Gaza pukar rha hi

4 months ago
17

"خلا میں لٹکتی لاشیں – غزہ کا سناٹا"

آج ایک بار پھر غزہ کی سرزمین خون سے تر ہوگئی۔ آسمان پر اندھیرا چھا گیا، اور زمین پر قیامت کا منظر ٹوٹ پڑا۔ ہر طرف دھواں، ہر طرف چیخیں، ہر طرف لاشیں۔ اور انہی لاشوں میں ایک لاش ایسی تھی جو خلا میں معلق تھی۔ ایک معصوم مسلمان بچہ، جس کا بےجان جسم ہوا میں جھول رہا تھا، اور اس کے پاؤں زمین سے اوپر تھے۔

یہ صرف ایک لاش نہیں تھی۔
یہ پوری انسانیت کے منہ پر ایک طمانچہ تھی۔
یہ مسلم اُمت کی بےحسی کی تصویر تھی۔
یہ اقوامِ متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کا ثبوت تھی۔

وہ ماں، جو کل تک اپنے بچے کو سینے سے لگا کر سلایا کرتی تھی، آج اسی بچے کو ہواؤں میں لٹکتا دیکھ رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے، وہ روتے روتے سوکھ چکی تھی۔ صرف ایک خاموشی تھی جو چیخ چیخ کر پکار رہی تھی:
"کیا ہم واقعی تنہا ہیں؟"
"کیا ہمارا خون ارزاں ہے؟"

خلا میں جھولتا وہ نازک جسم گویا پوری دنیا سے سوال کر رہا تھا:
"کیا تم سب مر چکے ہو؟"
"کیا میری جان کی کوئی قیمت نہیں؟"

مسلمان حکمرانوں کی خاموشی، مسلم دنیا کی بےحسی، اور عالمی طاقتوں کی بےرخی… سب ایک صف میں کھڑے تھے۔
بچہ تو شہید ہو گیا، مگر اس کی شہادت گویا ایک آئینہ تھا — جس میں ہم سب کی بےحسی عیاں ہو رہی تھی۔

آج غزہ میں نہ کوئی سو رہا ہے، نہ جاگ رہا ہے۔ وہاں صرف زندہ لاشیں ہیں، جن کا دل دھڑکتا ہے مگر امید مر چکی ہے۔
اور اس خلا میں لٹکی وہ لاش آج بھی گواہی دے رہی ہے:

"ظلم جتنا بھی بڑھ جائے… شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے .

Loading comments...