Imam Ahmad who died in 241 AH in his Musnad wrote

26 days ago
4

AR
قَالَ الإمَامُ أَحْمَد، المُتَوَفَّى 241 هـ، فِي ( مُسْنَدِهِ ) “ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ ‘إِذَا خَرَجَ ثَلاَثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا حَدَهُمْ’” وَ قَالَ ابْنُ تَيْمِيَّة “فَأَوْجَبَ ﷺ تَأْمِيرَ الْوَاحِدِ فِي الِاجْتِمَاعِ الْقَلِيلِ الْعَارِضِ فِي السَّفَرِ تَنْبِيهًا بِذَلِكَ عَلَى سَائِرِ أَنْوَاعِ الِاجْتِمَاعِ . وَلِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَوْجَبَ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنْ الْمُنْكَرِ وَلَا يَتِمُّ ذَلِكَ إلَّا بِقُوَّةِ وَإِمَارَةٍ ... وَلِهَذَا رُوِيَ ‘أَنَّ السُّلْطَانَ ظِلُّ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ.’”

EN
Imam Ahmad, who died in 241 AH, in his “Musnad,” stated that, “The Prophet ﷺ said, ‘If there are three in travel, let them appoint one of them as an emir.’” Ibn Tamiyyah explained, “Thus, the Prophet ﷺ commanded the appointing of an emir over a group that is undertaking traveling, which is binding for all types of groups. This is because Allah ﷻ has commanded enjoining all that is good and forbidding all that is munkar. This can only be done with strength and emirate… With respect to this it was narrated, ‘The ruler is the shade of Allah ﷻ on earth.’”

UR
امام احمدؒ جن کی وفات 241 ہجری میں ہوئی ، اپنی (مسند) میں لکھتے ہیں کہ، “ رسول اللہﷺ نے فرمایا، اگر سفر میں تین لوگ ہوں تو اپنے میں سے ایک کو امیر مقرر کر لیں”۔ ابن تیمیہؒ اس کی وضاحت میں فرماتے ہیں، “ اس طرح رسول اللہﷺنے سفر جیسے چھوٹے گروہ کے لئے بھی کسی ایک کو امیر مقرر کرنے کا حکم دیا، جو کہ دیگر تمام طرح کے گروہوں کے لیے بھی لازمی ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ صرف طاقت اور امارت کے ساتھ ہی ممکن ہے ۔۔۔ اور اسی حوالے سے روایت کیا گیا ہے کہ ’’خلیفہ زمین پر اللہ کا سایہ ہوتا ہے”۔

Loading comments...