Urooj-e-Adam-e-Khaki Se Anjum Sehme Jate Hain - Dr. Allama Iqbal

1 month ago
8

Urooj-e-Adam-e-Khaki Se Anjum Sehme Jate Hain
Ke Ye Toota Hua Tara Mah-e-Kamil Na Ban Jaye

The rise of clay‐born man hath smit the hosts of heaven with utter fright:
They dread that this fallen star to moon may wax with fuller light.

عروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹُوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے

معانی: عروج آدم: آدمی کی بلندی ۔ انجم: ستارے ۔ ٹوٹا ہوا تارا: آسمان سے اترا ہوا آدمی ۔ مہہ کامل: پورا چاند ۔
مطلب: اس شعر میں اقبال نے ستاروں اور مہ کامل کی علامتوں کے حوالے سے اپنے عہد میں انسان کے ارتقاء کا ذکر کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ آج ایک عام انسان کی جدوجہد کے سبب اسے جو عروج حاصل ہو رہا ہے اس نے معاشرے میں موجود اشرافیہ کو خوفزدہ کرکے رکھ دیا ہے کہ اس نے اپنی جدوجہد کے ساتھ کامیابی کی منزل تک رسائی حاصل کر لی تو ان کی اہمیت ختم ہو کر رہ جائے گی ۔

(Bal-e-Jibril-008) Preshan Ho Ke Meri Khak Akhir Dil Na Ban Jaye

#Man #Rise #Bulandi #Iqbal #Anjam #Sitare #Rising #NeverDown #AlwaysUp #Iqbaliyat #Poetry #Urdu #AllamaIqbal #AakhriPaigham #Paigham

Loading comments...