Parliament adress strongly condem tramp favour of israil

9 months ago
27

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ ایک طویل اور پیچیدہ تاریخ رکھتا ہے۔ یہ تنازعہ 1948 میں شروع ہوا، جب برطانیہ نے فلسطین پر اپنا کنٹرول ترک کیا۔ اس وقت، اقوام متحدہ نے ایک تقسیم منصوبہ پیش کیا جس کے تحت فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا جانا تھا، ایک یہودی ریاست اور ایک عرب ریاست۔ تاہم، عرب ممالک نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا اور اسرائیل کی آزادی کے اعلان کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کر دیا۔ اس جنگ میں، اسرائیل نے فتح حاصل کی اور فلسطین کے تقریباً نصف علاقے پر قبضہ کر لیا۔

اس جنگ کے بعد، فلسطینی عوام نے اسرائیل کے خلاف ایک مسلح جدوجہد شروع کی۔ اس جدوجہد نے کئی جنگوں اور تنازعوں کو جنم دیا ہے، جن میں سے سب سے حالیہ 2023 میں ہوئی۔

2023 میں، حماس نے اسرائیل پر "اقصیٰ طوفان" کے نام سے ایک بڑا حملہ کیا۔ اس حملے میں، حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر نافذ کردہ ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے فلسطینیوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی۔ حماس نے اسرائیل کی جانب سے القدس کی مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں کے خلاف بھی احتجاج کیا۔

حماس کے حملے کے جواب میں، اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر شدید حملے شروع کر دیے۔ ان حملوں میں، اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا اور ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا۔

2023 کی جنگ میں، اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ میں اضافہ ہوا۔ اسرائیل نے اپنے حملوں کو جاری رکھا، جبکہ حماس نے اسرائیل کے شہروں اور قصبوں پر راکٹ حملے جاری رکھے۔ جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

2023 کی جنگ نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کو ایک نیا موڑ دیا ہے

Loading comments...