Kausar ki Ayatun se Tapakta hai Lahu | Noha bibi Fatima | Mirza Hasan Mujtaba | Nauha Hazrat Fatima

11 months ago
3


To Support Mawaddat Production
https://www.patreon.com/MawaddatProduction
----------------------------------------------------------------------------------
Kausar ki Ayatun se Tapakta hai Lahu
Noha bibi Fatima
Mirza Hasan Mujtaba
Nauha Hazrat Fatima

Title: Kausar ki Ayatun se Tapakata hai lahu
Poet: Maulana Nadeem Naqvi Sirsivi
Reciter & Composer: Mirza Hasan Mujtaba
Audio: Studio 92 (Shabih)
Video: Hussain Production
Produced by: Mawaddat Production
----------------------------------------------------------------------------------

Keep visiting for more updates:
Youtube: https://www.youtube.com/@MawaddatProduction
Instagram: https://www.instagram.com/MawaddatProduction
X (Twiter): https://www.Twitter.comMawaddatOnX
----------------------------------------------------------------------------------

_ اردو شاعری _
عنوان: استقامت حضرت زہرا ع
کلام : ندیم سرسوی

خزاں خزاں تھی کہیں ذکرِ لالہ زار نہ تھا
گلوں کے رخ پہ کوئی رنگ پائیدار نہ تھا
کوئی سسکتی بہاروں کا غمگسار نہ تھا
وہ تیرگی تھی اجالوں کا کچھ وقار نہ تھا

کہ حق کو چھین کے جب شاد ہو رہا تھا کوئی
'اریٰ تراثی نَھَب' کہہ کے رو رہا تھا کوئی

لہو ٹپکتا تھا قرآں کی آیتوں سے مدام
جھلس رہے تھے شریعت کی آبرو کے خیام
غدیر خم کا سبھی نے بھلا دیا تھا پیام
روا نہیں تھا ولی ِخدا تلک کو سلام

چھپا ہوا کوئی خنجر ہر آستین میں تھا
نظامِ دین ِخدا دستِ خائنین میں تھا

جمودیت کے اندھیروں سے ہو رہا تھا گزر
عذابِ نو میں گرفتار تھے تمام بشر
بساطِ عدل پہ بیٹھے ہوئے تھے تنگ نظر
خدا کے خوف سے عاری تھا جن کے دل کا نگر

نبی ﷺ کی کوششِ پیہم تمام مٹ جائے
وہ چاہتے تھے ولایت کا نام مٹ جائے

ستم شعار حدوں سے گزر گئے آخر
جو کام کرنا نہیں تھا وہ کر گئے آخر
نبی ﷺ کی بیٹی ؑکے گھر آگ بھر گئے آخر
وہ وقت آیا کہ محسن بھی مر گئے آخر

غموں کی دھوپ تھی غمخوار کوئی تھا ہی نہیں
مدینے بھر میں روادار کوئی تھا ہی نہیں

بڑی ہی سخت قیامت گھڑی تھی چپ تھے سب
رسن علی ؑ کے گلے میں پڑی تھی چپ تھے سب
ادھر نشہ میں خلافت بڑی تھی چپ تھے سب
ادھر بتول اکیلی کھڑی تھی چپ تھے سب

مگر ذرا بھی نمایاں شکن نہ تھی رخ پر
مصیبتوں کی کوئی بھی چبھن نہ تھی رخ پر

مدافعت میں ولایت کی غم کو بھول گئی
سپر علی کی بنی پشتِ خم کو بھول گئی
طمانچہ، پہلو شکستہ ،ورم کو بھول گئی
بتول خود پہ ہوئے ہر ستم کو بھول گئی

Loading comments...