Tu Jhuka Jab Ghair Ke Agay, Na Mann Tera Na Tann - Dr. Allama Iqbal

11 months ago
5

Mann Ki Duniya! Mann Ki Dunya Souz-O-Masti, Jazab-O-Shauq
Tann Ki Dunya! Tann Ki Dunya Sood-O-Soda, Maker-O-Fann

World of soul—the world of fire and ecstasy and longing:
World of sense—the world of gain that fraud and cunning blight;

Mann Ki Doulat Hath Ati Hai To Phir Jati Nahin
Tann Ki Doulat Chaon Hai, Ata Hai Dhan Jata Hai Dhan

Treasure of the soul once won is never lost again:
Treasure gold, a shadow—wealth soon comes and soon takes flight.

Mann Ki Duniya Mein Na Paya Mein Ne Afrangi Ka Raaj
Man Ki Duniya Mein Na Dekhe, Mein Ne Sheikh-O-Barhaman

In the spirit’s world I have not seen a white man’s Raj,
In that world I have not seen Hindu and Muslim fight.

Pani Pani Kar Gyi Mujh Ko Qalandar Ki Ye Baat
Tu Jhuka Jab Ghair Ke Agay, Na Mann Tera Na Tann

Shame and shame that hermit’s saying pouted on me—you forfeit
Body and soul alike if once you cringe to another’s might!

(Bal-e-Jibril-027) Phir Charagh-e-Lala Se Roshan Huwe Koh-o-Daman

من کی دنیا! من کی دنیا سوز و مستی، جذب و شوق
تن کی دنیا! تن کی دنیا سُود و سودا، مکر و فن
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے، آتا ہے دَھَن جاتا ہے دَھَن

مطلب: من کی دنیا کیا ہے؟ من کی دنیا سوز ہے مستی ہے یعنی عشق کی گرمی میں کھو جانے کی آرزو ہے۔ اس کے مقابلے میں تن کی دنیا کی کیا حیثیت ہے یہ تو سودے بازی، ذاتی نفع ،دھوکہ فریب اور مکاری سے بھری ہوئی ہے اور پھر من کی دولت کی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہاتھ آجائے تو ہمیشہ پاس رہتی ہے اس کے کھونے کا خوف نہیں لگا رہتا اور تن کی دولت کا کوئی بھروسہ ہی نہیں ابھی ہے ابھی نہیں جیسے چھاؤں اپنی جگہ تبدیل کرتی رہتی ہے اسی طرح یہ بھی اپنی جگہ تبدیل کرتی رہتی ہے یعنی کبھی کسی کے پاس کبھی کسی کے پاس اس میں وفا نام کی کوئی شے سرے سے ہی موجود نہیں۔

من کی دنیا میں نہ پایا میں نے افرنگی کا راج
من کی دنیا میں نہ دیکھے مَیں نے شیخ و برہَمن
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تُو جھُکا جب غیر کے آگے، نہ من تیرا نہ تن

مطلب: من کی دنیا میں یورپ والوں کے راج کے کوئی اثرات نہیں اور نہ ہی مرتب ہو سکتے ہیں کہ ہمیں ان کی مرضی کے مطابق چلنا ہوگا اور نہ ہی شیخ اور برہمن کے جھگڑے ہیں اور جو اپنے اپنے حواریوں کو گمراہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور کھینچا تانی میں لوگوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایک اللہ کی یاد میں ڈوبے ہوئے درویش کی یہ بات مجھے پانی پانی کر گئی کہ تو غیر اللہ کے آگے جھک جائے گا تو نہ من تیرا رہے گا نہ تن تیرا رہے گا یعنی دونوں ہی تیرے نہ رہیں گے۔ تیری وہ دولت جو عارضی ہے وہ اور وہ دولت جو دائمی ہے تُو دونوں سے محروم ہو جائے گا۔

Loading comments...