Surah al mulk

4 months ago
27

Surah al mulk ] Surat No. 67 Ayat NO. 1
سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :1 تبارک برکت سے مبالغہ کا صیغہ ہے ۔ برکت میں رفعت و عظمت ، افزائش اور فراوانی ، دوام و ثبات اور کثرت خیرات و حسنات کے مفہومات شامل ہیں ۔ اس سے جب مبالغہ کا صیغہ تبارک بنایا جائے تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ وہ بے انتہا بزرگ و عظیم ہے ، اپنی ذات و صفات و افعال میں اپنے سوا ہر ایک سے بالاتر ہے ، بے حد و حساب بھلائیوں کا فیضان اس کی ذات سے ہو رہا ہے ، اور اس کے کمالات لازوال ہیں ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 43 ۔ جلد سوم ، المومنون ، حاشیہ 14 ۔ الفرقان ، حواشی 19 ) ۔ سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :2 الملک کا لفظ چونکہ مطلقاً استعمال ہوا ہے اس لیے اسے کسی محدود معنوں میں نہیں لیا جا سکتا ۔ لامحالہ اس سے مراد تمام موجودات عالم پر شاہانہ اقتدار ہی ہو سکتا ہے ۔ اور اس کے ہاتھ میں اقتدار ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ جسمانی ہاتھ رکھتا ہے ، بلکہ یہ لفظ محاورہ کے طور پر قبضہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ عربی کی طرح ہماری زبان میں بھی جب یہ کہتے ہیں کہ اختیارات فلاں کے ہاتھ میں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہی سارے اختیارات کا مالک ہے ، کسی دوسرے کا اس میں دخل نہیں ہے ۔ ۔ سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :3 یعنی وہ جو کچھ چاہے کر سکتا ہے کوئی چیز اسے عاجز کرنے والی نہیں ہے ۔ کہ وہ کوئی کام کرنا چاہے اور نہ کر سکے ۔

Loading comments...