Nasha Pila Ke Girana To Sub Ko Ata Hai - Dr. Allama Iqbal

2 months ago
8

(Bang-e-Dra-121) Saqi (ساقی)

Nasha Pila Ke Girana To Sub Ko Ata Hai
Maza To Jab Hai Ke Girton Ko Thaam Le Saqi

Everyone knows how to throw down people with intoxicants
The fun is to convert the intoxicated one to sanity, O cup‐bearer

نشہ پِلا کے گِرانا تو سب کو آتا ہے
مزا تو جب ہے کہ گِرتوں کو تھام لے ساقی

نشہ: شراب ۔ گرتوں کو تھام لینا: جو گر رہے ہیں انھیں سنبھالنا، پستیوں سے نکالنا

مطلب: اس نظم کے اشعار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقبال اپنے عہد کے بعض ایسے رہنماؤں پر طنز کیا ہے جو ذاتی مفاد کے لئے اپنے پیرووَں کو مذہب اور سیاست کے نام پر استعمال کرتے تھے ۔ فرماتے ہیں شراب پلا کر ہر کوئی دوسرے کو بدمست اور مدہوش کر سکتا ہے اور اس بدمستی اور مدہوشی میں پینے والا زمین پر ہی گرتا ہے لیکن ساقی کا کام محض مدہوش کرنا ہی نہیں ہے بلکہ گرتے ہوؤں کو تھامنا بھی ہے ۔ مطلب یہ کہ ذاتی مفاد کے لئے دوسروں کو پستی سے ہمکنار کرنا تو سب کو آتا ہے تاہم حقیقی رہنمائی کا لطف اس عمل میں ہے کہ پستی میں گرنے والے کو سہارا دے ۔

Jo Badah Kash The Purane, Woh Uthte Jate Hain
Kaheen Se Aab-e-Baqaye Dawam Le Saqi!

Those who were the old wine‐drinkers are gradually departing
Bring the water of immortality from somewhere, O cup‐bearer

جو بادہ کش تھے پُرانے، وہ اُٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی!

معانی:: بادہ کش : شراب پینے والے ۔ اٹھتے جاتے ہیں : اس دنیا سے جا رہے ہیں ۔ آبِ بقائے دوام: ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کا پانی، آبِ حیات ۔
مطلب: جو پرانے شراب پینے والے تھے وہ تو ایک ایک کر کے دنیا سے اٹھتے جاتے ہیں. اے ساقی! کہیں سے آب حیات حاصل کر کے بزم کے رندوں کو پلاتا کہ وہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں۔
مراد یہ کہ اسے قوم کے رہنما سچے اور بے باک و جلیل القدر مسلمان تو رفتہ رفتہ ملک عدم کو چلے جا رہے ہیں ان کی خالی جگہ پر کرنے کے لیے افرادِ قوم کو کتاب و سنت کا درس دے ورنہ تیری بزم بے رونق ہو جائے گی۔ تو اور تیری قوم دونوں پستی ذلت کے گڑے میں گر کر بے نشان ہو کر رہ جائیں گے۔

Kati Hai Raat To Hangama Gustari Mein Teri
Sehar Qareeb Hai, Allah Ka Name Le Saqi!

Your whole night has passed in tumult and clamor
The dawn is close remember God, O cupbearer!

کٹی ہے رات تو ہنگامہ گُستری میں تری
سحَر قریب ہے، اللہ کا نام لے ساقی!

معانی:: ہنگامہ گستری میں : فتنہ و فساد پھیلانے میں ۔ سحر: صبح، اچھے دن ۔
مطلب: اے ساقی تو نے ساری عمر تو اسی قسم کے ہنگاموں میں گزاری ہے اب جب کہ تو عمر کے آخری مراحل میں ہے سب ہنگامے چھوڑ کر اللہ اللہ کر لے کہ یہی آخرت میں کام آئے گا ۔ مراد یہ ہے کہ خود ساختہ اور مفاد پرست رہنماؤں کا کردار عام لوگوں کے لئے زہر قاتل سے کم نہیں ۔ خدا کرے وہ عبرت حاصل کر سکیں ۔

Loading comments...