دینے کے مترادف ہے
صیہونی وزیر اعظم کا اقوامِ متحدہ میں گریٹر اسرائیل کا نقشہ پیش کرنا قابلِ تشویش ہے
قطر اور عرب ممالک کو اسرائیلی جارحیت کا فوری جواب دینا صورت حال کو متوازن کرتا
کانفرنس میں جمع ہونے والے ممالک کم ازکم اپنا الائنس ہی بنالیتے
جس سے صیہونی حکومت کے مقابلے میں deterrence بن جاتی
اس خطے اور پوری دنیا میں امن کے لئے صیہونی حکومت کے مقابلے deterrence پیدا کرنا ضروری ہے
دنیا میں نہ ہونے او ر رکنے والی جنگوں کے پیچھے وجہ ہی مقابل deterrence پیدا ہونا ہے
صیہونی حکومت کے مقابل مشترکہ کمانڈ سینٹر بننا ضروری ہے
ایران اور سعودی تعلقات مزید بہتر ہونے کی ضرورت ہے
ایران او ر سعودیہ باہمی ریلیشن شپ چین کی ثالثی سے بہت اچھی ہوتی جارہی ہے
اسرائیل کو بارہ روزہ جنگ کے بعد اندازہ ہوگیا ہے کہ ایرانی کی دفاعی صلاحیت کو ختم کرنا مشکل ہے
پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ میں دیگر مسلم ممالک بھی شامل ہونے چاہیئں
کیونکہ پاکستان کا دشمن بھارت کو لگام ہی مسلم ممالک کی مشترکہ دفاعی الائنس سے ہی دی جاسکتی ہے

Loading comments...