Parosiyoo k hoqooq | hamsayoo k hoqooq | Hamsaya ka Satana | apnay Hamsaya Say Acha salook arbab

9 months ago
16

ہمسایوں کے حقوق میں ان کے ساتھ حسن سلوک، ان کو تکلیف نہ دینا، ان کی مدد کرنا، خوشی اور غم میں شریک ہونا، اور ان کے رازوں کی حفاظت شامل ہے۔ اسلام نے پڑوسیوں کےساتھ بہترین سلوک کا درس دیا ہے ۔ اسلام نے نہایت سختی سے ہمسایوں کے حقوق کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی یا لاپرواہی کو سختی سے منع کیا ہے۔ اسلام میں ہمسایوں کے حقوق کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن و حدیث میں ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حقوق کی حفاظت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ یہاں ہمسایوں کے حقوق کی تفصیل درج کی جا رہی ہے تحریر و تحقیق : ارباب محمد فاروق جان

1. نرمی اور حسن سلوک

ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک اور نرمی سے پیش آنا اسلام میں بنیادی اخلاقی اصول ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“وہ شخص مومن نہیں جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو”
(صحیح مسلم)

یہ حدیث بتاتی ہے کہ ایک مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کو اپنے سے کوئی تکلیف نہ پہنچائے۔

2. نہایت اہمیت دینا

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے ہمسایہ کے حقوق کے بارے میں اتنی بار نصیحت کرتے رہے کہ میں نے سوچا کہ شاید ہمسایہ وراثت میں بھی حصہ دار ہوگا”
(بخاری و مسلم)

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ ہمسایوں کے حقوق اسلام میں کس قدر اہمیت رکھتے ہیں، یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو لگا کہ ہمسایہ وراثت میں بھی حصہ پائے گا۔

3. ہمسایہ کو تکلیف نہ دینا

ہمسایے کو کسی بھی قسم کی تکلیف پہنچانا سخت منع ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“اللہ کی قسم! وہ شخص مومن نہیں، اللہ کی قسم! وہ شخص مومن نہیں، اللہ کی قسم! وہ شخص مومن نہیں”۔ صحابہ نے پوچھا، ‘یا رسول اللہ! کون؟’ آپ نے فرمایا: ‘وہ جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو’”
(بخاری)

4. ہمسایہ کو ضرورت کے وقت مدد دینا

اگر ہمسایہ کسی مشکل میں ہو یا اسے مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کرنا اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جو شخص پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا ہو، وہ مومن نہیں”
(مسند احمد)

Loading comments...